وزارات ثقافت
مقامی زبانوں اور ثقافتی ورثے کا تحفظ
Posted On:
10 FEB 2025 5:07PM by PIB Delhi
ثقافت اور سیاحت کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ بھارتی حکومت کی ثقافت کی وزارت اپنے خود مختار اداروں کے ذریعے، ہندوستان کی مقامی زبانوں اور ثقافتی ورثے کو فروغ دینے اور ان کے تحفظ میں سرگرم عمل ہے۔ ساہتیہ اکادمی بھاشا سمان کے ذریعے غیر تسلیم شدہ اور قبائلی زبانوں میں تعاون کو تسلیم کرتی ہے اور مصنفین کے تبادلے، اشاعتوں، کتابوں کی نمائشوں اور سالانہ آل انڈیا قبائلی مصنفین کے اجلاس کے ذریعے ان کی حمایت کرتی ہے۔ یہ لوک اور قبائلی ادب کا مرکز بھی چلاتا ہے اور لوکا: دی مینی وائسز اور گراملوک جیسے آؤٹ ریچ پروگراموں کا اہتمام کرتا ہے۔2024-2021 کے پروگراموں کی تفصیلات ضمیمہ میں ہیں۔
سنگیت ناٹک اکادمی (ایس این اے) کلا دکشا پروگرام اور گرو ششیہ روایت کے ذریعے 100 اہمیت کے حامل فنون میں افراد کو تربیت دیتی ہے۔ یہ غیر محسوس ثقافتی ورثہ (آئی سی ایچ) کی قومی فہرست کو برقرار رکھتا ہے، اور ہندوستان کے 15 عناصر کو 2003 کے کنونشن کے تحت یونیسکو کی آئی سی ایچ کی نمائندہ فہرست میں اس کا اندراج ہے ۔
آئی جی این سی اے ہندوستان کے لسانی اور ثقافتی ورثے کی تحفظ کے لیے دستاویزات، ڈیجیٹلائزیشن، تحقیق اور بیداری کے پروگراموں کا آغاز کرتا ہے۔ اہم اقدامات میں دیسی علمی نظام کے لیے بھارت ودیا پروجیکٹ(بی وی پی)، ویدک متن کے لیے ویدک ہیریٹیج آرکائیوز، اور زبانی روایات اور لوک داستانوں کے لیے لوک پرمپرا شامل ہیں۔ آدی دریشیا پروگرام مقامی زبانوں اور راک آرٹ کا مطالعہ کرتا ہے، جبکہ کلا ندھی ڈیجیٹل لائبریری نایاب مخطوطات اور نسلی ریکارڈ کو محفوظ رکھتی ہے۔ شمال مشرقی ہندوستان کا دستاویزی پروجیکٹ ناگا، بوڈو، میزوقبائلی اور کھاسی جیسی برادریوں کی زبانی تاریخ اور لسانی ڈھانچے کا ریکارڈس رکھتا ہے۔ مزید برآں، نیشنل کلچرل میپنگ مشن(این ایم سی ایم) ملک بھر کے 6 لاکھ گاوؤں کی نقشہ سازی کرکے علاقائی زبانوں، آرٹ کی شکلوں اور رسم و رواج کو دستاویزی شکل دے رہا ہے۔
ساہتیہ اکادمی (ایس اے) مقامی اور علاقائی تقریبات کے انعقاد کے لیے ریاستی سطح کے اداروں کے ساتھ تعاون کرتی ہے، جس میں مقامی زبانوں اور ادب کو فروغ دینے کے لیے سمینارس اور ورکشاپس شامل ہیں۔
للت کلا اکادمی (ایل کےاے) نمائشوں، آرٹ کیمپوں اور ورکشاپس کے ذریعے قبائلی بصری فنون پر توجہ مرکوز کرتی ہے، جو قبائلی فنکاروں کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے۔ یہ فنکاروں کو خریداروں اور جمع کرنے والوں سے مربوط کرنے کے لیے گیلری کی جگہ بھی فراہم کرتا ہے۔ ایل کے اے نے حال ہی میں، اپنے پبلک آرٹ آف انڈیا (پی اے آر آئی) پروجیکٹ کے تحت،دہلی میں عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی(ڈبلیو ایچ سی) کانفرنس کے 46ویں اجلاس کے دوران ملک بھر سے لوک اور قبائلی فنکاروں کو پیش کیا۔
علاقائی ثقافتی مراکز (زیڈ سی سیز) ثقافتی پروگراموں کے انعقاد کے لیے ریاستی حکومتوں کے ساتھ سرگرم طور پر تعاون کرتے ہیں۔ یوم جمہوریہ پریڈ 2025 کے دوران، ثقافت کی وزارت نے سنگیت ناٹک اکادمی(ایس این اے) کے ذریعے ملک بھر سے منتخب 5,000 لوک اور قبائلی فنکاروں کی سب سے بڑی رقص کوریوگرافی پیش کی۔
دیگر اہم اقدامات میں منفرد لسانی اور ثقافتی ورثے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے قدیم مخطوطات کو محفوظ رکھنے کے لیے قومی مخطوطات کا مشن (این ایم ایم) شامل ہے۔ مزید یہ کہ، نیشنل کلچرل میپنگ مشن (این ایم سی ایم) ہندوستان کے گاوؤں میں علاقائی زبانوں، آرٹ کی شکلوں، رسم و رواج اور رسوم کو منظم طریقے سے دستاویزی شکل د رہا ہے، جو ثقافتی تحفظ کے تئیں حکومت کے عزم کو تقویت فراہم کرتا ہے۔
ضمیمہ
*************
(ش ح ۔ش ت۔ج ا(
U. No.6352
(Release ID: 2101444)
Visitor Counter : 23