دیہی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پردھان منتری آواس یوجنا گرامین (پی ایم اے وائی  -جی )

Posted On: 07 FEB 2025 4:25PM by PIB Delhi

دیہی علاقوں میں ’سب کے لیے مکان‘ کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے، دیہی ترقی کی وزارت 1 اپریل 2016 سے پردھان منتری آواس یوجنا- گرامین (پی ایم اے وائی جی ) کو نافذ کر رہی ہے تاکہ 4.95 کروڑ اہل دیہی گھرانوں کو بنیادی سہولیات کے ساتھ مدد فراہم کی جا سکے۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 3.79 کروڑ مکانات الاٹ کیے گئے ہیں جن میں سے 3.34 کروڑ مکانات کی منظوری دی گئی ہے اور 2.69 کروڑ مکانات مکمل ہوچکے ہیں۔

مرکزی کابینہ نے اضافی 2 کروڑ مکانات کی تعمیر کے لیے ’مالی سال 2024-25 سے 2028-29 کے دوران پردھان منتری آواس یوجنا- گرامین (پی ایم اے وائی جی) کے نفاذ‘ کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ وزارت نے 18 ریاستوں یعنی 2024-25 کے دوران 84,37,139 مکانات کے اہداف مختص کیے ہیں۔ آسام، بہار، چھتیس گڑھ، گجرات، ہریانہ، ہماچل پردیش، جھارکھنڈ، کیرالہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، منی پور، اوڈیشہ، پنجاب، راجستھان، تامل ناڈو، اتر پردیش، آندھرا پردیش، اور کرناٹک۔ 84,37,139 گھروں میں سے 46,56,765 مکانات کا ہدف دسمبر 2024 اور جنوری 2025 کے مہینوں میں 9 ریاستوں مثلاً آسام، بہار، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، راجستھان، تمل ناڈو اور کرناٹک کو مختص کیا گیا ہے۔ اہداف میں سے 84,37,139 مکانات 39,82,764 مکانات کو 02.02.2025 تک منظور کیا گیا ہے۔

پی ایم اے وائی جی اسکیم نے سستے مکانات تک رسائی کو بہتر بنا کر دیہی ہندوستان پر ایک اہم مثبت اثر ڈالا ہے اور اس نے دیہی رہائش کے منظر نامے کو تبدیل کرنے، غربت کو کم کرنے، معیار زندگی کو بہتر بنانے اور دیہی ہندوستان میں سماجی اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ پی ایم اے وائی جی کی اسکیم کا بھی مختلف آزاد اداروں جیسے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک فائنانس اینڈ پالیسی، نیتی آیوگ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف رورل ڈیولپمنٹ اینڈ پنچایتی راج وغیرہ کے ذریعے جائزہ لیا گیا ہے۔

پی ایم اے وائی جی کی تمام سطحوں پر بہت قریب سے نگرانی کی جاتی ہے۔ تعمیر کے معیار اور بروقت تکمیل پر خصوصی زور دیا جاتا ہے۔ اسکیم کے تحت اپنائے گئے نگرانی کے طریقہ کار کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

ایک :فائدہ اٹھانے والوں، تعمیرات کی پیشرفت، اور فنڈز کے اجراء سے متعلق تمام اعداد و شمار بشمول تصاویر اور معائنہ رپورٹس آواس سوفٹ پر رکھے جاتے ہیں اور یہ اسکیم کی مالی اور جسمانی پیشرفت دونوں کی پیروی کی بنیاد بناتا ہے۔

دو :پی ایم اے وائی جی گھر کی تعمیر کی جسمانی پیشرفت کی نگرانی جیو ٹیگ، وقت اور تاریخ کی مہر والی تصویروں کے ذریعے کی جاتی ہے جو تعمیر کے ہر مرحلے اور تکمیل پر اپ لوڈ کی جاتی ہے۔

تین: وزارت کے قومی سطح کے مانیٹر اور افسران فیلڈ وزٹ کے دوران پی ایم اے وائی-جی ہاؤسز کا دورہ بھی کرتے ہیں تاکہ پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے، استفادہ کنندگان کے انتخاب کے لیے عمل کیا جاتا ہے، وغیرہ۔

چار: ریاستی سطح پر پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ (پی ایم یو ) کو عمل درآمد، نگرانی اور معیار کی نگرانی کے کاموں کو انجام دینا ہے۔ بلاک سطح پر افسران کو جہاں تک ممکن ہو، تعمیر کے ہر مرحلے پر 10فیصد  مکانات کا معائنہ کرنا ہے۔ ضلعی سطح کے افسران تعمیر کے ہر مرحلے پر 2فیصد مکانات کا معائنہ کریں گے۔ پی ایم اے وائی جی کے تحت منظور شدہ ہر گھر کو گاؤں کی سطح کے ایک کارکن کو ٹیگ کیا جانا ہے جس کا کام فائدہ اٹھانے والے کے ساتھ فالو اپ کرنا اور تعمیر میں سہولت فراہم کرنا ہے۔

پانچ : ہر گرام پنچایت میں سال میں کم از کم ایک بار سوشل آڈٹ کرایا جانا چاہیے۔

چھ :مستفیدین کو امداد کی ادائیگی، جنہیں مکانات منظور کیے گئے ہیں، براہ راست ان کے بینک/پوسٹ آفس کھاتوں میں آواس سوفٹ پی ایم ایف ایس  پلیٹ فارم کے ذریعے الیکٹرانک طور پر کی جانی ہے۔ اس سے فائدہ اٹھانے والوں کو دیے گئے فنڈز کی حقیقی وقت کی نگرانی کو قابل بنا کر شفافیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

سات: پی ایم اے وائی جی کے تحت فنڈز کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے، تعمیراتی مرحلے سے منسلک قسطوں میں آدھار پیمنٹ برج سسٹم/ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر (ڈی بی ٹی ) کے ذریعے فائدہ اٹھانے والوں کو براہ راست ان کے بینک اکاؤنٹ/پوسٹ آفس اکاؤنٹ میں مدد فراہم کی جاتی ہے۔ گھر کی تعمیر کے ہر مقررہ مرحلے پر، فائدہ اٹھانے والے کے ساتھ مکان کی جیو ریفرنس اور ٹائم اسٹیمپڈ تصویر بھی لی جاتی ہے۔

آٹھ :اس اسکیم کو لاگو کرنے کے لیے مختلف پیرامیٹرز کی پیشرفت پرفارمنس انڈیکس ڈیش بورڈ کے ذریعے مانیٹر کی جاتی ہے جو مطلوبہ شعبوں میں مناسب مداخلت کی منصوبہ بندی میں مدد فراہم کر رہی ہے۔

نو: عوام کے ذریعہ سنٹرلائزڈ پبلک گریونس ریڈیس اینڈ مانیٹرنگ سسٹم (سی پی جی آر اے ایم ایس ) پورٹل (pgportal.gov.in) پر شکایات درج کرانے کا طریقہ کار بھی ہے۔ دیہی ترقی کی وزارت میں موصول ہونے والی شکایات کو سی پی جی آر اے ایم ایس  کے ذریعے یا بصورت دیگر متعلقہ ریاستی حکومتوںاور مرکز کے زیر انتظام علاقہ (یونین ٹیریٹری) انتظامیہ کو شکایت کے ازالے کے لیے بھیج دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ شکایات کے ازالے کے لیے ریاستی سطح پر آئی جی آر ایس اور سی ایم ہیلپ لائن جیسے میکانزم موجود ہیں۔ فنڈز کے غلط استعمال سے متعلق شکایات کی ریاست وار تفصیلات ضمیمہ میں دی گئی ہیں۔

ضمیمہ جات:

پی ایم اے وائی جی کے تحت 01.04.2016 سے 30.01.2025 تک بے ضابطگیوں اور فنڈ کے غلط استعمال سے متعلق شکایات کی ریاست وار تفصیلات:

State Name

Brought Forward

Received During

Pending During

Disposed During

Andaman And Nicobar Islands

0

0

0

0

Andhra Pradesh

0

2

0

2

Arunachal Pradesh

0

2

0

2

Assam

0

274

0

274

Bihar

0

451

2

449

Chandigarh

0

0

0

0

Chhattisgarh

0

28

1

27

Dadra and Nagar Haveli and Daman and Diu

0

0

0

0

Daman and Diu

0

0

0

0

Delhi

0

8

0

8

Goa

0

0

0

0

Gujarat

0

8

0

8

Haryana

0

7

1

6

Himachal Pradesh

0

5

2

3

Jammu And Kashmir

0

10

0

10

Jharkhand

0

68

2

66

Karnataka

0

2

0

2

Kerala

0

2

0

2

Ladakh

0

0

0

0

Lakshadweep

0

0

0

0

Madhya Pradesh

0

327

2

325

Maharashtra

0

74

1

73

Manipur

0

1

0

1

Meghalaya

0

1

0

1

Mizoram

0

0

0

0

Nagaland

0

0

0

0

Odisha

0

79

0

79

Puducherry

0

0

0

0

Punjab

0

10

0

10

Rajasthan

0

55

0

55

Sikkim

0

0

0

0

Tamil nadu

0

84

0

84

Telangana

0

3

0

3

Tripura

0

1

0

1

Uttar Pradesh

0

824

3

821

Uttarakhand

0

16

0

16

West Bengal

0

59

0

59

Total

0

2401

14

2387

 

یہ معلومات ریاستی وزیراور  دیہی ترقی ڈاکٹر چندر شیکھر پیمسانی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں پیش کی  ہے ۔

****

ش ح ۔ ال

U-6264


(Release ID: 2100803) Visitor Counter : 72


Read this release in: English , Hindi , Tamil