خلا ء کا محکمہ
azadi ka amrit mahotsav

خلائی شعبے کی اصلاحات نے خلا میں ہندوستان کے  تجارتی امکانات کو کھول دیا ہے: وزیر مملکت برائے خلا ڈاکٹر جتیندر سنگھ


نیو اسپیس انڈیا لمیٹڈ (این ایس آئی ایل) ہندوستانی حکومت کے ایس-بینڈ  کی مواصلاتی ضروریاتکے لیے 2026 کی  پہلی سہ ماہی میں جی ایس اے ٹی-این 3 لانچ کرے گا ، جبکہ این   1پہلے ہی کام کر رہا ہے اور این 2 مدار کی جانچ میں ہے۔

 این ایس آئی ایل 2025 کی دوسری  سہ ماہی میں ہندوستان کی پہلی مکمل صنعت سے بنی پی ایس ایل وی لانچ کرے گا

Posted On: 06 FEB 2025 4:09PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹیکنالوجی ، ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور وزیر مملکت برائے پی ایم او ، محکمہ جوہری توانائی ، محکمہ خلا ، عملہ ، عوامی شکایات اور پنشن ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک غیر ستارہ سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’خلائی شعبے کی اصلاحات نے خلا میں ہندوستان کے تجارتی امکانات کو کھول دیا ہے‘‘ ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001MTL8.jpg

نیو اسپیس انڈیا لمیٹڈ (این ایس آئی ایل) محکمہ خلا کے تحت ایک پبلک سیکٹر انٹرپرائز (پی ایس ای) اور مارچ 2019 کے دوران شامل اسرو کا تجارتی بازو ، مانگ پر مبنی نقطہ نظر پر اول سے آخر تک تجارتی خلائی کاروبار کرنے کے لیے ذمہ دار ہے اور اسے خلا سے متعلق سرگرمیوں میں ہندوستانی صنعتوں کی شرکت بڑھانے کا مینڈیٹ حاصل ہے ۔

این ایس آئی ایل کی کامیابیاں مندرجہ ذیل ہیں:

  • این ایس آئی ایل نے ڈائریکٹ ٹو ہوم (ڈی ٹی ایچ) کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جی ایس اے ٹی-این 1 (جی ایس اے ٹی-24)کے نام سے اپنا پہلا ڈیمانڈ پر مبنی کمیونیکیشن (مواصلات ) سیٹلائٹ مشن شروع کیا ۔  سیٹلائٹ کو 23 جون 2022 کو کامیابی کے ساتھ لانچ کیا گیا ، اور اس نے اپنی آپریشنل خدمات شروع کر دی ہیں ۔
  • این ایس آئی ایل نے براڈ بینڈ خدمات کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنا دوسرا ڈیمانڈپر مبنی  کمیونیکیشن سیٹلائٹ مشن ، جی ایس اے ٹی-این 2 (جی ایس اے ٹی-20)شروع کیا ۔  اس سیٹلائٹ کو 19 نومبر 2024 کو کامیابی کے ساتھ لانچ کیا گیا تھا اور اس وقت اس سیٹلائٹ کی مدار میں جانچ اور کمیشننگ آپریشن جاری ہے ۔
  • آج تک این ایس آئی ایل نے پی ایس ایل وی ، ایل وی ایم 3 اور ایس ایس ایل وی پر 124 بین الاقوامی اور 3 ہندوستانی کسٹمر سیٹلائٹ کامیابی کے ساتھ لانچ کیے ہیں ۔
  • این ایس آئی ایل فی الحال مدار میں 15 مواصلاتی مصنوعی سیاروں کا مالک/آپریٹنگ ہے اور مختلف ہندوستانی صارفین کو ان کی ڈی ٹی ایچ ، وی ایس اے ٹی ، ٹی وی ، ڈی ایس این جی ، آئی ایف ایم سی ، براڈ بینڈ اور دیگر ایپلی کیشنز کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خلا پر مبنی خدمات فراہم کر رہا ہے ۔
  • این ایس آئی ایل مئی 2023 سے عالمی صارفین کو ارتھ آبزرویشن  ( زمینی مشاہدہ )کے لئے  سیٹلائٹ ڈیٹا فراہم کر رہا ہے ۔
  • مشن سپورٹ سروسز کے حصے کے طور پر ، این ایس آئی ایل نے گیارہ (11) لانچ وہیکل ٹریکنگ سپورٹ اور نو (9) لانچ اینڈ ارلی آربٹ فیز (ایل ای او پی) اور ٹیلی میٹری ٹریکنگ اینڈ کمانڈ (ٹی ٹی سی) سپورٹ ہندوستانی اور بین الاقوامی صارفین کو فراہم کیے ہیں جن میں ایک ڈیپ اسپیس مشن سپورٹ بھی شامل ہے ۔
  • اسرو کی تیار کردہ ٹیکنالوجیز کو ہندوستانی صنعت کو منتقل کرنے کے لیے این ایس آئی ایل نے 75 ٹیکنالوجی کی منتقلی کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں ۔
  • این ایس آئی ایل ہندوستانی اور عالمی صارفین کی خدمات کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کمیونیکیشن اور ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹ بنانے کے لیے ان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے ۔
  • این ایس آئی ایل ایک منافع بخش کمپنی ہے ۔  این ایس آئی ایل کے آغاز  سے حاصل ہونے والی آمدنی درج ذیل ہے:

(روپے کروڑ میں)

 

تفصیلات

مالی سال

2019-20

مالی سال

2020-21

مالی سال

2021-22

مالی سال

2022-23

مالی سال

2023-24

آپریشنز سے آمدنی

314.52

513.31

1674.77

2842.26

2116.12

دیگر آمدنی

7.25

12.40

57.08

98.16

279.08

کل آمدنی

321.77

525.71

1731.84

2940.42

2395.20

کل اخراجات

253.20

312.87

1272.69

2324.07

1591.60

ٹیکس سے پہلے منافع

68.57

212.84

459.15

616.35

803.59

ڈاکٹر سنگھ نے بتایا کہ این ایس آئی ایل ہندوستانی حکومت کے صارفین کی ایس-بینڈ مواصلاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنا تیسرا ڈیمانڈ پر مبنی کمیونیکیشن سیٹلائٹ مشن ، جی ایس اے ٹی-این 3 شروع کرے گا ۔  جی ایس اے ٹی-این 3 سیٹلائٹ کو 2026 کی پہلی سہ ماہی کے دوران لانچ کرنے کی تجویز ہے ۔

این ایس آئی ایل نے پولر سیٹلائٹ لانچ وہیکل (پی ایس ایل وی)   کے نمبر  5 کی از اول تا آخر  پروڈکشن کے لئے میسرز ایچ اے ایل (میسرز ایچ اے ایل اور ایل اینڈ ٹی کنسورشیا کے لیڈ پارٹنر) کے ساتھ معاہدہ کیا ۔ پہلی مکمل ہندوستانی صنعت سے  تیار کردہ پی ایس ایل وی کو 2025 کی دوسری سہ ماہی کے دوران لانچ کرنے کا تصور کیا گیا ہے ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آنے والے سالوں میں این ایس آئی ایل اپنے تجارتی خلائی کاروبار کو تمام شعبوں میں مزید وسعت دینے کی کوشش کرے گا جس میں سیٹلائٹ بنانے اور لانچ گاڑیاں ، لانچ خدمات فراہم کرنا ، زمینی حصے کا قیام ، مواصلات اور ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹ کا استعمال کرتے ہوئے خلا پر مبنی خدمات فراہم کرنا ، مشن سپورٹ سروسز اور اسرو کی تیار کردہ ٹیکنالوجیز کو ہندوستانی صنعتوں  کو منتقل کرنا شامل ہیں ۔  این ایس آئی ایل جن بڑے کاروباری پروجیکٹوں کا تصور کر رہا ہے ان میں ڈیمانڈ پر مبنی ماڈل پر کئی مواصلاتی سیٹلائٹ بنانا ، ابھرتی ہوئی عالمی لانچ سروس مارکیٹ سے تجارتی طور پر فائدہ اٹھانے کے لیے پی پی پی شراکت داری کے تحت ہندوستانی صنعت کے ذریعے ایل وی ایم 3 راکٹوں کو حاصل کرنے کی حکمت عملی تلاش کرنا ، نجی ہندوستانی صنعتوں کو زمین کے مشاہدے کے کئی سیٹلائٹ بنانے کے قابل بنانا وغیرہ شامل ہیں ۔

’’خلائی شعبے میں ہندوستان کی صلاحیت کو کھولنے‘‘کے حصے کے طور پر جون 2020 کے دوران حکومت کی طرف سے اعلان کردہ خلائی شعبے کی اصلاحات کی تعریف کرتے ہوئے ڈاکٹر سنگھ نے کہا ، ’’اس نے این ایس آئی ایل کو موثر تجارتی استعمال کے لیے ڈیمانڈپر مبنی ماڈل میں مشن انجام دینے کے قابل بنایا ہے ۔  اس کے علاوہ ، ہندوستانی صنعت کے ذریعے اسرو کی آپریشنل لانچ گاڑیاں یعنی پی ایس ایل وی ، ایل وی ایم 3 اور ایس ایس ایل وی بنانے کے لیے این ایس آئی ایل کی کوششیں ہندوستانی صنعتی شعبے کو اس سطح تک بڑھنے کے لیے مزید فروغ دیں گی جس میں ہندوستانی صنعت از اول تا آخر  راکٹ تیار کر سکتی ہے ۔  وزیر مملکت برائے خلا نے مزید کہا کہ اسرو کی تیار کردہ ٹیکنالوجیز کو نجی کمپنیوں کو منتقل کرنے کی این ایس آئی ایل کی کوششوں سے ملک میں خلائی ماحولیاتی نظام کو تقویت دینے اور تجارتی عالمی خلائی بازار میں ہندوستان کا حصہ بڑھانے میں مدد ملے گی ۔

****

ش ح۔ اک۔ س ع س

U NO   6175


(Release ID: 2100351) Visitor Counter : 46


Read this release in: English , Hindi