وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ممبئی میں  صف اول کے بحری جنگی جہازوں آئی این ایس سورت، آئی این ایس نیلگری اور آئی این ایس واگھ شِیر کو قوم کے نام وقف کیا


اس  کمیشننگ  سے بھارت  کا دفاعی شعبے  میں مضبوط اور خود  کفیل بننے  کا عزم  اجاگر  ہوتا  ہے: وزیراعظم

اکیسویں  صدی کی بھارتی بحریہ کو طاقتور بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے: وزیراعظم

آج کا بھارت ، دنیا میں ایک اہم سمندری طاقت کے طور پر ابھر رہا  ہے: وزیراعظم

آج بھارت کو عالمی سطح پر ، خاص طور پر عالمِ جنوب میں ایک قابل اعتماد اور ذمہ دار شراکت  دار کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے: وزیراعظم

بھارت ، بحرِ  ہند خطے میں  سب سے پہلے    کارروائی کرنے والے  ملک کے طور پر ابھرا ہے: وزیراعظم

کمیشننگ  بحر ہند  خطے میں بھارت کی بڑھتی ہوئی طاقت کا ثبوت ہے: وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ

مقامی طور پر تیار کیے گئے بڑے پلیٹ فارم اور کم قیمت  ،    زیادہ موثر نظاموں کے متوازن امتزاج سے مسلح افواج کو جدید بنایا جا رہا ہے تاکہ  ہم کم وقت میں زیادہ طاقتور بن سکیں: وزیر دفاع

Posted On: 15 JAN 2025 1:58PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ممبئی کے بحری ڈاک یارڈ میں کمیشننگ کے دوران تین صف اول کے بحری جنگی جہاز، آئی این ایس سورت، آئی این ایس نیلگری اور آئی این ایس واگھ شِیر کو قوم کے نام وقف کیا۔ عوام سے خطاب کرتے ہوئے  ، جناب مودی نے کہا کہ 15 جنوری کو یومِ افواج کے طور پر منایا جاتا ہے  ۔ اس موقع پر جناب مودی نے  ، ہر اس بہادر فوجی کو سلام پیش کیا  ، جو قوم کی حفاظت اور سلامتی کے لیے اپنی جان قربان کرنے کو تیار رہتا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر تمام بہادر فوجیوں کو مبارکباد دی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج کا دن بھارت کی بحری وراثت، بحریہ کی شاندار تاریخ اور آتم نربھر بھارت ابھیان کے لیے ایک اہم  دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھترپتی شیواجی مہاراج نے بھارت کی بحریہ کو نئی طاقت اور ویژن دیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج حکومت نے شیواجی مہاراج کی سرزمین پر بھارت کی 21ویں صدی کی بحریہ کو مضبوط بنانے کی سمت میں ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ وزیر اعظم نے ، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ  جب پہلی بار ایک ڈسٹرائر، فریگیٹ اور آبدوز کی مشترکہ  طور پر کمیشننگ کی گئی ہے ۔   انہوں نے اس بات  کو بھی  اجاگر کیا کہ یہ فخر کی بات ہے کہ صف اول کے یہ تینوں پلیٹ فارم بھارت میں تیار کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بھارتی بحریہ، تعمیراتی کام میں شامل تمام  فریقوں اور بھارت کے شہریوں کو اس کامیابی پر مبارکباد دی۔

جناب مودی نے کہا کہ ’’ آج کا پروگرام ہماری شاندار وراثت کو ہمارے مستقبل کے عزائم  کے ساتھ جوڑتا ہے۔ ‘‘   انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی ایک مالا مال تاریخ ہے  ، جو طویل سمندری سفر، تجارت، بحری دفاع اور جہاز سازی کی صنعت سے جڑی ہوئی ہے۔ اس عظیم تاریخ سے متاثر ہوکر، انہوں نے کہا کہ آج کا  بھارت  ، دنیا میں ایک بڑی بحری طاقت کے طور پر ابھر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے  مزید کہا کہ آج لانچ کیے گئے پلیٹ فارم اسی   بات کا مظہر ہیں۔ انہوں نے آئی این ایس نیلگری کا ذکر کیا، جو چولا سلطنت کی بحری طاقت کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے اور سورت وارشپ کا حوالہ دیا، جو اُس دور کی یادگار ہے  ، جب گجرات کے بندرگاہوں نے بھارت کو مغربی ایشیا سے جوڑا تھا۔ انہوں نے واگھ شِیر آبدوز کی کمیشننگ کا بھی ذکر کیا، جو پی75 کلاس میں چھٹی ہے اور چند سال پہلے کمیشن کی گئی پہلی آبدوز، کالواری کے بعد کی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ صف اول کے یہ نئے پلیٹ فارم بھارت کی سلامتی اور ترقی دونوں کو فروغ دیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’’  آج بھارت کو دنیا بھر میں، خاص طور پر  عالمِ جنوب میں، ایک قابل اعتماد اور ذمہ دار شراکت دار کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ ‘‘ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت توسیع پسندی  نہیں بلکہ ترقی کے جذبے کے ساتھ کام کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ ایک آزاد، محفوظ، جامع اور خوشحال بھارت – بحرالکاہل خطے کی حمایت کرتا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے ساحلی ممالک کی ترقی کے لیے  ، بھارت کے پیش کردہ منتر ’’ ساگر ‘‘  ( خطے  میں سب کی سلامتی اور ترقی) کا ذکر کیا اور کہا کہ بھارت اس ویژن کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کی جی20 صدارت کے دوران دیے گئے منتر ’’ ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل ‘‘  کے بارے میں بات کی اور کووڈ-19 کے خلاف  عالمی سطح پر اس کی روک تھام کی لڑائی  کے دوران بھارت کے ویژن  ’’ ایک  کرۂ ارض ، ایک صحت ‘‘  کا حوالہ دیا، جو دنیا کو ایک خاندان سمجھنے اور شمولیت پر مبنی  ترقی کے لیے  ، بھارت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پورے خطے کے دفاع اور سلامتی کو اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔

وزیر اعظم نے بحری ممالک، خصوصاً  عالمی سلامتی، معاشی اور جغرافیائی سیاست میں بھارت کے اہم  رول پر زور دیتے ہوئے  ، علاقائی آبی ذخیروں کے تحفظ ، نیویگیشن کی آزادی کو یقینی بنانے اور اقتصادی ترقی اور توانائی کی سلامتی کے لیے تجارتی سپلائی لائنوں اور سمندری راستوں کے تحفظ  کی اہمیت کو اجاگر کیا۔  انہوں نے خطے کو دہشت گردی، اسلحہ اور منشیات کی اسمگلنگ سے محفوظ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔  جناب مودی نے سمندروں کو محفوظ اور خوشحال بنانے، لاجسٹکس کی کارکردگی بڑھانے اور  جہاز رانی کی صنعت کے مفاد میں عالمی شراکت دار بننے کی ضرورت  کو بھی اجاگر کیا ۔ انہوں نے سمندری وسائل جیسے  نایاب معدنیات اور مچھلی کے ذخائر کے غلط استعمال کو روکنے اور ان کے  بندوبست کی صلاحیت کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے نئے شپنگ راستوں اور سمندری مواصلاتی راستوں میں سرمایہ کاری کی ضرورت کا ذکر کیا اور اطمینان کا اظہار کیا کہ بھارت مسلسل اس سمت میں اقدامات کر رہا ہے۔  انہوں نے کہا کہ    آج ’’ بھارت  پورے بحیرۂ ہند خطے میں سب سے  پہلے رد عمل دینے والا بن کر ابھرا ہے  ۔ ‘‘  وزیر اعظم نے بتایا کہ حالیہ مہینوں میں بھارتی بحریہ نے سینکڑوں جانیں بچائی ہیں اور ہزاروں کروڑ روپے کے قومی اور بین الاقوامی سامان کی حفاظت کی ہے، جس سے بھارت، بھارتی بحریہ اور  ساحلی محافظ دستے پر عالمی اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔   انہوں نے  بحیرۂ ہند خطے میں بھارت کی موجودگی اور صلاحیتوں کو بھارت کی آسیان، آسٹریلیا، خلیجی ممالک اور افریقی ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون کے مضبوط ہونے کا سبب قرار دیا۔ وزیر اعظم نے اس پروگرام کی فوجی اور اقتصادی نقطہ نظر سے دوہری اہمیت پر  بھی زور دیا۔

جناب مودی نے اکیسویں صدی میں بھارت کی فوجی صلاحیتوں  میں اضافہ کرنے اور  اس کی جدید  کاری کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ چاہے زمین ہو، پانی، ہوا یا  گہرا سمندر  ہو یا لامحدود خلاء ہو ، بھارت ہر جگہ اپنے مفادات کی حفاظت کر رہا ہے۔ ‘‘  انہوں نے مسلسل جاری اصلاحات سمیت چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے عہدے کے  قیام کے بارے میں بھی بتایا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت اپنی افواج کو مزید مؤثر بنانے کے لیے تھیٹر کمانڈز کے نفاذ کی جانب بڑھ رہا ہے۔

وزیر اعظم نے گزشتہ دہائی کے دوران بھارت کی مسلح افواج کی طرف سے اپنائے گئے آتم نربھرتا (خود  کفیل بننے  ) کے جذبے کو تسلیم کرتے ہوئے ، دیگر ممالک پر بحران کے وقت  دیگر ممالک پر انحصار  میں کمی لانے کی شاندار کوششوں کی  ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج نے 5000 سے زائد اشیاء اور سازوسامان کی نشاندہی کی ہے  ، جو اب درآمد نہیں کی جائیں گی۔ انہوں نے  ، اس بات پر زور دیا کہ بھارتی فوجیوں کا مقامی طور پر تیار کردہ سازوسامان  کے استعمال  میں اعتماد بڑھا ہے۔ جناب مودی نے کرناٹک میں  ، ملک کی سب سے بڑی ہیلی کاپٹر مینوفیکچرنگ فیکٹری اور مسلح افواج کے لیے ایک ٹرانسپورٹ ایئرکرافٹ فیکٹری کے قیام کا ذکر کیا۔ انہوں نے تیجس جنگی طیارے کی کامیابی اور اتر پردیش اور تمل ناڈو میں قائم دفاعی  راہداریوں کی ترقی کو اجاگر کیا، جو دفاعی پیداوار  میں تیزی لا رہے ہیں۔  وزیر اعظم نے  بحریہ کے ’’ میک اِن انڈیا ‘‘  اقدام کی توسیع پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ، مزگاؤ ڈوکیارڈ کے اہم کردار کو تسلیم کیا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دہائی کے دوران  بحریہ میں 33 بحری جہاز اور سات آبدوزیں شامل کی گئی ہیں، جن میں سے 40 میں سے 39 جہاز بھارتی شپ یارڈز میں بنائے گئے ہیں۔ ان میں شاندار آئی این ایس  وکرانت  طیارہ بردار  بیڑا اور ایٹمی آبدوزیں جیسے آئی این ایس اریہنت  اور آئی این ایس اریگھاٹ  شامل ہیں۔  وزیر اعظم نے مسلح افواج کو  ’’ میک اِن انڈیا ‘ ‘  مہم کو  مزید آگے بڑھانے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی دفاعی پیداوار  1.25 لاکھ کروڑ  روپے کو عبور کر چکی ہے اور ملک 100 سے زائد ممالک کو دفاعی سازوسامان برآمد کر رہا ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ مسلسل تعاون کے ساتھ  ، بھارت کے دفاعی شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئے گی۔

جناب مودی نے کہا کہ ’’ میک اِن انڈیا  ‘‘  پہل قدمی نہ صرف بھارت کی مسلح افواج کی صلاحیتوں  میں اضافہ کر رہی ہے بلکہ اقتصادی ترقی کے نئے مواقع بھی فراہم کر رہی  ہے۔  انہوں نے شپ بلڈنگ ایکوسسٹم کی مثال دی اور کہا کہ ماہرین کے مطابق شپ بلڈنگ میں سرمایہ کاری کئے گئے ہر ایک روپے سے معیشت پر تقریباً دوگنا مثبت اثر پڑتا ہے۔  وزیر اعظم نے بتایا کہ اس وقت ملک میں 60 بڑے جہاز تعمیر کے مراحل میں ہیں، جن کی مالیت تقریباً 1.5 لاکھ کروڑ  روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سرمایہ کاری تقریباً  3 لاکھ کروڑ  روپے کی اقتصادی  گردش کا سبب بنے گی اور روزگار کے مواقع کے لحاظ سے چھ گنا اضافے کا باعث بنے گی۔  انہوں نے کہا کہ زیادہ تر جہاز کے پرزے مقامی ایم ایس ایم ایز سے آتے ہیں اور کہا کہ اگر ایک جہاز کی تعمیر میں 2000 کارکنان شامل ہوتے ہیں تو یہ دیگر صنعتوں، خاص طور پر ایم ایس ایم ای سیکٹر میں، تقریباً 12000 ملازمتیں پیدا کرتا ہے۔

وزیراعظم نے بھارت کی دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی سمت تیز رفتار ترقی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مینوفیکچرنگ اور برآمدی صلاحیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور مستقبل میں سینکڑوں نئے جہازوں اور کنٹینروں کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ  بندر گاہ پر مبنی ترقی کا ماڈل پوری  معیشت  میں تیز رفتاری لائے گا اور ہزاروں نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا کرے گا۔ بحری شعبے میں بڑھتی ہوئی ملازمتوں کی مثال دیتے ہوئے، انہوں نے ذکر کیا کہ بھارت میں   سمندری ملازمین کی تعداد ، جو  2014 ء میں  125000 سے کم  تھی ، دوگنی سے زیادہ ہوکر   آج تقریباً 300000 تک پہنچ چکی ہے  ۔ وزیراعظم نے  مزید کہا کہ بھارت اب عالمی سطح پر سمندری ملازمین کی تعداد کے لحاظ سے پانچ سب سے بڑے ممالک میں شامل ہے۔

وزیراعظم نے  اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کی حکومت کی تیسری مدت کئی اہم فیصلوں کے ساتھ شروع ہو ئی اور   ملک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیزی سے نئی پالیسیاں  بنانے  کا عمل اور نئے منصوبوں کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد ملک کے ہر گوشے اور  شعبے میں ترقی کرنا ہے، جس میں بندر گاہوں کی توسیع  کاری بھی شامل ہے۔  جناب مودی نے کہا کہ تیسری مدت کا پہلا بڑا فیصلہ مہاراشٹر میں ودھاون  بندر گاہ کی منظوری تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس جدید  بندر گاہ کی تعمیر  75000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری  کے ساتھ  پہلے ہی شروع  کی جا چکی ہے  ، جس کے نتیجے میں مہاراشٹر میں ہزاروں نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

سرحدوں اور ساحلی علاقوں سے متعلق  بنیادی ڈھانچے کی کنیکٹیویٹی پر پچھلے دہائی میں ہونے والے بے مثال کام کو اجاگر کرتے ہوئے،  جناب مودی نے حالیہ دنوں میں جموں و کشمیر میں سون مرگ ٹنل کا افتتاح  کئے جانے کا ذکر کیا ، جس سے سرحدی علاقوں جیسے کرگل اور لداخ تک آسان رسائی ممکن ہو گی۔ انہوں نے گزشتہ سال اروناچل پردیش میں سیلا ٹنل کے افتتاح کا  بھی ذکر کیا، جس سے فوج کی ایل اے سی تک رسائی میں بہتری آ رہی ہے۔ انہوں نے شِن کن لا ٹنل اور زو جیلا ٹنل جیسے اہم بنیادی ڈھانچوں کے منصوبوں پر جاری تیز رفتار کام کا بھی ذکر کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت مالا پروجیکٹ سرحدی علاقوں میں قومی شاہراہوں کا شاندار جال بن رہا ہے اور  وائبرینٹ وِلیج  پروگرام ، سرحدی گاؤوں کی ترقی میں اہم  رول ادا کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے پچھلی دہائی میں حکومت کی  جانب سے دور دراز جزائر پر توجہ مرکوز کرنے کا ذکر کیا، جس میں غیر آباد جزائر کی باقاعدہ  نگرانی اور ان کے نام رکھنا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال  بھارت کی پہل پر عالمی ادارے نے  بحرِ ہند میں پانچ زیرِ سمندر پہاڑیوں کو نام دیئے ہیں  ، جن میں اشوکا سی ماؤنٹ، ہرش وردھن سی ماؤنٹ، راجا راجا چولا سی ماؤنٹ، کلپترو رِج اور چندرگپت رِج شامل ہیں، جو  بھارت کے لیے باعث فخر ہے۔

وزیر اعظم نے مستقبل میں خلاء  اور گہرے سمندر کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے  ، بھارت کی ، ان شعبوں میں صلاحیتوں کو  فروغ دینے کی کوششوں  کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے  ’’ سمدریان ‘‘  منصوبے کا ذکر کیا، جس کا مقصد سائنسدانوں کو سمندر کی 6000 میٹر گہرائی تک لے جانا ہے، جو چند ہی ممالک کے ذریعے حاصل کیا گیا کارنامہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مستقبل کے امکانات کو دریافت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔

اکیسویں صدی میں اعتماد کے ساتھ آگے بڑھنے اور بھارت کو نوآبادیاتی علامتوں سے آزاد کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے  ، جناب مودی نے بھارتی بحریہ کی قیادت کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ بحریہ نے اپنے پرچم کو چھترپتی شیواجی مہاراج کی شاندار روایت سے جوڑا ہے اور ایڈمرل رینک کے ایپلٹس کو نئے ڈیزائن سے آراستہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’ میک اِن انڈیا ‘‘  اقدام اور خود  کفیل بننے کی مہم نوآبادیاتی ذہنیت سے آزادی کو فروغ دیتے ہیں۔ انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ قوم فخر کے لمحات حاصل کرتی رہے گی اور بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے میں اپنا  رول ادا کرنا جاری رکھے گی۔ وزیر اعظم نے زور دیا کہ اگرچہ ذمہ داریاں مختلف ہو سکتی ہیں لیکن مقصد ایک ہی ہے: وکست بھارت (ترقی یافتہ بھارت)۔  وزیر اعظم نے اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ آج حاصل کیے گئے صف اول کے  یہ نئے پلیٹ فارم قوم کے عزم کو مضبوط کریں گے اور انہوں نے سب کو نیک خواہشات پیش کیں۔

اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے، وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نےآئی این ایس سورت، آئی این ایس  نیلگری اورآئی این ایس  واگھشیر کی کمیشننگ کو تاریخ ساز قرار دیتے کہا کہ   یہ نہ صرف بھارتی بحریہ کی بڑھتی ہوئی طاقت کا  ثبوت ہے بلکہ  پورے  بحیرہ ہند خطے( آئی او آر ) میں بھارت کی  میں بڑھتی ہوئی طاقت کا بھی  ثبوت ہے۔ وزیر دفاع نے جغرافیائی حکمت عملی اور اقتصادی نقطہ نظر سے آئی او آر کی اہمیت کو اجاگر کیا اور آج کے تیزی سے بدلتے ہوئے ماحول میں ، اس کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو بیان کیا۔

جغرافیائی حکمت عملی اور اقتصادی نقطہ نظر سے آئی او آر  کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اور اس کی آج کے تیزی سے بدلتے ہوئے ماحول میں بڑھتی ہوئی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے ، وزیر دفاع نے کہا کہ ’’  دنیا کی تجارت اور کاروبار کا ایک بڑا حصہ آئی او آر  سے  گزرتا ہے۔دفاعی جغرافیائی حکمت عملی کے تناظر میں، یہ خطہ عالمی طاقتوں کی رقابت کا حصہ بن رہا ہے۔  اس خطے سے غیر قانونی سرگرمیاں جیسے منشیات کی اسمگلنگ، منشیات، اسمگلنگ، غیر قانونی ماہی گیری، انسانی اسمگلنگ اور دہشت گردی کے لیے کوششیں کی جاتی ہیں۔ بھارت کی جغرافیائی حکمت عملی اور اقتصادی مفادات آئی او آر    کے ساتھ بہت طویل عرصے سے  منسلک ہیں۔ آج بھی، بھارت کی تجارت کا 95 فی صد   حصہ حجم کے لحاظ سے اس خطے سے جڑا ہوا ہے۔ ایسی صورتحال میں، آئی او آر   میں ایک مضبوط بھارتی بحریہ کی موجودگی ہماری سب سے بڑی ترجیح بن جاتی ہے۔ آج تین جدید پلیٹ فارموں کی کمیشننگ ہمارے مقصد کے حصول کی طرف ایک اہم سنگ میل ہے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ملک کے سکیورٹی نظام کو مستحکم کرنا اور دفاعی شعبے میں خود  کفیل بننا  حکومت کی  ہمیشہ سے ترجیح رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت دفاع  ، وزیراعظم کے  ’ آتم نربھرتا ‘ کے منتر کو دفاع میں نافذ کر کے آگے بڑھ رہی ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ آئی این ایس سورت اور آئی این ایس  نیلگری کا 75 فی صد  سے زیادہ  ساز و سامان   بھارت میں ہی تیار کیا گیا ہے۔ ملک میں تیار ہونے والے دوسرے پلیٹ فارموں میں بھی مقامی  ساز و سامان کا حصہ مسلسل بڑھ رہا ہے ۔  

دفاعی شعبے میں  جدید کاری ، جو حکومت کا ایک اور خصوصی توجہ کا  مرکز ہے، وزیر دفاع نے کہا کہ ’’ یہ تین بحری جنگی جہاز جدید ترین  نظاموں /ٹیکنالوجیوں  سے لیس ہیں، جو ان پلیٹ فارم کو کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کی مکمل  صلاحیت فراہم کرتا ہے۔ ‘‘ ایک طرف ہم ملک میں بڑے پلیٹ فارمز تیار کر رہے ہیں، دوسری طرف ہماری توجہ  کم لاگت اور زیادہ موثر  نظاموں پر ہے، جو ہماری  مسلح افواج کو کم وقت میں زیادہ طاقتور بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا  کہ اس طرح، ہماری افواج کی تیز رفتار جدید کاری کے عمل میں، ہم ایک متوازن امتزاج لا رہے ہیں ۔

وزارت دفاع میں  سال 2025 کو  ’ اصلاحات کا سال ‘  قرار دینے پر، جناب راج ناتھ سنگھ نے وزارت اور تینوں خدمات کے لئے ضروری اصلاحات پر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ انہوں نے اس بات کا اعتماد ظاہر کیا کہ سال کے آخر تک کئی اصلاحات نافذ کی جائیں گی، جو  بھارت کے دفاعی شعبے کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گی۔

وزیر دفاع نے ’’ تین منصوبوں سے وابستہ انجینئرز،  مشینوں کے ماہرین ، ٹھیکیداروں، کارکنوں اور دیگر افراد کا شکریہ ادا کیا۔  ‘‘ انہوں نے  مزید کہا کہ  ’’آپ کی محنت اور لگن  ثمر آور ثابت ہوئی ہے۔ آپ کی محنت نے بھارتی بحریہ کی طاقت  میں اضافہ کیا ہے۔ ملک آپ پر فخر کرتا ہے ۔ ‘‘

اپنے خطاب میں، بحریہ کے سربراہ ایڈمرل دِنیش کے ترپاٹھی نے کہا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ یہ تین پلیٹ فارمز بھارتی بحریہ کی صلاحیتوں  میں اضافہ کریں گے اور اسے سمندری مفادات کے تحفظ میں مزید مؤثر بنائیں گے۔ انہوں نے کمیشننگ کی تقریب کو  ایم ڈی ایل ، این ایچ کیو ، مغربی بحری کمانڈ، جنگی جہاز نگرانی ٹیم اور  فیلڈ یونٹوں  میں کام کرنے والے ہر رکن کی محنت اور صلاحیت کا نتیجہ قرار دیا۔

وزیراعظم کی آمد پر  ، انہیں  گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ اس کے بعد متعلقہ کمانڈنگ افسران نے جہازوں اور آبدوز کے کمیشننگ وارنٹس پڑھے اور تینوں جہازوں پر بحری پرچم اور کمیشننگ پیننٹس  کو قومی ترانے کے  دوران لہرایا گیا، جس کے ساتھ تینوں جہازوں کی  باقاعدہ کمیشننگ کا آغاز ہوا۔ وزیراعظم نے تینوں جنگی جہازوں کا دورہ کیا اور  جہازوں پر کمیشننگ  تختی  کی با  ضابطہ طور پر نقاب کشائی کی  ۔

مہاراشٹر کے گورنر جناب سی پی رادھا کرشنن ، وزیر اعلیٰ جناب دیوندر فڑنویس، چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انل چوہان، فلیگ آفیسر کمانڈنگ اِن چیف، مغربی بحری کمانڈ  وائس ایڈمرل سنجے جے سنگھ، سی ایم ڈی ، مزگاؤ  ڈاک شپ بلڈرز لمیٹڈ جناب سنجیو سنگھل اور مرکز اور ریاستی حکومتوں کے متعدد معزز افراد اور صنعتی شراکت داروں نے اس تقریب میں شرکت کی۔

پس منظر

تین بڑے بحری جنگی جہازوں کی کمیشننگ بھارت کے دفاعی پیداوار اور بحری سلامتی میں عالمی رہنما بننے کے ویژن کو حقیقت میں بدلنے کی جانب ایک اگلا قدم ہے۔ آئی این ایس سورت، پروجیکٹ پی 15 بی  گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر کا چوتھا اور آخری جہاز، دنیا کے سب سے بڑے اور جدید ترین تباہ کن جہازوں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ 75 فی صد  مقامی  ساز و سامان پر مشتمل ہے اور جدید ہتھیاروں، سینسر پیکجز اور نیٹ ورک سینٹرک صلاحیتوں سے لیس ہے۔ آئی این ایس نیلگری، پروجیکٹ پی 17 اے  اسٹیلتھ فریگیٹ کا پہلا جہاز، بھارتی بحریہ کے وار شپ ڈیزائن بیورو نے ڈیزائن کیا ہے۔ یہ زندہ رہنے کی صلاحیت میں اضافہ ، سمندری کارکردگی اور چھپنے کی جدید خصوصیات سے لیس ہے، جو مقامی طور پر تیار کردہ اگلی نسل کے فریگیٹ کی عکاسی کرتا ہے۔ آئی این ایس واگھشیر، پروجیکٹ پی 75 اسکارپین کا چھٹا اور آخری آبدوز، بھارت کی آبدوز بنانے میں بڑھتی ہوئی مہارت کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ فرانس کے نیول گروپ کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔  یہ تینوں جنگی جہاز نہ صرف بھارت کی بحری صلاحیتوں کو مضبوط بناتے ہیں بلکہ خود  کفیل بننے کی سمت میں  ، بھارت کی مسلسل کوششوں کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔

**********

) ش ح –      ش ب -  ع ا )

U.No. 5235


(Release ID: 2093148) Visitor Counter : 14


Read this release in: English , Hindi , Tamil