جل شکتی وزارت
اختتام سال 2024 کا جائزہ: محکمہ آبی وسائل، دریا کی ترقی اور احیائے گنگا
Posted On:
25 JAN 2025 10:14AM by PIB Delhi
جل شکتی کی وزارت کے تحت محکمہ آبی وسائل، دریاکی ترقی اور احیائے گنگا وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے تصور کے مطابق ہندوستان کو آبی لحاظ سے محفوظ ملک بنانے کے ویژن اور مشن کو پورا کرنے کے لیے انتھک محنت کر رہا ہے۔ پانی سے متعلق تمام محکموں اور اداروں کو ایک بڑی وزارت کے تحت اکٹھا کرکے 2019 میں تشکیل دی جانے والی جل شکتی کی وزارت، ملک بھر میں نایاب اور انمول آبی وسائل کے زیادہ بہتر استعمال کو یقینی بناکر ہندوستان کو آبی لحاظ سے محفوظ ملک بنانے کی سمت مرکوز حکمت عملی کے نفاذ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ سال 2024 کے دوران، محکمہ آبی وسائل، دریا کی ترقی اور احیائے گنگا نے متعدد نئے اقدامات کیے ہیں اور اہم نتائج/ سنگ میل حاصل ہوئے ہیں۔ 2024 میں محکمہ کی چند اہم حصولیابیاں درج ذیل ہیں:
1- قومی مشن برائے صاف گنگا(این ایم سی جی)
قومی مشن برائے صاف گنگا کے تحت سال 2024 میں 25 پروجیکٹ مکمل کیے گئے جس کے نتیجے میں اب تک مجموعی طور پر 303 پروجیکٹوں کی تکمیل ہوئی، اور 2,056 کروڑ روپے کے 39 نئے پروجیکٹوں کو منظوری بھی دی گئی، جس سے اب تک مجموعی طور پر 39,730 کروڑ روپے مالیت 488 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔سیوریج کے بنیادی ڈھانچوں کے زمرے میں، جنوری سے دسمبر 2024 کے درمیان 305 ایم ایل ڈی سیوریج ٹریٹمنٹ کی صلاحیت کی تخلیق/ بازآبادکاری کے 12 منصوبوں کومنظوری دی گئی ہے۔ اسی عرصے میں، 750 ایم ایل ڈی کی سیوریج ٹریٹمنٹ کی صلاحیت کی تخلیق/ بازآبادکاری کے 16 منصوبے مکمل کیے گئے ہیں۔ اب تک، گنگا بیسن میں 6,255 ایم ایل ڈی کی سیوریج ٹریٹمنٹ کی گنجائش پیدا کرنے اور 5,249 کلومیٹر سیوریج نیٹ ورک بچھانے کے لیے سیوریج انفراسٹرکچر کے کل 203 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔
سال 2024 کے دوران دیگر اہم حصولیابیاں حسب ذیل ہیں:
(اے) وزیر اعظم کے ہاتھوں (نرمل گنگاکے تحت) سیوریج کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد
- عزت مآب وزیر اعظم نے بلند شہر، اتر پردیش سے 25 جنوری 2024 کو 790.5 کروڑ روپے کی مجموعی لاگت سے درج ذیل پروجیکٹوں کا افتتاح کیا۔
- مسانی، متھرا میں 30 ایم ایل ڈی کےایس ٹی پی کی تعمیر (نمامی گنگے پروگرام کے تحت ہائبرڈ اینویٹی پر مبنی پی پی پی (ایچ اے ایم) ماڈل کے تحت)، موجودہ (ٹرانس یمونا میں 30 ایم ایل ڈی اور مسانی، متھرا میں 6.8 ایم ایل ڈی کے ایس ٹی پی) ،کل 36.8 ایم ایل ڈی کی بحالی اور مسانی، متھرا میں 20 ایم ایل ڈی کے ٹی ٹی آر او پلانٹ (سہ درجاتی ٹریٹمنٹ اور ریورس آسموسس پلانٹ)کی تعمیر۔
- مرادآباد میں 264 کلومیٹر میں58 ایم ایل ڈی کے ایس ٹی پی اور سیوریج نیٹ ورک کی تعمیر
- عزت مآب وزیر اعظم نے یکم مارچ 2023 کو ہگلی، مغربی بنگال سے 575 کروڑ روپے مالیت کے تین منصوبوں کا افتتاح کیا۔
ان پروجیکٹوں میں بالی، مغربی بنگال میں انٹرسیپشن اور ڈائیورژن والے 40 ایم ایل ڈی کے ایس ٹی پی کا کام، کمرہاٹی اور بارہ نگر میونسپلٹی، مغربی بنگال میں انٹرسیپشن اور ڈائیورژن والے 60 ایم ایل ڈی کے ایس ٹی پی کا کام اور ہاؤڑہ میں انٹرسیپشن اور ڈائیورژن والے 65 ایم ایل ڈی کے ایس ٹی پی کی تعمیرکا کام شامل ہے۔
- وزیر اعظم نے 2 مارچ 2024 کواورنگ آباد، بہار سے 2,189 کروڑ کے بارہ پروجیکٹوں کا افتتاح کیا۔ ان پروجیکٹوں میں سید پور، پٹنہ میں 60 ایم ایل ڈی کے ایس ٹی پی اور 162 کلومیٹر سیوریج نیٹ ورک کی تعمیر، پہاڑی، پٹنہ میں 60 ایم ایل ڈی کے ایس ٹی پی، پہاڑی زون IV اے (ایس)، پٹنہ میں 93 کلومیٹر سیوریج نیٹ ورک، پہاڑی زون V، پٹنہ میں 116 کلومیٹر سیوریج نیٹ ورک، بیور، پٹنہ میں 180کلومیٹر سیوریج نیٹ ورک، کرمالی چک، پٹنہ میں 96 کلومیٹر سیوریج نیٹ ورک، باڑھ، پٹنہ میں 11 ایم ایل ڈی کے ایس ٹی پی، سلطان گنج، بھاگلپور میں 10 ایم ایل ڈی کے ایس ٹی پی، نوگچھیا، بھاگلپور میں 9 ایم ایل ڈی کے ایس ٹی پی، سون پور، سارن میں 3.50 ایم ایل ڈی کے ایس ٹی پی، چھپرا، سارن میں 32 ایم ایل ڈی کے ایس ٹی پی کا کام شامل ہے۔
- عزت مآب وزیر اعظم نے اعظم گڑھ، اتر پردیش سے 10 مارچ 2024 کو1,114 کروڑ روپے کے تین سیوریج پروجیکٹوں کا افتتاح کیا۔ ان پروجیکٹوں میں نینی (ڈسٹرکٹ-جی، 42 ایم ایل ڈی)، پھپھامؤ (ضلع ایف، 14 ایم ایل ڈی) اور جھانسی (16 ایم ایل ڈی)، پریاگ را ج میں 72 ایم ایل ڈی کے ایس ٹی پی اور انٹرسپشن اینڈ ڈائیورزن نیٹ ورک ، جونپور میں 30 ایم ایل ڈی کےایس ٹی پی اورآئی اینڈ ڈی نیٹ ورک کا کام اوراٹاوہ میں 45 ایم ایل ڈی کے ایس ٹی پی اور آئی اینڈ ڈی نیٹ ورک کا کام شامل ہے۔
- عزت مآب وزیر اعظم نے 2 اکتوبر 2024 کو،1,555 کروڑ روپے کی کل لاگت سے دس سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ (ایس ٹی پی) پروجیکٹوں کا افتتاح کیااور سنگ بنیاد رکھا۔ ان میں پورے اترپردیش اور بہار میں 534.25 کروڑ روپے کے پانچ پروجیکٹوں کا افتتاح کیا گیا۔ علاوہ ازیں بہار، جھارکھنڈ اور اتر پردیش میں1,021 کروڑ روپے کی لاگت کے مزید پانچ پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔
(بی) جل شکتی کے مرکزی وزیر کے ذریعہ(نرمل گنگا کے تحت) سیوریج کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد
- مرکزی وزیر برائے جل شکتی نے 4 جنوری 2024 کو، باغپت، اتر پردیش میں 77.36 کروڑ روپے مالیت کے 2.4 کلومیٹر کے انٹرسیپشن اینڈ ڈائیورژن (آئی اینڈ ڈی) نیٹ ورک کے ساتھ 14ایم ایل ڈی کے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ (ایس ٹی پی) کا افتتاح کیا۔
- مرکزی وزیر برائے جل شکتی نے 18 جنوری 2024 کو،میرٹھ، اتر پردیش میں 370 کروڑ روپے مالیت کے 220 ایم ایل ڈی کےمیرٹھ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ (ایس ٹی پی) کا سنگ بنیاد رکھا۔
(سی) پیشہ ورانہ صحت اور حفاظتی آڈٹ کی ٹریننگ
این ایم سی جی نے کام کے مقام پر حفاظت اور ضوابط کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے 9 ورچوئل سیفٹی ٹریننگ پروگرام کا انعقاد کیا اور جنوری 2024 سے دسمبر 2024 تک ’’پیشہ ورانہ صحت اور حفاظتی آڈٹ(او ایچ ایس اے)‘‘سے متعلق 1,500 سے زیادہ اہلکاروں کو تربیت دی۔
(ڈی) حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے تحت (اویرل گنگا کے تحت)انجام دی جانے والی سرگرمیاں سرگرمیاں
اس پروگرام میں فیشری، کچھوے، مگرمچھ اور ڈولفن کے تحفظ اور بازآبادکاری پر توجہ مرکوز کرنے کے منصوبوں کو منظوری دی گئی ہے۔ سال 2024 میں منظور شدہ منصوبے حسب ذیل ہیں:
- دریائے گنگا میں پھنسے ہوئے ڈولفن کے تحفظ کے لیے ریسکیو سسٹم کو مضبوط بنانا۔
- گنگا بیسن میں خطرے سے دوچار کچھوؤں کا تحفظ، احیائے نو اور بازآبادکاری۔
· ککریل ریہابلیٹیشن سینٹر ، لکھنؤ میں میٹھے پانی کے کچھوے اور مگرمچھ کے تحفظ افزائش نسل کے پروگرام میں توسیع
این ایم سی جی نے سی آئی ایف آر آئی کے اشتراک سے انڈین میجر کارپس اور دیگر انواع کی مچھلی پالنے کے پروگراموں کو کامیابی سے نافذ کیا ہے۔ 2024 میں حاصل ہونے والی نمایاں حصولیابیوں میں یہ شامل ہیں- رینچنگ آف انڈین میجر کارپس(آئی ایم سی):49.25 لاکھ، مہشیر: 7,370، ہلسا: 42,117 اور ہلسا ٹیگنگ: 1,387 عدد۔
(ای) اہم سرگرمیاں (جن گنگا کے تحت)
- نمامی نرنجن ابھیان کا آغاز: این ایم سی جی نے 20 فروری 2024 کو ’’نمامی نرنجن ابھیان‘‘ کا آغاز کیا، جس کا مقصد نرنجن (فالگو) ندی کے پورے سال بہاؤ کو یقینی بنانا اور ’’نرنجن (فالگو) ریور ریچارج مشن‘‘ کے تحت جاری کوششوں کو تقویت دینا تھا۔ فالگو ندی، جسے بودھ گیا میں نرنجن اور گیا میں فالگو ندی کے نام سے جانا جاتا ہے، جھارکھنڈ میں ضلع چترا کے سمیریا بلاک کے تحت بیلگڈا علاقے سے نکلتی ہے، جو سناتن دھرم میں انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔ ہندو عقیدتمند فالگو ندی کے پانی کا استعمال کرکے اپنے آباء واجداد کے لیے پنڈ دان اور تڑپن جیسی رسومات ادا کرتے ہیں۔
- یوگا کے عالمی دن کا جشن: یوگا کے عالمی دن کے موقع پر، قومی مشن برائے صاف گنگا(این ایم سی جی) نے 21 جون 2024 کو بی ایس ایف کیمپ، زیرو پشتہ، سونیا وہار، دہلی میں جمنا ندی کے کنارے ’گھاٹ پر یوگا‘پروگرام کا اہتمام کیا۔پروگرام میں 1000 سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی جن میں این ایم سی جی ، دہلی جل بورڈ (ڈی جے بی) کے یمنا ایکشن پلان (وائی اے پی-III) کے تحت این جی اوز کے عہدیداران اور عملہ، بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف)، گنگا وچار منچ، مختلف دیگر غیر سرکاری تنظیموں کے اہلکا نیز طلبہ اور بچے شامل ہیں۔
- 8 واں انڈیا واٹر ویک 2024: انڈیا واٹر ویک(آئی ڈبلیو ڈبلیو)2024کا 8 واں ایڈیشن 17-20 ستمبر 2024 کے دوران نئی دہلی میں منعقد کیا گیا ، جس کا عنوان تھا ’’ پانی کی جامع ترقی اور نظم کے لیے شراکت اور تال میل ‘‘۔ یہ باوقار بین الاقوامی پروگرام آبی وسائل کے نظم میں تال میل کا اہم پلیٹ فارم بن گیا ہے۔ اس پروگرام کا افتتاح صدر جمہوریہ ہند نے جل شکتی کے مرکزی وزیر اور جل شکتی کے وزیر مملکت کے ساتھ کیا تھا۔
- گنگا اتسو- ریور فیسٹیول 2024: این ایم سی جی نے 4 نومبر 2024 کو، دریائے گنگا کے تحفظ کو فروغ دینے، اس کی ثقافتی اور روحانی اہمیت پر زور دینے اور صفائی ستھرائی کے بارے میں عوامی بیداری بڑھانے کے لیے ہریدوار کے خوبصورت چاندی گھاٹ پر گنگا اتسو کے 8ویں ایڈیشن کا اہتمام کیا تھا۔ اس پروگرام کا افتتاح جل شکتی کے عزت مآب مرکزی وزیر نے اگست میں عزت مآب مرکزی وزیر مملکت برائے جل شکتی، اتراکھنڈ کے عزت مآب وزیر برائے بہبودی خواتین و اطفال ، جل شکتی کی وزارت کے سکریٹری، ڈی او ڈبلیو آر، آر ڈی اور جی آر اور این ایم سی جی کے ڈائرکٹر جنرل کی موجودگی میں کیا تھا۔پروگرام کا یہ آٹھواں ایڈیشن پہلی بار دریا کے کنارے منعقد ہوا، جس میں گنگا کی بیسن والی ریاستوں کے 110 سے زیادہ اضلاع میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ اس پروگرام میں طلبہ، سائنسدانوں، روحانی پیشوا اور دیگر سمیت مختلف شعبوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
- 9 ویں انڈیا واٹر امپیکٹ سمٹ: این ایم سی جی اور سی-گنگا کی جانب سے 9 ویں انڈیا واٹر امپیکٹ سمٹ (آئی ڈبلیو آئی ایس) اور دوسری کلائمیٹ انویسٹمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی امپیکٹ سمٹ 4 سے 6 دسمبر 2024 کے درمیان بھارت منڈپم، نئی دہلی میں مشترکہ طور پر منعقد کی گئی۔
(ایف) بین الاقوامی تال میل
- جرمن وفد کے ساتھ ملاقات: 9 مئی 2024 کو، جرمن سفارت خانہ کے اقتصادی شعبے کے نائب سربراہ کے ساتھ میٹنگ منعقد ہوئی جس میں گنگا ندی کی احیائے نو کے پروجیکٹوں کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ، جن کو ہندوستان اور جرمنی کے درمیان دو طرفہ تال میل کی تائید حاصل ہے۔
- گنگا ندی کے پانی کی نگرانی کے لیے کوالٹی انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے کے موضوع پر ورکشاپII: این ایم سی جی نے فزیکالیسچ-ٹیکنیشہ بندیسنسٹالٹ (پی ٹی بی)کے ساتھ مل کر ہند-جرمن تکنیکی تعاون پروگرام کے تحت 22 سے 31 جولائی 2024 تک 6 روزہ تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا۔
- ڈسٹرکٹ گنگا پلان کی انسپشن ورکشاپ: این ایم سی جی نے 5 جولائی 2024 کو جی آئی زیڈ کے ساتھ مل کر ڈسٹرکٹ گنگا پلان کی انسپشن ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ ورکشاپ کا مقصد دریائے کی بیسن کے نظم کے طریقے پر مبنی جامع ڈسٹرکٹ گنگا پلانز(ڈی جی پی) بنانا تھا، جو چار پائلٹ اضلاع کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
- صاف ستھری ندیوں کے لیے اسمارٹ لیباریٹری (ایس ایل سی آر): صاف ستھری ندیوں کے لیے اسمارٹ لیب (ایس ایل سی آر) ہندوستان اور ڈنمارک کے درمیان گرین اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے تحت قائم کی گئی ہے جس کا مقصد ندی کے صاف پانی کے میدان میں موجودہ چیلنجوں کا عالمی حل نکالا جا سکے، لیونگ لیب اپروچ کے ذریعے حقیقی ماحول میں فٹ ہونے کیلئے باہمی تال میل سے تحقیق و ترقی کی سرگرمیوں کو انجام دیا جاسکےاور سرکاری حکام، تعلیمی اداروں اور ٹیکنالوجی فراہم کرنے والوں کے درمیان علم کے اشتراک اور تال میل کے لیے پلیٹ فارم تیار کیا جاسکے، تاکہ ندی کے صاف پانی کا ہدف حاصل ہو سکے۔
- مشترکہ جائزہ کمیٹی کا اجلاس: 9 اکتوبر 2024 کو، ہند-اسرائیل مفاہمت نامہ (ایم او یو) کے تحت مشترکہ جائزہ کمیٹی (جے آر سی) کی پہلی میٹنگ این ایم سی جی کے ڈائرکٹر جنرل کی صدارت میں منعقد ہوئی، جس میں ترجیحی شعبوں ، جیسےغیر محصولاتی پانی کو کم کرنا،ا ٓئی او ٹی اور اے آئی کے ذریعے شہرکے پانی کا نظم، گندے پانی کی صفائی اور سیوریج سلج مینجمنٹ پر توجہ دی گئی۔
(جی) نالج پروڈکٹس کی تیاری (گیان گنگا کے تحت)
جی کے سی کے ذریعے مقامی ساختہ نالج پروڈکٹ’ریور اٹلس فار گنگا مین اسٹیم ڈسٹرکٹس‘کو جل شکتی کے معزز وزیر نے امپاورڈ ٹاسک فورس کی 13ویں میٹنگ کے دوران 09 دسمبر 2024 کو لانچ کیا تھا۔ریور اٹلس گنگا اور اس کی معاون ندیوں کے نقشے پر مشتمل ہے، جس میں گنگا کی بیسن والی پانچ اہم ریاستوں– اتراکھنڈ، اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ جامع ریور اٹلس پالیسیوں اور پروگراموں کے موثر نفاذ اور درست منصوبہ بندی اور باخبر فیصلہ سازی کے لیے بہت ضروری ہے۔
2.نیشنل واٹر مشن (این ڈبلیو ایم)
’’جل شکتی ابھیان- کیچ دی رین (جے ایس اے:سی ٹی آر)2024‘‘ مہم: پانی کو سب کا سروکاربنانے کے واسطے اور گزشتہ برسوں کے دوران جل شکتی ابھیان کی کامیابی سے خوش ہوکر، جل شکتی کے وزیر موصوف نے ’’جل شکتی ابھیان: کیچ دی رین -2024‘‘ ابھیان کو ’ناری شکتی سے جل شکتی‘کے عنوان سے 09.03.2024 کو لانچ کیا تھا جو اس سیریز کی 5ویں کڑی تھی۔ جے ایس اے: سی ٹی آر-2024 کی مرکوز مداخلتی سرگرمیوں میں حسب ذیل سرگرمیاں یعنی (1) پانی کا تحفظ اور بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی؛ (2) تمام آبی ذخائر کی نمبر شماری ، جیو ٹیگنگ اور انوینٹری تیار کرنا؛ اس کی بنیاد پر پانی کے تحفظ کے لیے سائنسی منصوبوں کی تیاری (3) تمام اضلاع میں جل شکتی کیند کا قیام (4) پیہم جنگلاتی کثافت اور (5) بیداری پیدا کرنے کے اقدامات کو تقویت دینا شامل ہے۔جے ایس اے: سی ٹی آر کے پورٹل (www.jsactr.mowr.nic.in) پر مختلف متعلقہ فریقوں کے ذریعے اپ لوڈ کی جانے والی معلومات کے مطابق،جے ایس اے: سی ٹی آر مہم کے تحت 09 مارچ 2024 سے 10 جنوری 2025 کے دوران، پانی کے تحفظ اور بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی کے کل 880269 ڈھانچے بنائے گئے/بنائے جارہے ہیں، 2,16,134 روایتی آبی ذخائر کی تجدید کی گئی /کی جارہی ہے،دوبارہ استعمال اور ریچارج کے 3,61,431 ڈھانچے مکمل کئے گئے/کئے جارہے ہیں اور 13,86,975 واٹرشیڈ ترقیاتی ڈھانچے مکمل کئے گئے/کئے جارہے ہیں۔ مزید یہ کہ اس مہم کے تحت 6,19,68,567 جنگلاتی شجرکاری سرگرمیاں انجام دی گئیں۔ ملک بھر میں اب تک اضلاع کے ذریعہ 702 جل شکتی کیندر بنائے گئے اور 617 ضلعی آبی تحفظ کے منصوبے تیار کئے گئے ہیں۔
’’جل شکتی ابھیان : کیچ دی رین 2024‘‘سے متعلق ورکشاپ اورینٹیشن پروگرام
’’ناری شکتی سے جل شکتی‘‘ کے عنوان سے جے ایس اے : سی ٹی آر-2024کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے کے واسطے نیشنل واٹر مشن کی طرف سے 24 جون 2024 کو ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سنٹر، جن پتھ، نئی دہلی میں ’’ورکشاپ واورینٹیشن پروگرام‘‘ کا انعقاد کیا گیا جس میں 151 فوکس اضلاع کے لیے تعینات مرکزی نوڈل افسران اور تکنیکی افسران کے کردار اور ذمہ داریوں کو اجاگر کیا گیا۔
اس ورکشاپ میں عزت مآب وزیر جل شکتی جناب سی آر پاٹل اور وزیر مملکت جناب راج بھوشن چودھری،محکمہ آبی وسائل کے آر ڈی اور جی آر، وزارت جل شکتی کے سکریٹری نے شرکت کی۔ڈی او ڈبلیو آر، آر ڈی اینڈ جی آر کے سکریٹری ؛ڈی ڈی ڈبلیو ایس کے سکریٹری ؛ این ڈبلیو ایم کے ایڈیشنل سکریٹری اور منیجنگ ڈائرکٹر؛جے جے ایم کے ایڈیشنل سکریٹری اور منیجگ ڈائرکٹر اور سینٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ (سی جی ڈبلیو بی)کے چیئرمین بھی موجود رہے۔ مرکزی ٹیمیں مختص اضلاع کے دو دورے کریں گی۔ ایک دورہ پری- مانسون کی مدت میں یعنی 31.03.2024 سے 30.06.2024 تک کیا جائے گا اور دوسرا دورہ مانسون کے بعد کی مدت میں یعنی 01.07.2024 سے 31.10.2024 تک کیا جائے گا۔
جل سنچے جن بھاگیداری اقدام
جے ایس اے: سی ٹی آر مہم کو مزید تقویت دینے کے لیے، 06.09.2024 کو سورت، گجرات میں "جل سانچے جن بھاگیداری" پہل شروع کی گئی ہے۔ عزت مآب وزیر اعظم نے ایک ورچوئل خطاب کیا جس میں پانی کے تحفظ میں جن بھاگیداری کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ اس مشترکہ کوشش کا مقصد صنعتی گھرانوں، شہری اداروں اور پانی کے شعبے کے شائقین کی طرف سے سی ایس آر فنڈز سے تعاون یافتہ بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی، ایکویفر ریچارج، بورویل ریچارج اور ریچارج شافٹ کے ذریعے پانی کے ری چارج کو بڑھانا ہے۔ اس اقدام کا مقصد ایک ملین ریچارج ڈھانچے کی تعمیر کرنا ہے جن میں چیک ڈیم، پرکولیشن ٹینک اور ریچارج کنویں شامل ہیں تاکہ ملک بھر میں زیر زمین پانی کی بھرپائی کو بڑھایا جا سکے اور پانی کے پائیدار انتظام کے طریقوں کی حمایت کی جا سکے۔ یہ اقدام حکومتی اداروں، صنعتوں، مقامی حکام، اہل خیر حضرات، ریزیڈنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشنز (آر ڈبلیو اے ایس ) اور افراد سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے متحدہ کارروائی کے عہد کی تجسیم ہے۔ اس اقدام کا بنیادی مقصد مشن موڈ میں زمینی پانی کو ری چارج کرنے کے لیے لاکھوں کم لاگت، سستی حل، خاص طور پر خطے کے لحاظ سے مقامی طور پر تیار کردہ حل تیار کرنا ہے۔
صنعتوں، ٹرسٹوں، انجمنوں ، چیمبرز اور فاؤنڈیشنز کے ساتھ تعاون پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے 29 اکتوبر 2024 کو شام 15:00 بجے ڈی اے آئی سی ، نئی دہلی میں جل شکتی کی وزارت کے ڈی او ڈبلیو آر ، آر ڈی و جی آر کے سکریٹری کی زیر صدارت ایک گول میز میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔جس کا مقصد جاری جل شکتی ابھیان : کیچ دی رین (جے ایس اے : سی ٹی آر ) – 2024 مہم کے تحت "جل سانچے جن بھاگیدای " جے ایس جے پی اقدام کے نفاذ کے لیے سی ایس آر فنڈز کو ڈائورٹ کرنے کےلیے امکانات کو تلاش کرنا تھا ۔ 24 صنعتوں کو شرکت کے لیے مدعو کیا گیا تھا اور 20 نے اپنی شمولیت کا اظہار کیا، جس میں کل 43 نمائندے اجلاس میں شریک ہوئے۔
این جی اوز کے ساتھ تعاون کے امکانات تلاش کرنے کے لیے ایک میٹنگ 23 اکتوبر 2024 کو صبح 11:00 بجے ایڈیشنل سیکریٹری اور مشن ڈائریکٹر، نیشنل واٹر مشن، وزارت جل شکتی کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں جاری جل شکتی ابھیان : کیچ دی رین (جے ایس اے: سی ٹی آر )2024 مہم کے تحت جل سنچے ’’جن بھاگیداری ‘‘ (جے ایس جے بی)کے نفاذ کے لیے من جملہ دیگر سرگرمیوں کے مصنوعی ریچارج ڈھانچہ / بورویل ریچارج /ریچارج شیفٹس کی تعمیر پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ابھی تک جے ایس اے : سی ٹی آر پورٹل پر بنائے گئے جل سانچے جن بھاگیداری نامی وقف شدہ ذیلی پورٹل پر 4.00 لاکھ ڈھانچے کا ڈیٹا پہلے ہی اپ لوڈ کیا جا چکا ہے۔
"آل انڈیا سکریٹریز کانفرنس آن واٹر ویژن @ 2047" - آگے کا راستہ
قومی آبی مشن( این ڈبلیو ایم ) ، آبی وسائل محکمے، دریائی ترقی اور گنگا کی بحالی ( ڈی او ڈبلیو آر ) ، وزارت جل شکتی نے 23 تا 24 جنوری، 2024 کو تمل ناڈو، مہابلی پورم میں "آل انڈیا سکریٹریز کانفرنس آن واٹر ویژن @ 2047 - آگے کی راہ" کا انعقاد کیا ، جس کا مقصد پانی سے متعلق مختلف مسائل میں بہترین طریقوں کو اجاگر کرنے کی غرض سے بھوپال میں 5 – 6جنوری 2023 کو ’’واٹر ویژن @ 2047 ‘‘کے عنوان سے منعقدہ ’’ پانی پر پہلے کل ہند سالانہ ریاستی وزراء کی کانفرنس ‘‘ کے دوران پیش کی گئی 22 سفارشات پر ریاستی /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کی طرف سے کی گئی پیش رفت پر تبادلہ خیال کرنا تھا ۔ جل شکتی ابھیان کے سفر اور ملک کے مختلف حصوں میں پانی کے تحفظ کے بہترین طریقوں کو دستاویز کرنے کے لیے،این ڈبلیو ایم نے 'جل شکتی ابھیان: کیچ دی واٹر ‘کے تحت بہترین طریقوں کو ایک ای بک کی شکل میں مرتب کیا۔ اس ای بک کو تقریب کے دوران لانچ کیا گیا۔
اس کانفرنس میں سابق وزیر برائے جل شکتی عزت مآب جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے شرکت کی ۔ کانفرنس میں 32 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 30 سیکرٹریوں سمیت 300 سے زیادہ مندوبین کی شرکت دیکھی گئی۔ کانفرنس کی ایک خاص توجہ ’’پبلی کیوریشن‘‘ تھی جہاں مرکز/ریاستوں/سول سوسائٹی تنظیموں وغیرہ کی 150 سے زیادہ اہم اشاعتیں دکھائی گئیں۔ کانفرنس کے دوران سیکرٹریز اور سی ای اوز کی ایک گول میز کانفرنس بھی منعقد کی گئی جس میں پانی کے شعبے سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں 12 سی ای اوز نے شرکت کی۔
کانفرنس کے پانچ موضوعاتی سیشنز کے دوران 33 پریزنٹیشنز پیش کی گئیں اور 7 فلموں کی نمائش کی گئی جس میں (i) موسمیاتی لچک اور دریا کی صحت؛ (ii) واٹر گورننس؛ (iii) پانی کے استعمال کی کارکردگی؛ (iv) پانی کا ذخیرہ اور انتظام؛ اور (v) عوام کی شرکت/ جن بھاگیداری شامل تھے۔ کانفرنس کا اختتام 2 روزہ کانفرنس کے دوران ابھرنے والے اہم نکات کی پیش کش کے ساتھ ہوا جن پر اسٹیک ہولڈرز کی رائے طلب کی گئی۔
وزارت جل شکتی کی طرف سے، کانفرنس میں محترمہ دیباشری مکھرجی، سکریٹری ، ڈی او ڈبلیو آر ، آرڈی اینڈ جی آر ؛ جناب جی اشوک کمار، سابق ڈائریکٹر جنرل، نیشنل مشن فار کلین گنگا (این ایم سی گی ) ؛ محترمہ ارچنا ورما، ایڈیشنل سکریٹری اور مشن ڈائریکٹر، نیشنل واٹر مشن، وزارت جل شکتی اور محکمہ کے دیگر سینئر افسران نے شرکت کی ۔
پانی کے شعبے کے لیے ریاستی مخصوص ایکشن پلان کی تیاری
این ڈبلیو ایم نے آبپاشی، صنعت، گھریلو اور ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے فضلہ پانی کا احاطہ رکرنے والے پانی کے شعبے کے لیے ریاستی مخصوص ایکشن پلان ایس ایس اے پیز تیار کرنے کا تصور پیش کیا۔ این ڈبلیو ایم پانی کے شعبے کے لیے ایس ایس اے پیز کی تیارتی کے لیے گرانٹ کے طور پر بڑے ریاستوں کو 50 لاکھ روپے اور چھوٹی ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے 30 لاکھ روپے کی مالی مدد فراہم کر رہا ہے۔ این ڈبلیو ایم نے ایس ایس اے پی کی تشکیل کی تال میل اور نگرانی کے لیے دو ناڈل ایجنسیوں کو مصروف کیا ہے ۔
نارتھ ایسٹرن ریجنل انسٹی ٹیوٹ آف واٹر اینڈ لینڈ مینجمنٹ (این ای آر آئی ڈبلیو اے ایل ایم ) ، تیز پور، آسام 19 ریاستوں کے لیے ایس ایس اے پی کی تشکیل کی تال میل اور نگرانی کر رہا ہے اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہائیڈرولوجی (این آئی ایچ )، روڑکی، اتراکھنڈ باقی 16 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ تال میل اور نگرانی کر رہا ہے۔
اب تک 35 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے نوڈل ایجنسیوں کے ساتھ مفاہمت ناموں پر دستخط کیے ہیں۔ 24 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے ڈرافٹ اسٹیٹس رپورٹ کا پہلا مرحلہ پیش کیا ہے۔ ہریانہ، انڈمان اور نکوبار جزائر، چندی گڑھ، تریپورہ، اتراکھنڈ مدھیہ پردیش اور بہار کی 07 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے عبوری رپورٹ کا دوسرا مرحلہ پیش کیا ہے۔ 03 ریاستوں یعنی اتر پردیش، مہاراشٹرا اور گجرات نے حتمی ایس ایس اے پی رپورٹ پیش کی ہے اور مجاز اتھارٹی نے منظوری دی ہے۔
ایچ آر ڈی اور صلاحیت کی تعمیر اور بڑے پیمانے پر آگاہی کے پروگرام
این ڈبلیو ایم کا مقصد - III 'پانی کے تحفظ، افزائش اور حفاظت کے لیے شہریوں اور ریاستی اقدامات کو فروغ دینے ’کا تصور پیش کرتا ہے اور کمزور علاقوں مشمول زیادہ استعمال شدہ علاقوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے ۔ اس مقصد کی حکمت عملی 3.1 (بی) کے تحت ۔آبی وسائل کی ترقی اور انتظام سے منسلک تنظیموں کی صلاحیت سازی ایکشن پوائنٹس میں سے ایک ہے ۔ اس سمت میں قومی آبی مشن مختلف مرکزی/ریاستی حکومتی تنظیموں اور ملک بھر میں قومی شہرت کے تعلیمی اداروں کو تربیت اور صلاحیت سازی کے پروگراموں کے انعقاد کے لیے گرانٹ فراہم کرتا ہے۔ اس سال والمی دھارواڑ، نیریوالم تیز پور، والمتاری حیدرآبادسی ڈبلیو آر ڈی ایم کیرالہ،این آئی ایچ روڑکی،آئی سی اے آر – آئی آئی ایس ڈبلیو سی بھونیشور کی طرف سے پیش کردہ تربیتی تجاویز کو اسی مقصد کے لیے (آج تک ) منظور کیا گیا ہے ۔
واٹر ٹاک
ماہانہ 'واٹر ٹاک' لیکچر سیریز این ڈبلیو ایم کی جانب سے شروع کی جانے والی ایک اہم سرگرمی ہے جس کا مقصد بیداری کو فروغ دینا، اسٹیک ہولڈرز کی صلاحیتوں کو بڑھانا اور لوگوں کو زمین پر پانی کی بچت کرکے زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے فعال حصہ لینے کی ترغیب دینا ہے۔ سرکردہ آبی ماہرین کو ملک میں پانی کے موجودہ مسائل پر متاثر کن اور وسیع تر نقطہ نظر پیش کرنے کے لیے مدعو کیا جاتا ہے۔ 'واٹر ٹاک' سیریز کا آغاز 22 مارچ 2019 کو پانی کے عالمی دن کے موقع پر کیا گیا تھا۔
این ڈبلیو ایم نے اب تک این جی اوز سے لے کر نچلی سطح کے کارکنوں تک مقررین کےایک وسیع سلسلے کے ساتھ پانی کے شعبے پر حاوی موضوعات کے ایک وسیع سلسلے پر 57 'واٹر ٹاکس' کا انعقاد کیا ہے۔
ضلعی اور میونسپل ایڈمنسٹریٹرز کے ساتھ مکالمہ:
نیشنل واٹر مشن ویبینار سیشن "پانی کے انتظام کے بہترین طریقوں: (پہلے "کیچ دی رین " کے نام سے جانا جاتا تھا) ڈی ایمز کے ساتھ مکالمہ" 7 اگست 2020 سے شروع ہوا تھا۔ این ڈبلیو ایم نے اب تک پانی کے انتظام کے بہترین طریقوں پر 45 سیشن "ڈی ایمز کے ساتھ مکالمے" کا انعقاد کیا ہے۔
مشن لائف اسٹائل برائے ماحولیات (لائف )
قومی آبی مشن نے عالمی یوم ماحولیات 2024 سے قبل بڑے پیمانے پر متحرک کرنےکے لیے مشن لائیف (لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ) رابطہ کاری سرگرمیوں کے حصے کے طور پر فیلڈ وزٹ اور سوشل میڈیا مہمات کا اہتمام کیا۔ تقریبات 31 مئی کو رشی کیش، اتراکھنڈ میں، یکم جون کو ہری دوار، اتراکھنڈ میں ، اور 5 جون کو حوض خاص جھیل، نئی دہلی میں منعقد کی گئیں ۔ ان کوششوں کا مقصد پائیدار طرز زندگی کے بارے میں بیداری پیدا کرنا اور ماحولیاتی تحفظ میں عوامی شمولیت کو فروغ دینا تھا۔
این ڈبلیو ایم نے 29 نومبر 2024 کو دہلی کے نیشنل زولوجیکل پارک میں وزیر اعظم کی طرف سے شروع کی گئی "ایک پیڑ ماں کے نام" مہم کے تحت شجرکاری مہم کا بھی اہتمام کیا۔ چڑیا گھر میں ایڈیشنل سیکرٹری اور مشن ڈائریکٹر اور این ڈبلیو ایم کے دیگر افسران نے کُل 15 پودے لگائے۔ این ڈبلیو ایم کے تمام عملے نے اس تقریب میں شرکت کی اور سی جی او کمپلیکس سے لے کر دہلی میں نیشنل زولوجیکل پارک تک "ما ں کے نام ایک پیڑلگائیے ، جل سنکٹ کو دور بھگائیے " "ماں کے نام ایک پیڑ لگائیے، پانی کے ہر بوند بچائیے " کے نعرے لگا کر عوام میں بیداری پھیلائی ۔ تقریب کامیابی کے ساتھ مکمل ہوئی، اور سرگرمی کی ویڈیوز اور تصاویر کو دستاویزات کے لیے مشن لائیف پورٹل پر اپ لوڈ کر دیا گیا ہے۔ بھارتیہ جین سنگھٹن ، آرٹ آف لیونگ، انڈین پلمبنگ ایسوسی ایشن، اور سرکاری ٹیل/جل پرہاری سمیت کئی این جی اوز نے نیشنل واٹر مشن کی جانب سے شجرکاری مہم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ ان تنظیموں نے مل کر پورے ہندوستان میں (پین اینڈیا )مقامی کمیونٹیز کے فعال تعاون سے تقریباً 62,000 درخت لگانے میں سہولت فراہم کی ۔ ضروری وسائل فراہم کرکے، درختوں کی مناسب دیکھ بھال کو یقینی بنا کر، اور تعاون کو فروغ دے کر، انہوں نے مہم کے اثرات کو نمایاں طور پر بڑھایا۔ ان کی کوششوں سے نہ صرف ماحولیاتی تحفظ میں اضافہ ہوا ہے بلکہ پائیدار طریقوں میں وسیع پیمانے پر شرکت کی حوصلہ افزائی بھی ہوئی ہے
این جی او کے نیشنل واٹر مشن کے ساتھ تعاون نے این ڈبلیو ایم کی سرگرمیوں کی حمایت اور این ڈبلیو ایم کے مقصد کو حاصل کرنے میں مدد کرنے کے لیے مفاہمت نامے پر دستخط کر کے کچھ این جی او ز کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ ہمارے مفاہمت ناموں کے شرکا ء کی مختصر تفصیلات درج ذیل ہیں-
- 22.10.2024 کو گرگنگا پریوار ٹرسٹ (گرگنگا) کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے ہیں۔ انہوں نے 11,111 بور ویل ریچارج اور 11,111 چیک ڈیم بنانے کا عہد کیا ہے۔
- 13.12.2024 کو مفت کی بنیاد پر سرکاریٹیل ڈاٹ کام / جل پرہاری ڈاٹ ان کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے ہیں۔ انہوں نے عوام میں پانی کے تحفظ کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کا عہد کیا ہے۔
- ویکتی وکاس کیندر انڈیا (وی وی کے آئی ) ، آرٹ آف لیونگ کے ساتھ مفاہمت نامے 16.12.2024 کو مفت کی بنیاد پر دستخط کئے گئے ہیں۔ انہوں نے سرکاری اسکیم منریگا کے ذریعے دریاؤں کی بحالی کے بہت سے پروگراموں کو نافذ کرنے کی مدد سے واٹر ریچارج ڈھانچہ بنانے کا عہد کیا ہے۔
آئی ای سی کی سرگرمیاں
این ڈبلیو ایم کے آئی ای سی ونگ نے عوام میں بیداری پھیلانے کے لیے بہت سے اقدامات کیے اور این ڈبلیو ایم کی جانب سے منعقد ہونے والی تقریبات کی تکمیل کے لیے بھی۔ ملک بھر میں غیر معمولی رسائی کے لیے آئی ای سی کی سرگرمیاں بڑے پیمانے پر شروع کی گئیں۔
آئی آر سی ٹی سی کے ساتھ مل کر رابطہ کاری پہل - پانی کے تحفظ اور بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی کے لیے پیغام پہنچانے والا -بینر آئی آر سی ٹی سی کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیا گیا ۔ اس پلیٹ فارم کی عوام میں بڑی موجودگی ہے کیونکہ کروڑوں مسافر اس ویب سائٹ کو ریلوے اور دیگر ٹکٹوں کی خریداری کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
وسیع رسائی کی صلاحیت کا ایک اور اقدام ریلوے اسٹیشنوں میں ایل ای ڈی /ایل سی ڈی اسکرینوں کے ذریعے پیغام رسانی ہے۔ ریلوے اسٹیشنوں کی کل تعداد 106 تھی جن میں 171 مختلف مقامات پر تھے جو پانی کے تحفظ کا پیغام دن میں 100 بار دکھاتے تھے۔ یہ ایک کامیاب پہل ہے اور پورے ہندوستان میں ہندی اور انگریزی میں پیغام دیتا ہے۔
خواتین کے عالمی دن پر این ڈبلیو ایم بی ڈبلیو یو ای اورآر اور ڈی ونگز کے خواتین عملے کے لیے ایک مباحثے کا اہتمام کیا گیا۔ موضوع تھا "جل سنرکشن میں ناری شکتی کا یوگدان/ پانی کے تحفظ میں خواتین کا کردار"، جیتنے والیوں کو سرٹیفکیٹ اور انعامات دیے گئے۔ "ناری شکتی" کے پیغام کے ساتھ کافی کے مگ اورپی آئی کے یو کا ماسکوٹ محکمہ میں لیڈی اسٹاف/افسران اور عام لوگوں میں دیگر خواتین کو تحفے میں دیا گیا۔
پانی کے استعمال کی کارکردگی کے بیورو کا قیام (بی ڈبلیو یو ای ):
این ڈبلیو ایم کے اہداف میں سے ایک کی ضرورت کو پورا کرتے ہوئے، اکتوبر 2022 میں "نیشنل واٹر مشن" کی اسکیم کے تحت ایک بیورو قائم کیا گیا تھا، جو ہندوستان میں آبپاشی، صنعتی اور گھریلو شعبوں میں پانی کے موثر استعمال کے فروغ، ضابطے اور کنٹرول کے لیے تھا تاکہ 20فیصد پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بڑھایا جاسکے ۔ مجوزہ بیورو ملک میں آبپاشی، پینے کے پانی کی فراہمی، بجلی کی پیداوار، صنعتوں وغیرہ جیسے مختلف شعبوں میں پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک سہولت کار ہوگا۔
مذکورہ بالا ہدف کو حاصل کرنے اور مقررہ ٹائم لائن کے ساتھ بیورو کے نفاذ کے لیے فریم ورک تیار کرنے کے لیے، 19 جنوری 2023 کو ایک ٹاسک فورس ، جناب آلوک سکہ، کنٹری نمائندہ، (انڈیا، انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ )آئی ڈبلیو ایم آئی کی زیر صدارت تشکیل دی گئی تھی ۔ ٹاسک فورس نے اپنی حتمی رپورٹ 14 اگست 2023 کو پیش کر دی ہے۔ ہدایات کے مطابق ٹاسک فورس نے اب تک بی ڈبلیو یو ای کی طرف سے درج ذیل کام کیے ہیں:
بڑے/درمیانی آبپاشی کے منصوبوں کی پانی کے استعمال کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے، نیشنل واٹر مشن( این ڈبلیو ایم ) نے 3 اہم اداروں یعنی واٹر اینڈ لینڈ مینجمنٹ ٹریننگ اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(ولامتاری ) ، حیدرآباد، واٹر اینڈ لینڈ مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ (والمی ) ، اورنگ آباد، مرکز برائے آبی وسائل کی ترقی اور انتظام (سی ڈبلیو آر ڈی ایم ) ، کوزی کوڈ کے ذریعے 17 بیس لائن اسٹڈیز مکمل کی ہیں ۔ زیر مطالعہ پراجیکٹس کی مجموعی پراجیکٹ کارکردگی 38فیصد پر سامنے آتی ہے (قابل ذراعت کمانڈ ایریا کی بنیاد پر گروپ ویٹیڈ ایوریج)۔
پانی کی کچھ شدید صنعتوں مثلاً۔ تھرمل پاور پلانٹس، ٹیکسٹائل، پلپ اینڈ پیپر اور اسٹیل انڈسٹری میں پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے این ڈبلیو ایم نے توانائی اور وسائل انسٹی ٹیوٹ (ٹی ای آر آئی ) کو "ہندوستان میں صنعتی پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے صنعتی پانی کے استعمال کی بینچ مارکنگ پالیسی" کے حوالے سے ایک بینچ مارکنگ اسٹڈی سے نوازا تھا۔ مطالعہ دو صنعتی شعبوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ فیز-I میں تھرمل پاور پلانٹس اور ٹیکسٹائل انڈسٹریز اور فیز-II میں پلپ اینڈ پیپر اینڈ اسٹیل انڈسٹریز۔ٹی ای آر آئی نے فیز I (تھرمل پاور پلانٹس، ٹیکسٹائل انڈسٹریز) اور فیز II (پلپ اینڈ پیپر اینڈ اسٹیل انڈسٹریز) دونوں پر اپنی حتمی رپورٹ جمع کرادی ہے۔
"نیشنل واٹر مشن" نے زرعی شعبے میں پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے سال 2019 میں "صحیح فصل" مہم کا آغاز کیا۔ اس مہم کا مقصد پانی کے دباؤ والے علاقوں میں کسانوں کو ایسی فصلیں اگانے کی طرف راغب کرنا ہے جو کم پانی والی، زیادہ پانی کی بچت، اقتصادی طور پر فائدہ مند، غذائیت سے بھرپور، علاقے کی زرعی آب و ہوا اور ہائیڈرولوجیکل خصوصیات کے مطابق، اور ماحولیاتی طور پر پائیدار ہوں۔ صحیح فصل پہل کے تحت، بیورو آف واٹر یوز ایفیشینسی(بی ڈبلیو یو ای ) نے اٹل بھوجل یوجنا کے تعاون سے مالی سال 2024-25 کے دوران 7 ریاستوں میں 14 ورکشاپس کی منصوبہ بندی کی ۔ ان میں سے 10 ورکشاپس کا بالترتیب کولار، چتردرگا، بارامتی، بھیوانی، باندہ، باغپت، گاندھی نگر، بانس کاٹھا، ساگر، کرناٹک کے پنا، مہاراشٹر، ہریانہ، اتر پردیش، گجرات اور مدھیہ پردیش جیسے اضلاع کا احاطہ کرتے ہوئے 06 ریاستوں میں کا کامیابی سے انعقاد کیا گیا ہے۔ باقی 4 ورکشاپس ارونمتی (مہاراشٹر)، کروکشیتر (ہریانہ)، اور ہنومان گڑھ اور راجسمند (راجستھان) میں منعقد ہونے والی ہیں۔ یہ ورکشاپس پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بڑھانے اور ہدف بنائے گئے علاقوں میں پائیدار زرعی طریقوں کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم ہیں۔
- کم بہاؤ فکسچر کو لازمی قرار دینا
پچھلی صدی میں عالمی سطح پر پانی کے اخراج میں مسلسل اضافے کے ساتھ دنیا بھر میں پانی کی کمی اور عدم تحفظ ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے اور یہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2050 تک عالمی آبادی کا نصف سے زیادہ پانی کے دباؤ والے علاقوں میں رہ رہے ہوں گے۔ معیارات، آئی ایس 17650( حصہ 1) اور آئی ایس 17650 (حصہ 2) تشخیص اور پانی کی کارکردگی پانی کی کارکردگی پر مبنی اپنی کارکردگی کے لیے سینیٹری کے سامان (جیسے پانی کی الماری، اسکواٹنگ پین، فلش والوز، فلشنگ سیسٹرنز اور پیشاب خانے) اور سینیٹری فٹنگز [جیسے ٹونٹی (نل) اور شاور ہیڈز ] کی درجہ بندی کے لیے اضافی تقاضوں کا احاطہ کرتا ہے ۔ صنعت اور اندرونی تجارت کے فروغ کے محکمے(ڈی پی آئی آئی ٹی ) سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ پانی کے استعمال کی کارکردگی کو اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد جاری کردہ کوالٹی کنٹرول آرڈرز کے دائرہ کار میں اضافی معیار کے طور پر غور کرے۔ نیز، رہائشی، تجارتی اور ادارہ جاتی اداروں میں ایک تحقیقی مطالعہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ کم بہاؤ والے فکسچر (بی آئی ایس کوڈ -آئی ایس -17650پارٹ -1 اور پارٹ-2 کے مطابق) لگا کر پانی کی بچت کی مقدار کا اندازہ لگایا جا سکے۔
گھریلو پانی کی فراہمی کے شعبے میں چیلنجوں سے نمٹنے اور پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے قابل عمل حکمت عملیوں کو تلاش کرنے کی غرض سے بی ڈبلیو یو ای نے انڈین پلمبنگ ایسوسی ایشن (آئی پی اے) ، نئی دہلی کے تکنیکی تعاون سے "بھارت میں گھریلو شعبے میں پانی کے استعمال کی کارکردگی کو بڑھانے" پر ایک روزہ قومی سطح کی ورکشاپ کا تصور پیش کیا ہے۔یہ ورکشاپ 27 جنوری 2025 کو منعقد کرنے کی تجویز ہے۔
"پانی کی پائیداری کانفرنس 2025: پانی کے استعمال کی کارکردگی اور پانی کے تحفظ کی طرف مشترکہ ذمہ داری" کے موضوع پر صنعتی پانی کے شعبے میں ایک روزہ قومی سطح کی ورکشاپ کا تصوربی ڈبلیو یو ای نےٹی ای آر آئی ، نئی دہلی کے تکنیکی تعاون سے تیار کیا ہے۔ ورکشاپ مارچ 2025 میں عارضی طور پر منعقد کرنے کی تجویز ہے۔
تحقیق اور ترقی:
قومی آبی مشن کے تحت آر اینڈ ڈی ڈویژن، اسکیم "پانی کے شعبے میں تحقیق اور ترقی کا پروگرام اور قومی آبی مشن کے نفاذ" کے "پانی کے شعبے میں تحقیق اور ترقی کے پروگرام" کے جزو کے تحت سرگرمیوں کے تال میل اور نفاذ میں شامل ہے۔
محکمے کے تحت چار اہم تنظیمیں، جو لاگو نوعیت کی تحقیق کرتی ہیں اور مخصوص تحقیقی سرگرمیوں کے ذریعے حل فراہم کرتی ہیں، کو اسکیم کے تحت مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے۔ یہ تنظیمیں درج ذیل ہیں:
- سینٹرل واٹر اینڈ پاور ریسرچ اسٹیشن، پونے
- سینٹرل سوائل اینڈ میٹریل ریسرچ اسٹیشن، نئی دہلی
- نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہائیڈرولوجی، روڑکی
- سینٹرل واٹر کمیشن، نئی دہلی
سال 2024 کے دوران (جنوری 2024 سے دسمبر 2024 تک) آر اینڈ ڈی اسکیم کے تحت محکمہ کی ان چار اعلیٰ تنظیموں کی طرف سے درج ذیل حقیقی کامیابیاں حاصل کی گیئں :
- تحقیق / تکنیکی رپورٹس کی اشاعت - 281 نمبر۔
- تربیت اور ورکشاپس کی تنظیم - 94 نمبر۔
- صلاحیت سازی کے لیے لوگوں کی تربیت - 2623 افراد
- ہائی اثر تکنیکی رپورٹ اور تحقیقی مقالوں کی اشاعت - 18 نمبر۔
آر اینڈ ڈی ڈویژن نے سال 2024 (جنوری 2024 سے دسمبر 2024) کے دوران پانی کے شعبے میں تحقیقی نتائج کو پھیلانے کے لیے 28 سیمینارز/ کانفرنس/ ورکشاپس کے انعقاد کے لیے مختلف انسٹی ٹیوٹ اور این جی اوز کو بھی فنڈ فراہم کیا ہے۔
سال 2024 کے دوران آر اینڈ ڈی اسکیم کے تحت تحقیقی مطالعات کے سلسلے میں کامیابیاں:
- 13 نئی تحقیقی اسکیموں کی سفارش اسٹینڈنگ ایڈوائزری کمیٹی نے کی ہے اور سیکرٹری(ڈبلیو آر ) نے ان کی منظوری دی ہے۔
- تحقیقی پروجیکٹ "ہائیڈرو جیولوجیکل اسسمنٹ اور اتراکھنڈ کے سیاحتی شہروں میں پانی کے ذخائر کی کمی کے سماجی و اقتصادی مضمرات " مکمل ہو چکا ہے۔
- تحقیقی منصوبہ "آن فارم واٹر مینجمنٹ کے ذریعے آبپاشی کی کارکردگی میں بہتری" مکمل ہو چکا ہے۔
- تحقیقی پروجیکٹ "ہندوستان میں آبی وسائل پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے مطالعہ کے لیے متحرک ڈاؤن اسکیلنگ " مکمل ہو چکا ہے۔
3۔ نیشنل واٹر ڈیولپمنٹ ایجنسی (این ڈبلیو ڈی اے ): دریاؤں کو آپس میں جوڑنے کا منصوبہ
حکومت ہند کے تیار کردہ قومی تناظر کے منصوبے (این پی پی) کے تحت، فزیبلٹی رپورٹوں کی تیاری کے لیے قومی آبی ترقی ایجنسی کے ذریعے 30 بین بیسن واٹر ٹرانسفر لنکس (16 جزیرہ نما اور 14 ہمالیائی جزو) کی نشاندہی کی گئی ہے۔ 11 لنکس کی تفصیلی پروجیکٹ رپورٹس(ڈی پی آر ایس ) ، 26 لنکس کی فزیبلٹی رپورٹس (ایف آر ایس ) اور تمام 30 لنکس کی پری فزیبلٹی رپورٹس(پی ایف آر ایس ) تیار کی گئی ہیں۔ حکومت ہند کی طرف سے انٹر لنکنگ ریور (آئی ایل آر ) پروگرام کو اعلیٰ ترجیح کی بنیاد پر انجام دیا گیا ہے۔ائی ایل آر پروجیکٹوں سے متعلق کام پہلے سے ہی جاری ہیں۔ حکومت ہند کی طرف سے پانچ روابط کو ترجیحی روابط کے طور پر شناخت کیا گیا ہے یعنی کین-بیٹوا لنک پروجیکٹ (کے بی ایل پل) ، ترمیم شدہ پاربتی-کالیسندھ-چمبل لنک پروجیکٹ (ایم پی کے سی ) اور گوداوری-کاویری(جی-سی) لنک پروجیکٹ (3 لنک سسٹم پر مشتمل)۔
چار لنک پروجیکٹس کے سسٹم اسٹڈیز یعنی ۔ مانس-سنکسوہ-تیستا-گنگا (ایم ایس ٹی جی) لنک، گنگا-دامودر-سبرناریکھا (جی ڈی ایس) لنک، سبرناریکھا-مہاندی (ایس ایم) لنک اور فرکا-سندربن (ایف ایس) لنک شروع کیا گیا ہے اور ان چار لنکس کے کام کو آئی آئی ٹی، گوہاٹی، این آئی ٹی، پٹنہ، این آئی ٹی، ورنگل اور این آئی ایچ، روڑکی کو بالترتیب حوالے کیا گیا ہے ۔ چاروں اداروں کی طرف سے جون 2023 میں ابتدائی رپورٹیں جمع کرائی گئی ہیں۔ ایم ایس ٹی جی اورجی ڈی ایس کی حتمی رپورٹوں کا مسودہ متعلقہ اداروں کی طرف سے پیش کر دیا گیا ہے۔ مہاندی-گوداوری لنک کے سسٹم اسٹڈیز کو این آئی ایچ، روڑکی نے مکمل کر لیا ہے اور حتمی رپورٹ مئی 2023 میں پیش کی گئی ہے۔ جنوبی لنکیج کے سسٹم اسٹڈیز کے لیے کام کو حوالے کرنا شروع کیا گیاہے ، تاہم، پانی کے مقدار کو حتمی شکل کے بعد اسے انجام دیا جاسکتا ہے جسے سسٹم مطالعات کے مطابق ایم ایس ٹی جی ، جی ڈی ایس ، ایف ایس اور ایس ایم لنک پروجیکٹوں سے منتقل کیا جسکتا ہے ۔
کین –بٹوا لنک پروجیکٹ (کے بی ایل پی ) : دریاؤں کو آپس میں جوڑنے کا پہلا منصوبہ (آئی ایل آر ) ہے جس پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔ یہ پروجیکٹ پانی کی قلت سے دوچار بندیل کھنڈ ریجن کو بہت فائدہ دے گا، جو مدھیہ پردیش اور اتر پردیش کی ریاستوں میں پھیلے ہوئے ہیں، جس میں بالترتیب پنہ، ٹکم گڑھ، نیواری، چھتر پور، ساگر، دموہ، دتیا، ودیشا، شیو پور اور رائسین اور باندہ، مہوبہ، جھانسی اور للت پور کے اضلاع شامل ہیں۔ کے بی ایل پی کی حیثیت ذیل میں دی گئی ہے:
v.سال 2021 میں سہ فریقی معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد، حکومت ہند نے دسمبر ، 2021 میں اس منصوبے کے نفاذ کو تخمینہ جاتی 44,605 کروڑ روپے کی لاگت کے ساتھ مرکزی مدد کے ساتھ جس میں ۔ 39,317 کروڑ روپے کی مرکزی امداد شامل ہے ، منظوری دی ۔
v. مالی سال 2021-22 کےآر ای کے تحت بجٹ مختص کرنے کے ساتھ، منصوبے پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔
v. اسٹیئرنگ کمیٹی اور
کین –بٹوا لنک پروجیکٹ اتھارٹی (کے بی ایل پی اے )کو گزٹ نوٹیفکیشن مورخہ 11.02.2022 کے ذریعے تشکیل دیا گیا تھا۔
- کے بی ایل پی اے ہیڈکوارٹر آفس بھوپال میں چھتر پور ، پنا اور جھانسی میں مزید تین دفاتر کے ساتھ قائم کیا گیا ہے ، جو باقاعدہ سی ای او/اے سی ای اوز ، ڈائریکٹر (فنانس) اور دیگر افسروں کے ساتھ مکمل طور پر کام کر رہے ہیں ۔
- اب تک اسٹیئرنگ کمیٹی کی چھ میٹنگیں اور کے بی ایل پی اے کی میٹنگیں ہو چکی ہیں ۔
- ابتدائی طور پر توجہ اراضی کے حصول ، آر اینڈ آر ، جنگلات کی کلیئرنس اور جنگلی حیاتیاتی کی کلیئرنس کی شرائط کی تعمیل کو پورا کرنے پر مرکوز ہے ۔
- حکومت مدھیہ پردیش کے چیف سکریٹری کے ماتحت گریٹر پنا لینڈ اسکیپ کونسل (جی پی ایل سی) کی مختلف متعلقین کے ذریعے لینڈ اسکیپ مینجمنٹ پلان کے نفاذ کے لیے تشکیل کی گئی ہے ۔ اس کی پہلی میٹنگ23 ستمبر2023 کو ہوئی تھی ۔ جی پی ایل سی کی ذیلی کمیٹی 16 اکتوبر 2023 کو تشکیل دی گئی تھی اور اس کی پہلی اور دوسری میٹنگ بالترتیب17 اکتوبر 2023 اور 29 نومبر 2023 کو ہوئی تھی ۔
- پنا میں ایک انٹیگریٹڈ ریسرچ اینڈ لرننگ سینٹر (آئی آر ایل سی) کی منصوبہ بندی ڈبلیو آئی آئی نے پہلے ہی شروع کر دی ہے ۔
- دیہی ترقی کی وزارت کے زمینی وسائل کے محکمہ کے سکریٹری کے تحت کے بی ایل پی کے آر اینڈ آر کاموں کے لیے نگرانی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ۔
- کلکٹر ، چھتر پور نے متاثرہ حاندانوں کو 197.23 کروڑ روپے کی رقم کی ادائیگی کی ہے، جبکہ کلکٹر پنا نے پنا کے متاثرہ خاندانوں کو76.82 کروڑ روپے کی ادائیگی کی ہے ۔ دونوں اضلاع میں نجی زمین کے لیے اراضی کے حصول کی بقیہ ادائیگی جاری ہے ۔
- پروجیکٹ مینجمنٹ کنسلٹنٹ (پی ایم سی) کے تقرر کے لیے کام جاری ہے ۔ پی ایم سی کے لئے 9 بولیاں موصول ہوئیں ، بولیوں کی تکنیکی تشخیص کا نتیجہ22 اگست2024 کو سی پی پی پورٹل پر شائع کیا گیا ۔ تکنیکی طور پر اہل 5 فرموں کی مالیاتی تجاویز10 ستمبر2024کو کھولی گئیں۔ پی ایم سی کے تقرر کے لیے کنسلٹنسی ایویلیوایشن کمیٹی (سی ای سی) کی اب تک 20 میٹنگیں ہو چکی ہیں ۔ بولیوں کی مالی تشخیص کے لئے سی ای سی کی20 ویں میٹنگ11 ستمبر2024 کو منعقد کی گئی ۔ موصولہ بولیوں کی مالی اور تکنیکی تشخیص کے بعد ، سی ای سی کی سفارشات 13 ستمبر 2024 کو منظوری کے لیے جل شکتی کی وزارت کے ڈی او ڈبلیو آر ، آر ڈی اینڈ جی آر کے پاس جمع کرادی گئی ہیں ۔
- لنک پروجیکٹ کے مختلف اجزاء کے نفاذ سے متعلق مختلف منصوبہ بندی اور تکنیکی معاملات پر کے بی ایل پی اے کا جائزہ لینے اور مشورہ دینے کے لیے کے بی ایل پی اے کے لیے ایک تکنیکی مشاورتی گروپ (ٹی اے جی-کے بی ایل پی) تشکیل دیا گیا ہے ۔ ٹی اے جی کی اب تک 10 میٹنگیں ہو چکی ہیں ۔
- منصوبے کے اہم جزو کے لئے ٹینڈر دستاویز یعنی دودھن ڈیم اور اس کے متعلقہ کام (ای پی سی موڈ) کو کے بی ایل پی کے ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ اور ٹینڈر ایویلیویشن کمیٹی (ٹی ای سی) نے حتمی شکل دی تھی اور اسے11 اگشت 2023 کو سی پی پی پورٹل پر جاری کیا گیا تھا ۔ بولیوں کی تکنیکی اور مالی تشخیص کی مکمل تجویز جل شکتی کی وزارت کو بھیجی گئی تھی جسے وزارت نے منظور کر لیا ہے ۔ اس کے بعد ، کے بی ایل پی اے نے28 نومبر 2024 کو دودھن ڈیم کے کام کے لیے میسرز این سی سی لمیٹڈ کو منظوری لیٹر جاری کیا ہے ۔
- کے بی ایل پی کی ترقی کے لئے 6017.00 ہیکٹر جنگلاتی اراضی کو ڈائیورزن کے لئے مرحلہ-II فاریسٹ کلیئرنس ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت نے3 اکتوبر 2023 کو دی ہے ۔
- کین-بیتوا لنک کینال کے ای پی سی پر عمل درآمد کے لیے مسودہ ٹینڈر دو پیکیجوں میں تیار کیا گیا ہے اور ایم پی اور یوپی کی ریاستی حکومتوں کو ان کے تبصرے/تجاویز کے لیے بھیج دیا جاگیا ہے ۔ یوپی حکومت کی طرف سے تجاویز موصول ہوگئی ہیں ۔
- پی ٹی آر نے کل 6017 ہیکٹر غیر جنگلاتی زمین کی منتقلی/تبدیلی کو منظور کیا ہے ۔ محکمہ جنگلات نے انڈین فاریسٹ ایکٹ-1927 کی دفعہ 29 کے تحت 6017 ہیکٹر کا نوٹیفکیشن مکمل کر لیا ہے اور اسے شائع کر دیا گیا ہے ۔
- زیر آب زمین: 3239 ہیکٹر (سرکاری زمین: 1784.67 ہیکٹر + نجی زمین 1454.33 ہیکٹر) زمین دودھن ڈیم کے زیر آب علاقے کے تحت آ رہی ہے ۔ 1454.33 ہیکٹر کی نجی زمین اور 1604.429 ہیکٹر کی سرکاری زمین کو ڈبلیو آر ڈی ، ایم پی کے حق میں تبدیل کیا گیا ہے ۔ بقیہ 180.241 ہیکٹر سرکاری زمین جلد ہی ڈبلیو آر ڈی ، ایم پی کو منتقل کیے جانے کا امکان ہے ۔
- کین بیتوا لنک کینال اراضی کا حصول (ایم پی کے 99 گاؤں اور یوپی کے 10 گاؤں) کے لیے جاری ہے ۔
- ریاست کے مخصوص اجزاء جیسے لوئر اور ،کوٹھا بیراج اور بینا کمپلیکس ملٹی پرپز پروجیکٹ پر کام پہلے ہی جاری ہے ۔ لوئر اور کا ہیڈ ورکس مکمل ہو چکا ہے، جبکہ کوٹھا اور بینا کا ہیڈ ورکس جاری ہے ۔
دسمبر 2024 تک مجموعی پیش رفت (فیصد)
- لوئر اور: 67.00
- کوٹھا بیراج: 59.00
- بینا کمپلیکس: 50.20
- یوپی کے اجزاء کی ڈی پی آر کی تیاری جیسے دو بیراج ، مہوبہ ضلع کے ٹینکوں کی تزئین و آرائش اور جدید کاری ، تین پشتوں اور کین کمانڈ سسٹم کی تزئین و آرائش اور جدید کاری جاری ہے ۔
- وزیراعظم جناب نریندر مودی جی نے25 دسمبر 2024 کو کھجوراہو (مدھیہ پردیش) میں کے بی ایل پی کا سنگ بنیاد رکھاتھا ۔
- اس پروجیکٹ کو مارچ 2030 تک 8 سالوں میں مکمل کرنے کا منصوبہ ہے ۔
ترمیم شدہ پاربتی-کالی سندھ-چمبل لنک پروجیکٹ(ایم پی کے سی):
- پی ایف آر متعلقہ ریاستوں کو بھیج دی گئی ہے۔ ڈی پی آرکا کام جاری ہے۔
- ایم پی، راجستھان اور حکومت ہند کے درمیان08 جنوری 2024 کو مفاہمت نامہ (ایم او یو) پر دستخط کیے گئے ہیں۔
- ترمیم شدہ پاربتی-کالی سندھ-چمبل لنک پروجیکٹ کے معاہدے کے میمورنڈم پر5 دسمبر 2024 کو ایم پی، راجستھان اور حکومت ہند کے درمیان دستخط کیے گئے ہیں۔ اس کے بعد عزت مآب وزیر اعظم نے 17 دسمبر 2024 کو راجستھان میں معاہدے پر دستخط کرنے کا اعلان کیا۔
گوداوری-کاویری(جی- سی) لنک پروجیکٹ (3 لنک سسٹم پر مشتمل):
- گوداوری سے 4189 ایم سی ایم پانی کی منتقلی کے ساتھ ساتھ کرشنا طاس میں بیدتی-وردہ لنک (524 ایم سی ایم) کے ذریعے سپلیمنٹیشن کے لیے ترمیم شدہ تجویز کا مطالعہ این ڈبلیو ڈی اے نے کیا ہے۔
- ترمیم شدہ/نظرثانی شدہ تجویز کا مسودہ ڈی پی آر متعلقہ ریاست/ یو ٹی کو جنوری 2024 کے دوران سرکولیٹ کر دیا گیا ہے۔
- منصوبے کے نفاذ کے لیے مسودہ معاہدہ میمورنڈم تیار کیا گیا ہے اور اپریل2024 کے دوران مطالعہ اور مشاہدہ کے لیے متعلقہ ریاستوں/ یوٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔
- اس لنک پروجیکٹ کے جلد نفاذ کے لیے معاہدے کے میمورنڈم پر دستخط کرنے کے لیے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے ٹھوس کوششیں کی جا رہی ہیں۔
آٹھواں انڈیا واٹرویک 2024:
- آئی ڈبلیو ڈبلیو-2024 کا انعقاد کامیابی کے ساتھ 17 سے 20 ستمبر 2024 تک بھارت منڈپم ، پرگتی میدان ، نئی دہلی میں کیا گیا ۔
- آٹھویں انڈیا واٹر ویک کا موضوع‘‘جامع آبی ترقی اور انتظام کے لیے شراکت داری اور تعاون’’تھا۔
- اس بڑے پروگرام کا افتتاح صدر جمہوریہ ہند نے کیا تھا ۔
چار روزہ کثیر موضوعاتی کانفرنس میں وزارتی مکمل اجلاس ، گلوبل واٹر لیڈرز کا مکمل اجلاس (2) کنٹری فورم (4) واٹر لیڈرز فورم (9) پریکٹیشنرز فورم (8) اسٹارٹ اپ فورم ، یوتھ فورم ، واٹر کنونشن (18) ایک روزہ اسٹڈی ٹور اور بیک وقت منعقد کی جانے والی نمائش شامل ہیں ۔ ڈنمارک ، آسٹریلیا اور اسرائیل شراکت دار ممالک تھے ۔ 15 شراکت دار ریاستوں میں تمل ناڈو ، اوڈیشہ ، بہار ، چھتیس گڑھ ، کیرالہ ، ہریانہ ، آندھرا پردیش ، گجرات ، جموں و کشمیر ، مدھیہ پردیش ، اتراکھنڈ ، راجستھان ، اتر پردیش ، کرناٹک اور تلنگانہ شامل ہیں
آئی ڈبلیو ڈبلیو-2024 میں ہندوستان اور بیرون ملک سے 4500 سے زیادہ مندوبین نے شرکت کی ۔ کانفرنس میں 40 ممالک کے تقریباً 215 مندوبین نے شرکت کی ۔ کانفرنس کے متوازی ، نمائش میں مرکزی ، ریاستی حکومت ، سرکاری شعبے کے اداروں ، نجی فرموں ، این جی اوز ، اسٹارٹ اپس اور اسکولوں وغیرہ کے 143 نمائش کنندگان شامل ہیں ۔ انہوں نے اپنی ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کیا ۔
مرکزی آبی کمیشن (سی ڈبلیو سی)
(i) مرکزی آبی کمیشن نے ‘‘آبی شعبے میں تحقیق و ترقی پروگرام’’ اسکیم کے تحت سیٹلائٹ ریموٹ سینسنگ تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے مختلف ریاستوں میں واقع منتخب آبی ذخائر کی تلچھٹ کی تشخیص کا مطالعہ کیا ہے ۔ 2021 سے 26 کے دوران 80 آبی ذخائر کے سلسلے میں مطالعہ کرنے کا منصوبہ ہے ۔ اس کے مطابق ، 40 آبی ذخائر کے پہلے بیچ کے لیے مطالعہ کرنے کا کام آؤٹ سورس کیا گیا ۔ سیٹلائٹ پاس کی تاریخ پر آبی ذخائر کے لیے مطلوبہ پانی کی سطح یا سیٹلائٹ ڈیٹا کی عدم دستیابی کی وجہ سے ، 31 آبی ذخائر کے حوالے سے مطالعہ ممکن تھا جو مکمل ہو چکا ہے اور2022 سے 2024 کے دوران رپورٹیں شائع کی گئی ہیں ۔ اس کے علاوہ ریموٹ سینسنگ تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے 30 آبی ذخائر کے سلسلے میں تلچھٹ کا مطالعہ مکمل کیا گیا ہے ۔ مزید برآں ریزروائر کے لائیو اسٹوریج زون میں تلچھٹ کی تشخیص کو خودکار بنانے کے لیے اسمارٹ واٹر ریسورسز ماڈلنگ آرگنائزیشن (ایس ڈبلیو آر ایم او)-سینٹر فار ایکسی لینس کے تحت سی ڈبلیو سی افسران کے ذریعے گوگل ارتھ انجن پر مبنی ٹول بھی تیار کیا گیا ہے ۔
(ii) ورلڈ بینک(ڈبلیو بی) اور ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) کی ٹیم نے 17 جنوری سے 3 مئی 2024 کے درمیان دوسرے ڈیم بحالی اور بہتری کے پروجیکٹ(ڈ ی آر آئی پی-2) کے لیے وسط مدتی جائزہ (ایم ٹی آر) مشن کا انعقاد کیا۔ مشن نے بھونیشور (اوڈیشہ)، سورت (گجرات)میں نافذ کرنے والی ایجنسیوں(آئی ایز) کے ساتھ بات چیت کی۔اور نئی دہلی اور گجرات( اوکائی) اور اوڈیشہ(ہیرا کوڈ، رینگلی) میں منتخب ڈیموں کا فیلڈ دورہ کیا۔ نپٹارہ کرنے کی میٹنگ نئی دہلی میں منعقد ہوئی، جس کی صدارت جل شکتی کے وزارت کے آبی وسائل کے محکمہ ، آر ڈی این جی آر کے جوائنٹ سکریٹری نے کی اور اس میں پروجیکٹ ڈائریکٹر، مرکزی آبی کمیشن( سی ڈبلیو سی) ، سینٹرل پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ ( سی پی ایم یو)کے اراکین، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ کنسلٹنٹ(ای ایم سی) اور تمام نافذ کرنے والی ایجنسیوں (آئی اے) کے نمائندوں نے شرکت کی۔ مشن کے ایک حصے کے طور پر، نیشنل ڈیم سیفٹی ایکٹ-2021 کی تعمیل میں، ہندوستانی ڈیموں کے لیے تیزی سے رسک اسیسمنٹ ٹول کے استعمال پر ایک تفصیلی مشق 5 مارچ سے 3 مئی 2024 کے درمیان کی گئی۔
(iii) کوسٹل ایریا مینجمنٹ پر سہ ماہی مذاکرات ، چیئرمین مرکزی آبی کمیشن (سی ڈبلیو سی) کی ہدایت کے مطابق شروع کیے گئے اپریل اور مئی 2024 میں منعقد ہوئے تھے۔ ان مذاکرات نے حکومت کی مختلف سطحوں کے متعلقین، تحقیقی اداروں اور متعلقہ محکموں کو ساحلی کٹاؤ، نمکیات کے داخلے اور اور مضبوط ڈیٹا اکٹھا کرنے اور اس کا بندوبست کرنے جیسے جیسے اہم معاملات پر بات چیت کے لیے یکجا ہوئے۔ ان مذاکرات نے تمام متعلقین سے معلومات، بہترین طریقوں اور اختراعی حل کے اشتراک کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا۔ سہ ماہی ڈائیلاگ کے نتیجے کے طور پر سی ڈبلیو سی نے ایک رپورٹ بعنوان ‘‘کوسٹل ایریا مینجمنٹ پر اسٹیٹس رپورٹ- ایک ہندوستانی تناظر، علاقائی مسائل اور تدارکی اقدامات’’ شائع کی ہے۔ رپورٹ ہندوستان میں ساحلی انتظام سے متعلق چیلنجوں اور اقدامات کا ایک جامع جائزہ فراہم کرتی ہے۔ رپورٹ میں ساحلی کٹاؤ اور نمکیات کے داخلے کے اہم اثرات پر روشنی ڈالی گئی ہے، مضبوط ڈیٹا اکٹھا کرنے، مؤثر تخفیف کی حکمت عملیوں اور متعلقین کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
(iv) ایک اسمارٹ واٹر ریسورسز ماڈلنگ آرگنائزیشن ماہر کے مرکز کے طور پر کام کرتا ہے تاکہ پانی کے شعبے میں مختلف مسائل کے بیانات اور مطالعات سے نمٹنے کے لیے ان ہاؤس مہارت اور اختراع کو فروغ دے اور براہ راست چیئرمین سی ڈبلیو سی کو رپورٹ کرے۔
(v) آبپاشی کی کارکردگی کا جائزہ ، واٹر اکاؤنٹنگ اسٹڈیز ، کراپڈ ایریا میپنگ ، واٹر آڈیٹنگ ، اربن فلڈ فورکاسٹنگ اینڈ رسک مینجمنٹ ، اربن فلڈ انڈنڈیشن اینڈ ہیزرڈ میپنگ وغیرہ سے متعلق تحقیقی کام کے لئے مرکزی آبی کمیشن (سی ڈبلیو سی) اور آئی آئی ٹی روڑکی کے درمیان6 جنون 2024 کو مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے تھے ۔ یہ کام باہمی مشاورت اور تعاون کے ذریعے انجام دیے جائیں گے ، جس سے دونوں اداروں کی مہارت اور وسائل کا فائدہ اٹھایا جائے گا ۔
(vi) مرکزی آبی کمیشن (سی ڈبلیو سی) اور اسپیس ایپلی کیشن سینٹر (ایس اے سی) کے درمیان ہائیڈرولوجی اور آبی وسائل کے انتظام کے شعبے میں ایک مفاہمت نامے (ایم او یو) پر 8 جولائی 2024 کودستخط کیے گئے ، جس سے باہمی فائدے کے لیے ریموٹ سینسنگ اور باہمی تحقیقی کوششوں سے فائدہ اٹھایا جائے گا ۔
(vii) سپورٹ فار ایریگیشن ماڈرنائزیشن پروگرام (ایس آئی ایم پی) مرکزی آبی کمیشن (سی ڈبلیو سی) آ بی وسائل کا محکمہ، آر ڈی اینڈ جی آر نے ملک میں میجر/میڈیم ایریگیشن (ایم ایم آئی) پروجیکٹوں کو جدید بنانے کے لیے ایشین ڈیولپمنٹ بینک (اے ڈی بی) کی تکنیکی مدد سے سپورٹ فار ایریگیشن ماڈرنائزیشن پروگرام (ایس آئی ایم پی) کی پہل کی ہے ۔
(viii) ایس آئی ایم پی کو 4 مراحل میں شروع کرنے کی تجویز ہے ۔ ایس آئی ایم پی مرحلہ -1 31 دسمبر2021 کو مکمل ہوا ،جس کے تحت 14 ریاستوں اور 2 مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے موصول ہونے والی57 تجاویز میں سے آبپاشی جدید کاری کے منصوبوں (آئی ایم پیز) کی تیاری کے لیے پروجیکٹ کے پہلے بیچ کے تحت شامل کرنے کے لیے4 ایم ایم آئی پروجیکٹوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ آئی ایم پیز کی تیاری ، تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ (ڈی پی آر) کے تفصیلی ڈیزائن اور حتمی نفاذ/پروجیکٹ پر عمل درآمد سمیت پورا عمل فیز 4 تک مکمل ہونے کی امید ہے ۔ پروجیکٹ کا نفاذ متعلقہ ریاستوں کے پاس ہوگا، جن کے پاس یا تو اسے اپنے وسائل سے فنڈ دینے کا اختیار ہوگا یا وہ اے ڈی بی یا کسی دوسرے مالیاتی ادارے سے قرض کی سہولت حاصل کر سکتے ہیں ۔
(ix) ایس آئی ایم پی مرحلہ-2 نومبر 2022 سے شروع کیا گیا تھا ۔ 4 پروجیکٹوں یعنی وانی ولاسا ساگر پروجیکٹ ، کرناٹک ، پالکھیڑ پروجیکٹ مہاراشٹر ، پورنا پروجیکٹ ، مہاراشٹر اور لوہارو لفٹ ایریگیشن پروجیکٹ ، ہریانہ کا آبپاشی جدید کاری منصوبہ (آئی ایم پی) تیار کیا گیا ہے ۔ آئی ایم پیز کی تیاری کے پہلے قدم کے طور پر ایف اے او نے شناخت شدہ چار پروجیکٹوں کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے آر اے پی-ماسکوٹ (ریپڈ اپریزل پروسیجر-میپنگ سسٹم اینڈ سروسز فار کینال آپریشن ٹیکنیکس) ورکشاپس کا انعقاد کیا ۔ نئی دہلی میں9 جون2023 کو اے ڈی بی اور سی ڈبلیو سی کے زیر اہتمام وسط مدتی ورکشاپ میں آر اے پی ماسکوٹ ورکشاپ کے نتائج اور بیچ1 ایس آئی ایم پی پروجیکٹوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
ایس آئی ایم پی مرحلہ دوم کے تحت صلاحیت سازی کے لیے درج ذیل سرگرمیاں منعقد کی گئیں:
- 6 سے 10 نومبر 2023 تک ، پنچکولہ/چنڈی گڑھ میں پائپ ڈسٹری بیوشن نیٹ ورکس (پی ڈی این) کی جدید کاری اور ڈیزائن پر پانچ روزہ تربیت کا انعقاد کیا گیا ۔ تربیت میں کرناٹک ، مہاراشٹر ، ہریانہ ، پنجاب اور سی ڈبلیو سی کے 22 انجینئروں نے حصہ لیا ۔
- 15 اور 20 دسمبر 2023 کو آبپاشی کی جدید کاری اور پی ڈی این نظاموں کے ڈیزائن پر ایک ویبینار کا انعقاد کیا گیا ۔
- آبپاشی کی اسکیموں کے لیے اثاثہ جات کے انتظام کی منصوبہ بندی کی تربیت 8 سے 12 جنوری 2024 تک والمی ، اورنگ آباد میں منعقد کی گئی ۔
- ہریانہ کے کروکشیتر کے ہرمی (ایچ آئی آر ایم آئی)میں 22 سے 25 جنوری 2024 تک زراعت اور پانی کے طریقوں میں نئی ٹیکنالوجیز کی تربیت کا انعقاد کیا گیا ۔
چاروں پروجیکٹوں کی ابتدائی پروجیکٹ رپورٹس (پی پی آر) اے ڈی بی کے ذریعے متعلقہ پروجیکٹ حکام کو پیش کر دی گئی ہیں ۔ لوہارو ، ہریانہ کا پی پی آر پر سرکاری محکموں میں کام چل رہا ہے ۔ پالکھیڑ اور پورنا ، مہاراشٹر کے پی پی آر پر ہریانہ کے پلاننگ ڈپارنمنٹ میں کام چل رہا ہے ، وی وی ایس ، کرناٹک کے پی پی آر پر حکومت مہاراشٹر کے ریاستی فنانس میں کام چل رہا ہے ۔
پی پی آر کو ریاستوں کے ذریعے حتمی شکل دی جانی ہے اور ڈی ای اے کو پیش کیا جانا ہے ۔ ڈی ای اے سے ضروری منظوری ملنے کے بعد ڈی پی آر کی تیاری کے لیے فیز 3 کے لیے کارروائی کی جائے گی ۔
(x) کور گروپ کے افسران کے لیے عالمی بینک کے ساتھ مل کر ریپڈ رسک اسسمنٹ ٹول کے اپیلی کیشن پر ایک تربیتی پروگرام 22 اپریل2024 سے 3 مئی 2024 کے دوران آڈیٹوریم ، پہلی منزل ، سی ڈبلیو سی لائبریری بلڈنگ ، سیوا بھون کے قریب ، سیکٹر-1 ، آر کے پورم ، نئی دہلی میں منعقد کیا گیا ۔ ملک میں مخصوص ڈیموں کے ریپڈ رسک اسسمنٹ کو آگے بڑھانے کے لیے سی ڈبلیو سی ، این ڈی ایس اے اور ریاستوں/ڈی آر آئی پی آئی اے کے ذریعے کل 66 عہدیداروں کو نامزد کیا گیا ہے ۔
جی ایل او ایف اور سیلاب کی پیشن گوئی کی سرگرمیاں: -
سی ڈبلیو سی نے ستمبر 2024 میں ہندوستانی ہمالیائی خطے میں برفانی جھیلوں کی رسک انڈیکسنگ کے معیار کو حتمی شکل دی ، جو برفانی جھیل کے سائز ، برفانی جھیل کی قسم ، سائیڈ سلوپ ، جی ایل سے اسنوٹ فاصلہ وغیرہ جیسے عوامل کو مدنظر رکھا گیا تھا. برفانی جھیلوں کے پھٹنے کا خطرہ سیلاب کے ممکنہ سماجی و اقتصادی اثرات کی بنیاد پر برفانی جھیلوں کی شناخت اور درجہ بندی کے لیے ایک جامع طریقہ کار فراہم کرتا ہے۔
سال 2024 میں 2 نئے اسٹیشنوں (انفلو) نے کام کرنا شروع کیا ہے ۔ فی الحال سی ڈبلیو سی 340 اسٹیشنوں (200 سطح کے پیش گوئی اسٹیشنوں اور 140 بہاؤ کی پیش گوئی اسٹیشنوں) پر سیلاب کی پیش گوئی فراہم کر رہا ہے ۔ یکم اپریل سے 30.11.2024 ، 10415 (i.e. 7093 سطح اور 3322 انفلو) پیشن گوئی جاری کی گئی تھی ، جس میں سے 9947 (95.5 فیصد) پیش گوئی درستگی کی حد کے اندر پایا گیا تھا (سطح کی پیش گوئی کے لئے ± 0.15 m اور بہاؤ کی پیش گوئی کے لئے ± 20فیصد)سیلاب کے موسم کے دوران ، سی ڈبلیو سی نئی دہلی میں اپنے ہیڈکوارٹر میں x724 بنیاد پر سنٹرل فلڈ کنٹرول روم اور سیلاب کی صورتحال کی نگرانی کے لیے ملک بھر میں پھیلے 36 ڈویژنل فلڈ کنٹرول روم چلاتا ہے ۔ سی ڈبلیو سی کی طرف سے ہر سال سیلاب کے موسم کے دوران اوسطا تقریبا 10,000 پیش گوئیاں جاری کی جاتی ہیں ۔ عام طور پر ، یہ پیش گوئی 6 سے 30 گھنٹے قبل جاری کی جاتی ہے ، جو دریا کے علاقے اور سیلاب کی پیش گوئی کرنے والے مقامات اور ان کے بیس اسٹیشنوں کے مقام پر منحصر ہوتی ہے ۔ روایتی سیلاب کی پیش گوئی کی تکنیکوں کے علاوہ ، کچھ علاقوں کے لیے بارش کے بہاؤ کے طریقہ کار پر مبنی ریاضیاتی ماڈل پیش گوئی کا استعمال کیا جا رہا ہے ۔ اس نے سی ڈبلیو سی کو ۷ دن کی پیشگی سیلاب ایڈوائزری جاری کرنے کے قابل بنایا ہے ۔
تمام سطحوں اور آمد کی پیش گوئی کرنے والے اسٹیشنوں کے لیے خودکار آن لائن 7 روزہ سیلاب سے متعلق ایڈوائزری برقرار رکھی جاتی ہے ۔ 7 روزہ ایڈوائزری کی بنیاد پر "روزانہ سیلاب کی صورتحال کی رپورٹ کم ایڈوائزری" میں انتباہی سطح سے اوپر ہونے والے اسٹیشنوں کے سلسلے میں "اگلے سات دنوں کے لیے سیلاب کی صورتحال" شامل کی گئی ہے ۔
فلڈ پلین زوننگ
مناسب حد تک تحفظ حاصل کرنے کے لیے سیلاب کا انتظام ساختی اور غیر ساختی دونوں اقدامات کے ذریعے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نقصانات کو کم کیا جا سکے ۔ غیر ساختی اقدامات سیلاب سے متعلق نقصانات کی وجہ سے حساسیت کو تبدیل کرنے کے لیے منصوبہ بند سرگرمیاں ہیں ۔ ان کا مقصد لوگوں کو سیلاب سے دور رکھنا ہے ۔ فلڈ پلین زوننگ دنیا بھر میں سیلاب کے انتظام کے لیے اہم غیر ساختی اقدامات میں سے ایک ہے ۔
نومبر 2022 کے دوران ‘فلڈ پلین زوننگ پر تکنیکی رہنما خطوط’ کی تشکیل کے لیے ممبر (آر ایم) کی صدارت میں ایک تکنیکی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی ۔ مناسب غور و فکر کے بعد کمیٹی نے وزارت کو رہنما خطوط پیش کیے ۔ یہ رہنما خطوط فی الحال ریاستوں کو ان کے تبصرے/جائزے کے لیے جاری کیے جا رہے ہیں ۔ ایک بار نافذ ہونے کے بعد ، یہ رہنما خطوط ریاستوں کو مستقبل میں اپنے دریاؤں کوتجاوزات سے محفوظ رکھنے کے لئے اپنا قانون بنانے میں رہنمائی کرنے کے لیے ایک قیمتی دستاویز کے طور پر کام کریں گے ۔
ہائیڈرولوجیکل اسٹڈیز:
کسی پروجیکٹ کی کامیابی بڑی حد تک ہائیڈرولوجیکل معلومات کے ذریعے ہوتی ہے ۔ کسی پروجیکٹ کی کامیابی بڑی حد تک ہائیڈرولوجیکل ان پٹ کے ذریعے ہوتی ہے ۔ سی ڈبلیو سی کے ڈیزائن اینڈ ریسرچ (ڈی اینڈ آر) ونگ کے تحت ایک خصوصی یونٹ ہائیڈرولوجیکل اسٹڈیز آرگنائزیشن (ایچ ایس او) ملک میں آبی وسائل کے منصوبوں کے سلسلے میں ہائیڈرولوجیکل مطالعہ کرتی ہے ۔ تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ (ڈی پی آر) یا پری فیزیبلٹی (پی ایف آر) مرحلے میں معلومات اس شکل میں دستیاب ہیں:
پانی کی دستیابی/پیداوار کا مطالعہ۔
سیلاب کی نوعیت کا اندازہ۔
تلچھٹ کامطالعہ۔
سیلاب کے ڈائیورزن سے متعلق مطالعات۔
ملک کو 7 زونوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور مزید 26 ہائیڈرو میٹروولوجیکل یکساں ذیلی زونوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر ذیلی زون کے لیے سیلاب کے تخمینے کے ماڈل تیار کیے گئے ہیں تاکہ غیر منظم کیچمنٹس میں ڈیزائن سیلاب کا حساب لگایا جا سکے ۔ اب تک 24 ذیلی علاقوں کا احاطہ کرتے ہوئے سیلاب کے تخمینے کی رپورٹیں شائع کی جا چکی ہیں ۔ سال 2024-25 کے دوران ، سی ڈبلیو سی میں 88 پروجیکٹوں کے سلسلے میں ڈی پی آر کے ہائیڈرولوجیکل پہلوؤں کی تکنیکی جانچ کی گئی ہے ۔ ان میں سے 46 پروجیکٹوں کو منظوری دے دی گئی ہے اور 17 پروجیکٹوں کے لیے تبصرے جاری کیے گئے ہیں ۔ باقی پروجیکٹ زیر غور ہیں ۔
اس عرصے کے دوران کئے گئے کچھ اہم کام یہ ہیں:
سیلاب کی تعدد کا تجزیہ اور دریائے جمنا کی ہتھنی کنڈ بیراج سے دہلی تک لے جانے کی صلاحیت ۔
• بکچاچو ایچ ای پی ، رنگ یانگ ایچ ای پی ، اور رمبی کھولا ایچ ای پی کے لیے ہائیڈرولوجی چیپٹر پیش کر دیا گیا ہے ۔
کین بیتوا لنک پروجیکٹ کے تحت دریائے چندراول کی سیلاب سے متعلق 100 سال اور 500 سال واپسی کی مدت ۔
• ایم پی کے سی لنک کے تحت فیڈر کینال ، ماہل پور بیراج اور نونیرا بیراج کی صف بندی کے درمیان غیر استعمال شدہ کیچمنٹ کی پانی کی دستیابی ۔
تکنیکی مدد/مشورے کی پیشکش
ایچ ایس او نے آبی وسائل کی ترقی اور انتظام سے متعلق مختلف پہلوؤں پر خصوصی مطالعہ کرنے کے لیے مختلف تکنیکی/ماہر کمیٹیوں کو سیکرٹریٹ کی مدد فراہم کی ہے ۔ سال 2024-25 کے دوران کچھ اہم شراکت درج ذیل ہیں:
تمل ناڈو اور کرناٹک کے درمیان بین ریاستی مسئلے کو حل کرنے کے لیے پونائیار ندی کے طاس کے لیے ہائیڈرولوجیکل اسٹڈیز ۔
جولائی 2023 میں دریائے جمنا کے کیچمنٹ میں بھاری بارش کے لیے ہائیڈرولوجیکل ماڈلنگ کی وجہ سے نمایاں بہاؤ اور اخراج ہوا ، جس کی وجہ سے پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہوا ۔ اس مطالعے میں مختلف واپسی کے دور کے سیلابوں کے لیے زیر آب علاقوں کا اندازہ لگایا گیا ، کنارے کے اوور ٹاپنگ کا تجزیہ کیا گیا ، اور 2-ڈی ماڈلنگ کا استعمال کرتے ہوئے نکاسی آب کی بھیڑ اور موجودہ ڈھانچوں کی نشاندہی کی گئی تاکہ دریا وزیر آباد بیراج کے 21 کلومیٹر اوپر کی طرف اور اوکھلا بیراج کے 10 کلومیٹر نیچے کی طرف پہنچ سکے ۔
ہائیڈرولوجیکل ماڈلنگ شہری علاقوں میں تیز بارش، ندیوں کے سیلاب، نکاسی آب اور باہم متعلقہ مسائل سے نمٹنے کے لیےہے۔
آبی وسائل کے پروجیکٹس کی منصوبہ بندی اور ڈیزائن
سی ڈبلیو سی ہندوستان اور پڑوسی ممالک یعنی نیپال اور بھوٹان میں بڑے آبی وسائل کے منصوبوں کی اکثریت کے ڈیزائن کے ساتھ ڈیزائن کنسلٹنسی کے ذریعے یا منصوبوں کی تکنیکی تشخیص میں فعال طور پر وابستہ ہے ۔ اس وقت سی ڈبلیو سی کو 94 پروجیکٹوں کو ڈیزائن کنسلٹنسی فراہم کی جاتی ہے ۔ اس میں سے 31 منصوبے (جن میں 3 پڑوسی ممالک کے ہیں) تعمیراتی مرحلے میں ہیں ، 35 منصوبے (جن میں 2 پڑوسی ممالک کے ہیں) ڈی پی آر مرحلے میں ہیں اور 28 منصوبوں میں خصوصی مسائل شامل ہیں ۔
قومی کمیٹی برائے زلزلہ ڈیزائن پیرامیٹرز: -
نیشنل کمیٹی آن سیسمک ڈیزائن پیرامیٹرز (این سی ایس ڈی پی) کو ایم او ڈبلیو آر آرڈر مورخہ 21 اکتوبر 1991 کے ذریعے تشکیل دیا گیا تھا جس کا مقصد ڈیم مالکان سے موصولہ تجاویز کے لیے زلزلےڈیزائن پیرامیٹرز کی سفارش کرنا تھا ۔ ممبر (ڈی اینڈ آر) سی ڈبلیو سی کمیٹی کا چیئرمین ہے جس میں مختلف تکنیکی اداروں اور سرکاری تنظیموں کے انجینئرنگ کے مختلف شعبوں کے 12 دیگر ماہرین اس کے ممبر ہیں ۔ ڈائریکٹر (ایف ای اینڈ ایس اے) سی ڈبلیو سی این سی ایس ڈی پی کے ممبر سکریٹری ہیں ۔ این سی ایس ڈی پی کی 38 ویں میٹنگ 10.05.2024 کو سی ڈبلیو سی ، نئی دہلی میں ممبر (ڈی اینڈ آر) کی صدارت میں ہوئی جس میں چھ پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ۔
مزید برآں ، این سی ایس ڈی پی کی ایک خصوصی میٹنگ 05.06.2024 کو منعقد کی گئی جس میں زلزلے کے ڈیزائن پیرامیٹرز پر قومی کمیٹی کو ریور ویلی پروجیکٹ کی سائٹ مخصوص زلزلے کے مطالعہ کی رپورٹ کی تیاری اور پیش کرنے کے لئے رہنما خطوط میں بین الاقوامی طریقوں کے مطابق جامع طور پر ترمیم کی گئی ۔
بڑے ڈیموں کا قومی رجسٹر:
ڈیم سیفٹی ایکٹ ۲۰۲۱ کے نفاذ سے قبل ڈیم سیفٹی آرگنائزیشن (ڈی ایس او) سی ڈبلیو سی نے ریاستی حکومتوں کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر بڑے ڈیموں کے قومی رجسٹر (این آر ایل ڈی) کی شکل میں ملک بھر میں بڑے ڈیموں کے رجسٹر کو مرتب اور برقرار رکھا ۔ / پی ایس یو ۔ ڈیم سیفٹی ایکٹ ۲۰۲۱ کے نفاذ کے بعد ، این ڈی ایس اے کو ملک میں تمام مخصوص ڈیموں کا قومی سطح کا ڈیٹا بیس برقرار رکھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ 14-15 ستمبر 2023 کے دوران جے پور میں منعقدہ ڈیم سیفٹی پر بین الاقوامی کانفرنس میں ہندوستان کے عزت مآب نائب صدر نے مخصوص (بڑے) ڈیموں کا قومی رجسٹر 2023 جاری کیا تھا ۔ این آر ایل ڈی-2023 کے مطابق ، ملک میں 6138 تعمیر شدہ اور 143 زیر تعمیر ڈیم ہیں ۔ این آر ایل ڈی ، 2023 سی ڈبلیو سی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے ۔لنک https:// cwc. gov. in/ publication/nrld.
پروجیکٹس آلات کے پہلوؤں کا تکنیکی معائنہ:
ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ: -
مختلف ریاستوں/ممالک یعنی آندھرا پردیش ، اروناچل پردیش ، گجرات ، ہماچل پردیش ، مدھیہ پردیش ، میگھالیہ ، اڈیشہ ، سکم اتراکھنڈ ، مغربی بنگال ، جموں و کشمیر ، بھوٹان اور نیپال میں دریائے وادی کے 29 پروجیکٹوں کی تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ (ڈی پی آر)/تعمیراتی ڈرائنگ کا جائزہ لیا گیا ، جن میں سے 4 پروجیکٹوں کو آلات کے پہلوؤں کے حوالے سے منظوری دے دی گئی ہے اور باقی 25 پروجیکٹ جانچ کے مختلف مراحل میں ہیں ۔
پمپڈ اسٹوریج پروجیکٹ: -
مختلف ریاستوں/ممالک یعنی آندھرا پردیش ، چھتیس گڑھ ، گجرات ، جھارکھنڈ ، کرناٹک ، مدھیہ پردیش ، مہاراشٹر ، اڈیشہ ، راجستھان ، تمل ناڈو اور اتر پردیش میں دریا کی وادی کے 42 پروجیکٹوں کی تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ (ڈی پی آر)/تعمیراتی ڈرائنگ کا جائزہ لیا گیا ، جن میں سے 6 پروجیکٹوں کو آلات کے پہلوؤں کے حوالے سے منظوری دے دی گئی ہے اور باقی 36 پروجیکٹوں کے لیے اب سی ای اے کے تازہ ترین رہنما خطوط کے مطابق آلات کے پہلوؤں سے منظوری کی ضرورت نہیں ہے ۔
سی ایس ایم آر ایس کی قائمہ تکنیکی مشاورتی کمیٹی
سی ایس ایم آر ایس میں کی جانے والی تحقیقی اسکیموں کی تکنیکی جانچ پڑتال میں مجموعی نقطہ نظر اور رہنمائی فراہم کرنے کے لیے ممبر (ڈی اینڈ آر) سی ڈبلیو سی کی صدارت میں اسٹینڈنگ ٹیکنیکل ایڈوائزری کمیٹی (ایس ٹی اے سی) تشکیل دی گئی تھی ۔ ایس ٹی اے سی مختلف سرکاری شعبے کے اداروں سے تعلق رکھنے والے 11 اراکین پر مشتمل ہے اور اس کی سربراہی ممبر (ڈی اینڈ آر) سی ڈبلیو سی کرتا ہے ۔ سی ایس ایم آر ایس کی 39 ویں اسٹینڈنگ ٹیکنیکل ایڈوائزری کمیٹی (ایس ٹی اے سی) کا اجلاس 25.10.2024 کو ہوا۔
زلزلے کے دیگر کام:
ڈی آر آئی پی کے تحت آئی آئی ٹی روڑکی اور سی ڈبلیو پی آر ایس پونے کے ذریعے تیار کیے جانے والے ویب پر مبنی ٹول سیسمک ہیزرڈ اسسمنٹ انفارمیشن سسٹم (ایس ایچ اے آئی ایس وائی ایس ) کی تکنیکی تشخیص اور تنقیدی جانچ سے متعلق کام کیا جا رہا ہے ۔ 18 دسمبر 2024 کو ممبر (ڈی اینڈ آر) سی ڈبلیو سی کی صدارت میں سی ڈبلیو سی ، نئی دہلی میں آئی آئی ٹی روڑکی کے ماہرین کے ساتھ شیسیس کی ترقی کے لیے ایک میٹنگ تجویز کی گئی ہے ۔
نیشنل ہائیڈرولوجی پروجیکٹ (این ایچ پی) کے تحت سی ڈبلیو سی کی سرگرمیاں
‘‘سات دریا کے طاس میں تلچھٹ کی شرح اور تلچھٹ کی نقل و حمل کے اندازےکے لیے جسمانی بنیاد پر ریاضیاتی ماڈلنگ’’ پر مطالعہ مکمل ہو چکا ہے ۔
جمنا ، نرمدا اور کاویری طاسوں کے لیے توسیعی ہائیڈرولوجیکل پیش گوئی (کئی ہفتوں کی پیش گوئی) جاری ہے ۔
پہلے مرحلے کے تحت 32 آبی ذخائر کے لیے ہائیڈرو گرافک سروے کا استعمال کرتے ہوئے آبی ذخائر کی تلچھٹ کا مطالعہ مکمل کر لیا گیا ہے ۔ دوسرے مرحلے کا کام: 10 ریاستوں (راجستھان ، گجرات ، اتر پردیش ، اتراکھنڈ ، مدھیہ پردیش ، مہاراشٹر ، آندھرا پردیش ، کیرالہ ، تلنگانہ اور اڈیشہ) میں 87 آبی ذخائر پر مشتمل ہے ۔
93 نمبر کی سپلائی ، تنصیب ، جانچ اور کمیشننگ (ایس آئی ٹی سی) ۔ سی ڈبلیو سی کے ایچ او سائٹس پر خارج ہونے والے پانی کی پیمائش کے لیے اے ڈی سی پی (تین مراحل میں 14 + 29 + 50) مکمل ہو چکا ہے ۔ اضافی 46 نمبر کے اے ڈی سی پی اور 8 نمبر کے ٹوٹل اسٹیشن کی مزید خریداری جاری ہے ۔
خارج ہونے والے مشاہدات کو جدید بنانے کے لیے 32 ویلیوٹی ریڈار سینسرز کی سپلائی ، انسٹلیشن ، ٹیسٹنگ اور کمیشننگ (ایس آئی ٹی سی) مکمل کر لی گئی ہے ۔
پانی کے معیار کے 7 آلات (آئی سی پی –ایم ایس اور جی ایس –ایم ایس) کو شروع کر دیا گیا ہے اور 3 مزید پانی کے معیار کے آلات (۱ جی سی -ایم ایس اور ۲ آئی سی پی - ایم ایس ) تنصیب اور کمیشننگ کا عمل جاری ہے۔
"گنگا طاس میں سیلاب کی پیش گوئی سمیت ابتدائی سیلاب وارننگ سسٹم" کے لیے مشاورتی خدمات جاری ہیں ۔
گنگا بیسن کے انٹیگریٹڈ ریزروائر آپریشن سسٹم کے لیے حقیقی وقت کے قریب فیصلہ سپورٹ سسٹم کی ترقی کے لیے مشاورتی خدمات مکمل کر لی گئی ہیں ۔
نرمدا کنٹرول اتھارٹی (این سی اے) اور اروناچل پردیش کے لیے بالترتیب 48 اور 50 نمبر کے ہائیڈرو میٹرولوجیکل اسٹیشنوں کے نیٹ ورک پر مشتمل ریئل ٹائم ڈیٹا ایکوزیشن سسٹم (آر ٹی ڈی اے ایس) شروع کیا گیا ہے ۔
نیشنل ہائیڈرولوجی پروجیکٹ ، فیز-1 کے تحت 32 آبی ذخائر کے لیے ہائیڈروگرافک سروے کا استعمال کرتے ہوئے آبی ذخائر کی تلچھٹ کا مطالعہ مکمل کر لیا گیا ہے اور 87 آبی ذخائر کے سلسلے میں رپورٹ شائع اور فیز II کے تحت مطالعات کیے گئے ہیں ۔
ڈیم کی بحالی اور بہتری کے منصوبے(ڈی آر آئی پی) مرحلہ II اور III
ڈیم ری ہیبلیٹیشن اینڈ امپروومنٹ پروجیکٹ (ڈی آر آئی پی) عالمی بینک کی مالی مدد سے ایک بیرونی امداد یافتہ منصوبہ ہے ، جس کا مقصد ادارہ جاتی مضبوطی کے جزو کے ساتھ ملک کے کچھ منتخب ڈیموں کی بحالی ہے ۔
ڈیم کی بحالی اور بہتری کا منصوبہ (مرحلہ II اور III)
ڈی آر آئی پی فیز-1 کی کامیابی کی بنیاد پر جل شکتی کی وزارت نے ایک اور بیرونی فنڈ سے چلنے والی اسکیم ، ڈی آر آئی پی فیز-2 اور فیز-3 شروع کی ۔ مرکزی کابینہ نے 29 اکتوبر 2020 کو اس اسکیم کو منظوری دی ہے ۔
اس اسکیم میں 19 ریاستوں (آندھرا پردیش ، چھتیس گڑھ ، گوا ، گجرات ، جھارکھنڈ ، کرناٹک ، کیرالہ ، مدھیہ پردیش ، مہاراشٹر ، منی پور ، میگھالیہ ، اڈیشہ ، پنجاب ، راجستھان ، تمل ناڈو ، تلنگانہ ، اتر پردیش ، اتراکھنڈ ، مغربی بنگال ، اور تین مرکزی ایجنسیوں (سنٹرل واٹر کمیشن ، بھکرا بیاس مینجمنٹ بورڈ ، اور دامودر ویلی کارپوریشن) میں واقع 736 ڈیموں کی بحالی کا التزام ہے ۔ یہ ایک ریاستی سیکٹر کی اسکیم ہے جس میں مرکزی جزو ہے ، جس کی مدت 10 سال ہے ، جسے دو مراحل میں نافذ کیا جائے گا ۔ مرحلہ دوم اور مرحلہ سوم ، دو سال کے اوورلیپ کے ساتھ چھ سال کی مدت کا ہر ایک کے لئے ہے ۔ 736 ڈیموں کی بحالی کی فراہمی کے ساتھ بجٹ کا خرچ دس ہزار دو سو گیارہکروڑ روپے (مرحلہ دوم: 5107 کروڑ روپے ؛ مرحلہ سوم: 5104 کروڑ روپے) ہے ۔ اس لاگت میں سے ۷ ہزارکروڑ روپے کا بیرونی قرض ہے ۔۳ ہزار دوسو گیارہ کروڑ روپے کی رقم متعلقہ حصہ لینے والی ریاستیں اور تین مرکزی ایجنسیاں اٹھائیں گی ۔ اسکیم کی فنڈنگ کا نمونہ 80:20 (خصوصی زمرہ کی ریاستیں) 70:30 (عام زمرہ کی ریاستیں) اور 50:50 (مرکزی ایجنسیاں) ہے ۔ اس اسکیم میں خصوصی زمرہ کی ریاستوں (منی پور ، میگھالیہ اور اتراکھنڈ) کے لیے قرض کی رقم کا 90فیصد مرکزی گرانٹ کا بھی التزام ہے ۔ ڈی آر آئی پی مرحلہ II اور III اسکیم 10 سال کی مدت کی ہے ، جسے دو مراحل ہر ایک چھ سال کی مدت کے ساتھ دو سال اوور لیپنگ کے ساتھ نافذ کرنے کی تجویز ہے ۔ ہر مرحلے میں 500 ملین امریکی ڈالر کی بیرونی امداد ہے ۔ اسکیم کے دوسرے مرحلے کی مالی اعانت عالمی بینک اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) کے ذریعے مشترکہ طور پر کی جا رہی ہے جس میں سے ہر ایک کو 25 کروڑ امریکی ڈالر کی مالی اعانت فراہم کی جا رہی ہے ۔ عالمی بینک کے ذریعے قرض کے معاہدے پر 04 اگست 2021 کو 10 ریاستوں (گجرات ، کیرالہ ، ایم پی ، مہاراشٹر ، منی پور ، میگھالیہ ، راجستھان ، اڈیشہ ، تمل ناڈو اور چھتیس گڑھ) کے ساتھ دستخط کیے گئے تھے اور یہ 12 اکتوبر 2021 سے نافذ العمل ہے ۔ 10 ریاستوں کے علاوہ چار ریاستوں (اتراکھنڈ ، اتر پردیش ، مغربی بنگال اور کرناٹک) کو عالمی بینک نے جون 2022 میں اس اسکیم کے تحت شامل کرنے کے لیے مطلع کیا ہے اور ان کے قرض کو جنوری 2023 میں نافذ العمل قرار دیا گیا ہے ۔
اے آئی آئی بی کے ذریعے قرض کے معاہدے پر 19 مئی 2022 کو 10 ریاستوں (گجرات ، کیرالہ ، ایم پی ، مہاراشٹر ، منی پور ، میگھالیہ ، راجستھان ، اڈیشہ ، تمل ناڈو اور چھتیس گڑھ) کے ساتھ دستخط کیے گئے تھے اور اے آئی آئی بی نے اسے 29 دسمبر 2022 کو نافذ العمل قرار دیا تھا ۔
چار ریاستوں (آندھرا پردیش ، گوا ، پنجاب ، تلنگانہ) اور دو مرکزی ایجنسیوں (بی بی ایم بی اور ڈی وی سی) کو شامل کرنے کا عمل جاری ہے ۔
پروجیکٹ کی اہم کامیابیوں میں عالمی بینک کی طرف سے 3715 کروڑ روپے کی لاگت والے 139 ڈیموں کے پی ایس ٹی کی منظوری شامل ہے ۔ تقریبا 2906 کروڑ روپے کے ٹھیکے مختلف عمل درآمد کرنے والی ایجنسیوں کے ذریعہ دیئے گئے ہیں اور ڈیم کی بحالی ، ادارہ جاتی مضبوطی اور پروجیکٹ مینجمنٹ کی سرگرمیوں سمیت مختلف پروجیکٹ سرگرمیوں پر 30.11.2024 تک 1487 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں ۔
12 جون 2024 کو شاہ پور کنڈی میں پنجاب ڈبلیو آر ڈی کے 40 افسران کو ڈی آر آئی پی فیز-II اور فیز-III پر تربیت دی گئی۔ چند موضوعات کا احاطہ کیا گیا جیسے ڈی آر آئی پی فیز-II اور فیز-III اسکیم؛ ڈیم کے ساختی مسائل اور ان کی شناخت؛ خریداری کے طریقہ کار؛ ہائیڈرو مکینیکل اسٹرکچرل پرابلم؛ پی ایس ٹی تیاری؛ڈی آر آئی پی اسکیم کے مالی بندوبست وغیرہ کا جائزہ ۔
8 تا 10 جولائی 2024 کے دوران ڈی ایف آر پر تین روزہ تربیت کا اہتمام کیا گیا جس میں سات (7) ریاستوں اور سی ڈبلیو سی سے 22 شرکاء نے حصہ لیا۔
مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ایم آئی ایس-05 ماڈیولز کے ساتھ) کو 14 اگست 2024 کو ایس پی ایم یو میں باضابطہ طور پر متعارف کرایا گیا تھا۔ اس سلسلے میں 14 اگست 2024 کو ایک ورچوئل ایم آئی ایس مظاہرہ کیا گیا جس میں سی پی ایم یو، ایس پی ا یم یو، اور ای ایم سی کے متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
ڈی آر آئی پی فیز-II اور III پر قومی سطح کی اسٹیئرنگ کمیٹی (این ایل ایس سی) کی دوسری میٹنگ سکریٹری، ڈی او ڈبلیو آر، آر ڈی اور جی آر کی صدارت میں 25.09.2024 کو نئی دہلی میں منعقد ہوئی۔ جس میں ڈی آر آئی پی اسکیم کی پیشرفت اور مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ڈی آر آئی پی فیز II اور III کی تکنیکی کمیٹی کی تیسری میٹنگ 18.10.2024 کو ممبر(ڈی اینڈ آر)سی ڈبلیو سی کی صدارت میں اتراکھنڈ کے شہر دہرادون، میں ہوئی جس میں ڈی آر آئی پی آئی ایز کے نوڈل آفیسر اور پروجیکٹ ڈائریکٹر نے شرکت کی۔ میٹنگ کے دوران اسکیم کے نفاذ سے متعلق تکنیکی امور کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
xxi.قومی ٹاسک فورس برائے مربوط آبی وسائل کی ترقی اور بندوبست
قومی ٹاسک فورس برائے مربوط آبی وسائل کی ترقی اور بندوبست(این ٹی ایف آئی ڈبلیو آر ڈی ایم) کو ڈی او ڈبلیو آر،آر ڈی اورجی آر نے اپنے او ایم مورخہ 25.11.2024 کے ذریعے قائم کیا ہے۔
آبی وسائل کی پائیدار ترقی اور اس کا موثر انتظام آبی تحفظ اور اقتصادی ترقی کی کلید ہے۔ ایک ملک کے طور پر، سب سے زیادہ طاقتور معیشت کے ساتھ عالمی قائد بننے کے خواہشمند، بڑھتی ہوئی آبادی، اقتصادی ترقی، صنعت کاری اور شہر کاری جیسے چیلنجوں کے نتیجے میں ملک بھر میں مختلف مقاصد کے لیے متضاد مطالبات میں اضافہ ہونا لازمی ہے۔ مزید برآں، آب و ہوا کی تبدیلی نے پہلے ہی پانی کے شعبے کو بری طرح متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔ آبی وسائل کے شعبے میں بڑھتے ہوئے چیلنجوں کے تناظر میں، مختلف مقاصد کے لیے متوقع پانی کے استعمال کا ممکنہ طور پر جائزہ لینا ضروری ہو گیا ہے۔ مندرجہ بالا کو مدنظر رکھتے ہوئے، آبی وسائل کے محکمے، آر ڈی اور جی آر نے 25.11.2024 کو ایک قومی ٹاسک فورس فار انٹیگریٹڈ آبی وسائل کی ترقی اور بندوبست(این ٹی ایف آئی ڈبلیو ا ٓر ڈی ایم)،نیتی آیوگ کے عزت مآب ممبرکی صدارت میں مختلف سرکاری محکموں اورمختلف تنظیموں کے ماہرین کے ممبران کے ساتھ قائم کیا ہے ۔اس طرح پانی کے وسائل کے مختلف ڈومینز کا جامع طور پر احاطہ کیا گیا ہے۔ چیف انجینئر، بی پی ایم او، سی ڈبلیو سی، این ٹی ایف آئی ڈبلیو آر ڈی ایم کے ممبر سکریٹری ہیں۔ این ٹی ایف آئی ڈبلیو آر ڈی ایم-2024 سے توقع ہے کہ وہ 24 ماہ کے اندر اپنا کام مکمل کر لے گا، جس میں سالانہ وقفوں پر عبوری رپورٹس جمع کرائی جائیں گی۔
(xxii) 2024 کے دوران سی ڈبلیو سی کی اہم پبلیکیشنز کی فہرست
Sl. No.
|
Publication
|
Released during
|
1
|
Water Sector at a Glance-2022
|
Aug-2024
|
2
|
Water & Related Statistics-2023
|
Sept-2024
|
3
|
Water Sector at a Glance-2023
|
Sept-2024
|
4
|
National Register of Major & Medium
Irrigation Projects in India-2024
|
Sept-2024
|
5
|
Compendium on Sedimentation of Reservoirs in India
|
August 2024
|
6
|
Assessment of Area Affected Due to Floods in India
|
July 2024
|
7
|
Report on Flood Damage Statistics (1953-2022)
|
July 2024
|
8
|
Assessment of Area Affected Due to Floods
in India [Part II: Assessment at Sub-District Level]
|
September 2024
|
9
|
Criteria for Risk Indexing of Glacial Lakes in
Indian Himalayan Region
|
September 2024
|
10
|
Status Report on Coastal Area Management –
An Indian Perspective, Regional Issues & Remedial Measures
|
September 2024
|
5.سنٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ(سی جی ڈبلیو بی):
نیشنل ایکویفر میپنگ اینڈ مینجمنٹ پروگرام(این اے کیو یو آئی ایم)
سنٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ(سی جی ڈبلیو بی) نیشنل ایکویفر میپنگ اینڈ مینجمنٹ پروگرام (این اے کیو یو آئی ایم) کو نافذ کر رہا ہے، جس میں آبی ذخائر کی نقشہ سازی، ان کی خصوصیات اور ایکویفر مینجمنٹ پلانز کی ترقی کا تصور کیا گیا ہے تاکہ زیر زمین آبی وسائل کے پائیدار بندوبست کو آسان بنایا جا سکے۔ اس پروگرام کے تحت پورے ملک کے 32 لاکھ مربع کلومیٹر میں سے 25 لاکھ مربع کلومیٹر کے پورے نقشے کے قابل علاقے کا احاطہ کیا گیا ہے۔ این اے کیو یو آئی ایم کے نتائج مختلف اسٹیک ہولڈرز بشمول ضلع انتظامیہ کے ساتھ شیئر کیے جاتے ہیں۔ این اے کیو یو آئی ایم کے تجربات کی بنیاد پر، این اے کیو یو آئی ایم 2.0 کو سال 2023-24 سے شروع کیا گیا ہے جس میں شناخت شدہ ترجیحی علاقوں کے لیے تفصیلی نقشہ سازی اور قابل عمل انتظامی منصوبوں پر زور دیا گیا ہے۔ سی جی ڈبلیو بی نے سال 2024 میں اس طرح کے 68 مطالعات (تقریباً 40,000 مربع کلومیٹر پر محیط) مکمل کیے ہیں۔
این اے کیو یو آئی ایم کے تحت ڈیٹا جنریشن کے لیے انفراسٹرکچر بنانے کے لیے، پبلک انویسٹمنٹ بورڈ(پی آئی بی) نے 2022-2026 کی مدت کے دوران سی جی ڈبلیو بی کے ذریعے عمل درآمد کے لیے 805 کروڑ روپے کے ایک پروجیکٹ کو منظوری دی ہے۔ اب تک، تقریباً 550 کروڑ روپے کے ٹینڈردیئے گئے ہیں۔
اس منصوبے کے اجزاء میں سے ایک میں 7000 پیزو میٹرز کی تعمیر اور ملک میں زیر زمین پانی کی نگرانی کے نیٹ ورکس کو مضبوط بنانے اور آٹومیشن کے لیے ٹیلی میٹری آلات کے ساتھ ڈیجیٹل واٹر لیول ریکارڈرز کی تنصیب شامل ہے۔ 15 ریاستوں (آندھرا پردیش، تلنگانہ، تمل ناڈو، کیرالہ، گجرات، مہاراشٹر، راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، اڈیشہ اور جموں) میں زیرزمین پانی کی نگرانی کو مضبوط بنانے کے لیے پیزو میٹرز کی تعمیر شروع کی گئی ہے۔ 31 دسمبر 2024 تک کل 1796 پیزو میٹرز بنائے جا چکے ہیں۔
پروجیکٹ کے ایک اور جزو میں این اے کیو یو آئی ایم پروجیکٹ کے علاقے میں ڈیٹا گیپ کو پورا کرنے کے لیے 1135 ایکسپلوریٹری ویلز (ای ڈبلیو) اور آبزرویشن ویلز (او ڈبلیو) کی تعمیر شامل ہے جس کے لیے 11 ریاستوں (آندھرا پردیش، کرناٹک، گجرات، راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، اتر پردیش، بہار، مغربی بنگال، اوڈیشہ، آسام) میں تمام دی ئے گئے پیکجوں کے تحت کام شروع کیا گیا ہے۔ 31 دسمبر 2024 تک کل 319 ای ڈبلیو/اوڈبلیوز تعمیر کیے گئے ہیں۔
زیرزمین آبی وسائل
آبی سال 2024 کے لیے زیرزمین پانی کے وسائل کا جائزہ سینٹرل گراؤنڈ واٹربورڈ (سی جی ڈبلیو بی) اور ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے مشترکہ طور پر ویب پر مبنی خودکار ایپلی کیشن‘‘انڈیا-گراؤنڈ واٹرریسورس اسٹیمیشن سسٹم( آئی این-جی آر ای ایس) کے ذریعے پورے ملک کے لیے لیا تھا۔یہ تشخیص ریاست کے مطابق زیرزمین آبی کے وسائل کا منظر نامہ اور ملک میں ایک مربوط اور پائیدار زیر زمین پانی کے انتظام کو اپنانے کے لیے درکار بصیرت فراہم کرتی ہے۔
تشخیص کے مطابق، ملک میں کل سالانہ زیر زمین پانی کے ریچارج کا تخمینہ 446.90 بلین کیوبک میٹر(بی سی ایم) لگایا گیا ہے۔ سالانہ زیرزمین نکالنے کے قابل پانی کے وسائل کا تخمینہ 406.19 بی سی ایم لگایا گیا ہے۔ تمام استعمال کے لیے سالانہ زمینی پانی کا اخراج 245.64 بی سی ایم ہے۔ ملک میں زیرزمین پانی نکالنے کا اوسط مرحلہ 60.47 فیصد ہے۔ ملک میں کل 6746 اسسمنٹ یونٹس (بلاک/منڈل/تعلقہ) میں سے 4951 (73.4فیصد) اسیسمنٹ یونٹس کو‘محفوظ’ زمرے کےطور پر درجہ بندی کی گئی ہے۔ 711 (10.5فیصد) اسسمنٹ یونٹس کو ‘‘سیمی -کریٹکل’’، 206 (3.05فیصد) تشخیصی یونٹس کو ‘کریٹیکل’ کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے اور 751 (11.1فیصد) تشخیصی یونٹوں کو‘زیادہ استعمال’ کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے۔ ان کے علاوہ، 127 (1.8فیصد) تشخیصی یونٹس ہیں، جنہیں ‘کھارا’ کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے کیونکہ ان اکائیوں میں فریئٹک ایکویفر میں زیر زمین پانی کا بڑا حصہ نمکین یا کھارا ہے۔
اہم جھلکیاں:
- کل سالانہ جی ڈبلیو ریچارج (15 بی سی ایم) میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور 2017 کی تشخیص سے 2024 میں پانی نکالنے میں (3 بی سی ایم) کمی آئی ہے۔ پچھلے سال کے مقابلے موجودہ تشخیصی سال میں ریچارج میں معمولی کمی اورپانی نکالنے میں اضافہ ہوا ہے۔
- ٹینکوں، تالابوں اور ڈبلیو سی ایس سے ریچارج نے پچھلے پانچ جائزوں میں مسلسل اضافہ دکھایا ہے۔ سال 2024 میں اس میں 0.39 بی سی ایم ڈبلیو آر ٹی 2023کا اضافہ ہوا ہے۔
- سال 2017 کے حوالے سے، ٹینکوں، تالابوں اور ڈبلیو سی ایس سے ریچارج میں 11.36بی سی ایم کا اضافہ ہوا ہے (2017 میں 13.98 بی سی ایم سے 2024 میں 25.34 بی سی ایم تک)۔
- محفوظ زمرہ کے تحت تشخیصی یونٹس کا فیصد 2017 میں 62.6 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 73.4 فیصد ہو گیا ہے (2023 میں محفوظ تشخیصی یونٹس کا فیصد 73.14 تھا)۔
- بہت زیادہ پانی کے استعمال کے جائزے کی یونٹوں کا فیصد 2017 میں 17.24 فیصد سے کم ہو کر 2024 میں 11.13 فیصد رہ گیا ہے (2023 میں او ای اسسمنٹ یونٹس کا فیصد 11.23 فیصد تھا)
جل شکتی کے مرکزی وزیر نے 31 دسمبر 2024 کو ‘‘نیشنل کمپائلیشن آف ڈائنامک گراؤنڈ واٹر ریسورسز آف انڈیا 2024’’ جاری کیا۔
ہندوستان کے خشک علاقوں میں ہائی ریزولوشن ایکویفر میپنگ اور بندوبست
- سنٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ (سی جی ڈبلیو بی) نے جدید ہیلی بورن جیو فزیکل سروے کا استعمال کرتے ہوئے راجستھان، گجرات اور ہریانہ کے خشک علاقوں میں ہائی ریزولوشن ایکویفر میپنگ کا آغاز کیا ہے۔ پروجیکٹ کے پہلے مرحلے کے تحت، 97,637 مربع کلومیٹر کے علاقے کا سروے کیا گیا ہے، جس میں ان ریاستوں کے 92 بلاکس میں 40،313 لائن کلومیٹر کا احاطہ کیا گیا ہے۔
- ہیلی بورن جیو فزیکل سروے کے نتائج کی بنیاد پر، گرام پنچایت کی سطح پر سیچوریٹڈ/ڈی سیچوریٹڈ، کھارا/اکویفرز،زیر زمین پانی کے ممکنہ زونز، ڈرلنگ سائٹس، اور منظم آبی ریچارج سائٹس کی نشاندہی کی گئی ہے۔ 92 میں سے 39 بلاکوں کے لیے تفصیلی رپورٹ تیار کی گئی ہے، جس میں گجرات کے 20، راجستھان کے 11 اور ہریانہ کے 8 بلاکس شامل ہیں۔
- ہیلی بورن سروے فیز I کے نتائج کے خلاصے پر ایک کافی ٹیبل بک 19.09.2024 کو انڈیا واٹر ویک-2024 میں بھارت منڈپم، نئی دہلی میں جل شکتی کے عزت مآب وزیر مملکت کے ذریعہ جاری کی گئی۔
مصنوعی ریچارج سرگرمیاں
راجستھان کے جودھ پور، جیسلمیر، الور، جھنجھنو اور سیکر اضلاع پر مشتمل راجستھان کے شناخت شدہ پانی کے دباؤ والے علاقوں میں مصنوعی ریچارج کے ذریعے زمینی پانی کو بڑھانا تین مرحلوں میں شروع کیا گیا ہے۔
- فیز 1: دو بڑے ڈیم تعمیر کئے گئے ہیں:
- زونڈ ارتھ فل ڈیم کو کلے کور، اندروکا، منڈور، جودھپور
- کنکریٹ گریویٹی ڈیم، بستاوا ماتا، بالیسر، جودھپور۔
- فیز-2: 82 ڈبلیو ایچ ایس (اسٹون میسونری چیک ڈیم (ایم سی ڈی)، اینی کٹس، کنکریٹ چیک ڈیم (سی سی ڈی اور ریچارج شافٹ) جودھ پور، جیسلمیر اور سیکر ضلع کے کچھ پانی کی قلت والے بلاکوں میں تعمیر کیے گئے ہیں۔
- فیز-3: 39 ڈبلیو ایچ ایس (چیک ڈیم، اینی کٹ، ماڈل تالاب) جودھپور، جیسلمیر، سیکر، جھنجھنو اور راجستھان کے الور اضلاع کے پانی کے مخصوص پانی کی قلت وا لے بلاکوں میں تعمیر کئے گئے ہیں تاکہ مصنوعی ریچارج کے مجموعی اثرات کو معلوم کیا جاسکے ۔
زمیرزمین پانی نکالنے کا ضابطہ
- سنٹرل گراؤنڈ واٹر اتھارٹی (سی جی ڈبلیو اے) کا بنیادی کردار ملک میں زیر زمین پانی کے وسائل کے بروئے کار لانے کو منضبط کرنا ہے۔ اتھارٹی صنعتوں، بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں، کان کنی کے منصوبوں، ڈرلنگ رگز کی رجسٹریشن وغیرہ کے لیے ‘نو آبجیکشن سرٹیفکیٹس‘ جاری کرنے کے ذریعے زیرزمین پانی کی ترقی اور بندوبست کو ریگولیٹ کر رہی ہے اور اس سلسلے میں رہنما خطوط وضع کئے ہیں۔
- زیرزمین پانی کے صارفین کو این او سی جاری کرنے کے لیے ایک نئے پورٹل کی تیاری یعنی بھونیر ایپ ، جو صنعتوں، انفراسٹرکچر اور کان کنی کے منصوبوں اور زیادہ مقدار میں پانی کی سپلائی کے زیرزمین پانی کے استعمال کنندگان کو این او سی جاری کرنے کے لیے سی جی ڈبلیو اے کے ایپلیکیشن پروسیسنگ سافٹ ویئر کا ایک جدید ورژن ہے۔ اس پورٹل کو تیار کرنے کا مقصد صارفین کو نئی خصوصیات اور فعالیت کے ساتھ ایک ہموار تجربہ فراہم کرنا ہے۔
راجیو گاندھی نیشنل گراؤنڈ واٹر ٹریننگ اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آر جی این جی ڈبلیو ٹی آر آئی(
یہ سی جی ڈبلیو بی کا تربیتی ونگ ہے اور سی جی ڈبلیو بی ، دیگر مرکزی حکومت کے محکموں، ریاستی حکومت کے محکمے ، سرکاری شعبے کے ادروں، غیر سرکاری تنظیمیں ، تعلیمی ادارے کے افسران اور عہدیداروں اور دیگر متعلقہ فریقین کی تین شاخوں-ٹائر) I قومی سطح) ٹائر II(ریاستی سطح) اور ٹائر III (بلاک سطح) کی تربیت کے ذریعے صلاحیت سازی کے قومی کردار کے ساتھ ‘سینٹر آف ایکسی لینس’ کے طور پر کام کرتا ہے ۔
- پچھلے 10 سالوں کے دوران ، 13 -2012 سے 25 – 2024 تک (24.12.2024 تک) آر جی این جی ڈبلیو ٹی آر آئی ، رائے پور کے ذریعہ کل 1711 تربیتی کورسز (ٹائر-I ، ٹائر-II اور ٹائر-III مرد 83,330 + خواتین 30,369 = 1,13,699 شرکاء) کا انعقاد کیا گیا ۔
- انسٹی ٹیوٹ نے گزشتہ 10 سالوں کے دوران غیر ملکی شہریوں کے لیے چار تربیتی پروگرام بھی منعقد کیے ہیں ۔
اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون (ایس آئی ایچ) 2022 کے حصے کے طور پر تین دیسی سافٹ ویئر کی ترقی-آتم نربھر بھارت کی طرف ایک اہم قدم
- اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون (ایس آئی ایچ) ایک ملک گیر پہل ہے جس کا تصور عزت مآب وزیر اعظم کی قیادت میں کیا گیا ہے ۔ یہ طلباء کے درمیان مختلف تنظیموں کے ذریعے شناخت کیے گئے مخصوص چیلنجوں کے لیے اختراعات کے ذریعے حل فراہم کرنے کے لیے ایک اہم میگا سالانہ تقریب ہے ۔ یہ ایک سالانہ تقریب ہے جس کا اہتمام وزارت تعلیم کے انوویشن سیل ، آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن نے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کیا ہے ۔ سی جی ڈبلیو بی کے ذریعے شیئر کیے گئے مسائل کے بیانات کی بنیاد پر اور سی جی ڈبلیو بی کے سائنسدانوں کی سرپرستی میں انجینئرنگ کے طلباء نے اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون (ایس آئی ایچ) کے ایک حصے کے طور پر درج ذیل تین سافٹ ویئر ایپلی کیشنز تیار کیں ۔
- ہائیڈرا-کیو: ہائیڈرو کیمیکل ڈیٹا کے تجزیہ ، تصور اور تشریح کے لیے ایک اسٹینڈ ایلون ڈیسک ٹاپ ایپلی کیشن ۔
- ایکوا پروب: پمپنگ ٹیسٹ ڈیٹا تجزیہ کے لیے ایک اسٹینڈ ایلون ڈیسک ٹاپ ایپلی کیشن ۔
- او اے ایس آئی ایس-جی: مستحکم آاسوٹوپ اسٹڈیز-زمینی پانی کے لیے آن لائن ایپلی کیشن سسٹم
سافٹ ویئر ایپلی کیشنز کو سی جی ڈبلیو بی کی درج ذیل ویب سائٹ سے حاصل/ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے (https://www.cgwb.gov.in/freewares-groundwater-data-analysis)
یہ فری ویئر ایپلی کیشنز طلباء ، محققین اور زیر زمین پانی کے پیشہ ور افراد کے لیے مفید ثابت ہوں گے ۔ اب تک اس قسم کے تجزیے کے لیے استعمال ہونے والے سافٹ ویئر زیادہ تر ہندوستان میں نہیں بلکہ دیگر ممالک میں تیار کیے جاتے ہیں ۔ یہ آتم نربھر بھارت کی طرف ایک اہم قدم ہے اور اس سے غیر ملکی سافٹ ویئر پر ہندوستان کا انحصار کم ہونے کا امکان ہے ۔
شہری پانی کی فراہمی میں اضافے اور پائیداری کے لیے ایکویفر انتظام-فرید آباد
سی جی ڈبلیو بی نے 2024 میں یمنا کے فعال فلڈ پلین میں زیر زمین پانی کی پائیدار ترقی کے ذریعے فرید آباد شہر کو پانی کی فراہمی میں اضافے پر ایک مطالعہ شروع کیا ہے ۔ سی جی ڈبلیو بی نے فرید آباد میٹروپولیٹن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایف ایم ڈی اے) کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں ۔
زیر زمین پانی کے معیار کا تجزیہ
سنٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ (سی جی ڈبلیو بی) کے ذریعے زیر زمین پانی کے معیار کا جامع جائزہ گرانقدر بصیرت فراہم کرتا ہے جس سے تدارک کے اقدامات کی رہنمائی ہو سکتی ہے اور مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ذریعے مستقبل کی منصوبہ بندی کی اطلاع دی جا سکتی ہے ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ زیر زمین پانی کے معیار سے متعلق یہ رپورٹ زیر زمین پانی کے معیار کی نگرانی کے لیے ایک معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) کو نافذ کرنے والی پہلی رپورٹ ہے ، جو اعداد و شمار جمع کرنے ، تجزیہ اور تشریح میں مستقل مزاجی کو یقینی بناتی ہے ۔ مزید برآں ، بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ طریقوں کا استعمال نتائج کے قابل اعتماد ہونے اور تکنیکی سختی کو نمایاں طور پر تقویت دیتا ہے ۔ 31 دسمبر 2024 کو ، جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب سی آر پاٹل نے سالانہ زیر زمین پانی کے معیار کی رپورٹ ، 2024 کی نقاب کشائی کی ۔
اہم جھلکیاں:
- کیشن کیمسٹری کے لحاظ سے ، کیلشیم آئن کے مواد پر حاوی ہے ، اس کے بعد سوڈیم اور پوٹاشیم ہیں ۔ آئنوں کے لیے ، بائی کاربونیٹ سب سے زیادہ عام ہے ، اس کے بعد کلورائڈ اور سلفیٹ ہے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں مجموعی طور پر پانی کیلشیم-بائی کاربونیٹ قسم کا ہے ۔
- کچھ علاقوں کو نائٹریٹ ، فلورائڈ اور آرسینک کی وقفے وقفے سے آلودگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
- الیکٹریکل کنڈکٹوٹی (ای سی) اور فلورائڈ جیسے پیرامیٹرز میں مشاہدہ کیے جانے والے موسمی رجحانات مانسون کے مثبت ریچارج اثرات کا ثبوت فراہم کرتے ہیں ، جو پانی کے معیار کو بہتر بناتے ہیں ۔
- زرعی نقطہ نظر سے ، سوڈیم ابزارپشن (ایس اے آر) اور ریزیڈوئل سوڈیم کاربونیٹ (آر ایس سی) کا تجزیہ آبپاشی کے لئے زمینی پانی کی عام طور پر سازگار موزونیت کو تقویت بخشتا ہے ، جس میں 81 فیصد سے زیادہ نمونے محفوظ حد تک ملتے ہیں ۔ تاہم ، اعلی سوڈیم مواد اور آر ایس سی اقدار کے مقامی مسائل طویل مدتی مٹی کے انحطاط کو روکنے کے لیے ہدف شدہ اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں ۔
- شمال مشرقی ریاستوں میں زیر زمین پانی کے 100فیصد نمونے آبپاشی کے لیے بہترین زمرے میں ہیں ۔
6 پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی)
پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی) 26 - 2021 کے لیے 93,068 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ تقریباً 22 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچائے گی ۔
- 2016-17 سے 24 - 2023 کے دوران ترجیحی پروجیکٹوں کے اے آئی بی پی کے کاموں کے ذریعے پیدا کی گئی 25.80 لاکھ ہیکٹر (تقریبا 74.5 فیصد) کی 34.63 لاکھ ہیکٹر آبپاشی صلاحیت کے ہدف کے مقابلے میں
- پی ایم کے ایس وائی اے آئی بی پی کے تحت نو (09) نئے ایم ایم آئی پروجیکٹ اور دو (02) نئے قومی پروجیکٹوں کو مزید شامل کیا گیا ہے ۔
پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی)-تیز تر آبپاشی فائدہ پروگرام (اے آئی بی پی)
حکومت ہند نے 27 جولائی 2016 کو 99 ترجیحی آبپاشی پروجیکٹوں (اور 7 مراحل) کی مالی اعانت کی منظوری دی جس کی تخمینہ بقایا لاگت 77595 کروڑ روپے (مرکزی حصہ 31342 کروڑ روپئے(3.75 کروڑ روپے ہے ) ؛ ریاست کا حصہ 46253 کروڑ روپے) کو مراحل میں مکمل کیا جائے گا ۔ ان کاموں میں اے آئی بی پی اور سی اے ڈی دونوں کام شامل ہیں ۔ طویل مدتی آبپاشی فنڈ (ایل ٹی آئی ایف) کے تحت نابارڈ کے ذریعے مرکزی امداد (سی اے) اور ریاستی حصہ دونوں کے لیے فنڈنگ کا انتظام اس اسکیم کے تحت 34.63 لاکھ ہیکٹر پر آبپاشی کی صلاحیت پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ۔ 17 – 2016 سے ان پروجیکٹوں پر متعلقہ ریاستی حکومتوں کی طرف سے 68891 کروڑ روپے (مارچ 2024 تک) خرچ کیے جانے کی اطلاع ہے ۔ جنوری 2020 میں ، وزارت خزانہ نے 31 مارچ 2021 تک جاری مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم کے تسلسل سے آگاہ کیا ۔
فزیکل پیش رفت: 34.63 لاکھ ہیکٹر کے ہدف کے مقابلے میں تقریبا 25.80 لاکھ ہیکٹر کی آبپاشی کی صلاحیت ۔ 17 - 2016 سے 24 – 2023 کے دوران ترجیح شدہ پروجیکٹوں کے اے آئی بی پی کے کاموں کے ذریعے تیار کی گئی ہے ۔ 25 - 2024 کے دوران پیدا ہونے والی صلاحیت فصلوں کے سیزن کے اختتام کے بعد ہی دستیاب ہوگی ۔
پی ایم کے ایس وائی-اے آئی بی پی کے تحت مکمل کیا گیا پروجیکٹ: شناخت شدہ 99 پروجیکٹوں (اور 7 مراحل) میں سے 62 ترجیحی پروجیکٹوں کے اے آئی بی پی کے کام آج تک مکمل ہونے کی اطلاع ہے ۔
2021-26 کے دوران پی ایم کے ایس وائی اے آئی بی پی (بشمول سی اے ڈی ڈبلیو ایم) کا نفاذ:
حکومت ہند نے تقریبا 22 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے 15 دسمبر 2021 کی تاریخ کو 93,068 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ 26 - 2021 کے لئے پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا (پی ایم کے ایس وائی) کے نفاذ کو منظوری دے دی ہے ۔ مرکزی کابینہ نے ریاستوں کو 37,454 کروڑ روپے کی مرکزی امداد اور پی ایم کے ایس وائی 21 - 2016 کے دوران آبپاشی کی ترقی کے لئے حکومت ہند کے ذریعہ حاصل کردہ قرض کے لئے 20,434.56 کروڑ روپے کی قرض کی سروسنگ کو منظوری دی ہے ۔ تیز تر آبپاشی فائدہ پروگرام ، 'ہر کھیت کو پانی' اور واٹرشیڈ ڈیولپمنٹ اجزاء کو 26 - 2021 کے دوران جاری رکھنے کی منظوری دی گئی ہے ۔ اے آئی بی پی کے تحت 26 - 2021 کے دوران آبپاشی کی کل اضافی صلاحیت پیدا کرنے کا ہدف 13.88 لاکھ ہیکٹر ہے ۔ 30.23 لاکھ ہیکٹر کمانڈ ایریا ڈیولپمنٹ سمیت جاری 60 پروجیکٹوں کی مکمل تکمیل پر توجہ مرکوز کرنے کے علاوہ اب تک 9 اضافی پروجیکٹ شروع کیے گئے ہیں ۔ اس کے علاوہ ، دو قومی پروجیکٹوں ، یعنی رینوکاجی ڈیم پروجیکٹ (ہماچل پردیش) اور لکھوار ملٹی پرپز پروجیکٹ (اتراکھنڈ) کو بھی اسکیم کے تحت پانی کے اجزاء کے 90 فیصد کاموں کی مرکزی فنڈنگ کے لیے شامل کیا گیا ہے ۔
نفاذ کو بہتر بنانے اور فوائد کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے متعدد اختراعی اقدامات اور ترمیم کی گئی ہیں ، جیسے:
بڑے/درمیانے درجے کی آبپاشی (ایم ایم آئی) کے نئے پروجیکٹوں کو شامل کرنے کے ساتھ ساتھ اے آئی بی پی کے تحت قومی پروجیکٹوں کی فنڈنگ ۔
اے آئی بی پی کے تحت کسی پروجیکٹ کو شامل کرنے کے لیے مالی پیش رفت کی شرط کو ختم کر دیا گیا ہے اور صرف 50فیصد کی فزیکل پیش رفت پر غور کیا جائے گا ۔
خشک سالی سے متاثرہ علاقہ پروگرام (ڈی پی اے پی) قبائلی ، ڈیزرٹ ڈیولپمنٹ پروگرام (ڈی ڈی پی) سیلاب زدہ علاقہ ، قبائلی علاقہ، سیلاب زدہ علاقہ ، بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقہ ، اڈیشہ کے کوراپٹ ، بلانگیر اور کالاہانڈی (کے بی کے) علاقہ ، مہاراشٹر کے ودربھ اور مراٹھواڑہ علاقے اور مدھیہ پردیش اور اتر پردیش کے بندیل کھنڈ علاقے ، نیز توسیعی تجدید جدید کاری (ای آر ایم) پروجیکٹوں اور قومی اوسط سے کم خالص آبپاشی والی ریاستوں کے لیے بھی اعلی درجے کے مرحلے (50فیصد فزیکل پیش رفت) کے معیار میں نرمی کی گئی ہے ۔
بعد کے سال میں بھی مناسب مرکزی امداد کے لیے معاوضے کی اجازت ہے ۔
پروجیکٹوں کی تکمیل 90 فیصد یا اس سے زیادہ کی فزیکل پیش رفت کے ساتھ منظور کی جائے گی ۔
پروجیکٹ کی نگرانی کے لیے آن لائن مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ایم آئی ایس) تیار کیا گیا ہے ۔ 99 ترجیحی پروجیکٹوں میں سے ہر ایک کے لیے ایک نوڈل افسر کی نشاندہی کی گئی ہے جو ایم آئی ایس میں پروجیکٹ کی فزیکل اور مالی پیش رفت کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کرتا ہے ۔
پروجیکٹ کے اجزاء کی جیو ٹیگنگ کے لیے جی آئی ایس پر مبنی ایپلی کیشن تیار کی گئی ہے ۔ پروجیکٹوں کے کینال نیٹ ورک کو ڈیجیٹل بنانے کے لیے ریموٹ سینسنگ تکنیک کا استعمال کیا گیا ہے ۔ مزید برآں ، ریموٹ سینسنگ کے ذریعے سالانہ 99 ترجیحی پروجیکٹوں کی کمان میں کراپڈ ایریا کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے ۔
اراضی کے حصول (ایل اے) کے مسئلے کو حل کرنے اور پانی کی ترسیل کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے زیر زمین پائپ لائن (یو جی پی ایل) کے استعمال کو فعال طور پر فروغ دیا گیا ہے ۔ پائپڈ ایریگیشن نیٹ ورک کی منصوبہ بندی اور ڈیزائن کے لیے رہنما خطوط اس وزارت نے جولائی 2017 میں جاری کیے تھے ۔
ان پروجیکٹوں کے کمانڈوں میں کمانڈ ایریا کے ترقیاتی کاموں کے مساوی نفاذ کا تصور کیا گیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ آبپاشی کی پیدا کردہ صلاحیت کو کسانوں کے ذریعے استعمال کیا جا سکے ۔ پارٹسپیٹری ایریگیشن مینجمنٹ (پی آئی ایم) پر توجہ مرکوز کرنے والے نئے رہنما خطوط سامنے لائے گئے ہیں ۔ مزید برآں ، سی اے ڈی ڈبلیو ایم کی تکمیل کو قبول کرنے کے لیے واٹر یوزرز ایسوسی ایشن (ڈبلیو یو اے) کو آبپاشی کے نظام کے کنٹرول اور انتظام کی منتقلی کو ضروری شرط بنایا گیا ہے ۔
پی ایم کے ایس وائی-اے آئی بی پی کے تحت مالی پیش رفت مندرجہ ذیل ہے:
(کروڑ روپے میں)
فنڈز جاری کئے گئے
|
2016-17 سے 2023-24
|
2024-25 (اب تک)
|
کل
|
اے آئی بی پی پروجیکٹوں کے لیے مرکزی امداد
خصوصی اور قومی پروجیکٹوں سمیت
|
18550.98
|
629.22
|
19180.20
|
ریاست کا حصہ
|
33830.83
|
180.60
|
34011.4
|
کل
|
52,381.81
|
809.82
|
53191.6
|
مہاراشٹر کے لیے خصوصی پیکیج: 18 جولائی 2018کو ایک خصوصی پیکیج کی منظوری دی گئی جو ودربھ اور مراٹھواڑہ اور مہاراشٹر کے باقی حصوں میں خشک سالی سے متاثرہ اضلاع میں 83 سطحی معمولی آبپاشی (ایس ایم آئی) پروجیکٹوں اور 8 بڑے/ درمیانے درجے کے آبپاشی پروجیکٹوں کو 24 – 2023 تک مراحل میں مکمل کرنے کے لیے مرکزی امداد فراہم کرتا ہے (مارچ 25 تک توسیع) یکم اپریل 2018 تک مذکورہ پروجیکٹوں کی مجموعی بقایا لاگت کا تخمینہ 13651.61 کروڑ روپے ہے ۔ کل سی اے کا تخمینہ 3831.41 کروڑ روپے ہوگا جس میں 18 - 2017 کے اخراجات کے معاوضے سمیت توازن کی صلاحیت3.77 لاکھ ہیکٹر رقبے کی ان اسکیموں کی تکمیل پر تعمیر کی جائے گی ۔ 2901.63 کروڑ روپے کا سی اے ۔ اس اسکیم کے تحت اب تک جاری کیے جا چکے ہیں ۔ اس اسکیم کے تحت مہاراشٹر کی ریاستی حکومت نے 53 ایس ایم آئی اور 2 ایم ایم آئی پروجیکٹوں کو مکمل کرنے کی اطلاع دی ہے ۔ مجموعی طور پر آبپاشی کی صلاحیت 1.66 لاکھ ہیکٹر ہے ، جس کے 19 - 2018 سے 24 - 2023 کے دوران ان تمام پروجیکٹوں کے ذریعے تخلیق کیے جانے کی اطلاع ہے ۔ 25-2024 کے دوران پیدا ہونے والی مزید صلاحیت فصلوں کے سیزن کے اختتام کے بعد ہی دستیاب ہوگی ۔
دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں پر مشتمل چھٹی معمولی آبپاشی مردم شماری اور ملک میں تمام آبی ذخائر پر مشتمل پہلی آبی ذخائر مردم شماری مکمل کر لی گئی ہے۔ چھٹی چھوٹی آبپاشی مردم شماری اور پہلی آبی ذخائر مردم شماری کی آل انڈیا اور ریاست وار رپورٹ شائع کر دی گئی ہے اور یہ محکمہ کی ویب سائٹ ‘https://jalshakti-dowr.gov.in’ پر دستیاب ہے۔ اہم نتائج بھون پورٹل پر جاری کیے گئے ہیں اور ریاست وار یونٹ سطح کا ڈیٹا اوپن گورنمنٹ ڈیٹا (OGD) پلیٹ فارم پر بھی دستیاب کرادیا گیا ہے۔
2024 کے دوران‘آبپاشی مردم شماری’ اسکیم کے تحت درج ذیل پیش رفت ہوئی ہے:
- ساتویں چھوٹی آبپاشی کی مردم شماری اور آبی ذخائر کی دوسری مردم شماری جاری ہے، دو نئی مردم شماریوں کے ساتھ: چشموں کی پہلی مردم شماری اور بڑے اور درمیانے آبپاشی کے منصوبوں کی پہلی مردم شماری،جس کا تعلق 24-2023سے ہے۔
- ان مردم شماریوں پر ایک آل انڈیا ورکشاپ 2023 میں منعقد کی گئی تھی، جس میں تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی شرکت تھی۔ این آئی سی نے ان مردم شماریوں کے لیے ایک موبائل/ویب ایپلیکیشن تیار کی ہے، جس کا پائلٹ ٹیسٹنگ اکتوبر 2024 کے مہینے میں اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، اوڈیشہ اور میگھالیہ میں کامیابی کے ساتھ کیا گیا۔
- آئندہ مردم شماری کے لیےاعلیٰ سطح کے تربیت یافتہ لوگوں کی فراہمی اوران ٹریننگ کے لیےچھ علاقائی ورکشاپس دسمبر، 2024 سے جنوری، 2025 تک تریپورہ، کرناٹک، اتر پردیش، ہریانہ، راجستھان اور مغربی بنگال کے علاقائی مراکز میں منعقد کی جا رہی ہیں تاکہ ریاستوں میں صلاحیت میں مزید اضافہ کیا جا سکے۔
- ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو گرانڈ ان ایڈ اہل ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے تجاویز کی وصولی پر بروقت جاری کی گئی۔
فلڈ مینجمنٹ ونگ (ایف ایم):
فلڈ مینجمنٹ اور بارڈر ایریاز پروگرام (ایف ایم بی اے پی)
سیلاب مینجمنٹ پروگرام(ایف ایم پی) اور دریائی مینجمنٹ کی سرگرمیاں اور سرحدی علاقوں سے متعلق کام(آر ایم بی اے) جو بارہویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران نافذ العمل تھے،اس کو 18-2017 سے20-2019 کی مدت کے لیے ‘سیلاب مینجمنٹ اور سرحدی علاقوں کا پروگرام(ایف ایم بی اے پی) کے طور پر ضم کر دیا گیا اور بعد میں اسے مارچ 2021 تک توسیع دی گئی۔ کابینہ نے مزیدایف ایم بی اے پی اسکیم کو 22-2021 سے26-2025تک جاری رکھنے کی منظوری دی، جس کے لیے 4100 کروڑ روپے(ایف ایم پی۔2940 کروڑ اور آر ایم بی اے۔1160کروڑ روپے) کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
ایف ایم بی اے پی کے آغاز سے لے کر (دسمبر 2024 تک) مرکزی امداد۔ فلڈ مینجمنٹ اینڈ بارڈر ایریا پروگرام (ایف ایم بی اے پی) اسکیم کے ایف ایم پی جزو کے تحت ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 7136 کروڑ روپے کی مرکزی امداد جاری کی گئی ہے اور ایف ایم بی اے پی اسکیم کے آر ایم بی اے جزو کے تحت ریاستو ں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 1258.73 کروڑ جاری کیے گئے ہیں۔
نارتھ کوئل ریزروائر پروجیکٹ کے باقی ماندہ کاموں کی تکمیل:
آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کی بحالی کے محکمے (ڈی او بلیو آر، آر ڈی اور جی آر)نے شمالی کوئل ریزروائر پروجیکٹ کے تحت بہار اور جھارکھنڈ کے باقی ماندہ کاموں کو مکمل کرنے کے لیے طویل عرصے سے زیر التواء پروجیکٹ کو شروع کیا ہے۔ اگست 2017 میں مرکزی کابینہ نے منصوبے کے آغاز سے تین مالی سالوں کے دوران 1622.27 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے نارتھ کوئل ریزروائر پروجیکٹ کے بقایا کاموں کو انجام دینے کی تجویز کو منظوری دی۔ اس کے بعد دونوں ریاستی حکومتوں کی درخواست پر اس منصوبے میں کچھ دیگر اجزاء کو شامل کرنا ضروری پایا گیا۔ رائٹ مین کینال ( آر ایم سی) اور لیفٹ مین کینال(ایل ایم سی) کی مکمل لائننگ کو بھی تکنیکی وجوہات کی بناء پر ضروری سمجھا گیا تاکہ آبپاشی کی متوقع صلاحیت کو حاصل کیا جا سکے۔اس طرح گیا ڈسٹری بیوشن سسٹم کے کا م آر ایم سی اور ایل ایم سی کی لائننگ، راستے میں ڈھانچے کی تعمیر نو، کچھ نئے ڈھانچے کی تعمیر اور پروجیکٹ سے متاثرہ خاندانوں (پی اے ایف ایز) کی بحالی اور آبادکاری کے لیے ایک وقتی خصوصی پیکج اپ ڈیٹ شدہ لاگت کے تخمینہ میں فراہم کیے گئے ہیں۔ اس کے مطابق منصوبے کی لاگت کا نظرثانی شدہ تخمینہ تیار کیا گیا۔ 2430.76 کروڑ روپے کے باقی کاموں کی لاگت میں سے مرکز 1836.41 کروڑ روپے فراہم کرے گا۔ اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی نے 4؍اکتوبر 2023کو 2,430.76 کروڑ روہےکی نظرثانی شدہ لاگت سے نارتھ کوئل ریزروائر پروجیکٹ کے باقی کاموں کو مکمل کرنے کی تجویز کو اپنی منظوری دے دی ہے۔یہ پروجیکٹ بہار کے اورنگ آباد اور گیا اضلاع اور جھارکھنڈ کے پلامو اور گڑھوا اضلاع کے قحط زدہ علاقوں میں ہر سال 114,021 ہیکٹر اراضی کو آبپاشی کے فوائد فراہم کرے گا۔ اس منصوبے میں پینے اور صنعتی پانی کی فراہمی کے لیے 44 ایم سی ایم پانی کی فراہمی کا بھی انتظام ہے۔پروجیکٹ کے بقیہ کام میسرز ڈبلیو اے پی سی او ایس لمٹیڈ کے ذریعے استعمال کی بنیادوں پر کئے جا رہے ہیں، جو کہ وزارت آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کی بحالی کے تحت ایک مرکزی پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگ ہے۔ ڈیم اور دیگر متعلقہ کاموں پر 10 فیصد کام، محمد گنج بیراج کے اضافی کاموں پر 100 فیصد کام، جھارکھنڈ کے حصے میں بائیں مین کینال اور رائٹ مین کینال پر 86 فیصد کام اور بہار کے حصے پر 18 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
ہندوستان اور بنگلہ دیش کے معاملات
- ہندوستان اور بنگلہ دیش کے وزرائے اعظم نے 12 دسمبر 1996 کو فرککا کے مقام پر گنگا/گنگا کے پانی کی تقسیم کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ معاہدے کے مطابق گنگا/گنگا کے پانیوں کو فراقہ (جو کہ ہندوستان میں دریائے گنگا پر آخری کنٹرول ڈھانچہ ہے) میں کم طلب والی مدت کے دوران، ہر سال یکم جنوری سے 31 مئی تک، فارمولے کے مطابق 10 روزانہ کی بنیاد پر تقسیم کیا جا رہا ہے۔ معاہدے کی مدت 30 سال ہے۔ معاہدے کے مطابق پانی کی تقسیم کی نگرانی ایک مشترکہ کمیٹی کر رہی ہے جس کی سربراہی دونوں اطراف سے ممبران جے آر سی کرتی ہے۔ مندرجہ ذیل ہندوستان-بنگلہ دیش مشترکہ کمیٹی کی میٹنگیں بلائی گئی ہیں۔
- گنگا/گنگا کے پانی کی تقسیم کے لیے جوائنٹ کمیٹی کا 83 واں اجلاس 24 جنوری 2024 کو دھاکہ میں فرککا پر ہوا، جو کہ 24 جنوری 2024 کو ہارڈنگ برج پر جوائنٹ مشاہدہ سائٹ کے دورے کے بعد تھا۔
- گنگا/گنگا کے پانی کی تقسیم سے متعلق مشترکہ کمیٹی کا 84 واں اجلاس 5 مارچ 2024 کو فرککا میں مشترکہ مشاہداتی مقامات کا دورہ کرنے کے بعد 7 مارچ 2024 کو کولکتہ میں منعقد ہوا۔
- 85واں اجلاس مشترکہ کمیٹی کا اجلاس 14 نومبر 2024 کو ڈھاکہ (بنگلہ دیش) میں منعقد ہوا، جس میں 2024 کے خشک/کم پانی کے موسم کی سالانہ رپورٹ کو حتمی شکل دی گئی۔
- 83ویں اور 84ویں مشترکہ کمیٹی کے اجلاسوں کے دوران ہندوستانی وفد کی قیادت جناب اتل جین، کمشنر (ایف ایم)، آبی وسائل، دریائی ترقی اور گنگا کی بحالی کی وزارت جل شکتی نے کی۔ 85 ویں مشترکہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران ہندوستانی وفد کی قیادت مسٹر شرد چندر، کمشنر (ایف ایم)، آبی وسائل، دریائی ترقی اور گنگا کی بحالی، وزارت جل شکتی، ہندوستانی جمہوریہ کے رکن اور ہند-بنگلہ دیش کے جوائنٹ ریور کمیشن نے کی۔ جوائنٹ ریور کمیشن بنگلہ دیشی وفد کی قیادت ڈاکٹر محمد ابو الحسین نے کی جس میں انڈیا-بنگلہ دیش جوائنٹ ریورز کمیشن، آبی وسائل کی وزارت، عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش کی حکومت کے ممبران شامل رہے۔
10.نیشنل ریور کنزرویشن ڈائریکٹوریٹ (NRCD)
دریا کی صفائی ایک مسلسل عمل ہے اور حکومت ہند مالی اور تکنیکی مدد فراہم کرکے دریاؤں کی آلودگی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ریاستی حکومتوں کی کوششوں میں اضافہ کررہی ہے۔ نیشنل ریور کنزرویشن پلان (این آر سی پی) کی مرکزی اسپانسرڈ اسکیم کے تحت مختلف ندیوں کے شناخت شدہ حصوں (دریائے گنگا اور اس کی معاون ندیوں کو چھوڑ کر) میں آلودگی کو کم کرنے کے لیے ریاستی حکومتوں کو مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان لاگت کی تقسیم کی بنیاد پر مدد فراہم کی جاتی ہے۔ آلودگی میں کمی کے مختلف کام جن میں را سیوریج کو روکنا اور موڑنا، سیوریج سسٹم کی تعمیر، سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس، کم لاگت کی صفائی، دریا کے سامنے/نہانے کے گھاٹ کی ترقی، وغیرہ شامل ہیں۔
نیشنل ریور کنزویشن ڈائریکٹوریٹ(این آر سی ڈی) کے تحت حصولیابیاں اور اقدامات (یکم جنوری سے 31 دسمبر 2024 تک)
- جموں و کشمیر کے کٹرا میں دریائے بان گنگا کی آلودگی کی روک تھام کے لیے 92.10 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک منصوبہ منظور کیا گیا۔
- گجرات کے سورت میں دریائے مندھولا کی آلودگی کی روک تھام اور تحفظ کے لیے 98.51 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک منصوبہ منظور کیا گیا۔
- راجستھان کے جودھپور میں دریائے جوجاری کی آلودگی کی روک تھام کے لیے 13.10 کروڑ روپے کی لاگت سے شہر کے موجودہ نالوں سے گندے پانی کو قریبی ایس ٹی پی کی طرف موڑنے کا منصوبہ منظور کیا گیا۔
- نانداری اور سلاواس ایس ٹی پی ایز کی طرف جانے والی سیوریج لائنوں میں پرانی اور خراب پائپ لائنوں کی مرمت کے لیے ٹرینچلیس سی آئی پی پی ٹیکنالوجی پر مبنی 51.99 کروڑ روپے کا منصوبہ منظور کیا گیا۔
- جھالامند علاقے میں مکمل سیوریج نظام کے ڈیزائن اور نئے ایس ٹی پی کی ترقی کے لیے 53.63 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک منصوبہ منظور کیا گیا۔
ناندری میں 30 ایم ایل ڈی صلاحیت کے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ( اس ٹی پی) کی تعمیر اور کمیشننگ کے لیے 53.86 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک منصوبہ منظور کیا گیا۔
- منی پور میں دریائے امپھال-منی پور کی بحالی اور 27 شہری بلدیاتی اداروں(یو ایل بی ایز) میں فضلہ کی صفائی اور نکاسی کے انتظام کے لیے 92.39 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک منصوبہ منظور کیا گیا۔
- کیرالہ میں چترپوزھا دریا کی بحالی کے لیے قدرتی ندیوں اور آلودہ نالوں کی بحالی اورایس ٹی پی 17.5 ایم ایل ڈی کی تعمیر کے منصوبے کو 47.53 کروڑ روپے کی لاگت سے منظور کیا گیا۔
- پیریان دریا کی بحالی کے لیے قدرتی ندیوں اور آلودہ نالوں کی بحالی اور 19 ایم ایل ڈی ایس ٹی پی (پارٹ-1) کی تعمیر کے منصوبے کو 49.78 کروڑ روپے کی لاگت سے منظور کیا گیا۔
- مہاراشٹر کے ناگپور میں ‘‘دریائے ناگ کی آلودگی کی روک تھام اور تحفظ’’ کے پروجیکٹ کے لیے جاپان کےبین الاقوامی تعاون سے 1,926.99 کروڑ روپے کی لاگت سے پروجیکٹ کے نفاذ کے لیے پروجیکٹ مینجمنٹ کنسلٹنٹ مقرر کیا گیا۔
- جموں و کشمیر کے ادھم پور میں دریائے دیویکا اور توا کی آلودگی کی روک تھام کے پروجیکٹ کو 186.74 کروڑ روپے کی لاگت سے منظور کیا گیا تھا، جس کے تحت 3 سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس (STPs) بنائے گئے ہیں جن کی مجموعی صلاحیت 13.06 ایم ایل ڈیہے، یہ تمام کام این آر سی پی کے تحت مکمل کیے گئے ہیں۔
- گجرات کےسورت میں دریائے تاپی کی آلودگی کی روک تھام کے پروجیکٹ کو 971.25 کروڑ روپے کی لاگت سے منظور کیا گیا تھا، جس کے تحت 11 سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس( ایس ٹی پی ایز)بنائے گئے ہیں جن کی مجموعی صلاحیت 208.97 ایم ایل ڈیہے، یہ تمام کام این آر سی پی کے تحت مکمل کیے گئے ہیں۔
- 425 کروڑ روپے کی مرکزی معاونت مختلف ریاستی حکومتوں/ایجنسیوں کو پروجیکٹس کے نفاذ کے لیے جاری کی گئی ہے، جو کہ این آر سی پی کے تحت کام کر رہی ہیں۔
- نیشنل ریور کنزرویشن پلان (این آر سی پی) کے رہنمائی کے اصولوں اور ڈی پی آر ت(فصیلی پروجیکٹ رپورٹ)کی تیاری پر ایک مشاورت ورکشاپ 06 مئی 2024 کو محکمہ آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا احیاء(ڈی او ڈبلیو آر، آر ڈی اور جی آر) کے سکریٹری کی موجودگی میں منعقد کی گئی۔ اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز اور سفارشات کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور ان کو این آر سی پی اور ڈی پی آر کی نظرثانی شدہ رہنمائی کے اصولوں میں شامل کیا جائے گا۔
- 31 مئی 2024 کو ناگپور میں دریا کی حالت کا جائزہ اور چھ دریا بیسنز (کاوری، پرییار، نرمدا، مہانادی، گوداوری اور کرشنا) کے انتظامی منصوبے کے تحت محکمہ آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا احیاء( ڈی او ڈبلیو آر، آر ڈی اینڈ جی آر) کے سکریٹری کی صدارت میں اسٹیک ہولڈرز ایڈوائزری کمیٹی(ایس اے سی) کی پہلی میٹنگ منعقد ہوئی۔
- 7 دریاؤں کی ماحولیاتی حیثیت کا جائزہ، جیسے کہ نرمدا، مہانادی، گوداوری، کاوری، پرییار، پامبا اور بارک ، تحفظ کے منصوبہ بندی کے لیےپروجیکٹ کو وائلڈ لائف انسٹیٹیوٹ آف انڈیا (ڈبلیو آئی آئی) کے حوالے کیا گیا، جس کی لاگت کے 24.56 کروڑ روپے منظور کے گئے تھےاور یہ پروجیکٹ ستمبر 2020 میں شروع کیا گیا تھا۔
- یہ پروجیکٹ خاص طور پر ان سات ہندوستانی ندیوںکی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور ماحولیاتی خدمات کے نظام کی دیکھ بھال کے لیے دریا کے تحفظ کی قیادت کرنے کا مقصد رکھتا ہے۔پروجیکٹ کے تحت ہندوستان کے ان سات ترجیحی دریا بیسنز میں ماحولیاتی مطالعے کیے جائیں گے اور ان کی ماحولیاتی حیثیت کا جائزہ لیا جائے گا۔ این آر سی ڈی-ڈبلیو آئی آئی کے اسٹیک ہولڈرز کے لیے ورکشاپ بنگلورو، کرناٹک میں دریائے کاوری کے بیسن میں منعقد کی گئی۔
11.خارجہ امور اور بین الاقوامی تعاون(ای اے اینڈ آئی سی)
محکمہ آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا احیاء (ڈی او ڈبلیو آر، آر ڈی اینڈ جی آر) نے مختلف ممالک کے ساتھ آبی وسائل کے انتظام اور ترقی کے میدان میں تعاون کے لیے ایک مفاہمت نامہ( ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں۔ مختلف دستخط شدہ مفاہمت ناموں کے تحت سرگرمیوں کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے اور ان مفاہمت ناموں کے تحت تعاون کو بڑھانے کے لیے کچھ سرگرمیاں انجام دی گئی ہیں، جن میں مشترکہ ورکنگ گروپ(جے ڈبلیو جی) کا اجلاس شامل ہے، جس کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
- ڈنمارک کے ساتھ مفاہمت نامہ( ایم او یو)-ہندوستان اور ڈنمارک کے درمیان آبی وسائل کے انتظام میں تعاون کے لیے مفاہمت نامہ( ایم او یو) پر 12 ستمبر 2022 کو دستخط کیا گیا۔ اس مفاہمت نامہ کے تحت دو پروجیکٹس‘ سینٹر آف ایکسیلنس آن اسمارٹ واٹر ریسورس مینجمنٹ (CoESWaRM) اور صاف دریا کے لیے اسمارٹ لیبارٹریز (SLCR) کی نشاندہی کی گئی ہے۔ہندوستان کی جانب سے مشترکہ ورکنگ گروپ(جے ڈبلیو جی) 5 اگست 2024 کو تشکیل دیا گیا۔ مفاہمت نامہ کے تحت پہلا مشترکہ ورکنگ گروپ اجلاس 5 دسمبر 2024 کو منعقد کیا گیا۔ اس اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ موجودہ مرکز برائےایکسیلینس (CoE) کے تحت پی ایم یو سطح پر تنظیمی تقسیم کو دو ذیلی موضوعاتی علاقوں میں تقسیم کیا جائے گا۔
- یورپی یونین کے ساتھ مفاہمت نامہ(ایم او یو): ہندوستان اور یورپی یونین کے درمیان آبی تعاون پر مفاہمت نامہ(ایم ا ویو)پر 1 اکتوبر 2016 کو دستخط کیا گیا۔ اب تک مشترکہ ورکنگ گروپ (جے ڈبلیو جی)کی تین میٹنگز منعقد ہو چکی ہیں۔تیسری مشترکہ ورکنگ گروپ میٹنگ 12 جولائی 2023 کو ورچوئلی منعقد کی گئی۔چھٹی ای یو-انڈیا واٹر فورم میٹنگ 18 ستمبر 2024 کو دہلی میں آٹھویں انڈیاواٹر ویک کے دوران منعقد کی گئی۔ اس فورم میں خاص طور پر مشرقی افریقہ، ہندوستان اور یورپی یونین کے درمیان تین طرفہ تعاون کو دریافت کیا گیا تاکہ وکٹوریا جھیل اور تنگانیکا جھیل جیسے علاقوں میں آبی مسائل کا حل نکالا جا سکے۔
- اسرائیل کے ساتھ مفاہمت نامہ(ایم او یو): ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان آبی وسائل کے انتظام اور ترقی میں تعاون پر مفاہمت نامہ(ایم او یو)پر 11 نومبر 2016 کو دستخط کیا گیا۔ ایک مشترکہ جائزہ کمیٹی( جے آر سی)(جو اب اسٹیرنگ کمیٹی کہلاتی ہے) 20 فروری 2024 کو تشکیل دی گئی تاکہ مفاہمت نامہ کے تحت عمل درآمد کے لیے شناخت شدہ پروجیکٹس کی سرگرمیوں اور ترقی کا جائزہ لیا جا سکے۔جے آر سی کی پہلی میٹنگ 9 اکتوبر 2024 کو منعقد کی گئی، جس میں‘‘انڈیا-اسرائیل واٹر ٹیکنالوجی سینٹر (CoWT) کے قیام کے لیے تجویز کی سفارش کی گئی۔
- جاپان (آبی وسائل) کے ساتھ ایم او سی: آبی وسائل کے شعبے میں ہندوستان اور جاپان کے درمیان تعاون کی یادداشت (ایم او سی) پر11؍دسمبر 2019 کو دستخط ہوئے تھے۔ جوائنٹ ورکنگ گروپ(جے ڈبلیو جی) کی اب تک دو میٹنگیں بلائی جاچکی ہیں۔ جے ڈبلیو جی کی دوسری میٹنگ 14.11.2024 کو ہوئی تھی۔میٹنگ میں دونوں فریقوں نے مفاہمت نامے کی توسیع اور تعاون کے لیے اضافی شعبوں کی نشاندہی پر اتفاق کیا۔
- مراکش کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط:14؍دسمبر 2017کو ہندوستان اور مراکش کے درمیان آبی وسائل کے شعبے میں تعاون کے لیے مفاہمت نامے پر دستخط کیے گئے۔جے ڈبلیو جی کی اب تک چار میٹنگیں بلائی جاچکی ہیں۔جے ڈبلیو جی کا چوتھا اجلاس 20.09.2024 کو بلایا گیا تھا۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک جے ڈبلیو جی کی اگلی میٹنگ میں آبی وسائل کے شعبے میں اپنے تجربات، تجزیے، نتائج، پالیسیوں اور پیش رفت کا اشتراک کریں گے۔
نئی دہلی میں انڈیا واٹر ویک 2024 کے دوران غیر ملکی ممالک کے وزراء کے ساتھ جل شکتی کے وزیر کی دو طرفہ ملاقاتیں:-
ڈنمارک: جل شکتی کے وزیر جناب سی آر پٹیل نے ڈنمارک کے صنعت، کاروبار اور مالی امور کے وزیر عزت مآب جناب ایچ ای مورتن بوڈسکوو سے ملاقات کی۔ ڈنمارک کے وزیر نے پانی کے پائیدار حل کے لیے ڈنمارک کی عزم کی تصدیق کی اور پانی کے انتظام میں ڈنمارک کمپنیوں کی مہارت کو اجاگر کیا۔جل شکتی کے وزیر نے پانی کے چیلنجز کے لیے قابل پیمائش ٹیکنالوجیز تیار کرنے کے لیے مشترکہ اقدامات کے ساتھ ساتھ ضلعی سطح پر پائلٹ پروجیکٹس کی تجویزپیش کی۔
- گیانا: جناب سی آر پاٹل، عزت مآب وزیر جل شکتی اور جناب کولن ڈی کروال، عزت مآب وزیر ہاؤسنگ اور واٹر، گیانا کے درمیان ایک اہم میٹنگ ہوئی۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک آبی وسائل کے شعبے میں اپنے تجربات، پالیسیوں اور پیش رفت کا تبادلہ کریں گے۔
- تنزانیہ: جناب سی آر پاٹل، ہندوستان کے جل شکتی کے عزت مآب وزیر جناب میتھیو اینڈریا کنڈو نے، پانی کے نائب وزیر، تنزانیہ سے ملاقات کی۔ تنزانیہ کے وزیر نے تنزانیہ میں پانی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے وکٹوریہ جھیل سے پانی کی نقل و حمل کے ایک نئے منصوبے پر بات چیت کی تجویز پیش کی، جس کا تخمینہ600 ملین امریکی ڈالر ہے۔ جل شکتی کے وزیر نے یقین دلایا کہ وزارت میں اس تجویز پر مثبت طور پر غور کیا جائے گا۔
- زمبابوے: جناب سی آر پاٹل، عزت مآب وزیر جل شکتی اور زمبابوے کے اراضی، زراعت، ماہی پروری، آبی اور دیہی ترقی کے معزز نائب وزیر جناب وانجیلیس پیٹر ہیریٹاٹوس کے درمیان ایک نتیجہ خیز میٹنگ ہوئی۔ زمبابوے کے وزیر نے روایتی شعبوں جیسے ایگژم وغیرہ سے ہٹ کر فنانسنگ کے اختراعی آپشنز کی بات کہی ۔ عزت مآب وزیر برائے جل شکتی نے یقین دلایا کہ ان معاملات پر مثبت طور پر غور کیا جائے گا، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ زمبابوے کے آبپاشی کے شعبے میں بہتری پورے افریقہ میں غذائی تحفظ کو نمایاں طور پر بڑھا دے گی۔
12. برہم پترا اور بارک (بی اینڈ بی) ونگ
(i) بھارت-چین تعاون
ماہر سطح کا طریقہ کار( ای ایل ایم)
20-23 نومبر 2006 کو عوامی جمہوریہ چین کے معزز صدر کے ہندوستان کے دورے کے دوران، سیلاب کے سیزن کے ہائیڈرولوجیکل ڈیٹا کی فراہمی، ہنگامی صورتحال پر بات چیت اور تعاون پر بات چیت کے لیے ماہرین کی سطح کا میکانزم قائم کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ سرحد پار دریاؤں سے متعلق انتظام اور دیگر مسائل جیسا کہ ان کے درمیان اتفاق ہوا ہے۔ اس کے مطابق، دونوں فریقوں نے دونوں ممالک کے مشترکہ اعلامیے کے ذریعے مشترکہ ماہرین کی سطح کا میکانزم قائم کیا ہے۔
ای ایل ایم کی میٹنگیں ہر سال ہندوستان اور چین میں باری باری ہوتی ہیں۔ ای ایل ایم کی اب تک پندرہ میٹنگیں ہو چکی ہیں۔ ای ایل ایم کی 15ویں میٹنگ بیجنگ، چین میں 13 تا 14 اگست 2024 کے دوران منعقد ہوئی۔حکومت ہند کے وفد کی قیادت جناب ایس کے سنہا، کمشنر (بی اینڈ بی)، ڈی او ڈبلیو آر، آر ڈی اور جی آر، وزارت جل شکتی اور چینی وفد کی قیادت بین الاقوامی اقتصادی اور تکنیکی تعاون اور ایکسچینج سنٹر، آبی وسائل کی وزارت عوامی جمہوریہ کے ڈائریکٹر جنرل مسٹر ہاؤ ژاؤکر رہے تھے۔ وزارت خارجہ (ایم ای اے)، سنٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی (سی ای اے) اور سینٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی) کے نمائندوں نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔
(ii) بھارت-بھوٹان تعاون
اے-سیلاب کے بندوبست پر ماہرین کا مشترکہ گروپ(جے جی ای):
بھارت اور بھوٹان کے درمیان سیلاب کے بندوبست پر ماہرین کا ایک مشترکہ گروپ تشکیل دیا گیا ہے تاکہ وہ بھوٹان کے جنوبی دامن کوہ اور بھارت کے ملحقہ میدانی علاقوں میں بار بار آنے والے سیلاب اور کٹاؤ کی ممکنہ وجوہات اور اثرات کا جائزہ لے کر دونوں حکومتوں کو باہمی طور پر مناسب اور قابل قبول اصلاحی اقدامات کی سفارشات پیش کرے۔ جے جی ای کی اب تک دس میٹنگیں ہو چکی ہیں۔ 10ویں میٹنگ 28-29 فروری 2024 کے دوران نئی دہلی میں ہوئی۔ حکومت ہند کے وفد کی قیادت جناب ایس کے سنہا، کمشنر (بی اینڈ بی)، محکمہ آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کی بحالی (ڈی ڈبلیو آر، آر ڈی اینڈ جی آر)، وزارت جل شکتی، حکومت ہند اور آر جی او بی کے وفد کی قیادت مسٹر کرما ڈوپچو، ڈائریکٹر، نیشنل سینٹر فار ہائیڈرولوجی اینڈ میٹرولوجی(این سی ایچ ایم) آر جی او بی نے کی۔
بی۔سیلاب کے بندوبست پر مشترکہ تکنیکی ٹیم (جے ٹی ٹی):
جے جی ای کی پہلی میٹنگ کے دوران کیے گئے فیصلے کے مطابق، دونوں ممالک کے درمیان سیلاب کے بندوبست پر ایک مشترکہ تکنیکی ٹیم (جے ٹی ٹی) تشکیل دی گئی۔ جے ٹی ٹی کا مقصد فیلڈ کی صورتحال کا جائزہ لینا اور جے جی ای کو فلڈ مینجمنٹ پر تکنیکی مدد فراہم کرنا ہے۔ جے ٹی ٹی کے اب تک آٹھ میٹنگیں ہو چکی ہیں۔ آئی ٹی ٹی کی آٹھویں میٹنگ 18-20 نومبر 2024 کے دوران چالسا، جلپائی گوڈی، مغربی بنگال میں ہوئی۔ ہندوستانی وفد کی قیادت جناب جی ایل بنسل، چیف انجینئر، برہم پترا بیسن آرگنائزیشن (بی بی او) ، سینٹرل واٹر کمیشن، حکومت ہند اور بھوٹانی وفد کی قیادت ڈاکٹر سنگے دورجی، چیف آف میٹرولوجیکل سروسز ڈویژن( ایم ایس ڈی) ، نیشنل سینٹر فار ہائیڈرولوجی اورمیٹرولوجی، آر جی او بی نے کی۔
سی۔سیلاب کی پیشن گوئی پر ماہرین کی مشترکہ ٹیم (جے ای ٹی):
ماہرین کی ا یک مشترکہ ٹیم (جے ای ٹی) جس میں حکومت ہند اور بھوٹان کی رائل گورنمنٹ (آر جی اوبی) کے سینئر افسران شامل ہیں، سرحد پار سے آنے والی ندیوں پوتھیماری ،پگلاڈیہ، سنکوش، مانس، رائدک، تورسا، آئی اور جلڈھاکا کے آبی ذخائروالے علاقے میں واقع 36 ہائیڈرو میٹرولوجیکل سائٹس کے نیٹ ورک کی ترقی اور دیگر ضروریات کا مسلسل جائزہ لے رہی ہے۔ اب تک، جے ای ٹی 1992 میں اس کی تشکیل نو کے بعد سے باری باری ہندوستان اور بھوٹان میں 38 بار ملاقات کرچکی ہے اورجے ای ٹی کی آخری میٹنگ یعنی 38 ویں میٹنگ 10-11 دسمبر 2024 کے دوران مندرمنی، مغربی بنگال میں ہوئی تھی۔
ہندوستانی وفد کی قیادت جناب سبھرانگشو بسواس، چیف انجینئر، تیستا اینڈ باگارتھی-دامودر بیسن آرگنائزیشن (ٹی اینڈ بی ڈی بی او) ، سینٹرل واٹر کمیشن، حکومت ہند اور بھوٹانی وفد کی قیادت جناب کرما ڈوپچو، ڈائریکٹر، نیشنل سینٹر فار ہائیڈرولوجی اینڈ میٹرولوجی (این سی ایچ ایم) ، آر جی او بی نے کی۔
13. نیری والم
جل شکتی کی وزارت کے تحت نارتھ ایسٹرن ریجنل انسٹی ٹیوٹ آف واٹر اینڈ لینڈ مینجمنٹ (این ای آر آئی ڈبلیو اے ایل ا یم) نے 2024 میں پورے شمال مشرقی ہندوستان میں پانی اور زمین کے بندوبست میں اپنا اہم تعاون جاری رکھا۔ خطے میں اپنی نوعیت کے واحد انسٹی ٹیوٹ کے طور پر، اس نے آبپاشی اور زراعت کے لیے پانی اور زمینی وسائل کے موثر انتظام کے لیے صلاحیت سازی اور ہنرمندی کو بڑھانے کا مینڈیٹ برقرار رکھا۔
سال کے دوران (جنوری سے دسمبر، 2024)، ادارے نے 76 تربیتی پروگرام منعقد کیے، جن سے 3,173 افرادمستفید ہوئے۔ ان میں آسام کے آبپاشی اور زراعت کے محکموں کے ساتھ ساتھ برہم پترا بورڈ کے نئے بھرتی ہونے والے انجینئروں کے لیے انڈکشن سطح کے کورسز بھی شامل تھے۔ زراعت اور پانی کے انتظام میں پیشرفت پر فیکلٹی ڈیولپمنٹ پروگرام بھی منعقد کیا گیا۔ این ای آر آئی ڈبلیو اے ایل ا یم نے معلومات کے تبادلے اور اختراع کو فروغ دینے، آبپاشی ٹیکنالوجیز اور انتظام میں پیشرفت پر دو روزہ قومی سیمینار کی میزبانی کے لیے سرکردہ قومی اداروں اور ایجنسیوں کے ساتھ اشتراک کیا۔
تحقیق اور ترقی میں، انسٹی ٹیوٹ نے ریاست اور مرکزی حکومت کے محکموں کی طرف سے اسپانسر کردہ مختلف قسم کے منصوبے شروع کیے ہیں۔ کلیدی اقدامات میں 19 ریاستوں کے لیے ریاستی مخصوص ایکشن پلان کی تیاری، آسام اور میگھالیہ میں پی ایم کے ایس وائی- اے آئی بی پی اور پی ایم کے ایس وائی-ایچ کے کے پی آبپاشی پروجیکٹوں کا جائزہ، منی پور میں آبپاشی کے انتظام میں کسانوں کی شرکت پر تحقیقی پروجیکٹ، پانی کے انتظام کے اچھے طریقے اور اروناچل پردیش میں ڈیم سے متعلق ہائیڈرو جیومورفک پرآب وہوا میں تبدیلی کے اثرات اورسماجی پہلو پرمطالعہ شامل ہیں ۔
این ای آر آئی ڈبلیو اے ایل ا یم کے تعلیمی پروگرام میں بھی پیش رفت ہوئی ہے اور25-2024 کے سیشن کے لیے پانی کے وسائل کے بندوبست سے متعلق ایم ٹیک کورس میں 15 طلباء کا اندراج ہوا۔ انسٹی ٹیوٹ نے آئی-گاٹ پلیٹ فارم کے لیے آبی وسائل کے بندوبست پر ای لرننگ ماڈیول تیار کرکے اپنی ساکھ کو مزید مضبوط کیا۔ این ای آر آئی ڈبلیو اے ایل ا یم کو صلاحیت سازی کمیشن کے قومی معیارات کے تحت ‘‘ایکسلنٹ’’ کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا، جبکہ اس کی مٹی اور پانی کی لیباریٹری نے این اے بی ایل کی منظوری حاصل کی تھی۔
14. نیشنل ہائیڈروولوجی پروجیکٹ
نیشنل ہائیڈرولوجی پروجیکٹ (این ایچ پی) ، عالمی بینک کی مدد سے، بروقت اور قابل اعتماد آبی وسائل کے ڈیٹا کے حصول، اسٹوریج، کولیشن اور مینجمنٹ کے لیے ایک نظام قائم کرنے کا تصور کرتا ہے۔ اس کانفاذ سے متعلق48 ایجنسیوں (آئی ایز) {12 مرکزی حکومت سے (بشمول دریاکے طاس سے متعلق تین تنظیموں) اور 36 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں } کے ساتھ پورے ہندوستان میں کوریج ہے۔یہ آبی وسائل کی تشخیص، منصوبہ بندی اور بندوبست کے لیے باخبر فیصلہ سازی کے لیے آلات اور نظام بھی فراہم کرے گا۔ نیشنل ہائیڈرولوجی پروجیکٹ کو سینٹرل سیکٹر اسکیم کے طور پر منظوری دی گئی ہے جس کی لاگت 3,679.77 کروڑ روپے ہے۔جس کے تحت ریاستی حکومتوں اور مرکزکی عمل آوری ایجنسیوں کو 100فیصد گرانٹ فراہم کی گئی ہے ۔ اس منصوبے کی اصل مدت 2016-17 سے 2023-24 تک 8 سال تھی۔ تاہم، محکمہ اخراجات، وزارت خزانہ نے اسی مختص کردہ بجٹ کے اندر منصوبے کو ستمبر 2025 تک بڑھانے کی منظوری دے دی ہے۔
این ایچ پی کے وسیع مقاصد میں شامل ہیں: a) آبی وسائل کی معلومات کی حد، معیار اور رسائی کو بہتر بنانا؛ b) سیلاب اور طاس کی سطح کے وسائل کی تشخیص/منصوبہ بندی کے لیے فیصلہ سازی کا نظام بنانا۔ اور c) ہندوستان میں آبی وسائل کے پیشہ ور افراد اور اداروں کی صلاحیت کو مضبوط کرنا۔
جاری این ایچ پی کےتحت، ملک میں تقریباً 22960 ریئل ٹائم ڈیٹا ایکوزیشن سسٹم (آر ٹی ڈی اے ایس) سطح کا پانی اورزیر زمین پانی کے اسٹیشن پہلے ہی نصب کیے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ، 46 سپروائزری کنٹرول اینڈ ڈیٹا ایکوزیشن(ایس سی اے ڈی اے) پیکجز کو شروع کیا گیا ہے۔ تقریباً 5667 پیزو میٹرز بنائے گئے ہیں۔ 134 اسٹیشنری کے ساتھ ساتھ موبائل واٹر کوالٹی لیبز تیار کی گئی ہیں/حاصل کی گئی ہیں/ برقرار رکھی گئی ہیں اورانہیں چالو کردیا گیا ہے ۔
ہائی ریزولوشن ڈی ای ایم، سی او آر ایس نیٹ ورک کے ساتھ ساتھ جیوآئی ڈی ماڈل بھی تیار کیا گیا ہے۔ مزید برآں، این ایچ پی کے تحت 162 بی سی ایم پر محیط ملک کے 464 اہم آبی ذخائر کے بیتھی میٹرک سروے بھی کیے گئے ہیں جن میں سے 373 مطالعہ پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں۔ جاری این ایچ پی کے تحت مزید 36 ریاستی ڈیٹا سینٹرز / علاقائی ڈیٹا سینٹرز / نالج سینٹرز وغیرہ کو مکمل کیا گیا ہے۔ مرکزی اور ریاستی سطح پر آبی وسائل کے معلوماتی نظام کے لیے مناسب ادارہ جاتی ڈھانچے کی ترقی اور دیکھ بھال کی ضرورت کو ڈیٹا بیس کو جمع کرنے اور پھیلانے کے لیے جاری این ایچ پی میں تشکیل دی گئی، جیسا کہ کابینہ کے نوٹ میں تصور کیا گیا ہے، نیشنل واٹر ریسورسز انفارمیٹکس سینٹر(این ڈبلیو آئی سی) کو 2018 میں بنایا گیاہے اور اب یہ فعال ہے۔ مزید برآں، جاری این ایچ پی میں متعلقہ ریاستی آبی وسائل کے انفارمیشن سسٹم کی ترقی کے لیے اسٹیٹ واٹر انفارمیٹکس سینٹرز کی تشکیل میں تیزی لائی گئی۔ اب تک تقریباً 19ایس ڈبلیو آئی سیز پہلے ہی تشکیل دیے چکے ہیں جن میں سے کچھ مزیدعمل کے مرحلے میں ہیں۔ این ایچ پی کے تحت کیے جانے والے مختلف مطالعات کے تناظر میں ہائیڈرو میٹرولوجیکل، ہائیڈرو جیولوجیکل، سیڈیمنٹیشن، مورفولوجیکل اور واٹر کوالٹی ڈیٹا کا احاطہ کرنے والا انفارمیشن سسٹم بھی اہم ہے، جس میں آئی ٹی ایپلی کیشنز، ڈیجیٹل مصنوعات، جیو اسپیشل ہائیڈرو پروڈکٹس وغیرہ شامل ہیں۔
15. سطح کی چھوٹی آبپاشی(ایس ایم آئی) اسکیم
سرفیس مائنر اریگیشن (ایس ایم آئی) اسکیم کے تحت، 12ویں منصوبے کے بعد سے، 16113.560 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت کے ساتھ 7282 اسکیمیں جاری ہیں۔ 9009.169 کروڑ روپے کی مرکزی امداد(سی اے) مارچ، 2024 تک ریاستوں کو جاری کی گئی ہیں۔ مزید یہ کہ مارچ 2024 تک 4965 اسکیمیں مکمل ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔ ان اسکیموں کے تحت آبپاشی کی صلاحیت پیدا کرنے کا ہدف 11.58 لاکھ ہیکٹیئر ہے اور اس میں مارچ 2024 تک 8.59 لاکھ ہیکٹیئرکی تخلیق ہونے کی اطلاع ہے۔
16. واٹر باڈیز اسکیم کے تحت مرمت، تزئین اور بحالی (آر ا ٓر آر)
12ویں منصوبے کے بعد سےآبی ذخائر اسکیم مرمت، تزئین اور بحالی (آر آر آر) کے تحت 3075 اسکیمیں جاری ہیں جن کی تخمینہ لاگت 2834.692 کروڑ روپے ہے۔ 554.279 کروڑ روپے کی مرکزی امداد(سی اے) مارچ 2024 تک ریاستوں کو جاری کی گئی ہے۔ مزید یہ کہ مارچ 2024 تک 2192 آبی ذخائر مکمل ہو چکے ہیں۔ ان سکیموں کےتحت آبپاشی کے ممکنہ بحالی کا ہدف 2.41 لاکھ ہیکٹیئر ہے اور جس میں سے ماچ 2024 تک 2.00 لاکھ ہیکٹیئر کی بحالی ہوچکی ہے۔
17. 5ویں نیشنل واٹر ایوارڈز:
عزت مآب صدرجمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے نئی دہلی کے وگیان بھون میں 5ویں قومی آبی ایوارڈ 2023 پیش کئے۔ 38 فاتحین بشمول 09 زمروں میں مشترکہ فاتحین کو پانی کے تحفظ اوربندوبست کے شعبے میں مثالی کام کرنے پر نوازا گیا۔ ہر ایوارڈ جیتنے والے کو ایک توصیفی سنداور ٹرافی کے ساتھ ساتھ مخصوص زمروں میں نقد انعامات سے نوازا گیا۔ جیتنے والوں کی تفصیلات https://jalshakti-dowr.gov.in/ پر دستیاب ہیں۔
18. ماس کمیونیکیشن انٹرنشپ پروگرام
ڈی او ڈبلیو آر، آر ڈی اور جی آر نے 2024 کے دوران ماس کمیونیکیشن میں انٹرن شپ پروگرام شروع کیا۔ ہندوستان میں ماس کمیونی کیشن کے شعبے میں منظورشدہ یونیورسٹی /ادارے میں ڈگری اور ریسرچ اسکالر طلباء کو ‘‘انٹرن’’ کے طور پر درخواست دینے کا موقع دیا جاتا ہے۔ انٹرنشپ پروگرام نے ‘‘منتخب امیدواروں’’ کو میڈیا/سوشل میڈیا کی سرگرمیوں سے متعلق محکمے کے کام سے وابستہ ہونے کے لیے مختصر مدت کا تجربہ فراہم کیا۔ اس پروگرام کا مقصد ‘‘انٹرنس’’ کو میڈیا/سوشل میڈیا سے متعلق سرگرمیوں وغیرہ کے شعبے میں محکمہ کے کام سے اچھی طرح واقف کرانا ہے اور ساتھ ہی ‘‘انٹرنز’’ کو اس شعبہ کی بڑے پیمانے پر تشہیر کے عمل کو آگے بڑھانے، مجموعی طور پر آبی وسائل کی ترقی اور بندوبست کی اہمیت کے لیے آگاہی پیدا کرنا ہے۔
پروگرام کے تحت 03 انٹرنز 6 ماہ کی ابتدائی مدت کے لیے منتخب کئے گئے۔
***************
(ش ح۔ ا گ۔ش ت۔اق ۔ش آ۔ ف ا۔ا گ۔ م ع ن ۔ت ا م۔ ش ع۔ع د۔م ش۔ ف ر۔ت ح۔م ش)
U:5707
(Release ID: 2097288)
Visitor Counter : 11