محنت اور روزگار کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے‘‘روزگار کے مستقبل پر کانفرنس’’ میں ہنر مندی کے اقدامات کے ذریعے عالمی افرادی قوت کی کمی کو دور کرنے کے ہندوستان کے امکانات کو نمایاں کیا


صنعتیں ہنر مندی کا مرکز بننے کے لیے تیار ہیں: روزگارکے مستقبل سے متعلق کانفرنس کی اہم خصوصیات

Posted On: 16 JAN 2025 11:08AM by PIB Delhi

وزارت محنت اور روزگار(ایم او ایل ای)، حکومت ہند نے، کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) کے تعاون سے15 جنوری 2025 کو نئی دہلی میں‘‘روزگار کے مستقبل پر کانفرنس’’  کی میزبانی کی جس کا عنوان تھا‘‘کل کی افرادی قوت کی تشکیل: ایک متحرک دنیا میں ترقی کو بڑھانا’’ ۔اس اہم تقریب میں پالیسی ساز، صنعت کے رہنما  اور ماہرین جمع ہوئے جنہوں نے ہندوستان میں مستقبل کے لیے تیار افرادی قوت کے لیے روزگار کے بدلتے ہوئے منظرنامے اور بہترحکمت عملیوں پر غوروخوض کیا۔

ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ، عزت مآب وزیر محنت اور روزگار اور نوجوانوں کے امور اور کھیل، حکومت ہند نے کہا، ‘‘تعلیم اور روزگار کو ہم آہنگ کرنے کے لیے، ہنرمندی کافروغ ہماری کوششوں کا مرکز ہونا چاہیے۔ اختراع کو فروغ دے کر، پیداواری صلاحیت کو بڑھا کر،اور افراد کو افرادی قوت کے لیے تیار کر کے، ہم روزگار پیدا کر رہے ہیں اور ایک عالمی ٹیلنٹ ہب بنا رہے ہیں۔’’ انہوں نے ہنرمندی  اور معیارات کی باہمی شناخت جیسے اقدامات کے ذریعے عالمی افرادی قوت کی کمی کو دور کرنے کی ہندوستان کی صلاحیت کو بھی اجاگر کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001RD46.jpg

صنعت اور تعلیمی اداروں کے مضبوط روابط کو فروغ دے کر، ہم ہندوستان کی منفرد ضروریات کے مطابق ہنر مندی کا ماڈل بنا سکتے ہیں۔ ہنر مندی کو سرٹیفکیٹ سے آگے جانا چاہئے اور صنعت اور خود روزگار کے شعبوں کے ڈائنمک مطالبات کو پورا کرنے کے لئے افراد کو عملی مہارت سے آراستہ کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم  ہنرمندی کے بارے میں اپنے نقطہ نظر پر نظر ثانی کریں—صرف سرٹیفیکیشنز پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے، مقصد یہ ہونا چاہیے کہ صنعت میں بہترین کارکردگی کے لیے درکار حقیقی مہارتوں کے ساتھ پیشہ ور افراد کو تیار کیا جائے۔

محترمہ سمیتا داؤرا، سکریٹری، محنت اور روزگار کی وزارت، حکومت ہند، نے کہا کہ تیزی سے ترقی پذیر منظر نامے میں ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے، تین اہم سوالات ابھرے ہیں: ہم ڈیجیٹل طور پر ماہر افرادی قوت کو کس طرح تیار کریں گے جو ٹیک سے چلنے والے روزگار کے بازار میں خود کوبرقرار رکھ سکیں؟ ہم واقعی ایک جامع افرادی قوت بنانے کے لیے کون سی حکمت عملی استعمال کر سکتے ہیں، جہاں تنوع کی قدر کی جاتی ہےاور سب کو یکساں مواقع فراہم کیے جاتے ہیں؟ مزید برآں، جیسا کہ صنعتیں ماحولیاتی پائیداری کو ترجیح دیتی ہیں، ہم ماحول دوست طرز عمل اور اقدار کو اپنی افرادی قوت کی کلچرسے کیسے مربوط کرسکتے ہیں ؟

انہوں نے زور دے کر کہا‘‘ایک ہنر مند اور قابل عمل افرادی قوت صحت کی دیکھ بھال، مینوفیکچرنگ، لاجسٹکس، اور گرین جابس جیسے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ محنت سے بھرپور صنعتوں کو مضبوط بنانا متنوع آبادی کے لیے مساوی مواقع کو یقینی بناتا ہے، بشمول وہ لوگ جو جدید تعلیم تک محدود رسائی رکھتے ہیں’’۔

 انہوں نے ‘‘جی سی سی کیپٹل آف دی ورلڈ’’ کے طور پر ہندوستان کی پوزیشن کو اجاگر کیا، جس میں 1,700 عالمی اہلیتی  مراکز (جی سی سی) جو 20 لاکھ سے زیادہ افراد کو روزگار فراہم کرتے ہیں - جن کی تعداد 2030 تک نمایاں طور پر بڑھنے کا امکان ہے۔

انہوں نے مزید کہا‘‘ان جی سی سیز میں، ہم مصنوعی ذہانت، ڈیٹا اینالیٹکس، روبوٹک پروسیس آٹومیشن، ڈیجیٹل کامرس، سائبرسیکیوریٹی، بلاک چین، اگمینٹڈ رئیلٹی، اور ورچوئل رئیلٹی جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو اپناتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ یہ ہندوستان کی غیر معمولی تکنیکی صلاحیتوں کا ثبوت ہے’’۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002GSLA.jpg

کانفرنس سے اہم شعبہ جاتی بصیرت

مینوفیکچرنگ: جناب ونود شرما، چیئرمین، سی آئی آئی نیشنل کمیٹی برائے الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ اور منیجنگ ڈائریکٹر،ڈیکی الیکٹرانکس لمٹیڈ ، نے وزارتوں اور ریاستوں میں روزگار کی اسکیموں کو ہموار کرنے کے لیے ایک مربوط قومی روزگار پالیسی کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے صنعت، حکومت اور افرادی قوت کو مستقبل کے لیے چیلنجوں اور حل کی نشاندہی کے لیے ایک مخصوص ‘‘روزگارکے مستقبل پر ٹاسک فورس’’ کے قیام کی تجویز پیش کی۔ مزید برآں، انہوں نے موزو روزگارکا اور مہارت کی ترقی کے لیے متحرک یونیورسل لیبر مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم(یو ایل ایم آئی ایس) کی وکالت کی۔

انہوں نے کریئر کے راستوں اور پیشہ ورانہ ترقی کو بڑھانے کے لیے ہنرمندی پر مبنی کریئر پروگریشن فریم ورک کی اہمیت پر مزید زور دیا۔ انہوں نے ان کمپنیوں کو مراعات دینے کی سفارش کی جو اپرنٹس شپ اور ری اسکلنگ پروگرام مہیا کرتی ہیں اور زیادہ قابل عمل افرادی قوت کی تشکیل کے لیے اپرنٹس شپ اور کمانے اور سیکھنے کے پروگراموں میں سرمایہ کاری میں اضافے پر زور دیا۔ انہوں نے قلیل مدتی تعلیم اور ہنرمندی کے فروغ کے کورسز کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

گرین جابس: جناب راجندر مہتا،سی ایچ آر او ، سوزلون گروپ نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان 2023 میں 10 لاکھ ملازمت کے ساتھ قابل تجدید توانائی کے روزگار میں عالمی سطح پر چوتھے نمبر پر رہاہے۔انہوں نے کہا ‘‘2030تک 500 جی ڈبلیوغیرریکازی ایندھن کی توانائی کی صلاحیت کے کے ہدف کے ذریعےصاف ستھری توانائی کی منتقلی سےعالمی سطح پر10.3ملین نئے روزگارپیداہوں گے ۔یہ تبدیلی ٹیکنالوجیز سے لے کر پائیداری کے طریقوں، ماحولیاتی سائنس اور کاربن مارکیٹ کی مہارت تک گرین اسکل کی دنیا کو کھولتی ہے’’۔اہم رولز میں قابل تجدید توانائی کے تکنیکی ماہرین، پائیداری کے مشیر، ماحولیاتی انجینئرز، گرین بلڈنگ پروفیشنلز اور کاربن مارکیٹ کے تجزیہ کار شامل ہیں، جو ایک پائیدار، توانائی سے موثر مستقبل کی راہ ہموار کرتے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003BCMS.jpg

مہمان نوازی اور سیاحت: جناب اجے دتہ، نائب صدر ایچ آر، انڈین ہوٹلز کمپنی لمیٹڈ نے کہا،‘‘ہندوستان کی سیاحت کی صنعت وبا کے بعد دوبارہ ترقی کر رہی ہے، جو گوا، ہماچل پردیش اور کیرالہ جیسی ریاستوں کے ذریعے چل رہی ہے۔ ابھرتے ہوئے رجحانات میں روحانی، دیہی اور فلاح و بہبود کی سیاحت شامل ہیں۔ وکست بھارت کے وژن کے ساتھ، صنعت کا مقصد 2047 تک3 ٹریلین ڈالر تک پہنچنا ہے، جس سے روزگار کے نمایاں اور بالواسطہ مواقع پیدا ہوں گے۔’’  انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس شعبے میں حاصل کی گئی مہارتیں دیگر صنعتوں جیسے ریٹیل اور بی پی او میں منتقلی کے قابل ہیں اور حکومت پر زور دیا کہ وہ مہمان نوازی اور سیاحت کے شعبے کو ‘انڈسٹری کا درجہ’ دے۔

اسمارٹ مینوفیکچرنگ: جناب دلیپ ساہنی، چیئرمین، سی آئی آئی نیشنل کمیٹی آن اسمارٹ مینوفیکچرنگ اور منیجنگ ڈائریکٹر، راک ویل آٹومیشن انڈیا لمیٹڈ، نے کہا، ‘‘اسمارٹ مینوفیکچرنگ ہندوستان کی 7.5 ٹریلین ڈالر کی معیشت کے ہدف کو حاصل کرنے کی کلید ہے، جو جی ڈی پی میں 25 فیصد کا حصہ ڈالتی ہے اور ہندوستان کودوسراسب سے بڑا عالمی مینوفیکچرنگ مرکز بنارہی ہے۔ ۔ اس شعبے میں 90فیصد کمپنیاںایم ایس ایم ایز ہیں، 100 ملین سے زیادہ انتہائی ہنر مند ملازمتیں پیدا کرنے اور ہندوستان کو عالمی ویلیو چین سے مربوط کرنے کے لیے مسابقت اہم ہے’’۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جیسا کہ مینوفیکچرنگ جدید ٹیکنالوجیز کے ساتھ ترقی پاتی ہے ، ہنر مندی اور اپ اسکلنگ پروگراموں کو افرادی قوت کو تجزیات پر مبنی کرداروں کے مطابق ڈھالنے کے لیے بااختیار بنانا چاہیے، جس سے معاشی ترقی اور قدر میں اضافہ ہو گا۔

لاجسٹکس: جناب سوکمار کے، سی ای او،ٹی وی ایس سپلائی چین سلوشنز لمیٹڈ نے کہا کہ، ‘‘عالمی سطح پر، لاجسٹکس کا شعبہ 2030 تک 18 ٹریلین ڈالرتک پہنچنے کے لیے تیار ہے، جب کہ ہندوستان میں، اس کے 350 بلین ڈالر سے زیادہ ہونے کی توقع ہے، جو کہ بڑھتی ہوئی ای- کامرس، مینوفیکچرنگ مراعات، اور یکسرتبدیلی کی پالیسیوں جیسے پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان، اسے معاشی ترقی اور روزگار کی بنیاد بناتا ہے۔

جناب انیل سیال، صدر،سیفیکس پریس پرائیویٹ لمٹیڈ نے کہا، ‘‘ہندوستانی گودام کی مارکیٹ، جو کہ 14-15فیصد سی اے جی آر سے بڑھ رہی ہے، مالی سال 2027 تک 35 بلین  ڈالرتک پہنچنے کے لیے تیار ہے۔ اہم وسائل میں اےآئی، آٹومیشن، پائیداری اور خودمختار نظام اورڈیٹا انالیٹکس کے ذریعہ ریئل ٹائم وزیبلیٹی شامل ہیں۔ انٹرا سٹوریج روبوٹکس اور پائیدار نقل و حمل جیسے ابھرتے ہوئے رجحانات افرادی قوت کی حرکیات اور سپلائی چین آپریشنز کو نئی شکل دے رہے ہیں۔

حفظان صحت: ڈاکٹر آشوتوش رگھوونشی، ممبر سی آئی آئی ہیلتھ کیئر کونسل اور منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او، فورٹس ہیلتھ کیئرنے کہا کہ ‘‘عالمی جی ڈی پی میں حفظان صحت  کا حصہ 10فیصد ہے(ڈبلیو ایچ او ،2020،عالمی بینک 2023) جبکہ  ہندوستان کا شعبہ سالانہ سات سے 10 فیصد بڑھ رہا ہے۔ سالانہ (اکنامک ٹائمز، مارچ 2024)۔ 2030 تک 18 ملین کارکنوں کی عالمی کمی اور ہندوستان کے 2.7 ملین کے فرق کو پورا کرنے کے لیے، جی ایچ ای کو جی ڈی پی کے 2.5-3.0فیصد تک بڑھانا، ڈیجیٹل صحت میں مہارت حاصل کرنا، طبی سیاحت کے لیے میڈی سٹیز کو فروغ دینا اور دیہی حفظان صحت کو مضبوط بنانا، مانگ  پوری کرنے اور روزگار پیدا کرنے کے لیے اہم ہیں۔’’


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0044IPO.jpg

ڈاکٹر شبنم سنگھ، ممبر، گورننگ باڈی، ہیلتھ کیئر سیکٹر اسکلز کونسل، نے کہا ‘‘حفظان صحت  میں اےآئی کااضافی رول میں خیرمقدم ہے ۔ ہمیں حفظان صحت اور معاون اختراع میں ڈیجیٹل ہنرمندی کو مضبوط بناتے ہوئے آہستہ آہستہ آگے بڑھنا چاہیے۔

آر بی آئی کے کے ایل ای ایمز ڈیٹا بیس کے عارضی تخمینوں کے مطابق، کانفرنس نے ہندوستان کی روزگار کی یکسرتبدیلی کو نمایاں کیا ، جو کہ 15-2014 میں 471.5 ملین سے24-2023 میں 643 ملین روزگارہوگیا ہے۔ ترقی کے کلیدی محرکات میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری،پی ایل آئی اسکیم، اور ٹیکنالوجی میں ترقی شامل ہیں۔ایم ایس ایم ایز  اور اسٹارٹ اپس نے افرادی قوت کے منظر نامے کو نئی شکل دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ابھرتے ہوئے شعبے جیسے کہ گرین جابس ، ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز، اور خدمت کے شعبے جیسے مہمان نوازی، سیاحت، اور صحت کی دیکھ بھال روزگار کے ماحولیاتی نظام کو نئی شکل دے رہے ہیں۔

محاصل اور پالیسی سفارشات :کانفرنس کا اختتام ایک متحرک عالمی معیشت کے لیے ہندوستان کی افرادی قوت کو تیار کرنے کے لیے قابل عمل پالیسی سفارشات پر ہوا۔ کلیدی حکمت عملیوں میں شامل ہیں:

  • ہنرمندی کے فروغ کوبڑھانا اور تکنیکی اپ اسکلنگ ۔
  • شمولیت  پر مبنی ترقی کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینا۔
  • ڈیجیٹل خواندگی اور ماحول دوست افرادی قوت کی اقدار کو فروغ دینا۔
  • افرادی قوت کی ترقی میں شمولیت اور پائیداری کو ترجیح دینا۔

ان کلیدی توجہ والے شعبوں کو حل کرکے ہندوستان روزگار کے عالمی منظر نامے میں ایک رہنما بننے کے لیے تیار ہے، جس سے مستقبل کے لیے تیار افرادی قوت پیدا ہوگی ،جو نہ صرف گھریلو تقاضوں کو پورا کرےگی بلکہ عالمی افرادی قوت کے چیلنجوں کو بھی حل کرےگی۔

*****

(ش ح۔   ف ا۔م ر)

UR-5269


(Release ID: 2093325) Visitor Counter : 16