زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زرعی مالیت کو تغیر سے ہمکنار کرنا
کے سی سی حد کو بڑھا کر 5 لاکھ روپے تک کرنا
Posted On:
04 FEB 2025 5:33PM by PIB Delhi
بھارت میں زراعت اور متعلقہ سرگرمیوں کا شعبہ
'زرعی اور متعلقہ سرگرمیوں ' کا شعبہ طویل عرصے سے ہندوستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، جو قومی آمدنی اور روزگار میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تقریباً 46.1 فیصد آبادی زراعت اور اس سے منسلک سرگرمیوں میں مصروف ہے، کسانوں کے لیے مالی تحفظ اور قابل رسائی قرض کو یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اس امر کو تسلیم کرتے ہوئے، مرکزی بجٹ 2025-26 میں زرعی مالیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے، خاص طور پر کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) اسکیم کے ذریعے ، کلیدی اقدامات متعارف کرائے گئے ہیں۔
کے سی سی اسکیم کسانوں کی مالی ضرورتوں کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہے۔ ترمیم شدہ سود امدادی اسکیم کے تحت قرض کی حد میں 3 لاکھ روپے سے 5 لاکھ روپے تک نمایاں اضافہ کے ساتھ؛ اس سال کے بجٹ میں کسانوں کو بااختیار بنانے اور زرعی پیداوار کو بڑھانے کے لیے حکومت کا عزم نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔
یہ مضمون کے سی سی اسکیم کے بارے میں ایک جامع تفہیم پیش کرتا ہے اور ساتھ ہی اس امر پر بھی روشنی ڈالتا ہے کہ ہندوستان میں زرعی قرضوں کی رسائی کو کے سی سی کس طرح تبدیل کرتا ہے۔
کسان کریڈٹ کارڈ اسکیم کیا ہے؟
کاشتکاروں کو سستی شرح پر بغیر کسی پریشانی کے قرض کی دستیابی کا تحفظ اور اسے یقینی بنانا حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے۔ اسی مناسبت سے، کسان کریڈٹ کارڈ اسکیم (کے سی سی ) کاشتکاروں کو ان کی زرعی ضروریات کے لیے سستی قرض تک آسان رسائی فراہم کرنے کے لیے متعارف کرائی گئی تاکہ قلیل مدتی / طویل مدتی کاشت کی ضروریات، فصل کی کٹائی کے بعد کے اخراجات، کھپت کی ضروریات وغیرہ کو پورا کیا جا سکے۔
کے سی سی کس طرح کاشتکاروں کی مدد کرتی ہے؟
کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی ) اسکیم کسانوں کو ان کی متنوع مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مناسب اور بروقت قرض فراہم کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔ یہ کسانوں کو آسانی سے ادارہ جاتی قرض تک رسائی میں مدد فراہم کرتی ہے، ان کے مالی استحکام اور زرعی پیداوار کو یقینی بناتی ہے۔ یہ اسکیم مندرجہ ذیل کے لیے معاونت پیش کرتی ہے:
• کاشت اور فصل کے بعد کی سرگرمیاں: اس بات کو یقینی بنانا کہ کاشت اور فصل کے بعد کے اخراجات کے لیے فنڈز دستیاب ہوں۔
• مارکیٹنگ کے قرضے: کسانوں کو اس وقت تک مالی خلا کو ختم کرنے میں مدد کرنا جب تک کہ وہ اپنی پیداوار کو مسابقتی بازار کی شرح پر فروخت نہ کریں۔
گھریلو استعمال کی ضروریات: ضروری گھریلو اخراجات کو پورا کرنے کے لیے مالی مدد کی پیشکش، غیر رسمی قرض دینے کے ذرائع پر انحصار کو روکنا۔
• فارم کے اثاثوں کے لیے کام کرنے والا سرمایہ: ضروری کاشتکاری کے آلات اور بنیادی ڈھانچے کی دیکھ بھال میں مدد کرنا۔
• متعلقہ سرگرمیوں کے لیے سرمایہ کاری کا کریڈٹ: مویشی پالنے، ڈیری، ماہی پروری، اور دیگر زرعی توسیعات تک مالی رسائی کو بڑھانا۔
متعلقہ شعبوں کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، کے سی سی اسکیم کو 2019 میں توسیع دی گئی تھی جس میں مویشی پالن، دودھ کی صنعت اور ماہی پروری کو شامل کیا گیا تھا۔ بینک مالی تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے 1.60 لاکھ روپے تک ضمانت سے مبرا کے قرض فراہم کر سکتے ہیں اور ان متعلقہ شعبوں میں ترقی کو فروغ دے سکتے ہیں۔
مختصر مدتی قرضوں کی تفہیم
ترمیم شدہ سودی امدادی اسکیم (ایم آئی ایس ایس) فصلوں اور متعلقہ سرگرمیوں کے لیے کاشتکاروں کو رعایتی مختصر مدتی زرعی قرض فراہم کرتی ہے، اس کے تحت 3.00 لاکھ روپے تک کے قرض 7 فیصد شرح سود کے ساتھ دیے جاتے ہیں، اور بر وقت واپس ادائیگی کے لیے اضافی 3 فیصد کی رعایت دی جاتی ہے اور اس طرح شرح سود مؤثر طور پر گھٹ کر 4فیصد کے بقدر رہ جاتی ہے۔ ایم آئی ایس ایس میں چھوٹے کاشتکاروں کے لیے کے سی سی کے ساتھ این ڈبلیو آر کے بالمقابل فصل کی کٹائی کے بعد کے قرضے بھی شامل ہیں ۔
شفافیت کی یقین دہانی
ستمبر 2023 میں شروع کیا گیا کسان رن پورٹل (کے آر پی) ایم آئی ایس ایس – کے سی سی اسکیم میں اہم چنوتیوں کو حل کرتا ہے۔ پہلے، بینکوں کو سودی امداد(آئی ایس) اور فوری ادائیگی کی ترغیب (پی آر آئی) کے دعوے دستی طور پر ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) اور نابارڈکے پاس جمع کروانے ہوتے تھے، جس کی وجہ سے اہم تاخیر اور غیر اثرانگیزی ظاہر ہوتی تھی۔ کسان رن پورٹل اس عمل کو ڈیجیٹائز کرتا ہے، اور اس امر کو یقینی بناتا ہے کہ کسانوں اور قرض دینے والے اداروں کو تیز تر، بغیر کسی رکاوٹ کے لین دین سے فائدہ ہو، اور زرعی ضروریات کے لیے قرض تک رسائی کو بہتر بنایا جائے۔
• قرض تک بغیر کسی رکاوٹ کے رسائی کے ساتھ کسانوں کو بااختیار بنانا
• مستفید ہونے والے مالیاتی ادارے: بینک اور کوآپریٹیو ادارے
• زمینی سطح تک پہنچنا: تربیت اور مدد
31 دسمبر 2024 تک، اس نے 108336.78 کروڑ روپے کی مالیت کے دعووں پر کارروائی کی تھی جس میں سودی رعایت(آئی ایس) اور پی آر آئی شامل تھے۔ تقریباً 5.9 کروڑ کسان جو فی الحال ایم آئی ایس ایس – کے سی سی اسکیم کے تحت مستفید ہو رہے ہیں، ان کی نقشہ بندی کے آر پی کے ذریعے کی گئی ہے۔
زرعی شعبے کی حصولیابیاں
• مارچ 2024 تک، ملک میں 7.75 کروڑ آپریشنل کے سی سی کھاتے موجود ہیں ، جن پر 9.81 لاکھ کروڑ روپے کے بقدر کا قرض واجب الادا ہے۔
• ماہی گیری اور مویشی پالن سے متعلق سرگرمیوں کے لیے بالترتیب 1.24 لاکھ کے سی سی اور 44.40 لاکھ کے سی سی جاری کیے گئے۔
• پچھلے 10 برسوں میں، کسان کریڈٹ کارڈ کے قرضوں پر 1.44 لاکھ کروڑ روپے سود کی سبسڈی جاری کی گئی ہے۔ یہ تقریباً 2.4 گنا بڑھ کر 2014-15 میں 6,000 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2023-24 میں 14,252 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔
• 2014-15 سے زراعت کے لیے ادارہ جاتی قرض آمد تقریباً تین گنا اضافے سے ہمکنار ہوئی ہے، جو 2023-24 میں 8.5 لاکھ کروڑ سے بڑھ کر 25.48 لاکھ کروڑ روپے ہو گئی ہے۔ مختصر مدتی زرعی قرض دوگنا سے زیادہ ہو گیا ہے، جو 2014-15 میں 6.4 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر 2023-24 میں 15.07 لاکھ کروڑ روپے ہو گیا ہے۔
• زرعی قرضوں تک رسائی حاصل کرنے والے چھوٹے اور معمولی کسانوں کا تناسب 2014-15 میں 57فیصد سے بڑھ کر 2023-24 میں 76فیصد ہو گیا۔
نتیجہ
کسان کریڈٹ کارڈ اسکیم زرعی قرضوں کی رسائی کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اس امر کو یقینی بناتی ہے کہ کسانوں کو بروقت اور سستی مالی امداد ملے۔ مرکزی بجٹ 2025-26 کے تحت مالی امداد میں اضافہ کرکے، حکومت کسانوں کو بااختیار بنانے کے اپنے عزم کو تقویت دے رہی ہے۔ یہ اقدامات نہ صرف زرعی ترقی کو فروغ دیتے ہیں بلکہ دیہی معاش میں بھی اضافہ کرتے ہیں، جس سے ہندوستان میں ایک لچکدار اور خود کفیل کسان برادری کے لیے راہ ہموار ہوتی ہے۔
حوالہ جات
سالانہ رپورٹ 2023-24: https://www.agriwelfare.gov.in/en/Annual
https://fasalrin.gov.in/
https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2098424#:~:text=The%20budget%20for%20Department%20of,government's%20commitment%20to%20agricultural%20development.
Economic Survey of India: https://www.indiabudget.gov.in/economicsurvey/index.php
https://static.pib.gov.in/WriteReadData/specificdocs/documents/2024/dec/doc20241219474501.pdf
بھارت کا اقتصادی جائزہ: https://www.indiabudget.gov.in/economicsurvey/index.php
https://static.pib.gov.in/WriteReadData/specificdocs/documents/2024/dec/doc20241219474501.pdf
زرعی مالیات کو تغیر سے ہمکنار کرنا
**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:6088
(Release ID: 2099769)
Visitor Counter : 18