وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
آوارہ پھرنے والے جانوروں کے خطرات
Posted On:
04 FEB 2025 5:20PM by PIB Delhi
کتوں اور بندروں جیسے آوارہ پھرنے والے جانوروں سے متعلق مسائل اور ان کی وجہ سے پیش آنے والے واقعات اور اس طرح کے حادثات کو روکنے کے لیے مقامی اداروں کے پاس دستیاب فنڈز متعلقہ ریاستی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں ۔ تاہم ، بھارتی حکومت کی صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے تحت انٹیگریٹڈ ڈیسیز سرویلنس پروگرام یعنی بیماریوں کی مربوط نگرانی کا پروگرام (انٹیگریٹڈ ہیلتھ انفارمیشن پلیٹ فارم) پورٹل پر ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق ، جنوری2024 سے دسمبر 2024 تک ملک بھر کے دیہی علاقوں میں پیش آنے والے واقعات کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
نمبر شمار
|
کاٹنے والے جانور کی قسم
|
کیسز
|
اموات
|
1
|
کتا
|
2195122
|
37
|
2
|
بندر سمیت دیگر جانور
|
504728
|
11
|
بھارتی حکومت کی صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے تحت انٹیگریٹڈ ہیلتھ انفارمیشن پلیٹ فارم پورٹل پر ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق ، جنوری سے دسمبر 2024 کے دوران ، ملک بھر میں15 سال سے کم عمر کے بچوں میں کتوں کے کاٹنے کے 519704معاملات درج کئے گئے ہیں ۔
آوارہ پھرنے والے جانوروں سے متعلق معاملہ متعلقہ ریاستی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں آتا ہے ، اس لیے ان واقعات سے نمٹنے کی ذمہ داری مقامی اداروں کو سونپی گئی ہے ۔ تاہم ، اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کے لیے بھارتی حکومت کے متعلقہ محکموں اوروزارتوں کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات درج ذیل ہیں:
بھارتی حکومت کے مویشی پروری اور ڈیری کا محکمہ:
مرکزی حکومت نے آوارہ کتوں کی آبادی کے انتظام کو آسان بنانے کے لیے پریوینشن آف کرویلٹی ٹو اینیملز ایکٹ1960 کے تحت جانوروں کی پیدائش پر قابو پانے سے متعلق ضابطہ 2023 کو نوٹیفائی کیا ہے ۔ اینیمل ویلفیئر بورڈ آف انڈیا (اے ڈبلیو بی آئی) بھی جانوروں کی فلاح و بہبود کی تسلیم شدہ تنظیموں کو انہیں سہولیات فراہم کرنے میں آوارہ ، زخمی یا بیمار جانوروں کو پناہ دینے کے لیے بھی مالی مدد فراہم کرتا ہے ۔ مزید برآں ، یہ مقامی اداروں کے تعاون سے جانوروں کی پیدائش پر قابو پانے کے پروگرام کے نفاذ میں مدد کرتا ہے ۔ اینیمل ویلفیئر بورڈ آف انڈیا (اے ڈبلیو بی آئی) نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس یعنی بچوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق قومی کمیشن (این سی پی سی آر) کے ساتھ مل کر ایک جامع پروگرام تیار کیا ہے جس کا مقصد آوارہ جانوروں سے متعلق حفاظتی خدشات کو دور کرنا ہے ۔ یہ پروگرام بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے احتیاطی اقدامات پر بھی توجہ مرکوز کرتا ہے ۔ اے ڈبلیو بی آئی نے آوارہ کتوں کے انتظام کے لیے کئی مشورے اور رہنما خطوط بھی جاری کیے ہیں۔
بھارتی حکومت کی ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت:
بھارتی حکومت کی ہاؤسنگ اور شہری امور کی وزارت نے بچوں پر آوارہ کتوں کے حملوں کو روکنے کے لیے نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس یعنی بچوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق قومی کمیشن (این سی پی سی آر) کی طرف سے کی گئی سفارشات پر عمل درآمد کے حوالے سے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کوبتاریخ 25 جولائی2024 کو ایک ایڈوائزری جاری کی ہے ۔
بھارتی حکومت کی صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کی وزارت:
انسانی صحت کے جزو کے تحت ، صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کی وزارت ملک میں ریبیز کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے ایسے علاقے جہاں کوئی بیماری قدرتی طور پر موجود نہیں ہے (انڈمان اور نکوبار جزائر اور لکشدیپ) کو چھوڑ کر تمام ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں میں12 ویں پانچ سالہ منصوبے سے نیشنل ریبیز کنٹرول پروگرام (این آر سی پی) نافذ کر رہی ہے ۔ اس پروگرام کے تحت صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کی وزارت نے 2030 تک ہندوستان کو ریبیز سے پاک بنانے کے لیے ملک بھر میں درج ذیل اقدامات اور احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں:
(i) سال 2030 تک کتوں کے ریبیز کے خاتمے کے لیے وزارت صحت اور خاندانی فلاح و بہبود اور ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت نے قومی ایکشن پلان (این اے پی آر ای) تیار کیا ہے، جو 28 ستمبر 2021 کو شروع کیا گیا جس میں انسانی صحت اور جانوروں کی صحت پر توجہ دی گئی ہے۔ انسانی صحت کے جزو کو صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کی وزارت کے تحت نیشنل سینٹر فار ڈیسیز کنٹرول کے ذریعہ مخصوص امدادی بجٹ کے ساتھ لاگو کیا جاتا ہے، جبکہ جانوروں کی صحت کے جزو کو بھارتی حکومت کے مویشی پروری اور ڈیری کے محکمہ کے ذریعہ لاگو کیا جاتا ہے۔ جانورروں کی پیدائش پر قابو پانے کے (کتے) ضابطہ2023 کے مطابق، کتوں کی بڑے پیمانے پر ٹیکہ کاری کرنے اور کتوں کی آبادی کا بندوبست مویشی پروری کے محکمہ کی طرف سے مقامی ادارے کے تعاون سے کیا جا رہا ہے۔
(ii) ‘‘قومی صحت مشن’’ کے تحت، صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کی وزارت کی طرف سے صحت کے کارکنوں کی استعداد کار میں اضافے کے لیے ‘قومی ریبیز کنٹرول پروگرام’ کے نفاذ، اینٹی ریبیز ویکسین اور امیونو گلوبیولن کی خریداری، معلومات ، تعلیم ، بیداری اور مواصلات (آئی ای سی) کے مواد کی پرنٹنگ کی جارہی ہے اور ریبیز کی روک تھام اور نگرانی کے لیے ڈیٹا کی ترتیب، ریبیز کی روک تھام اور نگرانی کے لیے ماڈل اینٹی ریبیز کلینک اور زخموں کو صاف کرنے کی سہولیات کے ذریعہ ریاستوں کی مدد کی جا رہی ہے۔
- طبی افسران اور صحت کارکنوں کے لیے تربیتی ماڈیول تیار کیے گئے ہیں ۔ ریبیز کی روک تھام کے لیے (2019 سے 2023 کے دوران) 1.19 لاکھ سے زیادہ طبی افسران اور پیرا میڈیکل ڈاکٹروں کو تربیت دی گئی ہے ۔
- قومی صحت مشن کے مفت دوائیاں فراہم کرنے کے قومی پہل کے تحت سرکاری اسپتالوں میں اینٹی ریبیز ویکسین اور اینٹی ریبیز سیرم مفت دستیاب کرائے گئے ۔
- عوام اور صحت کے پیشہ ور افراد کو حساس بنانے کے لیے ، طبی افسران کے لیے کتے کے کاٹنے کے پروٹوکول ، معلومات ، تعلیم اور مواصلات (آئی ای سی) مواد اور جانوروں کے کاٹنے اورکتے کے کاٹنے کے معاملات کے انتظام سے متعلق تربیتی ویڈیوز بنائے گئے ہیں اور انہیں ملک بھر میں پھیلایا گیا ہے ۔
- کتوں کے کاٹنے کے متاثرہ افراد کے بہتر علاج کے لیے گزشتہ تین سالوں میں ریاستوں کے اضلاع میں279 ماڈل اینٹی ریبیز کلینک قائم کیے گئے ہیں۔
(iii) ریبیز کی نگرانی میں توسیع:
- ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ریبیز کا پتہ لگانے کے لیے نو سرکاری تشخیصی لیبارٹریوں کو توسیع دی گئی ہے ۔
- وزارت صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے ، انسانی ریبیز کو 26 ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ایک قابل اطلاع بیماری کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے ۔
- جانوروں اورکتوں کے کاٹنے اور ریبیز کے معاملات کی نگرانی کو مضبوط بنانے کے لیے انٹیگریٹڈ ڈیسیز سرویلنس پروگرام یعنی امراض کی نگرانی کرنے کے مربوط پروگرام کو(انٹیگریٹڈ ہیلتھ انفارمیشن پلیٹ فارم) پورٹل کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔
(iv) ریبیز سے پاک شہروں کی پہل کو مرحلہ وار طور پر شروع کیا گیا ہے، ابتدائی طور پر 6 ریاستوں کے 15 شہروں کے لیے ٹائر 1 اور ٹائر 2 شہروں کو ریبیز کی روک تھام اور ایکشن پلان کے لیے نشان زد کیا گیا ہے۔
(v) ریبیز پر قابو پانے سے متعلق قومی پروگرام کی پیش رفت پر نظر رکھنے کے لیے قومی، ریاستی اور ضلعی سطحوں پر مشترکہ نگراں کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔
(vi) ریبیز سے متعلق ایک مخصوص ہیلپ لائن نمبر (15400) (جوصرف ہندی اور انگریزی زبان میں ہے) ابتدائی طور پر پانچ ریاستوں (مدھیہ پردیش، دہلی، پڈوچیری، آندھرا پردیش اور آسام) میں ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر چلائی جا رہی ہے، بعد میں اسے دیگر ریاستوں تک پھیلانے کا منصوبہ ہے۔
ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات دی۔
***************
(ش ح۔م م ع ۔ش ت)
U:6333
(Release ID: 2101373)
Visitor Counter : 26