نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
راشٹریہ ایکاتمتا یاترا 2025 میں حصہ لینے والے شمال مشرقی ہندوستان کے طلباء اور من کی بات کوئز مقابلہ (سیزن 4) کے فاتحین سے نائب صدر جمہوریہ کے خطاب کا متن (اقتباسات)
Posted On:
30 JAN 2025 4:42PM by PIB Delhi
من کی بات کا زمینی سطح پر اثر حیرت انگیز ہے، یہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے، سیاست دانوں کے لیے، بیوروکریٹس کے لیے، کاروباریوں کے لیے ایک عظیم سبق ہے اور یہ اس ملک کے ہر حصے کو متاثر کرتا ہے۔ من کی بات کا تصور تحریک پیداکرنے والا، متاثر کن اور انتہائی معلوماتی ہے۔
میں ہر نوجوان سے گزارش کروں گا کہ وہ سنجیدگی سے من کی بات کی ابتدائی اقساط کو سنیں، آپ دیکھیں گے کہ آپ کے علم کی سطح بلند ہوگی۔ آپ قوم پرستی پر یقین کرنے کے لئے ثابت قدم رہیں گے۔ قوم کو ہمیشہ پہلے رکھنے کے جوش وجذبہ سے لبریز ہوجائیں گے ۔
من کی بات، جب یہ ایک تصور تھا، اس کے اثرات کا کوئی ادراک نہیں تھا۔ اب لوگ من کی بات کا انتظار کرتے ہیں اور من کی بات سیاست سے آگے نکل چکی ہے۔ یہ ملک کے ایگزیکٹو سربراہ سے رابطہ قائم کرنے کا ایک پلیٹ فارم بن گیا ہے، جس نے 60 برسوں میں پہلی بار پنڈت نہرو کے بعد تسلسل کے ساتھ تیسری بار وزیر اعظم بننے کی تاریخ رقم کی ہے۔
اس لیے میں آپ سب سے اپیل کرتا ہوں کہ من کی بات میں آپ کے پاس موجوداپنی معلومات کا جائزہ لیں۔ من کی بات میں متاثر کن مقولوں کو دیکھیں۔ان لوگوں ا ور تاریخی شخصیات کا جائزہ لیں جنہیں ہم بھول گئے تھے۔ انہوں نے ہمارے اندر قوم پرستی کی خواہش کو دوبارہ اس حد تک زندہ کیا کہ وہ واقعی ہم اپنے حقیقی ہیروز کی پرستش کریں۔
جناب آشیش چوہان، نیشنل آرگنائزنگ سکریٹری اے بی وی پی، مجھے ریاست مغربی بنگال کا گورنر بننے سے پہلے سنیل امبیکر جی کے ساتھ بات چیت کرنے کا موقع ملا ہے، اور میں جانتا ہوں کہ ان کی وابستگی، جذبہ، مشن اور اس پر عمل درآمد صرف ایک ہی پہلو سے ہے، اور پہلو قومی بہبود، شمولیت، اتحاد اوربھائی چارے کو فروغ دے رہا ہے۔
حقیقتاً یہ مجھے وویکانند جی نے جو کچھ شکاگو کے خطاب میں کہا تھا، اس کی یاد دلاتا ہے۔
اس وقت بڑے پیمانے پر دنیا کے لیے کانگریس آف ریلیجنزکی کانفرنس میں ایک سب سے بڑا پیغام، ہندوستان کے بھرپور ورثے، شمولیت کا اعلان کیا گیا تھا۔ میں انہیں مبارکباد دیتا ہوں لیکن میں یہ کہوں گا کہ آپ کے لمبے چوڑے خاندان میں آشیش جی نائب صدر کا خاندان بھی جڑ گیا ہے اورکچھ لوگوں کو آپ بچوں کو ہمیں بھی موقع عنایت کرو کہ ہمارے ساتھ بھی چار دن بتائیں اور یہ ہر مہینےایک مسلسل پروگرام ہو سکتا ہے۔
راجیہ سبھا کے چیئرمین کی حیثیت سے، میں نے نوجوانوں کو پارلیمنٹ کے ارکان کو سنبھالنے کی تربیت دینے کے لیے ایک طریقہ کار تیار کیا ہے۔ میرے پاس نوعمر انٹرنز کا تصور ہے جن کے پاس ساتوں دن موقع ہوگا کہ وہ اپنی آنکھیں کھلی رکھیں کان کھلے رکھیں اور منہ بند رکھیں اور دیکھیں کہ میں کیا کرتا ہوں اورگرد وپیش دیکھیں اوراپنی منزل حاصل کریں ۔ مرلی دھرن جی کی طرف سےیوم جمہوریہ اور یوم آزادی،دونوں خوش کن ہیں۔ میں آپ دونوں کو دومزیددنوں کے بارے میں مشورہ دوں گا۔ اب ہمارے پاس گزشتہ تقریباً ایک دہائی سے یوم آئین یعنی 26 نومبر کا جشن منایا جا رہا ہے، جب ہندوستان میں آئین سازی ہوئی، جو ایک بہت اہم سنگ میل ہے، اس دن کو بھی تیسرا دن بنائیں۔
پھر ہمارے آئین کو چیلنج کیا گیا۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیو، تم نہیں جانتے، اندرا گاندھی نے بطور وزیر اعظم ایمرجنسی لگائی تھی۔ آئین کومعطل دیا گیا، لوگوں کو بنیادی حقوق نہیں حاصل تھے۔ لاکھوں لوگوں کو جیل بھیج دیا گیا، ان میں سے کئی وزیراعظم بن چکے ہیں، انہوں نے 18 ماہ جیل میں گزارے۔
عدلیہ کے دروازے بند کر دیے گئے، آپ کے لیے یہ تاریخ ہے، لیکن اس دور میں کیا ہوا اس کا تصور کریں اور اپنے ارد گرد دیکھیں اور اس لیے میں ان دونوں، وی مرلی دھرن اور آشیش چوہان سے 25 جون، 1975 کے سمودھان ہتیا دیوس کو شامل کرنے کی درخواست کرتا ہوں۔ کیونکہ جب تک آپ تاریخ کو نہیں پڑھیں گے، جب تک آپ ان خطرات کو نہیں جانیں گے جن کا ہم نے سامنا کیا ہے، جب تک آپ ان درپیش خطرات کو نہیں جانتے جو موجود ہیں۔ اس لیے ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ جمہوری جڑیں کس طرح گہری ہوں اور جمہوری جڑیں اسی وقت گہری ہوتی ہیں جب لوگ آپس میں بات چیت کرتے ہیں، ایک دوسرے سے رابطہ کرتے ہیں ، لوگوں کو دوسروں کے ساتھ اظہار خیال اور بامعنی مکالمے کا موقع ملتا ہے۔
یہ 9 ریاستوں، میگھالیہ، تریپورہ، سکم، ناگالینڈ، اروناچل، میزورم، منی پور، آسام- اشتلکشمی کے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کا ایک انوکھا اجتماع ہے!
میں ہر ایک ریاست میں گیا ہوں۔ میں نے آپ کی بھرپور ثقافت، کھانوں، قبائلی روایات اور وہاں موجود ٹیلنٹ کو دیکھا ہے۔ مجھے ریاست مغربی بنگال کے گورنر کی حیثیت سے دونوں وقت گزارنے کا موقع ملا ہے کیونکہ میں مشرقی زون ثقافتی مرکز کی سربراہی کر رہا تھا۔
یہ ریاستیں بہت ہی حیرت انگیز ریاستیں ہیں، یہ سیاحت کے لیے سونے کی کان ہیں، یہ کرہ ارض پر ثقافت، نسل، تنوع کا خزانہ ہیں۔ ہمیں مشرق کا سفر کرنے کا فیصلہ کرنا چاہیے،اور مشرق کے لوگوں کا استقبال کرنا چاہئے۔
اس تعامل کو بہت اعلیٰ سطح کا تعامل ہونا پڑے گا ۔ مجھے شمال مشرق کے فنکاروں اور طلباء کو اپ راشٹرپتی نواس میں مدعو کرنے کا موقع ملا ہے۔
1990 کی دہائی کے اوائل میں، حکومت نے دانشمندی سے سوچا، مشرق کی طرف دیکھو لیکن وزیر اعظم مودی نے اسے اگلے درجے 'ایکٹ ایسٹ' پر پہنچادیا ہے اور یہ کہ ‘ایکٹ ایسٹ’ پر بات کی جا رہی ہے، جسے آشیش چوہان اور ان کی قابل ٹیم نے آگے بڑھایا۔
راشٹریہ ایکاتمتا یاترا کوئی اظہار نہیں ہے، یہ ان لوگوں کو ہماری خراج عقیدت ہے جنہوں نے ہمیں آزادی دلانے کے لیے اپنی جانوں کانذرانہ پیش کیا۔ یہ آئین کے بانیوں کو ہمارا خراج تحسین ہے جنہوں نے اس ملک کو وجودبخشا۔ سردار پٹیل کو یہ ہمارا خراج تحسین ہے کہ وہ ریاستوں کو ضم کر سکے اور یہ ہمیں ایک چیز سکھاتا ہے، چاہے کوئی بھی چیلنج کیوں نہ ہو، ہم ہمیشہ ملک کو مقدم رکھیں گے۔
ہماری قوم پرستی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، کوئی بھی فائدہ قومی مفاد کو نظر انداز کرنے کا جواز نہیں بن سکتا۔ قوم پرستی کا جذبہ ہم میں چوبیس گھنٹےہونا چاہیے۔
ملک میں پہلی بار امید اور امکانات کی فضا ہے۔ دنیا میں کسی بھی ملک نے اتنی تیزی سے ترقی نہیں کی جتنی اقتصادی لحاظ سے، انفراسٹرکچر کے لحاظ سے، ڈیجیٹلائزیشن کے لحاظ سے، تکنیکی دخول میں بھارت نے کی ہے۔آج ہندوستان میں نوجوان امنگوں سے لبریز ہیں کیونکہ انہوں نے تجربہ کیا ہے کہ ہر چیز قابل حصول ہے۔
جب 2047 میں جشن آزادی کی صد سالہ تقریب ہو گی، آپ اپنے عروج پر ہوں گے، آپ ملک کی قیادت کر رہے ہوں گے، آپ کو ترقی کا احساس ہو گا۔ یہ آپ کا وقت ہے، آپ نظام کے سب سے بڑے اسٹیک ہولڈرزہیں۔
باجبائی جی نے جو کچھ کہاتھا مجھے یاد آرہا ہے ،جوکچھ انہوں نے کہاتھا اس پر توجہ دیں وہ ایک عظیم شاعر اور عظیم وزیر اعظم بھارت رتن اٹل بہاری واجپائی جی تھے۔ وہ اس ملک کے پہلے غیر کانگریسی وزیر اعظم تھے، ‘‘نج ہاتھوں ہنستے ہنستے، آگ لگاکر جلنا ہوگا، قدم ملاکر چلنا ہوگا’’ اس کا مطلب سمجھیں کہ آپ کو تمام آزمائشوں اور فتنوں کا سامنا کرنا پڑے گا، لیکن ہم اپنے ملک کے لیے متحد ہو کر آگے بڑھیں گے اور ہمیں مل کر آگے بڑھناچاہیے۔
ایکٹ ایسٹ پالیسی نے حیرت انگیز کارنامے انجام دیئے ہیں ۔
- ہوائی اڈوں کی تعداد 17 ہو گئی ہے، شمال مشرق کی پانچ ریاستیں ہوائی راستے سے جڑی ہوئی ہیں۔ تین بین الاقوامی ہوائی اڈے ہیں۔
- ڈیجیٹل کنیکٹوٹی، میں اب تک 4جی کے ذریعے 95 فیصدحاصل ہے۔
- سڑک رابطہ اور ریل رابطے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
وزیر اعظم نے وہاں جتنے دورے کیے ہیں وہ قابل ذکر ہے۔ میں صرف اتنا کہہ رہا ہوں، اور آپ کے ذریعے ہر ہندوستانی کو، دنیا میں شمال مشرق سے زیادہ پرکشش سیاحتی مقام کوئی نہیں ہے۔ ہم سب ہندوستانیوں کو مل کر مشرق کے سفرکی عاد ت ڈالنی چاہئے ، مشرق کی سیر کرنے اور مشرق کی ترقی میں اپنا کردارادا کرنا چاہیے۔
ہر سال شمال مشرق جانے والے سیاحوں کی تعداد اب 1.25 کروڑ سے زیادہ ہے، یہ ایک بہت بڑی پیشرفت ہے۔
ہندوستان بدل رہا ہے اور دنیا بدل رہی ہے کیونکہ دنیا ہندوستان کو ایک طاقت کے طور پر تسلیم کر رہی ہے۔ 1990 میں، جب میں وزیر تھا، لوک سبھا کے رکن کے طور پر اور جموں و کشمیر سری نگر گیا تو 20 لوگ سڑک پر نہیں تھے، اورغورکریں، پچھلے 2-3 برسوں سے، دو کروڑ سے زیادہ سیاح جموں و کشمیر جا رہے ہیں۔ بڑی تبدیلی کوملاحظہ کریں۔
شمال مشرق کی بنیادی ثقافتی شراکت کی وجہ سے دنیا میں ہندوستان ایک بے مثال مقام پر فائز ہے۔ آئیے ہم اپنے خیالات کا اشتراک کریں، میں مسٹر چوہان کی تعریف کرتا ہوں، آپ کو اب ریاضی سے نہیں بلکہ ہندسی طور پر توسیع کرنی چاہیے۔
****
ش ح۔ا ک ۔ف ر
Urdu No. 5811
(Release ID: 2097686)
Visitor Counter : 14