نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت
ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے کھیلوں کی ترقی کے لیےسی ایس آرکی پہلی گول میز کانفرنس کی صدارت کی
وزیر کھیل نے کارپوریٹس کے سرکردہ لیڈروں سے ملاقات کی اور ان سے 2036 کے اولمپکس میں ہندوستان کو ٹاپ 10 میں پہنچانے کے لیے تعاون کی اپیل کی
Posted On:
16 JAN 2025 8:44PM by PIB Delhi
اولمپکس گیم 2036کی میزبانی کے واسطے ہندوستانی کھیلوں کے ماحولیاتی نظام کو مضبوط کرنے کے مقصد کے تحت ، نوجوانوں کے امور اور کھیلوں کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے جمعرات کے روز قومی دارالحکومت میں منعقدہ کارپوریٹ کی پہلی گول میز کانفرنس کے دوران کارپوریٹس سے کسی ایک کھیل کو اپنانے کی اپیل کی۔ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے 2047 تک ہندوستان کو کھیلوں کے پانچ عالمی نمائندہ ممالک میں شامل کرنے کے ویژن پر زور دیا، جب ملک اپنی آزادی کے 100 سال مکمل کر رہا ہوگا۔توقعات اور عملی نفاذ کے درمیان فرق کو ختم کرنے کے مقصد سے ، انہوں نے کھیلوں کے پائیدار انفراسٹرکچر اور ٹیلنٹ ڈیولپمنٹ پروگراموں کی تعمیر میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) کے اہم کردار پر زور دیا۔ انہوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ سنٹرل پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کو کھیلوں کی بہترین کارکردگی کے حصول کے لیے ریاستی سطح پر تقاضوں کی حمایت کرنی چاہیے۔
ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے کہا، ‘‘ہر کارپوریٹ ادارے کوکسی ایک کھیل پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے تاکہ خصوصی توجہ اور وسائل کے زیادہ سے زیادہ اختصاص کو یقینی بنایا جا سکے، اور ساتھ ہی ساتھ سی ایس آر کی سرمایہ کاری اور پروموشنل سرگرمیوں کے ذریعے مؤثر ایتھلیٹ برانڈنگ کو فعال کیا جاسکے۔’’
مرکزی وزیر نے کارپوریٹس سے مزید کہا کہ وہ موجودہ ضلع سطح کے اسکولوں میں کھیلوں کی سہولیات کو گجرات کے ضلع سطح کے کھیلوں کے اسکولوں کی مانند اپ گریڈ کرنے میں تعاون کریں ۔ انہوں نے اولمپکس کے تربیتی مراکز، کھیلوں کی اکیڈمیاں اور ٹارگٹ اولمپک پوڈیم اسکیم کے کھلاڑیوں کی تربیت اور کوچنگ کے لیے فنڈز فراہم کرنے کے بارے میں بات کی اور ان ڈسپلن میں قومی لیگ کے انعقاد کی اپیل کی جن میں نیشنل لیگ کا ابھی تک انعقاد نہیں ہوا ہے۔
کھیلوں کے ماحولیاتی نظام کے سلسلے میں کام کرنے والے 40 سے زیادہ کارپوریٹس گھرانوں اور تنظیموں نے وزیر کھیل کے ساتھ پہلے اوپن ہاؤس سیشن میں اپنے علم اور خیالات کا تبادلہ کیا۔
سیشن میں شرکت کرنے والے کارپوریٹس کے سرکردہ لیڈروں نے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ہندوستانی کھیلوں کے ماحولیاتی نظام میں انقلابی تبدیلی ہوسکتی ہے۔
میٹنگ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے، جے ایس ڈبلیو اسپورٹس کے ایم ڈی پرتھ جندال نے کہا،‘‘یہ پہلا موقع ہے جب مرکزی وزیر کھیل نے کارپوریٹ سیکٹر کو اتنا وقت دیا۔انہوں نے ہمارے ساتھ تقریباً تین گھنٹے گزارے۔انہوں نےہندوستانی کھیلوں کو ترقی دینے پر ہماری رائے اور ہمارے خیالات جاننےکی کوشش کی۔ حکومت پہلے ہی کھیلوں میں بہت شاندار کام کر رہی ہے اور کارپوریٹس بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، لیکن کس طرح سے تال میل استوار کیا جائے کہ کھلاڑی خوش ہوں اور ہم 2036 کے اولمپکس میں اپنے تمغوں کی تعداد میں اضافہ کر سکیں۔’’
آئی سی آئی سی آئی بینک کےنان- ایگزیکٹو چیئرمین پی کے سنہا نے خاص طور پر دیہی علاقوں میں کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینے کے تصور کی ستائش کی اوریہ خیال پیش کیا کہ ‘‘دیہی علاقوں میں کھیلوں کی ترقی وقت کی ضرورت ہے، یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ حکومت ہند اورہمارے وزیر کھیل دور دراز کے دیہاتوں میں کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔ 6 لاکھ سے زائدہندوستانی قصبوں میں بے شمار کھیل کے ٹیلنٹس پائے جاتے ہیں۔ انہیں پروان چڑھانے اور کھیلوں کے لیے ترغیب دینے کی ضرورت ہے۔آئی سی آئی سی بینک کو خوشی ہوگی کہ وہ حکام کے ساتھ دیہی کھیلوں کے لیے بہترین کام کرنے کے لیے بہتر اقدامات میں مشغول ہونے کے لیے مزید بات چیت کرے’’۔
ڈالمیا سیمنٹ انڈیا کے ایم ڈی پونیت ڈالمیا نے بھی اپنی کمپنی کی طرف سے ضلع سطح کے کھیلوں کے اسکولوں کی ترقی میں دلچسپی ظاہر کی، جو کہ سی ایس آر شراکت داری کے تحت بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی اسکیموں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘باپ ہونے کے ناطے، میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ نوجوان نسل کو کھیلوں میں مشغول کرنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ بچے تقریباً 7-8 گھنٹے موبائل فون اور ٹیبلیٹ کے اسکرین پر گزارتے ہیں۔ اگر ہم صحت مند اورتندرست نسل بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں 2/3 درجے کے شہروں اور قصبوں تک پہنچنے کی ضرورت ہے جہاں کھیل اب بھی ترجیح نہیں ہے۔ ڈالمیا گروپ 14 ریاستوں اور 27 شہروں میں موجود ہے اور ہم ضلع سطح پر کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینا چاہتے ہیں۔’’
اسپورٹس سائنس سینٹرس اور کارکردگی جانچنے والی لیبارٹریوں کے قیام کے علاوہ، کھیلو انڈیا مشن، مقامی کھیلوں، پیرا اسپورٹس اور خواتین کے کھیلوں کے پروگرام کے لیے کارپوریٹس موضوعاتی شراکت دار بھی بن سکتے ہیں۔
*************
(ش ح ۔م ش ع۔ج ا(
U. No.5311
(Release ID: 2093671)
Visitor Counter : 22