صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
قومی صحت مشن ( 24-2021 ء ) کے تحت کامیابیاں: بھارت کے عوامی صحت کے نتائج کو بہتر بنانے میں ایک سنگ میل
این ایچ ایم کے تحت مالی سال 24-2021 ء کے دوران 12 لاکھ سے زائد اضافی صحت کارکنوں کو شامل کیا گیا
این ایچ ایم کے تحت ملک بھر میں 220 کروڑ کووڈ-19 ویکسین کی خوراکیں دی گئیں
زچگی سے متعلق اموات کی شرح ( ایم ایم آر ) میں 1990 ء سے 83 فی صد کی کمی ہوئی ہے ، جو عالمی سطح پر 45 فی صد سے زیادہ ہے
پانچ سال سے کم عمرکے بچوں کی اموات کی شرح میں بھارت میں 1990 ء سے 75 فی صد کی کمی ہوئی ہے ، جو عالمی سطح پر 60 فی صد سے زیادہ ہے
ٹی بی کے معاملات 2015 میں ایک لاکھ کی آبادی پر 237 سے کم ہو کر 2023 ء میں 195 ہو گئے اور اسی عرصے میں ٹی بی اموات کی شرح 28 سے کم ہو کر 22 ہو ئی
پردھان منتری ٹی بی مکت بھارت ابھیان کے تحت 1.56 لاکھ ’’ نی-کشے متر ‘‘ رضاکار 9.4 لاکھ ٹی بی مریضوں کی مدد کر رہے ہیں
آیوشمان آروگیہ مندر مراکز کی تعداد مالی سال 24-2023 ء تک 1.72 لاکھ تک پہنچی
قومی سکل سیل انیمیا خاتمہ مشن کے تحت 2.61 کروڑ افراد کی اسکریننگ کی گئی
خسرہ-روبیلا ویکسینیشن مہم میں بھارت نے 97.98 فی صد کوریج حاصل کیا
ملیریا کنٹرول کی کوششوں سے اموات اور کیسز میں کمی آئی ہے
کالا آزار خاتمے کے اہداف کامیابی سے حاصل کیے گئے
یو – وِن پائلٹ پروگرام پورے بھارت میں ویکسینیشن کے واقعات کو ٹریک کرنے کے لیے شروع کیا گیا
پردھان منتری قومی ڈائیلاسس پروگرام نے مالی سال 24-2023 ء میں 4.53 لاکھ سے زیادہ ڈائیلاسس مریضوں کو فائدہ پہنچایا
Posted On:
22 JAN 2025 2:56PM by PIB Delhi
قومی صحت مشن ( این ایچ ایم ) نے انسانی وسائل کو بڑھانے، صحت سے متعلق اہم مسائل سے نمٹنے اور صحت کی ہنگامی صورتحال کے لیے مربوط ردعمل کو فروغ دینے میں اپنی انتھک کوششوں کے ذریعے بھارت کے صحت عامہ کے نتائج کو بہتر بنانے میں نمایاں تعاون کیا ہے۔ پچھلے تین سالوں میں، این ایچ ایم نے ماں اور بچے کی صحت سمیت متعدد شعبوں میں بیماریوں کے خاتمہ اور صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچہ میں خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔ مشن کی کوششیں ، خاص طور پر کووڈ – 19 عالمی وباء کے دوران، ملک کے عوام کی صحت میں بہتری کے لیے اہم رہی ہیں اور ان کوششوں نے ملک بھر میں زیادہ قابل رسائی اور معیاری صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کو یقینی بنانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔
این ایچ ایم کی ایک اہم کامیابی صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں انسانی وسائل میں نمایاں اضافہ ہے۔ مالی سال 22-2021 ء میں، این ایچ ایم نے 2.69 لاکھ اضافی صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کی شمولیت کی سہولت فراہم کی، جن میں جنرل ڈیوٹی میڈیکل آفیسرز ( جی ڈی ایم اوز ) ، ماہرین، نرسیں، اے این ایم ، آیوش ڈاکٹرز، الائیڈ ہیلتھ کیئر ورکرز اور پبلک ہیلتھ مینیجرز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ، 90740 کمیونٹی ہیلتھ آفیسرز ( سی ایچ اوز ) کی خدمات حاصل کی گئیں۔ اس تعداد میں بعد کے سالوں میں اضافہ ہوا اور مالی سال 23-2022 ء میں 4.21 لاکھ اضافی صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد اس میں شامل ہوئے ، جن میں 1.29 لاکھ سی ایچ اوز اور 5.23 لاکھ کارکنان کی خدمات مالی سال 24-2023 ء میں حاصل کی گئیں، جن میں 1.38 لاکھ سی ایچ اوز شامل تھے۔ ان کوششوں نے خاص طور پر بنیادی سطح پر صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی کو بہتر بنانے میں اہم ر ول ادا کیا ہے۔
این ایچ ایم فریم ورک نے، خاص طور پر کووڈ – 19 عالمی وباء کے دوران ، صحت عامہ کے نظام کو مضبوط بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات اور کارکنوں کے موجودہ نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے، این ایچ ایم نے جنوری ، 2021 ء اور مارچ ، 2024 ء کے درمیان 220 کروڑ سے زیادہ کووڈ – 19 ویکسین کی خوراکوں کے بندوبست کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس کے علاوہ، بھارت کے کووڈ – 19 ایمرجنسی رسپانس اینڈ ہیلتھ سسٹمز پریپیئرڈنس پیکیج ( ای سی آر پی ) نے ، جو این ایچ ایم کے تحت دو مراحل میں نافذ کیا گیا، صحت کے نظام کو وبا کے مؤثر بندوبست کے لیے مزید مضبوط کرنے میں مدد فراہم کی۔
بھارت نے این ایچ ایم کے تحت اہم صحت کے اشاریوں میں بھی نمایاں پیش رفت کی ہے۔ زچگی کے دوران ماں کی اموات کی شرح ( ایم ایم آر ) 2014-16 ء میں ہر ایک لاکھ زندہ پیدا ہونے والے بچوں پر 130 سے کم ہو کر 20-2018 ء میں 97 ہو گئی، جس سے 25 فی صد کی کمی ظاہر ہوتی ہے۔ 1990 ء کے بعد سے یہ شرح 83 فی صد کم ہو گئی ہے، جو کہ عالمی سطح پر کمی کی شرح کا 45 فی صد سے زیادہ ہے۔ اسی طرح، پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی اموات کی شرح( یو 5 ایم آر ) 2014 ء میں ہر 1000 زندہ پیدا ہونے والے بچوں پر 45 سے کم ہو کر 2020 ء میں 32 ہو گئی، جو 1990 ء کے بعد سے اموات میں 75 فی صد کمی کو ظاہر کرتی ہے، جو کہ عالمی سطح پر 60 فی صد کی کمی سے زیادہ ہے۔ نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح ( آئی ایم آر ) 2014 ء میں ہر 1000 زندہ پیدا ہونے والے بچوں پر 39 سے کم ہو کر 2020 ء میں 28 ہو گئی۔ مزید برآں، کل فرٹیلیٹی یعنی بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت کی شرح ( ٹی ایف آر ) 2015 ء میں 2.3 سے کم ہو کر 2020 ء میں 2.0 ہو گئی، جیسا کہ قومی خاندانی صحت کے سروے ( این ایف ایچ ایس – 5 ) میں ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ بہتریاں ظاہر کرتی ہیں کہ بھارت 2030 ء سے پہلے ماں، بچوں اور نو زائیدہ بچوں کی اموات سے متعلق اپنے ایس ڈی جی اہداف حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔
این ایچ ایم نے مختلف بیماریوں کے خاتمے اور ان پر قابو پانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ مثال کے طور پر، تپ دق کے خاتمے کے قومی پروگرام (این ٹی ای پی ) کے تحت، تپ دق ( ٹی بی ) کے واقعات 2015 ء میں ہر ایک لاکھ کی آبادی پر 237 سے کم ہو کر 2023 ء میں 195 ہو گئے ہیں اور اسی عرصے میں اموات کی شرح 28 سے کم ہو کر 22 رہ گئی ہے۔
ملیریا کے حوالے سے، سال 2020ء کے مقابلے ، 2021 ء میں ملیریا کے کیسوں اور اموات میں بالترتیب 13.28 فی صد اور 3.22 فی صد کی کمی واقع ہوئی ہے ۔ سال 2021 ء کے مقابلے ، 2022 میں، ملیریا کی نگرانی اور کیسز میں بالترتیب 32.92 فی صد اور 9.13 فی صد اضافہ ہوا، جب کہ ملیریا سے اموات میں 7.77 فی صد کمی ہوئی ہے۔ سال 2022 ء کے مقابلے 2023 ء میں، ملیریا کی نگرانی اور کیسز میں بالترتیب 8.34 فی صد اور 28.91 فی صد اضافہ ہوا ۔
اس کے علاوہ ، کالا آزار کے خاتمے کی کوششیں کامیاب رہیں اور 2023 ء کے آخر تک تمام متاثرہ بلاکس نے 10000 کی آبادی پر ایک کیس سے کم کا ہدف حاصل کر لیا۔
خسرہ-روبیلا خاتمے کی مہم، جو مشن اندردھنش ( آئی ایم آئی ) 5.0 کے تحت چلائی گئی، اس کے تحت 34.77 کروڑ سے زائد بچوں کو ویکسین لگائی گئی اور 97.98 فی صد کوریج حاصل کیا ۔
خصوصی صحت کی پہل کے حوالے سے، پردھان منتری ٹی بی مُکت بھارت ابھیان، جو ستمبر ، 2022 ء میں شروع کیا گیا تھا ، کے تحت 156572 نِکشے متر رضاکار رجسٹرڈ ہوئے، جو 9.40 لاکھ سے زائد ٹی بی مریضوں کی معاونت کر رہے ہیں۔
پردھان منتری نیشنل ڈائیلاسز پروگرام ( پی ایم این ڈی پی ) کو بھی وسعت دی گئی، جس کے تحت مالی سال 24-2023 ء میں 62.35 لاکھ سے زائد ہیموڈائیلاسز سیشن فراہم کیے گئے، جن سے 4.53 لاکھ سے زائد ڈائیلاسز مریضوں کو فائدہ پہنچا۔
مزید برآں، نیشنل سِکل سیل انیمیا خاتمے کا مشن، جو 2023 ء میں شروع کیا گیا، نے قبائلی علاقوں میں 2.61 کروڑ سے زائد افراد کی اسکریننگ مکمل کی اور یہ 2047 ء تک سِکل سیل بیماری کے خاتمے کے ہدف کی جانب کام کر رہا ہے۔
ڈیجیٹل صحت کے اقدامات بھی ایک اہم توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ یو – وِن پلیٹ فارم، جو جنوری 2023 ء میں لانچ کیا گیا تھا ، حاملہ خواتین، نوزائیدہ بچوں اور بچوں کو بروقت ویکسین فراہم کرنے کو یقینی بناتا ہے۔ مالی سال 24-2023 ء کے اختتام تک، یہ پلیٹ فارم 36 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 65 اضلاع میں نافذ ہو چکا تھا، جس نے حقیقی وقت میں ویکسینیشن کی نگرانی کو ممکن بنایا اور ویکسینیشن کی کوریج کو بہتر بنایا ۔
این ایچ ایم (نیشنل ہیلتھ مشن) نے صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے پر خصوصی توجہ دی ہے، جس میں قومی معیار کی یقین دہانی کے معیار (این کیو اے ایس ) کے تحت عوامی صحت کی سہولیات کی تصدیق شامل ہے۔ مارچ 2024 ء تک، 7998 عوامی صحت کی سہولیات کی تصدیق دی گئی، جن میں سے 4200 سے زائد کی قومی سطح پر تصدیق کی گئی ۔ مزید برآں، آیوشمان آروگیہ مندر ( اے اے ایم ) مراکز، جو مختلف صحت کی خدمات فراہم کرتے ہیں، کی تعداد مالی سال 24-2023 ء کے اختتام تک بڑھ کر 172148 ہو گئی، جن میں سے 134650 مراکز 12 اہم صحت کی خدمات پیش کر رہے ہیں۔
ایمرجنسی خدمات میں بہتری کے لیے این ایچ ایم کی کوششوں کے تحت چوبیس گھنٹے ساتوں دن پرائمری ہیلتھ سینٹرز ( پی ایچ سیز ) اور فرسٹ ریفرل یونٹس ( ایف آر یوز ) قائم کیے گئے۔ مارچ 2024 ء تک، 12348 پی ایچ سیز کو چوبیس گھنٹے ساتوں دن خدمات کرنے والوں میں تبدیل کیا گیا اور ملک بھر میں 3133 ایف آر یوز فعال ہو چکے تھے۔ مزید برآں، موبائل میڈیکل یونٹس ( ایم ایم یوز ) کی تعداد کو بڑھایا گیا، جس میں اب 1424 ایم ایم یوز دور دراز اور کم سہولت یافتہ علاقوں میں صحت کی خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ 2023 ء میں شروع کیے گئے ایم ایم یو پورٹل نے ، خاص طور پر کمزور قبائلی گروپوں کے لیے ، صحت کے اشاریوں کی مانیٹرنگ اور ڈاٹا اکٹھا کرنے کے عمل کو مزید مضبوط بنایا ہے ۔
عوامی صحت کے سنگین مسائل جیسے تمباکو کے استعمال اور سانپ کے کاٹنے سے ہونے والے زہر کے خاتمے کے لیے بھی این ایچ ایم نے کام کیا ہے۔ تمباکو کے کنٹرول کے قوانین کے نفاذ اور مسلسل عوامی آگاہی مہموں کے ذریعے، گزشتہ دہائی میں تمباکو کے استعمال میں 17.3 فی صد کمی کی گئی۔ مزید برآں، مالی سال 23-2022 ء میں سانپ کے کاٹنے سے ہونے والے زہر کے لیے قومی ایکشن پلان ( این اے پی ایس ای ) کا آغاز کیا گیا، جس کا مقصد روک تھام، بیداری پھیلانا اور سانپ کے کاٹنے کے انتظام پر مرکوز ہے۔
این ایچ ایم کی جاری کوششوں نے بھارت کے صحت کے منظرنامے میں زبردست تبدیلی پیدا کی ہے۔ انسانی وسائل کو فروغ دینے ، صحت کے نتائج میں بہتری اور اہم صحت کے مسائل کو حل کرنے کے ذریعے این ایچ ایم ، ملک بھر میں صحت کی خدمات کے معیار اور رسائی کو بڑھاتا جا رہا ہے۔ پائیدار ترقیاتی اہداف ( ایس ڈی جیز ) کے حصول کی سمت میں نمایاں پیش رفت کے ساتھ، بھارت 2030 ء سے پہلے اپنے صحت کے اہداف حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔
پس منظر:
نیشنل رورل ہیلتھ مشن ( این آر ایچ ایم ) 2005 میں ،اس مقصد سے شروع کیا گیا تھا کہ عوامی صحت کے نظام کو مضبوط بنایا جائے تاکہ دیہی آبادی، خاص طور پر کمزور گروپوں کو ضلعی اسپتالوں ( ڈی ایچ ) کی سطح تک قابل رسائی، سستی اور معیاری صحت کی سہولت فراہم کی جا سکے۔ 2012 ء میں نیشنل اربن ہیلتھ مشن ( این یو ایچ ایم ) کا تصور پیش کیا گیا اور این آر ایچ ایم کا نام تبدیل کرکے نیشنل ہیلتھ مشن ( این ایچ ایم ) کر دیا گیا، جس میں دو ذیلی مشن شامل ہیں این آر ایچ ایم اور این یو ایچ ایم ۔
نیشنل ہیلتھ مشن کا تسلسل یکم اپریل 2017 ء سے 31 مارچ 2020 ء تک کابینہ کی 21 مارچ 2018 ء کو ہونے والی میٹنگ میں منظور کیا گیا۔
وزارت خزانہ کے محکمہ اخراجات نے اپنے دفتر کے نوٹفکیشن نمبر 42(02/PF-II.2014) مورخہ 10 جنوری ، 2020 ء کے ذریعے نیشنل ہیلتھ مشن کی عارضی توسیع 31 مارچ ، 2021 ء تک یا 15ویں فائنانس کمیشن کی سفارشات کے مؤثر ہونے تک، جو بھی پہلے ہو، فراہم کی۔
وزارت خزانہ کے محکمہ اخراجات نے اپنے دفتر کے نوٹفکیشن نمبر 01(01)/PFC-I/2022 مورخہ یکم فروری ، 2022 ء کے ذریعے نیشنل ہیلتھ مشن کے تسلسل کی مزید منظوری دی ہے ، جو یکم اپریل 2021 ء سے 31 مارچ ، 2026 ء تک یا اگلے جائزے تک رہے گا، جو بھی پہلے ہو، بشرطیکہ اخراجاتی فائنانس کمیٹی ( ای ایف سی ) کی سفارشات اور مالی حدود کی پابندی کی جائے۔
کابینہ کی این ایچ ایم فریم ورک کے لیے منظوری میں مزید یہ شرط رکھی گئی ہے کہ ان تفویض شدہ اختیارات کا استعمال اس شرط پر ہوگا کہ این ( آر) ایچ ایم کے بارے میں پیش رفت کی رپورٹ، مالیاتی اصولوں میں انحراف، جاری اسکیموں میں ترامیم اور نئی اسکیموں کی تفصیلات ہر سال کابینہ کے سامنے پیش کی جائے گی۔
نفاذ کی حکمت عملی: صحت و خاندانی بہبود کی وزارت این ایچ ایم ( این آر ایچ ایم ) کے تحت نفاذ کی حکمت عملی یہ ہے کہ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں ( یو ٹیز ) کو مالی اور تکنیکی معاونت فراہم کی جائے تاکہ وہ ضلعی اسپتالوں ( ڈی ایچز ) تک، خاص طور پر غریب اور کمزور طبقات کے لیے، قابل رسائی، سستی، جوابدہ اور مؤثر صحت کی سہولت فراہم کر سکیں۔
اس حکمت عملی کا مقصد دیہی صحت کی خدمات میں موجود خلا کو پُر کرنا ہے، جس کے لیے صحت کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری،انسانی وسائل میں اضافہ اور دیہی علاقوں میں خدمات کی بہتر فراہمی کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس پروگرام کے غیر مرکزی منصوبہ بندی کی گئی ہے تاکہ ضلعی سطح پر ضروری مداخلتوں کو آسان بنایا جا سکے، شعبہ جاتی ہم آہنگی کو بہتر بنایا جا سکے اور وسائل کے مؤثر استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔
………………
( ش ح ۔ا گ ۔ ع ا )
U.No. 5497
(Release ID: 2095221)
Visitor Counter : 12