نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت
ڈاکٹر من سکھ منڈاویہ نے این ایس ایف سے لاس اینجلس 2028 اولمپکس کی تیاری میں اچھی حکمرانی سے متعلق رہنما خطوط اور ملک کو ترجیح کے نقطہ نظر پر عمل کرنے کی اپیل کی
Posted On:
21 JAN 2025 7:24PM by PIB Delhi
2028 لاس اینجلس اولمپکس میں بھارت کی شاندار کارکردگی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، نوجوانوں کے امور اور کھیل کود اور محنت و روزگار کے مرکزی وزیر نے آج نئی دہلی میں منعقدہ گول میز میٹنگ میں نیشنل اسپورٹس فیڈریشنز (ایف ایس ایف) سے اچھی حکمرانی سے متعلق رہنما خطوط پر عمل کرنے کی اپیل کی۔ بات چیت کا مرکزی موضوع منصوبہ بندی، حکمرانی، اور بنیادی ڈھانچے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایک جامع کھیل کود ایکو نظام قائم کرنا تھا۔
مرکزی وزیر نے این ایس ایف کے کام کاج میں مزید شفافیت اور جوابدہی کی ضرورت پر زور دیا اور مقدمے بازی کو کم کرنے کی ضرورت کے بارے میں بتایا تاکہ ایتھلیٹس کو نقصان نہ اٹھانا پڑے۔ جامع کھیل کود ترقی کے لیے 360 ڈگری نقطہ نظر کو ضروری بتایا گیا۔
مرکزی وزیر نے کہا "ہماری حکومت کا موقف بہت واضح ہے کہ تمام فیڈریشنوں کو اپنے کام کاج میں اچھی حکمرانی کو اپنانا ہوگا۔ انتخابات شفاف ہونے چاہئیں۔ لوگوں کی عادت ہے کہ وہ الیکشن ہار جائیں تو عدالتوں میں جاتے ہیں، دوسری جانب بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اپنے عہدوں پر ڈٹے رہتے ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ ہمارے کھلاڑیوں کے لیے مسائل پیدا کرتا ہے''۔
ڈاکٹر منڈاویہ نے اپنے خطاب میں کہا، "اگر ہم 2036 کے اولمپکس کی میزبانی کرنا چاہتے ہیں اور لاس اینجلس2028 میں اپنے تمغوں کی تعداد کو بہتر بنانا چاہتے ہیں، تو تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنے وسائل اور کوششوں کو یکجا کرنا ہوگا۔ ہمیں سب سے پہلے قوم کے بارے میں سوچنا ہوگا، کھلاڑی ملک کی نمائندگی کرتے ہیں نہ کہ کسی تنظیم کی"۔
بات چیت پر مبنی سیشن کے دوران، تمام تسلیم شدہ این ایس ایف کے سینئر نمائندوں نے اپنی طرز حکمرانی میں شفافیت کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا اور کھلاڑیوں کے لیے ملک کے لیے نام کمانے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے میں حکومت کی کوششوں کو سراہا۔
ڈاکٹر منڈاویہ نے مزید کہا کہ ملک میں کھیلوں کے ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے، ضرورت صرف ان کی شناخت کرنے اور ہر مرحلے پر صحیح پلیٹ فارم، آلات اور تربیت فراہم کرنے کی ہے، جس میں کھیلو انڈیا جیسے پروگرام اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا، "ہم ایک وسیع ملک ہیں جس میں ٹپوگرافی ہے جو ہر قسم کے کھیلوں کی حمایت کرتا ہے۔ ہمارے پاس 7000 کلومیٹر سے زیادہ کی ساحلی پٹی ہے، اس لیے ہم ساحل کے ان شہروں اور قصبوں سے آسانی سے اچھے تیراک پیدا کر سکتے ہیں۔ ہمارے ہاں بہت سے قبائلی علاقے ہیں جہاں بچوں میں تیر اندازی جیسے کھیل میں قدرتی صلاحیت موجود ہے۔ ہمیں ان صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے لیے ایک مضبوط نظام بنانا ہوگا۔‘‘
ہنر کو مزید فروغ دینے کے لیے مرکزی وزیر نے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) پہل قدمیوں کے ذریعے کارپوریٹ سیکٹر کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے این ایس ایف سے یہ بھی کہا کہ وہ پرائیویٹ سیکٹر کے تعاون سے ٹیلنٹ ڈویلپمنٹ اور کوچنگ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اکیڈمی کلچر کو ترجیح دیں۔
ڈاکٹر منڈاویہ نے بین الاقوامی نمائش کے ذریعہ ہندوستانی کوچوں کے معیار کو بہتر بنانے کے بارے میں بھی بات کی اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ایک منصوبہ پر کام کر رہے ہیں۔ مزید برآں، مرکزی حکومت کے مختلف محکموں اور سرکاری دائرہ کار کے اداروں میں کھیلوں کے کوٹے کے تحت بھرتی کیے گئے سرکاری اہلکاروں کی مشغولیت کو بہتر بنانے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے، جس سے کھیلوں سے متعلق سرگرمیوں میں ان کی فعال شراکت کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:5472
(Release ID: 2094973)
Visitor Counter : 7