محنت اور روزگار کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ای پی ایف او نے مالی سال 25 -2024میں 5 کروڑ سے زائد دعووں کی تصفیہ کا تاریخی سنگ میل عبور کیا: ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ


 خودکاردعووں کاتصفیہ  مالی سال25 - 2024میں 1.87 کروڑ  تک ہے، جو مالی سال 2023-24 میں 89.52 لاکھ دعووں کے مقابلے میں دوگنا ہے

97.18 فیصد رکن پروفائل کی درستگی ارکان نے خود منظور کی ہیں

اب صرف 8فیصد منتقلی کے دعووں کے لیے رکن اور آجر کی تصدیق کی ضرورت ہے

Posted On: 06 FEB 2025 4:46PM by PIB Delhi

محنت و روزگار اور امورنوجوان اور کھیلوں کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے آج اعلان کیا کہ امپلائیز پروویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن(ای پی ایف او) نے اپنی تاریخ میں پہلی بار 5 کروڑ دعووں کی تصفیہ کا تاریخی سنگ میل عبور کیا ہے۔ مالی سال 25-2024 میں ای پی ایف او نے 5.08 کروڑ دعووں کا تصفیہ کیا ہے، جن کی مالیت 2,05,932.49 کروڑ روپے ہے، جو پچھلے مالی سال24 - 2023میں 4.45 کروڑ دعووں کی تصفیہ کی مالیت 1,82,838.28 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0010TRU.jpg

 

ڈاکٹر منڈاویہ نے اس شاندار کامیابی کو ممکن بنانے کا کریڈٹ ای پی ایف او کی جانب سے دعووں کی تصفیہ کے عمل کو بہتر بنانے اور ارکان کے مسائل کو کم کرنے کے لیے شروع کی گئی اصلاحات کے سلسلے کو دیا۔ انہوں نے کہا، ‘‘ہم نے چند اہم اقدامات کیے ہیں جن میں خود کارطریقے سے دعووں کی حد اور زمروں میں اضافہ، رکن پروفائل میں تبدیلیوں کو آسان بنانا، پی ایف کی منتقلی کے عمل کو بہتر بنانا، اور کے وائی سی کی تعمیل کے تناسب میں بہتری شامل ہیں۔ یہ اصلاحات ای پی ایف او کی کارکردگی میں نمایاں بہتری لائی ہیں۔’’

دعوں کے تیز تر تصفیہ کے لیے ایک بڑا محرک آٹو کلیم سیٹلمنٹ کا نظام رہا ہے، جس کے ذریعے دعوے جمع کرانے کے تین دن کے اندر تصفیہ ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا کہ اس اصلاحات کا اثر واضح طور پر نظر آ رہا ہے، کیونکہ آٹو کلیم سیٹلمنٹس اس مالی سال میں 1.87 کروڑ تک پہنچ چکے ہیں، جو مالی سال 24-2023کے دوران 89.52 لاکھ آٹو کلیم سیٹلمنٹ کے مقابلے میں دوگنا ہے۔

 

 

اسی طرح، پی ایف  کی منتقلی دعووں کے جمع کرنے کے عمل میں اصلاحات نے کام کی رفتار کو نمایاں طور پر آسان بنا دیا ہے۔ آسان  منتقلی دعوے کی درخواست کے آغاز کے بعد، اب صرف 8فیصد منتقلی دعووں کے لیے رکن اور آجر کی تصدیق کی ضرورت ہوتی ہے۔ خاص طور پر، 48فیصد دعوے ارکان بناآجر کی مداخلت کے خود براہ راست جمع کراتے ہیں، جب کہ 44فیصد منتقلی کی درخواستیں خود بخودجنریٹ ہوتی ہیں۔

ڈاکٹر منڈاویہ نے رکن پروفائل کی تصحیح کی اصلاحات کے اثرات پر مزید زور دیا۔ انہوں نے کہا، ‘‘آسان طریقہ کار کی شروعات کے بعد، تقریباً 97.18فیصد رکن پروفائل کی اصلاحات ارکان نے خود منظور کی ہیں، صرف 1فیصد کے لیے آجر کی منظوری کی ضرورت ہوتی ہے، اور دفتر کی مداخلت صرف 0.4فیصد تک کم ہو گئی ہے۔ مزید برآں، مسترد ہونے کے معاملات میں کمی آئی ہے، جہاں 1.11فیصد مسترد ہونے کے معاملات آجر کی طرف سے اور 0.21فیصد علاقائی دفتر کی طرف سے ہیں، جو دعووں کی تصفیہ کے عمل میں بہتر تنظیمی عمل اور طریقہ کار کی رکاوٹوں کو کم کرنے کی عکاسی کرتا ہے۔’’

حکومت کے ای پی ایف او کے ارکان کے لیے رسائی میں آسانی لانے کے عزم کو مزید پختہ کرتے ہوئے، ڈاکٹر منڈاویہ نے یہ کہا کہ ادارہ ٹکنالوجی اور پروسیز کو آسان بناکراس کو مزید فروغ دیتا رہے گا تاکہ بلارکاوٹ اور مؤثرخدمات کے تجربہ کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا، ‘‘یہ اصلاحات نہ صرف دعووں کے تصفیہ کے پروسیز کو تیز کر رہی ہیں بلکہ ارکان کی شکایات کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو رہی ہیں، جو ای پی ایف او پر اعتماد کو مزید مستحکم کر رہی ہیں۔’’

 

****

 

ش ح۔ع ح ۔ف ر

Urdu No. 6179

               


(Release ID: 2100348) Visitor Counter : 25