ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
ماحولیاتی کلیئرنس پالیسی میں تبدیلیاں
Posted On:
03 FEB 2025 3:40PM by PIB Delhi
مرکزی حکومت نے ہوا (آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول) سے متعلق ایکٹ، 1981 کی دفعہ 21 اور پانی (آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول) ایکٹ، 1974 کی دفعہ 25 میں ترمیم کی ہے اور صنعتوں کے بعض زمروں کو منظوری حاصل کرنے سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ اس کے نتیجے میں،ہوا سے متعلق ایکٹ دفعہ 21 (1) کے تحت جی. ایس .آر. 702(ای) مورخہ 12 نومبر 2024 اور پانی سے متعلق ایکٹ کی دفعہ 25(1)کے تحت جے ایس آر 703(ای) مورخہ 12نومبر2024 کو اطلاع نامے جاری کئے جاچکے ہیں تاکہ آلودگی سے پاک زمرے کی صنعتوں اور دیگر زمرے کی صنعتوں کو حکومت کی منظوری کے عمل سے مکمل طور پر راحت فراہم کی جاسکے بشرطیکہ پروجیکٹ یا سرگرمی ماحولیاتی (تحفظ) ایکٹ، 1986 کے تحت ماحولیاتی کلیئرنس حاصل کر رکھی ہو۔ مذکورہ بالا امر کو مدنظر رکھتے ہوئے، ماحولیات (تحفظ) ایکٹ، 1986 کے تحت ماحولیات کے اثرات کے جائزے کے نوٹیفکیشن، 2006 (وقت وقت پر ترمیم شدہ) کے مطابق پہلے ماحولیاتی کلیئرنس کی ضرورت والے پروجیکٹ/سرگرمیوں کو علیحدہ طور پر قائم کرنے کے لیے سابقہ منظوری حاصل کرنے سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
اس کے بعد، وزارت نے 14 نومبر 2024 کو ایک معیاری طریقۂ کار (ایس او پی)جاری کیا ہے، جس میں آفس میمورنڈم مورخہ 14 جنوری 2025 کے ذریعے اوپر بیان کردہ نوٹیفیکیشن کو نافذ کرنے کے لیے جزوی طور پر ترمیم کی گئی ہے۔معیاری طریقۂ کار میں دوسری باتوں کے علاوہ یہ ہدایت کی گئی ہے کہ، ایسے پروجیکٹس/سرگرمیوں ، جن کے لیے پہلے ماحولیاتی کلیئرنس کی ضرورت ہوتی ہے، سی ٹی ای حاصل کرنے سے دی گئی چھوٹ ضروری ماحولیاتی کلیئرنس حاصل کرنے اور صنعتوں کے قیام سے متعلق ماحولیاتی تحفظات، جیسا کہ ہو سکتا ہے، کو خود ماحولیاتی کلیئرنس کے عمل میں ضم کیا جائے گا. مذکورہ بالا آفس میمورنڈم پروجیکٹ کے مقام پر متعلقہ ایس پی سی بی کے تبصرے، پروجیکٹ کے امکانات اور متعلقہ پروجیکٹ کے لیے ماحولیاتی تحفظات حاصل کرنے کے لیے فراہم کرتے ہیں، جنہیں ماحولیاتی کلیئرنس کی شرائط میں مربوط کیا جائے گا۔ ایس پی سی بی کو مطلوبہ فیس کی ادائیگی کا مزید انتظام بھی کیا گیا ہے۔
وزارت نے ترقی کی لازمی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ماحولیاتی صفائی کے عمل کو ہموار اور تیز کرنے کے لیے نظام سے متعلق پالیسی اصلاحات کی ہیں اور پائیدار ترقی کے تصور کے مطابق ماحولیاتی تحفظات کے ساتھ توازن قائم کیا ہے۔ یہ چھوٹ نہ صرف صنعتوں پر تعمیل کے بوجھ کو کم کرے گی بلکہ منظوریوں کی نقل کو کم کرکے کاروبار کرنے میں آسانی کو بھی فروغ دے گی کیونکہ ماحولیاتی کلیئرنس اور منظوری کے معیار متصادم تھے۔
صنعتوں کے بعض زمروں کو مستثنیٰ کرنے سے ماحولیات پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ مذکورہ نوٹیفکیشن دونوں طریقہ کار کو مؤثر طریقے سے مربوط کرتا ہے۔ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے، ایس پی سی بی کو ماحولیاتی تشخیص کے عمل کے دوران اپنے تبصرے/شرائط پیش کرنے کا موقع ملے گا، جو ماحولیاتی کلیئرنس کی شرائط میں شامل ہوں گے۔ نیز، 'کام کرنے کے لیے منظوری' کا موجودہ طریقہ کار اسی طرح جاری رہے گا اور ایس پی سی بی کام کرنے کے لیےمنظوری کے طریقہ کار کے ذریعے منصوبوں کے ممکنہ ماحولیاتی اثرات کو کنٹرول اور نگرانی کرنا جاری رکھیں گے۔
یہ معلومات ماحولیات، جنگلات اورآب و ہوا کی تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب کیرتی وردھن سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کیں۔
*****
ش ح۔ م ع۔ ع د
U-No. 5986
(Release ID: 2099169)
Visitor Counter : 37