زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

کسانوں کی طرف سے بیمہ کیلئے کئے گئے دعوے

Posted On: 04 FEB 2025 7:00PM by PIB Delhi

راجستھان میں 2019 سے 2024 تک پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) اور  تشکیل نو  موسم پر مبنی فصل بیمہ  اسکیم  (آر ڈبلیو بی سی آئی ایس) کے تحت فصل بیمہ کے دعوؤں سے استفادہ کرنے والے کسانوں کی ضلع وار تفصیلات ضمیمہ 1 میں دی گئی ہیں۔

پی ایم ایف بی وائی اور آر دبلیو بی سی آئی ایس کے تحت کسانوں کی درخواستوں کی تعداد میں 23-2022 اور 24-2023کے دوران بالترتیب 35.12فیصد  اور 27.50فیصد سال بہ سال اضافہ ہوا ہے اور اسکیم کے آغاز کے بعد سے 24-2023کے دوران یہ سب سے زیادہ بلندی تک پہنچ گئی ہے۔ 2019 سے 2024 تک پی ایم ایف بی وائی اور آر ڈبلیو بی سی آئی ایس کے تحت کسانوں کی درخواستوں کی تعداد ریاست کے حساب سے دی گئی ہے۔

ضمیمہ-2

حکومت کسانوں کو منفی موسمی حالات کی وجہ سے فصلوں کے نقصان کے پیش نظر مالی تحفظ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ قدرتی خطرات/ آفات، موسمی حالات، کیڑوں اور بیماریوں وغیرہ کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار میں ہونے والے نقصانات سے کسانوں کو محفوظ بنانے کے لیے حکومت کی طرف سے دو بڑی فصل بیمہ اسکیمیں پی ایم ایف بی وائی اور آر ڈبلیو بی سی آئی ایس نافذ کی جا رہی ہیں۔ پی ایم ایف بی وائی قبل از بوائی سے لے کر کٹائی کے بعد کے نقصانات تک ہونے والےقدرتی خطرات کے تناظر میں جامع رسک کوریج فراہم کرتا ہے جبکہ آر ڈبلیو بی سی آئی ایس موسمی اشاریہ میں انحراف کی وجہ سے ممکنہ فصل کے نقصانات کے لئے معاوضہ فراہم کرتا ہے۔ پی ایم ایف بی وائی ان تمام کسانوں کے لیے دستیاب ہے جو اسکیم کی دفعات کے مطابق اپنی فصلوں کا بیمہ کراتے ہیں۔ تاہم، یہ اسکیم کسانوں اور ریاستی حکومتوں کے لیے رضاکارانہ ہے۔

نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ذریعہ ایکچوریل / بولی والے پریمیم کی شرحیں وصول کی جاتی ہیں۔ سیزن کے لئے ملک بھر میں انتہائی کم پریمیم کی شرح کسانوں سے وصول کی جاتی ہے، جو خریف کی فصلوں کے لئے زیادہ سے زیادہ 2فیصد،  ربیع کی فصلوں کے لیے زیادہ سے زیادہ 1.5فیصد اور تجارتی/باغبانی فصلوں کے لئے زیادہ سے زیادہ 5فیصد بیمہ شدہ رقم ہے۔ مزید یہ کہ حکومت کی مختلف مداخلتوں کی وجہ سے ہندوستان میں، اسکیم کے تحت پریمیم کی شرحوں میں نمایاں کمی آئی ہے،  جس کی وجہ سے کچھ ریاستیں جیسے مہاراشٹر، اڈیشہ، میگھالیہ، پڈوچیری اور جھارکھنڈ کسانوں کو پریمیم کا حصہ ادا کر رہی ہیں جبکہ کسانوں کو صرف 1 روپیہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ یہ اسکیم کو عالمگیر بنانے کی طرف ایک قدم ہے۔ ایکچوریل پریمیم کا بقیہ حصہ مرکزی اور ریاستی حکومت کے ذریعہ 50:50 کی بنیاد پر شیئر کیا جاتا ہے سوائے شمال مشرقی ریاستوں (خریف 2020 سے) اور ہمالیائی ریاستوں (خریف 2023 سے) جہاں اسے 90:10 کے تناسب سے شیئر کیا جاتا ہے۔

ضمیمہ -1

 

کسانوں کی درخواستوں کی ضلع وار تفصیلات جنہوں نے راجستھان میں 20-2019 سے 2023-24 تک فصل بیمہ کے دعووں کا فائدہ اٹھایا ہے۔

 

ضلع

کسان کی درخواستیں جنہیں پی ایم ایف بی وائی /آر ڈبلیو بی سی آئی ایس  کے تحت دعوؤں  کی ادائیگی کی گئی ۔(تعداد)

2019-20

2020-21

2021-22

2022-23

2023-24

اجمیر

48,010

39,445

76,561

89,315

1,03,912

الور

67,758

15,747

2,514

37,585

2,168

بانسواڑہ

35,285

4,555

13,139

12,569

9,356

باراں

41,628

38,537

59,655

20,786

9,395

باڑمیر

1,17,845

1,43,193

5,30,202

1,52,481

3,57,456

بھرت پور

43,607

6,761

15,133

47,278

4,203

بھیلواڑا

87,585

1,03,159

1,40,420

95,872

1,05,947

بیکانیر

1,10,911

2,11,203

2,67,995

1,01,439

67,632

بوندی

59,231

72,508

70,729

44,193

9,587

چتورڑگڑھ

1,22,597

56,774

1,24,936

 

 

چتوڑگڑھ

 

 

 

1,29,059

1,38,887

چورو

2,57,302

2,91,895

2,64,576

3,56,924

38,244

دوسہ

15,527

12,532

90

7,836

2,955

دھول پور

3,349

66

961

 

 

دھول پور

 

 

 

1,518

254

ڈونگر پور

18,978

14,536

16,862

25,021

9,715

ہنومان گڑھ

1,77,117

2,31,777

2,50,335

2,18,984

94,632

جے پور

50,220

50,166

50,589

76,582

1,02,835

جیسلمیر

51,375

65,289

40,355

31,220

35,188

جالور

1,08,491

1,27,656

3,37,612

 

 

جالور

 

 

 

2,09,275

72,150

جھالاواڑ

1,16,138

1,35,414

1,17,951

88,815

21,217

جھنجھنو

1,24,499

99,426

1,86,095

1,92,809

76,186

جودھ پور

82,488

81,992

2,55,539

1,51,266

2,05,358

کرولی

5,830

3,642

6,652

2,516

137

کوٹا

54,449

16,234

59,719

44,217

5,734

ناگور

91,844

63,827

1,51,289

1,00,352

1,06,183

پالی

47,864

36,536

1,26,373

25,778

76,189

پرتاپ گڑھ

38,186

27,624

25,578

23,205

22,994

راج سمند

10,060

6,526

1,367

6,131

1,649

سوائی مادھوپور

36,337

16,183

24,010

35,526

21,775

سیکر

85,866

57,567

74,066

1,94,480

1,30,719

سروہی

5,133

3,350

25,001

2,220

8,082

سری گنگا نگر

86,501

92,744

1,01,704

53,902

53,188

ٹونک

65,336

57,600

33,272

1,10,177

6,540

ادے پور

30,276

29,439

42,055

38,748

5,785

کل

22,97,623

22,13,903

34,93,335

27,28,079

19,06,252

ضمیمہ -2

PMFBY/RWBCIS کے تحت 2019-20 سے 2023-24 تک بیمہ شدہ کسانوں کی درخواستوں کی ریاست وار تفصیلات

 

ریاست

نمبرز

2019-20

2020-21

2021-22

2022-23

2023-24

انڈمان نکوبار جزائر

99

339

535

173

187

آندھرا پردیش

27,88,373

 

 

1,25,63,699

1,29,01,749

آسام

10,06,212

16,60,076

9,96,027

4,89,983

7,95,553

چھتیس گڑھ

40,17,118

51,58,351

58,38,755

77,30,260

81,24,956

گوا

886

84

64

403

234

گجرات

24,80,726

 

 

 

 

ہریانہ

17,10,601

16,50,558

14,52,842

14,46,631

1,01,74,480

ہماچل پردیش

2,84,009

2,40,727

2,33,725

2,67,643

2,78,051

جموں و کشمیر

 

 

90,834

91,582

2,45,630

جھارکھنڈ

10,92,116

 

 

 

 

کرناٹک

19,45,207

15,87,801

19,17,808

26,84,781

30,15,023

کیرالہ

58,135

76,317

98,510

1,46,546

1,74,141

مدھیہ پردیش

83,97,265

84,52,044

92,64,216

1,77,32,045

1,77,95,819

مہاراشٹر

1,45,66,294

1,24,06,368

99,02,582

1,07,33,909

2,41,85,161

منی پور

3,256

-

2,807

4,066

5,073

میگھالیہ

607

130

 

337

38,569

اڈیشہ

48,79,301

97,52,474

81,73,856

80,20,763

1,40,97,157

پڈوچیری

12,014

10,980

35,818

38,384

42,224

راجستھان

86,16,616

1,07,59,591

3,44,70,735

3,90,96,690

3,89,87,544

سکم

21

85

2,422

5,025

3,104

تمل ناڈو

38,93,787

58,87,474

59,11,015

61,43,139

54,55,753

تلنگانہ

10,34,223

 

 

 

 

تریپورہ

36,382

2,57,236

3,35,514

3,56,201

3,73,362

اتر پردیش

46,97,567

41,90,508

40,68,679

42,83,804

60,25,293

اتراکھنڈ

2,12,675

1,70,812

1,82,762

2,82,068

2,26,809

کل

6,17,33,490

6,22,61,955

8,29,79,506

11,21,18,132

14,29,45,872

یہ معلومات زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

***

ش ح۔ ک ا۔ ع ن


(Release ID: 2100180) Visitor Counter : 18


Read this release in: English , Hindi