قومی انسانی حقوق کمیشن
این ایچ آر سی، انڈیا نے رائے پور کی ہدایت اللہ نیشنل لاء یونیورسٹی کے اشتراک سے ڈیجیٹل دور میں انسانی اسمگلنگ کے خلاف ایک قومی کانفرنس کا انعقاد کیا
اپنے افتتاحی خطاب میں، این ایچ آر سی، انڈیا کے چیئرپرسن جسٹس شری وی راماسبرامنین نے لوگوں میں ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے استعمال کے دوران پیدا ہونے والے خطرات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ان کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے
انہوں نے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے غلط استعمال کو مؤثر طریقے سے روکنے کے لیے ضابطہ اور ادارہ جاتی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ تکنیکی اقدامات کو بھی اجاگر کیا
مختلف تجاویز میں، کانفرنس میں آئی ٹی پی ایکٹ میں ترمیم کرنے پر زور دیاگیا تاکہ سائبر اسمگلنگ کو اس کے دائرہ کار میں شامل کرنے کے لیے بچوں اور بالغوں کی اسمگلنگ کے درمیان واضح امتیازات سے متعلق خصوصی دفعات کا التزام کیا جاسکے
آئی ٹی پی اے اور آئی ٹی ایکٹ کے درمیان رسمی تعلق پر بھی زور دیا گیا تاکہ موجودہ قانونی خلاء کو پُر کیا جاسکے اور ڈیجیٹل دنیا میں اسمگلنگ کے مسائل کو حل کیا جاسکے
Posted On:
10 FEB 2025 1:13PM by PIB Delhi
بھارت کے حقوقِ انسانی کے قومی کمیشن (این ایچ آر سی) کے چیئر پرسن جسٹس شری وی راماسبرامنین نے 7 فروری ، 2025 ء کو چھتیس گڑھ کے رائے پور میں واقع ہدایت اللہ نیشنل لاء یونیورسٹی کے اشتراک سے ’ڈیجیٹل دور میں انسانی اسمگلنگ کا مقابلہ‘ کے موضوع پر کمیشن کے ذریعہ منعقدہ ایک روزہ قومی کانفرنس کا افتتاح کیا۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کو انسانی اسمگلنگ کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے، اس تناظر میں کانفرنس میں انٹرنیٹ، سوشل میڈیا، کرپٹو کرنسی ور مختلف آن لائن ٹولز کا اسمگلنگ کے جرائم کو آسان بنانے میں کردار کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی، قانون نافذ کرنے والے اداروں، اور معاشرے کا ان جرائم کو روکنے میں اس کے کردار کا جائزہ لیا گیا ۔

ورچوئل طور پر خطاب کرتے ہوئے، ماہرین، قانون نافذ کرنے والے افسران، ماہرینِ تعلیم اور سرگرم کارکنان نے سائبر کے ذریعے ہونے والی اسمگلنگ کے بڑھتے ہوئے خطرات پر غور و خوض کیا۔ جسٹس راماسبرامنین نے ڈیجیٹل اسمگلنگ کی مختلف شکلوں جیسے جنسی استحصال، مزدوروں کا استحصال، اعضاء کی اسمگلنگ اور جبری شادی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے ’’ ایکٹو ریکروٹمنٹ ‘‘ جسے ہُک فشنگ کے نام سے جانا جاتا ہے اور ’’ پیسو ریکروٹمنٹ ‘‘ جسے نیٹ فشنگ کہا جاتا ہے، پر بھی روشنی ڈالی ، جس میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بھولے بھالے لوگوں کو پھنسانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

این ایچ آر سی، انڈیا کے چیئرپرسن نے لوگوں میں ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے استعمال کے دوران پیدا ہونے والے خطرات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے غلط استعمال کو مؤثر طریقے سے روکنے کے لیے ضابطہ کار اور ادارہ جاتی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ تکنیکی اقدامات کو بھی اجاگر کیا۔
اس کانفرنس کے دو موضوعاتی اجلاس تھے ۔ پہلے اجلاس میں ’’ انسانی اسمگلنگ اور مہاجرین کی اسمگلنگ کو آسان بنانے میں انٹرنیٹ کا کردار: ایک قانونی، انتظامی اور ضابطہ کار کے نقطہ نظر ‘‘ پر توجہ مرکوز کی گئی ۔ آئی اے ایس ( ریٹائرڈ ) محترمہ بھامتی بالاسبرامنین اور بلاسپور کے انسپکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر سنجیو شکلا نے مشترکہ طور پر اس اجلاس کی صدارت کی ۔ دیگر اہم شخصیوں میں نلسر حیدر آباد کے پروفیسر آف لاء ڈاکٹر کے وی کے سنتھی ؛ رائے پور کے ایڈیشنل ایس پی جناب کیرتن راتھوڑ ، اور مہاسامند کی ایڈیشنل ایس پی محترمہ پرتبھا تیواری شامل تھے۔

اس اجلاس میں انسانی اسمگلنگ کے مختلف عوامل پر جامع بحث ہوئی، جس میں صنفی پہلوؤں اور ڈیجیٹل گمنامی کے بڑھتے ہوئے کردار پر خاص زور دیا گیا۔ اس میں بھارت کے مختلف حصوں میں مہاجرین کی اسمگلنگ ، خاص طور پر بھرتی کی حکمت عملیوں، کوآرڈینیشن نیٹ ورکس اور متاثرین کی اسمگلنگ کے مسئلے پر توجہ مرکوز کی گئی اور طریقہ کار کا جائزہ لیا گیا۔
ماہرین نے چھتیس گڑھ کے اسمگلنگ کے کیسوں پر روشنی ڈالی ، جس میں غیر اطلاع شدہ معاملات کے مسئلے اور اینٹی ہیومن ٹریفکنگ یونٹس (اے ایچ ٹی یو) کے کردار کو اجاگر کیا گیا۔ اس اجلاس میں اسمگلنگ کے خلاف موجودہ ریگولیٹری میکانزمز پر بھی بات چیت ہوئی، جس میں ڈیجیٹل دور کے لیے صلاحیت سازی اور ایک معیاری آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اس کے علاوہ، انٹرنیٹ، آرٹیفیشل انٹیلیجنس ، خاص طور پر سوشل میڈیا اور لاپتہ بچوں سے متعلق کیسز کو ٹریک کرنے اور روکنے میں ڈیجیٹل فارینسک کے کردار کو بھی اجاگر کیا گیا ۔
دوسرے اجلاس کا موضوع تھا ، ’’ انسانی اسمگلنگ کے خلاف روک تھام کی حکمت عملی: ٹیکنالوجی، قانون نافذ کرنے والے اداروں، متاثرین کی مدد اور کمیونٹی کی شمولیت کا کردار ‘‘ ۔ اس کی صدارت چھتیس گڑھ ہیومن رائٹس کمیشن کے جوائنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر منیش مشرا اور چائلڈ ویلفیئر کمیٹی (رائے پور)کے ممبر ڈاکٹر پوروشوتم چندراکرمشترکہ طور پر کی۔ پینل میں شامل دیگر شخصیتوں میں امپیکٹ اینڈ ڈائیلاگ فاؤنڈیشن (کولکاتا)کی بانی اور ڈائریکٹر محترمہ پلبی گھوش ؛ محترمہ چیتنا دیسائی ؛ چھتیس گڑھ میں یونیسیف میں چائلڈ پروٹیکشن آفیسر جناب رتیش کمار، این این ایل یو کے پروفیسر آف لاء ڈاکٹر وشنو کونورایار شامل تھے۔

بھارت کے این ایچ آر سی کے رجسٹرار ( قانون ) جناب جوگندر سنگھ نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ انسانی اسمگلنگ کا مقابلہ کرنا ایک عالمی کوشش ہے، جس کے لیے حکومتوں، این جی اوز، ٹیکنالوجی کی کمپنیوں اور افراد کے درمیان تعاون کی ضرورت ہے۔
اس کانفرنس میں انسانی اسمگلنگ کے بڑھتے ہوئے چیلنج سے نمٹنے کے لیے کئی اہم تجاویز پیش کی گئیں ، جن میں سے کچھ ذیل میں دی گئی ہیں:
- آئی ٹی پی ایکٹ میں ترمیم کریں تاکہ سائبر اسمگلنگ کو اس کے دائرہ کار میں شامل کرنے کے لیے بچوں اور بالغوں کی اسمگلنگ کے درمیان واضح امتیازات سے متعلق خصوصی دفعات کا التزام کیا جاسکے ۔
- ڈیجیٹل دائرے میں موجودہ قانونی خلا کو پر کرنے اور اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے آئی ٹی پی اے اور آئی ٹی ایکٹ کے درمیان رسمی تعلق کی ضرورت ہے۔
- سیلف رپورٹنگ پورٹلز جیسے کہ خواتین اور بچوں کی مرکزی شکایت اور روک تھام ( دی سی پی ڈبلیو سی ) کے بارے میں بیداری میں اضافہ کرنا ، جو اسمگلنگ کے معاملات کی رپورٹنگ میں عوامی شرکت کے لیے ایک مؤثر ذریعہ کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔
- ڈیجیٹل دور میں اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ یونٹس ( اے ایچ ٹی یوز ) کو تیار کریں اور تربیت دیں۔
- پالیسیوں اور اقدامات کو بہتر طریقے سے مطلع کرنے کے لیے انسانی اسمگلنگ سے متعلق مستند ڈاٹا کو منظم طریقے سے مختلف زمروں میں جمع کرنے کی ضرورت ہے۔
- مقامی کمیونٹیز کو اس طرح کے جرائم کی روک تھام اور رپورٹ کرنے میں فعال کردار ادا کرنے کی ترغیب دے کر ، ہر طرح کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے ایک اہم جزو کے طور پر کمیونٹی کی شمولیت کی ضرورت ہے۔

********
) ش ح – ک ح - ع ا )
U.No. 6329
(Release ID: 2101391)
Visitor Counter : 25