خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت
انڈیا ہنی الائنس نے ’’ہائیو ٹو ہوم‘‘ سیمینار کا انعقاد کیا تاکہ سائنسی اور پائیدار شہد کی صنعت کو آگے بڑھایا جا سکے
Posted On:
31 JAN 2025 3:53PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 29 جنوری 2025: انڈیا ہنی الائنس (آئی ایچ اے) نےاین آئی ایف ٹی ای ایم - کے کے تعاون سے ’ہائیو ٹو ہوم: ویژن 2030 - سائنسی اور پائیدار شہد کی صنعت کی تعمیر‘ کے موضوع پر بھارت انٹرنیشنل سینٹر میں کامیابی کے ساتھ سیمینار کا انعقاد کیا۔ یہ سیمینار معزز وزیرِ اعظم کے ہنی مشن کی حکمت عملی کے مطابق تھا، جس کا مقصد سائنسی پیشرفتوں اور پائیدار طریقوں کے ذریعے بھارت کی شہد کی ویلیو چین کو مضبوط کرنا ہے۔ اس ایونٹ میں پالیسی سازوں، سائنسدانوں اور صنعت کے رہنماؤں کو ایک جگہ جمع کیا گیا، جس سے معیار کی یقین دہانی، پائیداری اور بھارت کی شہد کی صنعت میں عالمی مسابقت پر اہم گفتگو کی گئی۔
سیمینار میں حکومت کی اہم شخصیات نے شرکت کی، جن میں فوڈ پروسیسنگ وزارت میں انڈسٹریز (ایم او ایف پی آئی) کی سکریٹری ، ڈاکٹر سبھراتا گپتا (آئی اے ایس)، ؛ این آئی ایف ٹی ای ایم - کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایچ ایس اوبرائے ؛ غذائی سلامتی اور معیارات سے متعلق بھارتی اتھارٹی (ایف ایس ایس اے آئی) کے کیو اے کے مشیر ڈاکٹر ستین پانڈا، ؛ ڈاکٹر کاوشک بنرجی، ڈائریکٹر، آئی سی اے آر -نیشنل ریسرچ سینٹر فار گریپس؛ ڈاکٹر راجیش آر نائر، ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر، این ڈی ڈی بی سی اے ایل ایف ؛ ڈاکٹر کومل چوہان، ڈین ریسرچ اینڈ آؤٹ ریچ، ہیڈ سی ایف اڑ اے اینڈ سی ای ایف ایف ؛ جناب بال سبھرمنین، جوائنٹ ڈائریکٹر، معیار کی یقین دہانی، ایف ایس ایس اے آئی ؛ اوراے او اے سی انٹرنیشنل-انڈیا سیکشن کے فوری سابق صدر ، ڈاکٹر رنجن میترا، شامل ہیں۔
ڈاکٹر سبھراتا گپتاسکریٹری، وزارت خوراک کی پروسیسنگ انڈسٹریز (ایم او ایف پی آئی) ، نے سیمینار کو ’’ایک انتہائی اہم ایونٹ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہد کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے شہد کی مکھیاں بچانے اور شہد کی پیداوار کے عمل کو سائنسی طور پر تربیت دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے معیار کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا، ’’میں ایف ایس ایس اے آئی سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ این ایف ٹی ای ایم اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر بھارت کے لیے متعلقہ معیارات وضع کرے۔‘‘ انہوں نے آئی ایچ اے سے کہا کہ وہ اپنے حجم میں اضافہ کرے اور بھارت کو دنیا کا اہم ترین شہد پیدا کرنے والا اور برآمد کرنے والا ملک بنانے کی کوشش کرے۔ انہوں نے سائنسی پیشرفتوں کے کردار کو بھی اجاگر کیا تاکہ عالمی معیار پر پورا اُترنے والے جانچ کے طریقے اپنائے جائیں اور صنعت کی ساکھ کو بڑھایا جا سکے۔
سیمینار کا افتتاحی سیشن، جس کی میزبانی جناب دیپک جولی، سیکریٹری جنرل، آئی ایچ اے نے کی، میں بھارتی شہد کو عالمی اور مقامی منڈیوں کے لیے مستقبل کے لیے تیار کرنے کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔ اس سیشن میں شہد کے معیار، حفاظت، پاکیزگی، اور بھارتی شہد کی صنعت کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ممتاز مقررین نے معیار کو مضبوط کرنے اور شہد کے ایک مضبوط ماحولیاتی نظام کی تعمیر میں تحقیقی اداروں کے کردار پر بصیرت پیش کی۔ جناب ناراینن رنگناتھن، چئیرمین، آئی ایچ اے نے صنعت کے چیلنجز اور مشترکہ حلوں پر بات کی۔ ڈاکٹر سمیوئل گوڈیفری، سابق وائس چئیرپرسن، ایف اے او / کوڈیکس الیمینٹیریئس نے ورچوئلی شرکت کرتے ہوئے ضابطہ کار فیصلوں میں سائنسی جائزے کی اہمیت پر گفتگو کی اور شہد میں ایچ ایم ایف کے جاری مسئلے کے بارے میں بات کی۔
پینل مباحثے میں ’’معیار کی یقین دہانی، حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے معیارات اور جانچ میں ہم آہنگی‘‘ پر بات کی گئی اور شہد کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سائنسی تصدیق کے ذریعے غلط فہمیوں کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ ممتاز سائنسدانوں اور ماہرین نے شہد کے معیار کو برقرار رکھنے، حفاظت اور پائیداری کے بارے میں بصیرت شیئر کی، جب کہ صنعت کے رہنماؤں منصور علی، وائس چئیرپرسن، آئی ایچ اے اور امت گپتا نے شہد کی سپلائی چین کو مضبوط کرنے اور مارکیٹ کے مواقع کو بڑھانے کے بارے میں بات کی۔
سیمینار سے حاصل ہونے والی اہم سفارشات میں بھارتی شہد پر سائنسی مطالعات کرنے اور کچھ پیرامیٹرز میں معیار کو بہتر بنانے کے لیے معیارات اور حدود کو نظرثانی کرنے پر زور دیا گیا، ریگولیٹرز کی تعمیل کو بڑھانے، صارفین کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے، اور شہد کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے مکھیاں پالنے والوں کی تربیت کے جدید طریقے تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ ماہرین نے اجتماعی طور پر یہ بات کی کہ شہد کی پاکیزگی اور معیار کو برقرار رکھنے کے لیے پالیسی سازوں، محققین اور صنعت کے پیشہ وروں کے درمیان مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
جناب ناراینن رنگاناتھن، چئیرپرسن، آئی ایچ اے نے بات چیت کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہد کے معیار پر اعتماد کو یقینی بنانا پورے ماحولیاتی نظام کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے یہ بات دہرائی کہ مستقل تعاون، تحقیق پر مبنی پالیسیوں اور صارفین کی آگاہی بھارت کو اعلیٰ معیار اور پائیدار شہد کی پیداوار کے لیے معیار کے طور پر قائم کرنے کے لیے ضروری ہیں۔
***********
ش ح ۔ ش ا ر ۔ م ت
U - 5882
(Release ID: 2098157)
Visitor Counter : 10