جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے کہا کہ ہندوستان کا قابل تجدید توانائی کا شعبہ ایک سرکردہ عالمی طاقت ہے


مرکزی وزیر جوشی نے جے پور میں قابل تجدید توانائی پر علاقائی جائزہ  میٹنگ کی صدارت کی

Posted On: 21 JAN 2025 6:09PM by PIB Delhi

نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیرجناب پرہلادجوشی نے کہا کہ  ہندوستان کا قابل تجدید توانائی کا شعبہ عالمی سطح پر ایک سرکردہ طاقت ہے اور یہ 2030 تک 500 گیگاواٹ کے ہدف کو حاصل کرنے اور اس سے آگے بڑھنے کے لئے صحیح پوزیشن میں ہے۔ وزیر موصوف آج جے پور میں قابل تجدید توانائی کے حوالے سے علاقائی جائزہ میٹنگ سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کو ہندوستان میں بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے ہمارے دیگر توانائی کے شعبوں میں زیادہ اہم کردار ادا کرنا چاہیے، جو 2032 تک دوگنا ہونے جا رہی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/IMG-20250121-WA00076WD9.jpg

میٹنگ میں شمالی خطے کی ریاستوں میں قابل تجدید توانائی کے شعبے کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، جن میں جموں و کشمیر، لداخ، ہماچل پردیش، پنجاب، چندی گڑھ، ہریانہ، راجستھان، اتراکھنڈ اور اتر پردیش شامل ہیں۔

مرکزی  وزیر جوشی نےہندوستان کی پائیدار توانائی معیشت میں منتقلی میں قابل تجدید توانائی کے کردار پر زور دیا اورسی او پی 26 سے پنچ امریت اقدام میں حکومت کی عزم کا حوالہ دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ  ہندوستان کی عالمی سطح پر رہنمائی کرنے والی سبزگرین ہائیڈروجن  کی بولی اور قابل تجدید توانائی کے شعبے میں حالیہ32 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاریوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملک پائیدار اور توانائی سے محفوظ مستقبل کے لیے طویل المدتی طور پر پُرعزم ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/IMG-20250121-WA0006TXX3.jpg

وزیر نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت نے ریاست کے مطالبے پر جنوری 2025 میں پی ایم کسوم اسکیم کے تحت راجستھان کو اضافی 5,000 میگاواٹ کی بجلی مختص کی ہے۔ انہوں نے جے پور میں حالیہ طور پر جیسلمیر میں 1,200 میگاواٹ کے چار شمسی توانائی کے منصوبوں کی افتتاحی تقریب پر بھی روشنی ڈالی۔ وزیر  جناب جوشی نے کہا کہ ہندوستان کے قابل تجدید توانائی  کےانقلاب میں راجستھان کا اہم کردار ہے اور وزیر اعظم جناب  نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت تمام ریاستوں کی اجتماعی ترقی کے لیے ریاستی حکومتوں کے ساتھ تعاون پر زور دیتی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/IMG-20250121-WA0008C5XD.jpg

وزیر نے کہا کہ مختلف علاقوں میں ریاستی سطح پر جائزہ اجلاس منعقد کیے گئے ہیں، جن میں گاندھی نگر، بھونیشور، کولکاتا اور ممبئی شامل ہیں اور قابل تجدید توانائی کے شعبے کی پیش رفت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے آئندہ  میٹنگوں کا انعقاد وشاکھاپٹنم، وارانسی اور گوہاٹی میں بھی کیا جائے گا۔ انہوں نے مرکزی وزارت نئی اور قابل تجدید توانائی(ایم این آر ای) کی صنعت کےاسٹیک ہولڈروں کے ساتھ مسلسل مصروفیت کو اجاگر کیا، تاکہ قابل تجدید توانائی کے شعبے میں چیلنجز اور توقعات کو حل کیا جا سکے۔

مرکزی  وزیر جوشی نے جائزہ  میٹنگ کے دوران مختلف ڈسکومز کو روف ٹاپ سولر کو فروغ دینے کے لیے حوصلہ افزائی  رقوم تقسیم کیں۔ یہ حوصلہ افزائی رقوم مالی سال 20، 21، 22 اور 23 سے متعلق تھیں۔ راجستھان کی جودھپور اور اجمیر ڈسکومز کو بالترتیب مالی سال 21، 22، 23 اور 24 کے لیے 39.43 کروڑروپے اور 17.59 کروڑ روپےکی  حوصلہ افزا رقوم فراہم کی گئیں۔ دکشن ہریانہ اور اتر ہریانہ ڈسکومز کو بالترتیب مالی سال 20، 21، 22 اور 23 کے لیے42.68 کروڑروپے اور 22.43 کروڑ روپےکی حوصلہ افزائی رقوم دی فراہم کرائی گئیں۔ پنجاب ڈسکوم(پی ایس پی سی ایل) کو مالی سال 2023کے لیے11.39 کروڑ روپےکی رقم حاصل ہوئی۔ اتراکھنڈ کو مالی سال 20، 21، 22 اور 23 کے لیے9.48 کروڑ  روپےکی حوصلہ افزائی رقم ملی۔ اتر پردیش کے مدھیانچل ڈسکوم کو مالی سال 21، 22 اور 23 کے لیے9.51 کروڑ کی حوصلہ افزائی رقم  دی گئی۔

راجستھان کے وزیر اعلیٰ شری بھجن لال شرما، مرکزی وزیر مملکت شری شری یسو نائک، راجستھان میں توانائی کے وزیر جناب ہیرالال ناگر، جموں و کشمیر میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر جناب ستیش مشرا، ہماچل پردیش میں ٹاؤن اینڈ کنٹری پلاننگ کے وزیر جناب راجیش دھرمانی اور ہریانہ میں توانائی، ٹرانسپورٹ اور محنت کے وزیر جناب انل وج نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔ ایم این آر ای کی سکریٹری محترمہ ندھی کھرے، ایم این آر ای کے  ایڈیشنل سکریٹری جناب سدیپ جین، ریاستی سیاسی اور انتظامی قیادت اور ماہرین نےقابل تجدید توانائی کے  سیکٹر میں اختراعی حل اور پیش رفت کے بارے میں بصیرت کا اشتراک کیا۔

علاقائی جائزہ  میٹنگ کی اہم جھلکیاں

قابل تجدید توانائی کے سنگ میل اور اہداف

ایم این آر ای کی حترمہ ندھی کھرےنے نوٹ کیا کہ ہندوستان نے قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں پہلے ہی 200 GW  کو عبور کر لیا ہے، جس میں شمسی توانائی 97 GW سے آگے ہے، اس کے بعد ہوا کی توانائی 48 GW اور پن بجلی 52 GW ہے۔ انہوں نے موجودہ چیلنجز سے نمٹنے اور مستقبل کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے ابھرتے ہوئے علاقوں سے بہتر طریقے  کواپنانے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔

ایم این آر ای کے ایڈیشنل شرسکریٹری سدیپ جین نے ہندوستان کی 2030 تک 500 گیگاواٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت حاصل کرنے اور 2047 تک 1,800 گیگاواٹ کی صلاحیت حاصل کرنے کے عزم پر زور دیا۔ ورکشاپ کا مقصد مخصوص چیلنجز کو حل کرنا اور ان اہداف کو پورا کرنے کے لیے تعاون کے مواقع کو شناخت کرنا تھا۔ انہوں نے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں مسلسل دماغی مشق اور تخلیقی سوچ کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ورکشاپس کا انعقاد مزید علم کے تبادلے اور مسائل کے حل کے لیے کیا جائے گا۔

علاقائی توجہ: جموں و کشمیر اور ہماچل پردیش

شری ستیش مشرا وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی جموں و کشمیر نے ریاست میں قابل تجدید توانائی کی پیش رفت پر روشنی ڈالی، جس میں گھریلو شعبے میں 35 میگاواٹ سے زائد شمسی توانائی کی تنصیب اور 3,000 شمسی پمپس کی تنصیب شامل ہے۔ انہوں نے جموں و کشمیر کی سولر، چھوٹے ہائیڈرو الیکٹرک اور ہوا توانائی میں صلاحیت پر زور دیا اور ریاست کے توانائی کے ترقیاتی چیلنجز کو حل کرنے کے لیے ایک علاقائی ورکشاپ کے انعقاد کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

ہماچل پردیش میں  جناب راجیش دھرمانی، وزیر برائے ٹاؤن اینڈ کنٹری پلاننگ نے ریاست کے سبز توانائی کے اقدامات کا خاکہ پیش کیا، جن میں 1 میگاواٹ گرین ہائیڈروجن پلانٹ کی تعمیر، توانائی کے پورٹ فولیو میں 75؍فیصد سے زائد سبز توانائی اور 2026 تک 100؍فیصد غیر فوسل ایندھن توانائی کا ہدف شامل ہے۔ انہوں نے ریاستوں کے درمیان سبز توانائی کے اختیار کو تیز کرنے کے لیے تعاون اور علم کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیا۔

قابل تجدید توانائی میں قیادت: راجستھان اور ہریانہ

جناب ہیرا لال ناگر معزز وزیر برائے توانائی راجستھان نے ریاست کے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں اہم پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا، جن میں 2000 میگاواٹ بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹم(بی ای ایس ایس) کی تنصیب اور پی ایم کسوم  اسکیم کے تحت 5000 میگاواٹ سے زائد توانائی کی فراہمی شامل ہے۔ راجستھان شمسی، ہوا اور بی ایس ایس میں  لیڈرہے اور ریاست 2030 تک 125 گیگاواٹ قابل تجدید توانائی کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔

ہریانہ میں توانائی، ٹرانسپورٹ اور محنت کے وزیر جناب انل وج نے بھی قابل تجدید توانائی کے بنیادی ڈھانچے میں ریاست کی بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری اور سبز توانائی کے اہداف کو حاصل کرنے کے عزم کے بارے میں بات کی۔

قومی توانائی کی منتقلی: تعاون اور پالیسی اقدامات

ورکشاپ میں ہندوستان  کی جاری کوششوں کو بھی اجاگر کیا گیا، جس کا مقصد عالمی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کو فروغ دینا اور گرین ہائیڈروجن، بیٹری اسٹوریج اور تقسیم شدہ توانائی کی ٹیکنالوجیز جیسے پائیدار حلوں کو فروغ دینا ہے۔

علاقائی ورکشاپ ایک اہم قدم تھا جو تعاون کو فروغ دینے، تخلیقی حلوں کا تبادلہ کرنے اور پورے ہندوستان میں قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجیز کے استعمال کو تیز کرنے کے لیے اٹھایا گیا۔ مسلسل کوششوں کے ساتھ ہندوستان سبز توانائی میں قیادت کرنے کے لیے تیار ہے، جس سے سب کے لیے ایک پائیدار اور توانائی سے محفوظ مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے گا۔

*****

(ش ح۔   م ع ن۔م ش)

UR-5478


(Release ID: 2094990) Visitor Counter : 8


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Kannada