صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

غذاؤں  میں ملاوٹ روکنے کے لیے حکومت کے اقدامات


خوردنی  مصنوعات کی باقاعدہ سراغ رسانی، نگرانی، معائنہ اور اتفاقی نمونے جانچنے کا کام ایف ایس ایس اے آئی اپنے علاقائی دفاتر اور ریاستی/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے انجام دیتا ہے؛  خلاف ورزی کرنے والے فوڈ بزنس آپریٹرز کے خلاف تعزیراتی کارروائیاں کی جاتی ہيں

موبائل فوڈ ٹیسٹنگ لیب"فوڈ سیفٹی آن وہیلز" (ایف ایس ڈبلیو) دور افتادہ علاقوں میں بنیادی جانچ کی سہولیات کی رسائی بہتر کرنے کے لیے فراہم کی گئی ہیں

ایف ایس ایس اے آئی کے ذریعہ خوردنی مصنوعات کی ملک گیر نگرانی،  بالخصوص ملاوٹ کی زد میں آنے والے اہم غذاؤں اور خوردنی اشیاء کی نگرانی

ایف ایس ایس اے آئی  کی ہیلپ لائن یا فوڈ سیفٹی کنیکٹ موبائل ایپ کے ذریعے صارفین کی طرف سے خوراک میں ملاوٹ کی شکایات موصول کرنے اور ان کا ازالہ کرنے کے لیے طریقہ کار نافذ ہیں

خوراک کے کاروباری اداروں کے لیے ایف ایس ایس اے آئی کی طرف سے لازمی رجسٹریشن سرٹیفیکیشن اور لائسنسنگ؛ سرٹیفیکیشن کے عمل کے باقاعدہ جائزے اور متعلقہ فریقوں کے تاثرات کی بنیاد پر بہتری کے اقدامات

خوراک میں ملاوٹ کے بارے میں صارفین کی آگہی بڑ

Posted On: 11 FEB 2025 3:38PM by PIB Delhi

فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) اپنے علاقائی دفاتر اور ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے خوردنی مصنوعات کی باقاعدگی سے سراغ رسانی، نگرانی، معائنہ اور اتفاقی نمونے جانچنے کا کام کرتی ہے۔ ایسے معاملوں میں جہاں غذائی نمونے غیر موافق پائے جاتے ہیں، خلاف ورزی کرنے والے  فوڈ بزنس آپریٹرز کے خلاف فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز ایکٹ، قواعد و ضوابط کی دفعات کے تحت تعزیراتی کارروائی کی جاتی ہے۔

دور افتادہ علاقوں میں بھی جانچ کی بنیادی سہولیات کی رسائی کو بہتر کرنے کے لیے، ایف ایس ایس اے آئی نے فوڈ سیفٹی آن وہیلز (ایف ایس ڈبلیو) کے نام سے موبائل فوڈ ٹیسٹنگ لیبز فراہم کی ہیں۔ ایف ایس ایس اے آئی خوردنی مصنوعات کی وقتاً فوقتاً ملک گیر نگرانی بھی کرتی ہے خاص طور پر ان اہم غذائی اجناس اور  خوردنی اشیاء پر جو ملاوٹ کی زد میں ہوتی ہیں۔

ایف ایس ایس اے آئی نے خوراک میں ملاوٹ سے متعلق شکایات موصول کرنے اور ان کا ازالہ کرنے کے لیے میکانزم بھی قائم کی ہے۔ عام صارفین ایف ایس ایس اے آئی کی ہیلپ لائن یا فوڈ سیفٹی کنیکٹ موبائل ایپ کے ذریعے شکایات درج کرا سکتے ہیں، جن کی فوری طور پر تحقیقات کی جاتی ہیں اور ایف ایس ایس ایکٹ، قواعد و ضوابط کی دفعات کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔ مزید برآں، ایف ایس ایس اے آئی نے خوراک  میں ملاوٹ کے بارے میں صارفین کی آگہی  میں اضافہ کرنے کے لیے متعدد مہمات شروع کی ہیں۔

گزشتہ 4 سالوں کے دوران جانچ کیے  جانے والے ، غیر موافق پائے جانے والےنمونوں اور کی جانے والی کارروائیوں کی تفصیلات حسب ذیل ہيں:

 

سال

جانچ کیے جانے والے نمونوں کی تعداد

غیر موافق پائے جانے والے نمونوں کی تعداد

تعزیراتی کارروائی کے معاملوں کی تعداد

فوجداری کارروائی کے معاملوں کی تعداد

2020-21

1,07,829

28,347

24,195

3,869

2021-22

1,44,345

32,934

28,906

4,946

2022-23

1,77,511

44,626

38,053

4,817

2023-24

1,70,513

33,808

33,750

4,737

 

ایف ایس ایس ایکٹ 2006 کے التزامات کے مطابق کوئی بھی شخص اس ایکٹ کے تحت لائسنس حاصل کیے بغیر خورد ونوش کی مصنوعات کا کاروبار شروع نہیں کر سکتا ہے۔  اس کے مطابق ، سالانہ 12 لاکھ سے کم کا کاروبار والے چھوٹے خوردہ فروش ، ہاکروں ، پھیری والے دکانداروں یا عارضی اسٹال ہولڈرز وغیرہ جیسے چھوٹے کھانے کے کاروباری اداروں کو کوئی بھی خورد ونوش  کا کاروبار شروع کرنے سے پہلے رجسٹریشن سرٹیفکیٹ لینا پڑتا ہے جبکہ 12 لاکھ سے زیادہ کا سالانہ کاروبار کرنے والے خورد ونوش  کے کاروباری اداروں کو ایف ایس ایس اے آئی لائسنس  لینا ضروری ہوتا ہے ۔

فوڈ بزنس آپریٹر (ایف بی او) کی طرف سے فوڈ سیفٹی کمپلائنس سسٹم (ایف او ایس سی او ایس) پورٹل کے ذریعے آن لائن درخواست جمع کی جاتی ہے ، جس میں ضروری دستاویزات فراہم کی جاتی ہیں ، اس پر ایف ایس ایس اے آئی کے عہدیداروں کے ذریعے ان کے احاطے کا معائنہ کیا جاتا ہے ، اور منظوری کے بعد ، ان کے کاروبار کی نوعیت اور کاروبار کے لحاظ سے رجسٹریشن سرٹیفکیٹ یا لائسنس حاصل ہوتا ہے ۔

ایف ایس ایس اے آئی باقاعدگی سے سرٹیفکیشن کے عمل کا جائزہ لیتی ہے اور متعلقہ فریقوں کی رائے کی بنیاد پر اس میں بہتری کرتی  ہے ۔

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب پرتاپ راؤ جادھو نے آج راجیہ سبھا میں پوچھے گئے سوال کے تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کیں ۔

********

ش ح۔م ش ع۔ن ع

U-6421


(Release ID: 2101888) Visitor Counter : 10


Read this release in: English , Hindi