مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت
ٹرائی نے’ آئی ایم ٹی کے لئے 37-37.5گیگا ہرٹز ،37.5-40گیگا ہرٹز اور 42.5-43.5 گیگا ہرٹز بینڈ میں فریکوئنسی اسپکٹرم کی شناخت پر سفارشیں جاری کیں
Posted On:
04 FEB 2025 4:50PM by PIB Delhi
محکمہ مواصلات (ڈی او ٹی) وزارت مواصلات، حکومت ہند نے اپنے 2اگست 2023 کے خط کے ذریعے ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹی آر اے آئی)سے درخواست کی کہ:-
اے۔ آئی ایم ٹی کے لئے 600 میگاہرٹز ، 700 میگاہرٹز، 800 میگاہرٹز، 900 میگاہرٹز، 1800 میگاہرٹز، 2100 میگاہرٹز، 2300 میگاہرٹز، 2500 میگاہرٹز 3300 میگا ہرٹز، 26گیگا ہرٹز، 37-37.5گیگاہرٹز،37.5-40گیگاہرٹز اور42.5-43.5گیگاہرٹز بینڈ میں اسپکٹرم کی نیلامی کے لئے طے ریزرو قیمت ، بینڈ اسکیم ، بلاک سائز ، نیلام کئے جانے والے اسپکٹرم کی تعداد اور متعلقہ شرائط پر سفارشیں جاری کریں۔
بی۔ ان فریکوئنسی بینڈز میں اسپکٹرم نیلامی کے مقصد کے لیے موزوں سمجھی جانے والی کوئی دوسری سفارشات فراہم کریں، جس میں ریگولیٹری/تکنیکی تقاضے جیسا کہ آئی ٹی یو کے تازہ ترین این ایف اے پی/ریڈیو ریگولیشنز کی متعلقہ دفعات میں بیان کیا گیا ہے۔
ٹی آر اے آئی نے محکمۂ مواصلات کو یکم ستمبر 2023 کو ایک جواب بھیجا جس میں موجودہ اسپکٹرم بینڈ یعنی 600 میگاہرٹز، 900 میگاہرٹز، 1800 میگاہرٹز، 2100 میگاہرٹز، 2300 میگاہرٹز، 2500میگاہرٹز، 3300میگاہرٹز اور 26 گیگاہرٹز کے تعلق سے ٹی آر اے آئی نے 11 اپریل 2022 کی اپنی سفارشات دہراتے ہوئے کہا کہ موجودہ بینڈ میں سبھی دستیاب اسپکٹرم کو اُسی بینڈ پلان ، بلاک سائز اور متعلقہ شرائط کے ساتھ نیلامی میں رکھا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹی آر اے آئی نے محکمۂ مواصلات کو مطلع کیا کہ وہ نئے منتقل کئے گئے اسپکٹرم بینڈ یعنی 37-37.5 گیگاہرٹز، 37.5-40 گیگاہرٹز، اور 42.5-43.5 گیگاہرٹز بینڈ کے تعلق سے سفارشیں جاری کرنے کیلئے مشاورت کا عمل شروع کرے گا۔
مشاورت کے عمل کے دوران اسٹیک ہولڈرز سے موصول ہونے والے تبصروں کی بنیاد پر اور خود اپنے تجزیے پر،ٹی آر اے آئی نے آئی ایم ٹی کے لیے مورخہ 4 اپریل 2023 کو شناخت کئے گئے 37-37.5 گیگاہرٹز، 37.5-40 گیگاہرٹز اور 42.5-43.5 گیگاہرٹز بینڈ میں فریکوئنسی اسپکٹرم کی نیلامی پر مشاورتی سرکولر جاری کیا۔ جواب میں 12 اسٹیک ہولڈروں نے نکات پیش کئے اور 4 اسیٹک ہولڈروں نے اپنے تبصرے پیش کئے۔ مشاورتی خط پر ایک کھلی بحث 10 جولائی 2024 کو ورچوئل طور پر منعقد کی گئی۔
مشاورتی عمل کے دوران اسٹیک ہولڈروں سے موصول تبصروں اور اپنے خود کے تجزیے کی بنیاد پر ، ٹی آر اے آئی نے آئی ایم ٹی کے لئے نشان زد کئے گئے 37-37.5گیگاہرٹز، 37.5-40 گیگاہرٹز اور 42.5-43.5 گیگاہرٹز بینڈ میں فریکوئنسی اسپکٹرم پر سفارشات کو حتمی شکل دی۔ ان سفارشات کے اہم نکات درج ذیل ہیں۔
اے۔ مجوزہ اسپکٹرم نیلامی میں 37-37.5 گیگاہرٹز37.5-40 گیگاہرٹز فریکوئنسی رینج میں فریکوئنسی اسپکٹرم کی نیلامی کی جانی چاہئے۔
بی۔ اور 42.5-43.5 گیگاہرٹز فریکوئنسی رینج میں ڈیوائس ایکو سسٹم کی عدم دستیابی کے باعث ، یہ فطری ہوگا کہ مجوزہ اسپکٹرم نیلامی میں 42.5-43.5 گیگاہرٹز فریکوئنسی رینج کی نیلامی نہ کی جائے۔ محکمۂ مواصلات مناسب وقت پر آئی ایم ٹی کے لئے 42.5-43.5گیگاہرٹز فریکوئنسی رینج کے لئے اتھارٹی کی سفارشیں طلب کرنے کے لئے ایک الگ رفرینس بھیج سکتا ہے۔
سی۔ٹی ڈی ڈی پر مبنی ڈپلیکسنگ کنفگریشن کے ساتھ بینڈ پلان n260 (37-40گیگاہرٹز) فریکوئنسی رینج کے لئے اپنایا جانا چاہئے۔
ڈی۔ n260 (37-40گیگاہرٹز) میں فریکوئنسی اسپکٹرم کو 20 سال کی مدت کے ساتھ ایل ایس اے (ٹیلی کام سرکل /میٹرو ) کی بنیاد پر 100 میگا ہرٹز کے بلاک سائز کے ساتھ نیلام کئے جانے چاہئیں۔
ای۔فریکوئنسی بینڈ n260 (37-40گیگاہرٹز)کے لئے اسپکٹرم کیپ کو نیلامی میں رکھے جانے والے کل اسپکٹرم کا 40 فیصد رکھا جانا چاہئے اور اسپکٹرم کیپ کے مقاصد سے اسے 26 گیگا ہرٹز بینڈ کے ساتھ نہیں منسلک کیا جانا چاہئے۔
ایف۔ بینڈ n260 (37-40گیگاہرٹز) کے لئے کم از کم رول آؤٹ ذمہ داریاں 26 گیگاہرٹز بینڈ کے لیے این آئی اے 2024میں تجویز کردہ ضوابط جیسی ہونی چاہئیں، اور کم از کم رول آؤٹ ذمہ داریاں تمام ٹیلی کام سروس فراہم کنندگان کے لیے یکساں طور پر لاگو ہونی چاہئیں یعنی موجودہ اور نئے ٹیلی کام سروس فراہم کرنے والے کے لئے یکساں طور پر نافذ ہونے چاہیں۔
جی۔ رسائی سروس فراہم کرنے والوں کے علاوہ، انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے (زمرہ 'اے' اور زمرہ 'بی')، اورایم2ایم سروس فراہم کرنے والے (زمرہ 'اے' اور زمرہ 'بی') کو یونیفائیڈ لائسنس کے تحت، فریکوئنسی بینڈ کے لیے n260 (37-40گیگاہرٹز)اسپکٹرم کی نیلامی میں حصہ لینے کی بھی اجازت ہونی چاہیے۔
ایچ۔ 37-40گیگا ہرٹز بینڈ میں فی میگاہرٹز (لاکھ روپے میں) تجویز کردہ ریزرو قیمت درج ذیل ہے:
ایل ایس اے کا نام
|
ایل ایس اے زمرہ
|
تفویض شدہ ریزرو قیمت (لاکھ روپے میں)
|
آندھراپریش
|
اے
|
49
|
آسام
|
سی
|
9
|
بہار
|
سی
|
23
|
دہلی
|
میٹرو
|
76
|
گجرات
|
اے
|
43
|
ہریانہ
|
بی
|
11
|
ہماچل پردیش
|
سی
|
4
|
جموں اور کشمیر
|
سی
|
3
|
کرناٹک
|
اے
|
34
|
کیرالہ
|
بی
|
16
|
کولکاتہ
|
میٹرو
|
27
|
مدھیہ پردیش
|
بی
|
25
|
مہاراشٹر
|
اے
|
54
|
ممبئی
|
میٹرو
|
67
|
شمال مشرق
|
سی
|
3
|
اڈیشہ
|
سی
|
10
|
پنجاب
|
بی
|
17
|
راجستھان
|
بی
|
21
|
تمل ناڈو
|
اے
|
39
|
اترپردیش (مشرق)
|
بی
|
26
|
اترپردیش(مغرب)
|
بی
|
25
|
مغربی بنگال
|
بی
|
16
|
1۔ ادائیگی کی شرائط کے لیے–37-37.5گیگاہرٹز اور 37.5-40گیگاہرٹز اسپکٹرم بینڈ میں اسپکٹرم مختص کرنے کے لئے دو اختیارات
(i) پیشگی ادائیگی کا اختیار اور(ii) 20مساوی سالانہ قسطوں کے ساتھ ادائیگی کی اجازت ہونی چاہئے۔
ٹیلی کام سروس فراہم کرنے والوں کے لئے –37-37.5گیگاہرٹز اور 37.5-40گیگاہرٹز فریکوئنسی رینج میں فریکوئنسی اسپیکٹرم کی دستیابی اعلیٰ استعمال کے معاملات کے لیے اعلیٰ صلاحیت والے، کم لیٹنسی والے مواصلاتی نیٹ ورک کے قیام کو اہل بنائے گی۔ٹی آر اے آئی نے سفارش کی ہے کہ مواصلاتی سروس فراہم کرنے والوں کے علاوہ، انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اور مشین ٹومشین سروس فراہم کرنے والوں کو بھی نیلامی میں حصہ لینا چاہیے۔
سفارشات ٹی آر اے آئی کی ویب سائٹ (www.trai.gov.in) پر دستیاب ہیں۔ کسی بھی وضاحت/معلومات کے لیے جناب اکھلیش کمار ترویدی، مشیر (نیٹ ورکس، سپیکٹرم اور لائسنسنگ)، ٹی آر اے آئی سے ٹیلی فون نمبر+91-11-20907758 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
*****
ش ح۔ ع و ۔ع د
U-No. 6145)
(Release ID: 2100183)
Visitor Counter : 36