کارپوریٹ امور کی وزارتت
خواتین کے لیے محفوظ اور غیر امتیازی ماحول کو یقینی بنانے کے لیے حکومت نے خواتین ملازمین اور آنترپرونیور کی مدد کے لیے بہت سے اقدامات شروع کیے ہیں
Posted On:
10 FEB 2025 6:22PM by PIB Delhi
کارپوریٹ امور کی وزارت کے زیر انتظام،کمپنیز ایکٹ، 2013 (18 کا 2013)، میں کام کی جگہ پر خواتین کے لیے ایک محفوظ اور غیر امتیازی ماحول کو فروغ دینے کے لیے بہت سی دفعات ہیں۔
کمپنیز ایکٹ کے دفع 149 کی دوسری شق کمپنیز (ڈائریکٹرز کی تقرری اور اہلیت) ضوابط، 2014 کے قاعدہ 3 کے ساتھ پڑھی گئی ہے، اسے ہر لسٹڈ کمپنی اور ہر دوسری پبلک کمپنی جس نے 100 کروڑ یا اس سے زیادہ روپے کی حصّے داری کی رقم کی ادائیگی کی ہو یا 300 کروڑ یا اس سے زیادہ روپے کا کاروبار کیا ہو، لازمی بناتی ہے کہ ایسی کمپنیوں میں کم از کم ایک خاتون ڈائریکٹر کی تقرری کی جائے۔
اپنی بورڈ رپورٹ میں مخصوص کمپنیوں کو، جو سالانہ دائر کیے جانے والے مالیاتی گوشواروں کے ساتھ منسلک کیا جائے، ایک بیان شامل کرنا ہوگا کہ کمپنی نے کام کی جگہ پر خواتین کی جنسی ہراسانی (روک تھام، ممانعت اور ازالہ) ایکٹ، 2013 کے تحت اندرونی شکایات کمیٹی کی تشکیل سے متعلق دفعات کی تعمیل کی ہے۔
مزید یہ کہ حکومت نے خواتین ملازمین اور خواتین کے ملکیتی اداروں کی مدد کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جو کہ درج ذیل ہیں:
بہت چھوٹی اور چھوٹی کمپنیوں کے لیے قرض گارنٹی اسکیم کے تحت خواتین آنترپرینیورز کی مدد کے لیے، دیگر کاروباریوں کے مقابلے خواتین کو اضافی فوائد دیے گئے ہیں۔
وزیرِ اعظم روزگار مہیّا کرانے کے پروگرام (پی ایم ای جی پی) کے تحت، جو کہ قرض سے منسلک سبسڈی کا ایک بڑا پروگرام ہے جس میں خاطر خواہ فائدہ اٹھانے والی خواتین ہیں جنہیں زیادہ سبسڈی فراہم کی جاتی ہے یعنی غیر خصوصی زمرہ۔
اسٹینڈ اپ انڈیا (ایس یو آئی)کے تحت 10 لاکھ اور ایک کروڑ روپے تک کا قرض گرین فیلڈ انٹرپرائز قائم کرنے کے لیے شیڈول کمرشل بینکوں (ایس سی بیز) کے ذریعے کم از کم ایک شیڈولڈ کاسٹ (ایس سی) یا شیڈولڈ ٹرائب (ایس ٹی) قرض لینے والے اور فی بینک برانچ میں ایک خاتون قرض لینے والے کو دینا اس اسکیم کا مقصد ہے۔
27.06.2024 کو "یشاسوینی" کے نام سے ایک پہل شروع کی گئی تھی، جس کا مقصد خواتین کاروباریوں کے لیے مہم چلانا اور خواتین کو ان کی صلاحیتوں کو بڑھا کر بااختیار بنانا ہے، جس میں دوسرے اور تیسرے درجے کے شہروں پر توجہ دی جائے گی۔
سماجی تحفظ کے ضابطہ، 2020 اور اجرت پر ضابطہ، 2019 میں بالترتیب خواتین کارکنوں کو زچگی کے فوائد اور صنفی بنیادوں پر عدم امتیاز سے متعلق دفعات ہیں۔
کام کی جگہ پر خواتین کی جنسی ہراسانی (روک تھام، ممانعت اور ازالہ) ایکٹ، 2013 (ایس ایچ ایکٹ) کام کی جگہ پر جنسی ہراسانی کی روک تھام کے لیے قانون سازی کا فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ یہ ایکٹ داخلی کمیٹی (آئی سی) کی تشکیل کے لیے فراہم کرتا ہے جہاں ملازمین کی تعداد 10 یا اس سے زیادہ ہو اور مقامی کمیٹی (ایل سی) کی تشکیل کے لیے ایکٹ کے تحت مطلع شدہ ضلعی افسر کے ذریعے کام کی جگہوں کے معاملات سے نمٹنے کے لیے جہاں ملازمین کی تعداد 10 سے کم ہو یا جب شکایت خود آجر کے خلاف ہو۔
ملک میں دستیاب آئی سیز اور ایل سیز کی تفصیلات کے لیے ایک مرکزی پلیٹ فارم فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ متاثرہ خاتون کو اپنی شکایت درج کروانے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے، حکومت کی طرف سے 29.08.2024 کو جنسی ہراس سے متعلق الیکٹرانک باکس (سی باکس ) کا نیا ورژن شروع کیا گیا۔ یہ حکومت ہند کی ایک کوشش ہے کہ ہر عورت کو، اس کے کام کی حیثیت سے قطع نظر، چاہے وہ منظم ہو یا غیر منظم، نجی یا سرکاری شعبے میں، جنسی ہراسانی سے متعلق شکایت کے اندراج میں سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک ونڈو تک رسائی فراہم کرے۔
میٹرنٹی بینیفٹ (ترمیمی) ایکٹ، 2017 کے تحت، سیکشن 11(اے) یہ طے کرتا ہے کہ پچاس یا اس سے زیادہ ملازمین رکھنے والی ہر اسٹیبلشمنٹ کو نومولود کی دیکھ بھال کی سہولت دینی ہوگی۔
کام کرنے والی ماؤں کو اپنے بچوں کی مناسب دیکھ بھال اور تحفظ فراہم کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے، ’پالنا‘- مرکزی حکومت کی ایک اسکیم یکم اپریل 2022، بچوں کو ڈے کیئر کی سہولیات اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے متعارف کرائی گئی۔۔
کارپوریٹ امور کی وزارت میں وزیر مملکت اور سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت میں وزیر مملکت جناب ہرش ملہوترا نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ بات بتائی۔
************
ش ح ۔ م د ۔ م ص
(U : 6371 )
(Release ID: 2101485)
Visitor Counter : 12