وزارات ثقافت
ثقافتی ورثے کے مقامات پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات
Posted On:
06 FEB 2025 5:55PM by PIB Delhi
جامع اقدامات کے تحت، ہندوستان کے ثقافتی ورثے کے مقامات کی باقاعدگی سے نگرانی کی جاتی ہے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے، ہندوستان کا محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) وقتاً فوقتاً سائنسی طریقہ کار ، استحکام اور ثقافتی ورثے کی جگہوں کے تحفظ کی راہ میں آب و ہوا کے لیے لچکدار حل اپنا رہا ہے۔
اس سے قبل، اے ایس آئی اور انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے مشترکہ تعاون سے کئی تاریخی یادگاروں میں آٹومیٹڈ ویدر اسٹیشن (اے ڈبلیو ایس) نصب کیے ہیں، تاکہ ہوا کی رفتار اور سمت، بارش، ماحولیاتی دباؤ، درجہ حرارت وغیرہ کی نگرانی کی جا سکے تاکہ موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصان یا انحطاط کے آثار معلوم ہو سکیں۔ اس کے علاوہ، تاج محل، آگرہ اور بی بی کا مقبرہ، اورنگ آباد میں محیطی آلودگیوں جیسے معطل ذرات کے معاملات کی نگرانی کے لیے فضائی آلودگی کی لیبارٹری بھی قائم کی گئی ہیں۔
وقتاً فوقتاً دیگر سرکاری اداروں کے ساتھ میٹنگیں منعقد کی جاتی ہیں تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر ثقافتی ورثے کے مقامات کو محفوظ رکھنے کے لیے مربوط حکمت عملی تیار کی جا سکے۔ اے ایس آئی کے افسران نے حال ہی میں یونیسکو کے تعاون سے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے زیر اہتمام ’ثقافتی ورثے کی جگہوں کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ‘ پر بین الاقوامی مشاورتی ورکشاپ میں بھی شرکت کی۔ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے اے ایس آئی کے ساتھ مل کر خطرے کی تشخیص، خطرے میں کمی کے اقدامات، تیاری، ہنگامی ردعمل کے اقدامات اور آفات کے بعد کی بحالی کے لیے منصوبہ بندی کے لیے 'ثقافتی ورثے کے مقامات اور علاقے کے لیے قومی آفات سے متعلق رہنما خطوط' وضع کیے ہیں۔
یہ معلومات ثقافت اور سیاحت کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض ۔ ن م(
6207
(Release ID: 2100462)
Visitor Counter : 22