نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
یوم اتر پردیش کی تقریبات کے افتتاح کے موقع پر نائب صدر جمہوریہ کے خطاب کا متن (اقتباسات)
Posted On:
24 JAN 2025 9:30PM by PIB Delhi
سب سے پہلے میں نے یہاں کا رقص، ثقافتی پیش کش کا مشاہدہ کیا اور مجھے مہاکمبھ میں شرکت کرنے کے لئے کو مدعو کیا گیا۔میں نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ عزت مآب یوگی آدتیہ ناتھ جی کا دعوت نامہ قبول کر لیا ہے۔ یکم فروری کو میں اپنے خاندان اور رشتہ داروں کے ساتھ کمبھ میں ڈبکی لگاؤں گا، آشیروادلوں گا اور یہ میرے لئےباعث افتخار ہو گا کہ عہدکروں کہ اس قوم کی جتنی بھی خدمت کروں کم ہے۔
میں ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست کے لوگوں کو ان کی ریاست کے یوم تاسیس پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ عزت مآب وزیر اعلیٰ نے 24 جنوری 1950 تک کی کہانی تفصیل سے بیان کی ہے: اتر پردیش کیسے بناپچھلے سات آٹھ سالوں میں اتم پردیش بنا اور کیسے اتر پردیش انٹر پرائز کا پردیش بننے جا رہا ہے ، یہ سب کے سامنے ہے ۔جناب وزیر اعلیٰ نے درست ہی کہا ہے ، ہم جسےیوپی کہتے ہیں وہ لامحدود صلاحیتوں سے آراستہ ہے۔ خوشگوار پہلو یہ ہے کہ اس لامحدود صلاحیت کو ریاست کے مفاد اور ملک کے فائدے کے لیے بہترین اور بھرپور طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے۔
2018 سے ریاست کا یوم تاسیس منانے کی روایت ایک قابل ستائش قدم ہے۔ وزیر اعلیٰ تعریف کے مستحق ہیں کیونکہ ہر یوم تاسیس پر ایک ا سکیم شروع کی گئی ہے۔ لیکن آج جس منصوبہ کو آغاز کیا گیا ہے وہ ہماری فوری ضرورت ہے۔ وزیر اعلیٰ نوجوان انٹرپرینیور اسکیم ہے۔ جو بات مجھے سب سے زیادہ پسند آئی وہ یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ کے ذریعہ اسے آسان بنایا گیا ہے۔ اس میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔ اگر راستہ ٹھیک چلتا ہے تو دوسرے مرحلے پر بھی مدد ملے گی اور آنے والے 10 سالوں میں نہ صرف 10 لاکھ کاروباری پیدا ہوں گے بلکہ ایسے کاروباری پیدا ہوں گے جو دوسروں کے لیے مواقع پیدا کریں گے۔ وہ مزید لوگوں کو ملازمت دیں گے۔ یہ بہت اچھی اسکیم ہے۔ ریاست کے 75 اضلاع میں منعقد ہونے والی یہ تقریب ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست کی شناخت اور عزت نفس کا اظہار ہے۔
جو چیز پہلے نہیں تھی آج اس کا ہونا اتر پردیش ترقی کی گواہی دیتا ہے ۔ اتر پردیش کی شناخت اس کی ترقی کی رفتار ہے ۔ یہ صوبہ مسلسل تیز رفتار سے بے مثال ترقی کی راہ پر گامزن ہے ۔ عزت مآب وزیر اعلی ، اترپردیش میں یہ آسان نہیں تھا ۔ یہ بہت مشکل اور ناقابل تصور تھا ۔ میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ایسا ہوگا ۔ آپ نے جو معجزاتی تبدیلی کی ہے ، جو ترقی آپ نے زمین پر دکھائی ہے ، آپ تعریف کےمستحق ہیں ۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں پچھلی دہائی میں ہندوستان نے جو ترقی کی ہے وہ دنیا میں بے مثال ہے ۔گزشتہ 10 برسوں میں کسی بھی ملک نے اتنی چھلانگ نہیں لگائی جتنی ہندوستان نے لگائی ہے ۔ ایک ناقابل تصور معاشی تیزی ۔ آج ہندوستان دنیا کی پانچویں اقتصادی طاقت بن گیا ہے ۔ اگلے دو تین برسوں میں یہ تیسری عظیم طاقت بن جائے گا ۔ اتر پردیش عالمی معیار کا ادارہ جاتی فریم ورک بنانے میں سب سے آگے ہے ۔ جودنیا کے لیے ایک مثال ہے ۔ جو ڈھانچہ آپ یہاں دیکھ رہے ہیں ، وہ اعلی ترین عالمی معیارات پر پورا اترتا ہے ۔
ٹیکنالوجی اور تجارت کی توسیع ہندوستان کی اس مضبوط چھلانگ میں اتر پردیش کی شرکت اہم ہے ۔ عزت مآب وزیر اعلی ، ایک وقت تھا جب اتر پردیش کی شناخت امن و امان کی فکر کے ساتھ کی جاتی تھی ۔ یہ سب کے لیے تشویش کا باعث تھا ۔ باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں تھا ۔ ایسا لگتا تھا کہ صوبہ بھنور میں پھنس گیا ہے اور صوبے کے امکانات تاریک ہوتے جا رہے ہیں ۔ آپ نے معجزاتی طور پر اتر پردیش کو اچھی حکمرانی والی ریاست کی شناخت دی ہے ۔ یہ ملک میں ، بیرون ملک اور یقینی طور پر صوبے میں ترقی کی بات ہے ۔
اس بارے میں بات کیوں نہیں کی جا تی ہے ؟ ریاست پر بھگوان شری رام کا مسلسل فضل ، کاشی میں بھگوان وشوناتھ کا تحفظ ، متھرا میں بھگوان شری کرشن کا آشیرواد ، ورنداون میں بھگوان بانکے بہاری کا پیار اور سنکٹ موچن میں بھگوان ہنومان کی طاقت ہے ۔ اور اس سارے وقت میں گورکھ ناتھ مٹھ کے مہنت یوگی آدتیہ ناتھ اسے چلا رہے ہیں ۔ جب رتھ مضبوط ہوتا ہے تو ترقی معیاری ہوتی ہے ۔
اس سب میں ایک بات جوڑ گئی ہے کہ جس ریاست کا پس منظر یوگیوں کا رہا ہے، تاریخ اس کی گواہ ہے، اس ریاست کی تقدیر آج ایک یوگی کے مضبوط ہاتھوں میں ہے۔ اور اسی کا نتیجہ ہے کہ اتر پردیش اس ملک کی بہترین ریاست بن گئی ہے۔ یہاں سے امید کی کرن پورے ملک کو متاثر کرتی ہے۔ سورداس، تلسی داس، کبیر، میرا بائی اوررس کھان جیسی مقدس روحوں کے کام کی سرزمین آج ملک میں صحت مند اور موثر امن و امان کی علامت بن چکی ہے۔
آج وزیر اعلیٰ یوگی کی ترقی کی کہانی کا خوشگوار نشر اس ریاست سے کیا جا رہا ہے جہاں بھگوان بدھ نے اپنا پہلا پیغام دیا تھا۔ اس ریاست میں تحریک آزادی کی کہانیوں میں ڈھکی ہوئی ہے، 26 سال کی عمر میں 1998 سے لگاتار پانچ لوک سبھا انتخابات جیتنے اور مارچ 2017 سے وزیر اعلیٰ کے عہدے کی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ 26 سالہ نوجوان، 26 سالہ مہنت نے اب تک 26 سال عوامی خدمت کے لیے وقف کیے ہیں۔ مضبوط عزم کے ساتھ، یہ میری بڑی خوش قسمتی رہی ہے کہ جب میں پہلی بار لوک سبھا کا ممبر بنا تو مجھے آپ کے گرو گورکھ ناتھ کے اس وقت کے مہنت اویدیا ناتھ جی کے ساتھ نویں لوک سبھا کا ممبر بننے کا موقع ملا۔ میں ان سے زیادہ دیر تک بات چیت نہیں کرسکا لیکن مجھے وہ لمحے یاد ہیں جب میں نے ان سے آشیرواد لیا۔
ریکارڈ دیکھیں: اتر پردیش سیاسی، تعلیمی، ثقافتی اور اقتصادی نقطہ نظر سے بہت اہم ہے۔ لیکن اس ریاست میں یوگی آدتیہ ناتھ واحد شخص ہیں جو لگاتار دو بار وزیر اعلیٰ بنے ہیں۔ اور ان کا اب تک کا دور کسی بھی سابق وزیر اعلیٰ سے زیادہ طویل ہے۔
میں جو کہنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ ایک ملک اور فرد کے ذہن میں کئی بار خیا ل آتے ہیں اور کئی بار ایسے مواقع آتے ہیں، خاص طور پر جمہوری نظام میں، جب حالات مشکل ہوں تو بات کو مؤثر اور زور دار طریقے سے کہنا پڑتا ہے ۔ بات سے اشارہ نہیں بلکہ واضح پیغام جانا چاہیے۔ پورے صوبے اور ملک نے دیکھا جب آپ نے اپنی ایک تقریر میں اعلان کیا کہ ’’اگر ہم اپنے لوگوں کے ساتھ نہیں کھڑے ہوئے تو پھر وہ موقع آئے گا جب کوئی ہمارے ساتھ نہیں کھڑا ہوگا۔‘‘ یہ پیغام یہاں سے گیا ہے۔
گیتا کے 18 ابواب کروکشیتر میں لکھے گئے۔ آج کے دورِ حاضر میں اتحاد کی تعریف بدل گئی ہے اور یہیں سے اعلان ہوا کہ اگر ہم متحد نہیں ہوئے تو اس کے کیا مضر اثرات ہوں گے۔ اس نظریے کو پورے ملک نے قبول کیا۔ زمینی حالات بدل گئے، نتائج سامنے آئے۔ یہ خطہ راج دھرم کے بنیادی اور عوام پر مرکوز حکمرانی کے اصولوں کی تجربہ گاہ بن گیا ہے۔
ایک وقت تھا ہمیں زیادہ پیچھے نہیں جانا ہے، جب ہندوستان کا شمار بھی دنیا کی پانچ کمزور ترین معاشی طاقتوں میں ہوتا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اسے اپنے جذبے، عزم، مشن اور عمل سے منہدم کر دیا۔ آج ہم دنیا کی پانچویں سپر پاور ہیں۔
اسی طرح ایک وقت تھا، آپ کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے سے پہلے یہ ریاست بیمار ریاست کے نام سے جانی جاتی تھی۔ آج کوئی اس کا تذکرہ نہیں کرتا کیونکہ تبدیلی 180 ڈگری ہو چکی ہے۔ ہمیں اندازہ لگانا چاہیے اور اگر کوئی شخص یا ادارہ تشخیص سے بالاتر ہے تو اس کا زوال یقینی ہے۔
جب ہم آپ کی ریاست کی ترقی کا اندازہ لگاتے ہیں، تو کوئی بھی کاروبار میں آسانی سے سرمایہ کاری نہیں کرے گا، جو ضروری ہے۔اگر اسے اس میں آسانی نہیں ہوگی ۔اگر اس کو بد عنوانی نظر آئے گی ، نا تجزبہ کاری ، لال فیتا شاہی دکھے گی تو وہ نہیں آئے گا ۔ آپ نے ایک لمبی چھلانگ لگائی ہے۔آپ نے اتنی اونچی چھلانگ لگائی ہے کہ19ویں پوزیشن سے دوسرے نمبر پر آگئے ہیں۔
ایک معاملے میں وزیر اعلیٰ آپ کٹہرے میں ہیں۔ تم مجرم ہو۔ ایک معاملے میں بہت زیادہ کمی آئی ہے، جرائم میں آپ کی شراکت بہت کم ہو گئی ہے۔ کم کیا ہوگئی ہے ،آپ جرائم کے خلاف جو ردعمل کرتے ہیں اس کا پیغام اتر پردیش سے باہربھی جاتا ہے۔
ہمیں اپنے تحفظ کےتئیں بیدار رہنا ہوگا۔ امن کا پہلا اصول یہ ہے کہ آپ کے پاس طاقت ہونی چاہئے ۔ اگر آپ کے پاس طاقت نہیں ہے تو آپ امن کے پیغام کو موثر نہیں بنا سکتے۔
ملک میں بڑی تبدیلی آئی ہے، ڈیفنس کوریڈور نے کارنامے دکھائے۔ 25 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری، سات سالوں میں برآمدات دوگنی ہو گئیں۔ میں یہ نہیں کہنا چاہتا کہ یہ پہلے ہی تفصیل سے کہا جا چکا ہے۔ ہوائی اڈوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ میٹرو سٹیز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ آگرہ بھی جلد جلد ہی میٹرو شہر بننے والا ہے۔
اور یہ مدت ہے۔ اوپر والا بھی طے کرتا ہے۔ پریاگ راج میں آج 140 سال بعد جو کچھ ہو رہا ہے اس سے پوری دنیا حیران ہے۔ پوری دنیا توجہ دے رہی ہے اور اندازے کے مطابق 40 کروڑ سے زیادہ عقیدت مندوں کی شرکت نے ہندوستانی انتظامی مہارت کو دنیا کے سامنے متعارف کرایا ہے۔
میں ذاتی طور پر جانتا ہوں کہ دنیا بھر میں بہت سے ادارے اس بات کا مطالعہ کر رہے ہیں کہ اتنی بڑی تقریب کیسے منعقد کی جا رہی ہے۔
آپ نے کہاایک ٹریلین ڈالر کی معیشت، اب وہ نظر آرہی ہے۔ وہ نظروں سے اوجھل نہیں ہے۔ میں کہنا چاہتا ہوں کہ اب وہ وقت آگیا ہے کہ جب مودی جی، ہر گھر میں بیت الخلاء فراہم کر رہے ہیں، ہر گھر میں نل کا پانی، ہر کچن میں گیس کنکشن ک فراہم کیا گیا ہے۔ سڑک، بجلی اور انٹرنیٹ جیسی سہولیات سے ملک کے باشندے فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ پچھلے دس سالوں میں لوگوں نے ترقی کا خوب مزہ چکھا ہے۔ انہوں نے محسوس کیا کہ جو کہا گیاتھا اب ممکن ہو رہا ہے۔ اگر وہ زمینی سطح پر ہیں تو ترقی کے عادی ہو چکے ہیں۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ آج ہندوستان جہاں دنیا کی آبادی کا چھٹا حصہ رہتا ہے، دنیا کا سب سے زیادہ خواہش مند ملک ہے۔ آپ نے یہ قدم نوجوان کاروباریوں کی امنگوں کا خیال رکھنے کے لیے اٹھایا ہے۔
آج چیلنجز پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ جب ہندوستان اتنی بڑی چھلانگ لگا رہا ہے اور ترقی یافتہ ہندوستان ہمارا خواب نہیں ہے، یہ ہمارا مقصد ہے۔ ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے ملک بھر میں جو عظیم یگیہ چلایا جا رہا ہے، اس میں سب سے بڑی قربانی اتر پردیش پیش کر رہا ہے۔
اتر پردیش پہلے ہندوستانی معیشت میں نظر نہیں آتا تھا۔ یہ صرف آبادی کی بنیاد پر نظر آتا تھا۔ لیکن آج جو ریکارڈ قائم ہوا ہے وہ ایک زمینی حقیقت ہے۔ اتر پردیش معیشت میں دوسرے نمبر پر ہے اور میرے ذہن میں کوئی شک نہیں ہے۔ آنے والے چند برسوں میں، کیونکہ اتر پردیش، اتم پردیش، ادیم پردیش... اس کا تو ایک ہی مقام ہے: نمبر۔ 1، اور وہیں اس کی منزل ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بہت بڑی بات کہی: سودیشی کے لیے ووکل فا لوکل۔ میں نے اسے آج بھی دیکھا اور نوئیڈا میں بھی دیکھا۔ ووکل فار لوکل یہاں کاروباری مواقع سے بھرا ہوا ہے۔ اس میں روزگار اور قدر میں اضافے کے بے پناہ امکانات ہیں۔
کام مسلسل جاری ہے۔ یہ زیادہ رفتار حاصل کر سکتا ہے۔ترقی یافتہ ہندوستان میں سب سے اہم شراکت ہمارے نوجوانوں کی ہے۔ نوجوانوں کو سمجھنا ہو گا کہ آج ملک میں ان کے لیے روزگار کے مواقع مسلسل بڑھ رہے ہیں لیکن ان کی سوچ صرف سرکاری ملازمتوں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ اس میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ اتر سے اتم کا سفر یہ نئے اتر پردیش کی کہانی ہے۔
میں ریاست کے یوم تاسیس پر سب کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ لیکن میں آپ کی توجہ چار چیزوں کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں۔
ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہم ہر حال میں قومی مفاد کو مقدم رکھیں گے۔ ہم ہندوستانی ہیں۔ ہندوستانیت ہماری پہچان ہے۔ کوئی منافع، کوئی لالچ قومی فریضے سے بالاتر نہیں ہو سکتا۔
وقت آگیا ہے کہ ہر شہری سوچے اور معاشی آزادی کی طرف بڑھے۔ یہ بڑی تکلیف کی بات ہے کہ ہم وہ چیزیں درآمد کرتے ہیں جو ہمارے ملک میں بن سکتی ہیں۔ آپ یہ سب کس کے لیے کرتے ہیں؟ ہم ملک میں لیمپ، موم بتیاں، فرنیچر، قالین، الیکٹرانکس بناتے ہیں۔ اگر ہر ہندوستانی یہ عہد کرے کہ وہ بیرون ملک سے درآمد کی گئی کوئی بھی چیز استعمال نہیں کرے گا جو ہندوستان میں بنتی ہے تو اس کے تین فائدے ہوں گے:
- ہمارے پاس زرمبادلہ کے ذخائر ہیں، اس میں کوئی سوراخ نہیں ہوگا۔
- ہمارے لوگوں کو کام ملے گا۔
- ہمارے کاروباری حضرات جوش و خروش سے اس میں شامل ہوں گے۔
ایک بات اور ہے۔ وزیر اعلیٰ یہ آپ کے یہاں ہو رہا ہے، لیکن میں آپ کو قومی نقطہ نظر سے کہہ رہا ہوں کہ ہمیں خام مال بیرون ملک نہیں بھیجنا چاہیے۔ یہ ہمارے لیے اچھی علامت نہیں ہے۔
جب ہم خام مال بیرون ملک بھیجتے ہیں تو ہم اپنے آپ کو آئینہ دکھاتے ہیں: ہم اپنی مصنوعات کی قیمت میں اضافہ نہیں کر سکتے۔ جو لوگ کاروباری ہیں، راجیہ سبھا ایم پی سنجے سیٹھ یہاں بیٹھے ہیں، آپ لوگوں کو اس میں پہل کرنی چاہیے۔
صنعت، تجارت، تجارتی ایسوسی ایشنز کا عزم ہونا چاہیے: ہم اپنے خام مال کی قدر میں اضافہ کریں گے اور غیر ضروری درآمدات کی اجازت نہیں دیں گے۔
تیسری بات: ہمارے ہندوستان میں کروڑوں پناہ گزین غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں۔ کروڑوں کی تعدادمیں وہ ہمیں چیلنج کرتے ہیں- ہماری صحت کی خدمات کو، ہماری تعلیمی خدمات کو، ہماری ملازمتوں کو متاثر کرتے ہیں۔یہ نہایت تشویشنا ک بات ہے۔ وہ الیکشن کے کھیل میں بھی اپنا کردار ادا کرنے کا سوچ ر ہےہیں۔ یہ بات پوری دنیا میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اس طرف توجہ دے رہے ہیں لیکن ہمارے ہندوستان میں کروڑوں غیر قانونی مہاجرین کیوں ہیں؟ اس کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ یہ ملک کے تشخص اور ملک کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔ ورنہ جو طاقتیں ملک کو کمزور کرنے میں مصروف ہیں وہ ملک کی ترقی کو ہضم نہیں کر پا رہی ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ اگر ہندوستان جیسی جمہوریت، ایک متحرک جمہوریت اتنی بڑی معیشت کی مالک بن جائے گی تو دنیا کے دوسرے ممالک کی شرا کت داری کم ہو جائےگی۔
ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیے اور آج کے نوجوانوں کے لیے میرا پیغام یہ ہے کہ آپ کے ہاتھ میں بے پناہ طاقت ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ کوئی ملک کے خلاف کام کر رہا ہے، قومی مفاد کو نظر انداز کر رہا ہے، ان قوتوں کے ساتھ ساز باز کر رہا ہے جو بھارت کے خلاف ہیں تو اسے غیر فعال کر دیں۔ ان کے خلاف عملی اقدامات کریں۔
عزت مآب وزیر اعلیٰ، مجھے یہ موقع فراہم کرنے کے لیے میں آپ کا شکر گزار ہوں اور مجھے کمبھ میں آنے کی دعوت دینے کے لیے بھی میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
میں ایک بار پھر ریاست کےیوم تاسیس پر اتر پردیش کے لوگوں کو اپنی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ جس رفتار سے آپ ترقی کر رہے ہیں اسی رفتار سے ریاست کی ترقی کا سفر بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہے گا۔
آداب، آپ کا بہت بہت شکریہ۔
******
ش ح۔م ح
U-NO. 5705
(Release ID: 2096715)
Visitor Counter : 9