بجلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر جناب منوہر لال نے بجلی کی وزارت کے لیے اراکین پارلیمنٹ کی مشاورتی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی


اسمارٹ میٹرز بلنگ کی غلطیوں کو کم کرکے ، توانائی کی کارکردگی کو بڑھا کر اور صارفین کو زیادہ سہولت فراہم کرکے صارفین اور تقسیم کنندہ کمپنیوں دونوں کو فائدہ پہنچائیں گے: جناب منوہر لال

دیہی علاقوں میں سپلائی کے اوقات 2014 میں 12.5 گھنٹے سے بڑھ کر اب 22.4 گھنٹے ہو گئے ہیں

ریاستی حکومتوں کو صارفین کے فائدے کے لیے روف ٹاپ سولر اسکیموں کو فروغ دینا چاہیے

Posted On: 18 JAN 2025 2:56PM by PIB Delhi

بجلی اور ہاؤسنگ اور شہری امور کے مرکزی وزیر جناب منوہر لال کی صدارت میں 16 جنوری 2025 کو نئی دہلی میں بجلی کی وزارت کے لیے اراکین پارلیمنٹ کی مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں "اصلاح  شدہ ڈسٹری بیوشن سیکٹر اسکیم (آر ڈی ایس ایس) " کے نفاذ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جناب شری پد یسو نائک، بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر مملکت بھی  میٹنگ کے دوران  موجود تھے ۔ توانائی کی وزارت  کی مشاورتی کمیٹی کے اراکین، جناب پنکج اگروال، سکریٹری (بجلی) اور بجلی کی وزارت کے دیگر افسران، چیئرپرسن سی ای اے  اور آرای سی  لمیٹڈ اور پاور فنانس کارپوریشن لمیٹڈ کے سی ایم ڈیز بھی موجود تھے۔

مرکزی وزیر نے ملک میں صنعتی ترقی اور اقتصادی ترقی میں پاور سیکٹر کے اہم رول پر زور دیا۔ انہوں نے ملک میں مسلسل بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے اضافی جنریشن اور ٹرانسمیشن کی صلاحیتوں کو شامل کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ مرکزی وزیر نے یہ بھی بتایا کہ ملک کے ہر مردم شماری گاؤں میں اب بجلی کی فراہمی ہے، اور اب اس کا مقصد صارفین کے لیے زندگی کی آسانی کو فروغ دینے کے لیے پیش کی جانے والی خدمات کے معیار کو بڑھانا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ گذشتہ دہائی کے دوران شہری علاقوں میں بجلی کی دستیابی 22 گھنٹے سے بڑھ کر 23.4 گھنٹے ہو گئی ہے ، جبکہ دیہی علاقوں میں یہ 12.5 گھنٹے سے بڑھ کر 22.4 گھنٹے ہو گئی ہے ۔ اسمارٹ میٹر کی تنصیبات کے نفاذ پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ  اسمارٹ  میٹر سے  بلنگ کی غلطیوں کو کم کرکے ، توانائی کی کارکردگی میں اضافہ کرکے اور صارفین کو زیادہ سہولت فراہم کرکے صارفین اور تقسیم کار کمپنیوں دونوں کو فائدہ پہنچے گا ۔اور ڈسکام کی نقصانات میں کمی اور بجلی کے خریدنے کی قیمت کے  زیادہ سے زیادہ استعمال اور قابل تجدید توانائی کے وغیرہ کے انضمام میں مدد ملے گی۔

مرکزی وزیر نے یہ بھی بتایا کہ بجلی کی وزارت نے نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے ساتھ مل کر پی ایم سوریہ گھر کے تحت آر ٹی ایس سسٹم کی تنصیب کے دوران صارفین کو درپیش مشکلات کو دور کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات میں 10 کلو واٹ تک کے کنکشن کے لیے ٹیکنیکل فیزیبلٹی اسٹڈی کی ضرورت کو ختم کرنا، 10 کلو واٹ تک کے آر ٹی ایس تنصیبات کے لیے ڈیمڈ لوڈ  کا نافذ کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ مرکزی حکومت کے ان اقدامات کے پیش نظر، انھوں نے ریاستی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ صارفین کے فائدے کے لیے روف ٹاپ سولر اسکیموں کو فروغ دینے کے اقدامات کریں۔

جناب شری پد یسو نائک نے خدمات کے معیار کو بہتر بنانے اور صارفین کے اعتماد کو بڑھانے میں ری ویمپڈ ڈسٹری بیوشن سیکٹر اسکیم (آر اڈی ایس ایس) کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ آر ڈی ایس ایس کے تحت پراجیکٹس کے موثر نفاذ سے صارفین کو قابل اعتماد اور اعلیٰ معیار کی بجلی کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے ڈسکام کی مالی استحکام کو تقویت ملے گی۔ انہوں نے اسکیم کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے منظور شدہ منصوبوں کو فوری طور پر انجام دینے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

 وزارت بجلی کی مشاورتی کمیٹی کے اراکین نے مختلف اقدامات اور اسکیموں کے حوالے سے کئی قیمتی تجاویز پیش کیں۔ انہوں نے اسکیم اور خاص طور پر خدمات کو بہتر بنانے اور نقصانات کو کم کرنے میں اسمارٹ میٹرز کے کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے ڈسٹری بیوشن انفراسٹرکچر کے کاموں کے ذریعے صارفین کو معیاری بجلی فراہم کرنے میں اسکیم کے کردار کی بھی تعریف کی۔ مزیدبرآں، اراکین نے مشاورتی کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد کے لیے مرکزی وزیر جناب منوہر لال کی ستائش کی۔ مرکزی وزیر نے عہدیداروں کو مشاورتی کمیٹی کے ارکان کی طرف سے فراہم کردہ تجاویز کو شامل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت دی اور صارفین کے لیے مستحکم اور اعلیٰ معیار کی بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

آر ڈی ایس ایس کے بارے میں:

حکومت ہند نے مرکزی حکومت سے97,631 کروڑ روپے کے تخمینہ شدہ مجموعی بجٹ سپورٹ(جی بی ایس) کے ساتھ  3,03,758 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ ری ویمپڈ ڈسٹری بیوشن سیکٹر اسکیم(آر ڈی ایس ایس) کا آغاز کیا ۔ یہ اسکیم مالیاتی طور پر پائیدار اور آپریشنل طور پر موثر ڈسٹری بیوشن سیکٹر کے ذریعے صارفین کو سپلائی کے معیار اور اعتبار کو بہتر بنانے کے مقصد سے تیار کی گئی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد پورے ہندوستان کی سطح پر اے ٹی اینڈ سی کے نقصانات اور اے سی ایس-اے آر آر کے فرق کو کم کرنا ہے۔ اسکیم کی مدت 5 سال ہے یعنی (مالی سال 2021-22 سے مالی سال 2025-26) تک۔ اسکیم کے تحت فنڈز کے اجراء کو نتائج اور اصلاحات سے منسلک کیا گیا ہے۔ یہ اسکیم ریاستوں کو اپنی مرضی کے مطابق اصلاحاتی اقدامات کو اپنانے اور بنیادی ڈھانچے کے کاموں کی منصوبہ بندی کرنے کی اجازت دیتی ہے تاکہ ریاستوں کی مخصوص ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ تمام ڈسٹری بیوشن یوٹیلٹیز یعنی تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیاں (ڈسکام) اور ریاستی/یوٹی پاور ڈیپارٹمنٹس، سوائے پرائیویٹ سیکٹر کے ڈسکام کے اس اسکیم کے تحت مالی امداد کے لیے اہل ہیں۔ اسکیم دو حصوں پر مشتمل ہے:

حصہ اے- پری پیڈ اسمارٹ کنزیومر میٹرنگ  اسمارٹ /کمیونی کیبل سسٹم میٹرنگ اور ڈسٹری بیوشن انفراسٹرکچر کے اپگریڈیشن کے لیے مالی اعانت

حصہ بی - تربیت، صلاحیت سازی وغیرہ

پیش رفت کا جائزہ

اب تک مانیٹرنگ کمیٹی(ایم سی)  کے پینتالیس (45) اجلاس بلائے جا چکے ہیں۔ اسمارٹ میٹرنگ کا کام 19.79 کروڑ اسمارٹ کنزیومر میٹرز، سسٹم میٹرنگ کے کام جن میں 52.53 لاکھ ڈسٹری بیوشن ٹرانسفارمر (ڈی ٹی) میٹر اور 2.1 لاکھ فیڈر میٹر شامل ہیں کو منظوری دی گئی ہے۔ مزید، نقصان میں کمی کے کاموں میں 1.48 لاکھ کروڑ روپے 32 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے منظوری دی گئی ہے۔

اب تک 1.12 لاکھ کروڑ روپے کی لاگت  کے کام دیئے جاچکےہیں، جو عمل درآمد کے مختلف مراحل میں ہیں۔ مزید یہ کہ اسمارٹ میٹر کے کاموں میں بھی تیزی آئی ہے۔ اب تک تقریباً 11.5 کروڑ اسمارٹ کنزیومر میٹر، 45 لاکھ ڈی ٹی میٹر اور 1.70 لاکھ فیڈر میٹر دیئے گئے ہیں اور ان کی تنصیب جاری ہے۔ پریزنٹیشن میں آسام اور بہار کی یوٹیلیٹیز کے لیے اسمارٹ میٹرز کے ذریعے پیدا ہونے والے مثبت اثرات اور تبدیلی پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ تجزیہ کے مطابق، آسام میں تقریباً 44فیصد صارفین نے اسمارٹ میٹروں کی تنصیب کے بعد کھپت اور درست بلنگ کے ذریعے تقریباً 50 یونٹس کی فی ماہ  بچت کی۔ اس نے آسام اور بہار کی تقسیم کنندہ کمپنیوں کو نقصانات کو کم کرنے میں بھی مدد کی ہے، جس کے فوائد بالآخر صارفین تک پہنچیں گے۔

اسمارٹ پری پیڈ میٹرز کے لیے رول آؤٹ حکمت عملی بھی پیش کی گئی۔ اس میں کہا گیا کہ اسمارٹ پری پیڈ میٹرز کی تنصیب کا آغاز سرکاری اداروں اور پھر کمرشل اور صنعتی زمرے کے صارفین اور زیادہ بوجھ والے صارفین سے کیا جائے۔ صارفین کی ان کیٹیگریز کے لیے فوائد کے مظاہرے کی بنیاد پر، اسمارٹ پری پیڈ میٹر دوسرے زمرے کے صارفین کے لیے نصب کیے جائیں گے۔ مزید برآں، سمارٹ پری پیڈ میٹرز میں منتقل ہونے والے صارفین کو بلوں میں چھوٹ کی پیشکش کی جائے گی۔

آر ڈی ایس ایس کے تحت فیڈر کی علیحدگی کی حیثیت:

قابل عمل فیڈرس

(نمبر)

مکمل ہو چکا ہے

(نمبر)

بقایا جسے الگ کیا جانا ہے
(نمبر)

مکمل (فیصد)

80720

53475

27245

66 فیصد

 

آر ڈی ایس ایس کے تحت کامیابیاں:

  1. ڈسٹری بیوشن یوٹیلیٹیز کے اے ٹی اینڈ سی نقصانات قومی سطح پر مالی سال 2021 میں 22.32فیصد سے کم ہو کر مالی سال 2023 میں 15.37فیصد ہو گئے ہیں۔ .
  2. ایسی ایس-اے آر آر کا فرق بھی مالی سال 2021 میں 0.69 روپے فی کلو واٹ گھنٹہ سے کم ہو کر مالی سال 2023 میں 0.45 روپے فی کلو واٹ گھنٹہ ہو گیا ہے جو (مالی سال 2024  میں مزید نمایاں طور پر کم ہوگیا ہے۔
  3. اب زیادہ تر یوٹیلیٹیز وقت پر اپنی سالانہ حسابات شائع کر رہی ہیں۔
  4. زیادہ تر ریاستیں اب وقت پر سبسڈی اور حکومتی محکموں کے بقایا جات ادا کر رہی ہیں۔
  5. یوٹیلیٹیز کی طرف سے ٹیرف اور ٹرو اپ آرڈرز کی اشاعت اب  بڑی حد تک ہم آہنگ کردی گئی ہے۔
  1.  تقسیم کنندہ کمپنیوں کے لئے اب کوئی نئی ریگولیٹری اثاثے تخلیق نہیں ہو رہے ہیں۔

ش ح۔ ا ک ۔ ج

Uno-5359


(Release ID: 2094043) Visitor Counter : 26


Read this release in: English , Hindi , Tamil