ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

میاواکی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے گزشتہ دو سالوں میں پریاگ راج میں تقریباً 56,000 مربع میٹر گھنے جنگلات بنائے گئے


مہاکمبھ 2025 کے ایک حصے کے طور پر کوڑے کے ڈھیر سرسبز و شاداب جنگلات میں تبدیل ہو گئے، جس سے ماحولیاتی تحفظ میں مدد مل رہی ہے

Posted On: 08 JAN 2025 7:07PM by PIB Delhi

مہاکمبھ 2025 کی تیاری کے سلسلے میں، پریاگ راج کے مختلف مقامات پر گھنے جنگلات تیار کیے گئے ہیں، تاکہ شہر میں آنے والے لاکھوں عقیدت مندوں کے لیے خالص ہوا اور صحت مند ماحول کو یقینی بنایا جا سکے۔ پریاگ راج میونسپل کارپوریشن نے گزشتہ دو سالوں میں جاپانی میاواکی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے متعدد آکسیجن بینک قائم کیے ہیں، جو اب سرسبز و شاداب جنگلات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ ان کوششوں نے نہ صرف ہریالی کو بڑھایا ہے بلکہ ہوا کے معیار کو بہتر بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے، جو ماحولیاتی تحفظ میں گرنقدر تعاون دے رہا ہے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001HAA6.jpg

پریاگ راج میونسپل کارپوریشن کمشنر، جناب چندر موہن گرگ نے کہا کہ وہ میاواکی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے شہر کے کئی حصوں میں گھنے جنگلات بنا رہے ہیں۔ کارپوریشن نے شہر میں 10 سے زیادہ مقامات پر درخت لگائے ہیں، جو گزشتہ دو سالوں میں 55,800 مربع میٹر کے رقبے تک پھیل گئے ہیں۔ نینی صنعتی علاقے میں 63 انواع کے تقریباً 1.2 لاکھ درختوں کے ساتھ سب سے بڑی شجرکاری کی گئی ہے، جبکہ شہر کے سب سے بڑے کچرا ڈمپنگ یارڈ کی صفائی کے بعد بسوار میں 27 مختلف اقسام کے 27,000 درخت لگائے گئے ہیں۔ یہ منصوبہ نہ صرف صنعتی کچرے سے نجات دلانے میں مدد دے رہا ہے بلکہ دھول، گندگی اور بدبو کو بھی کم کر رہا ہے۔ مزید برآں، یہ شہر کی ہوا کے معیار کو بہتر بنا رہا ہے۔ میاواکی جنگلات کے بہت سے فوائد ہیں، جیسے کہ ہوا اور پانی کی آلودگی کو کم کرنا، مٹی کے کٹاؤ کو روکنا اور حیاتیاتی تنوع میں اضافہ کرنا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002QNH1.jpg

الٰہ آباد سینٹرل یونیورسٹی میں نباتات کے سابق پروفیسرڈاکٹر این بی سنگھ کے مطابق اس طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے گھنے جنگلات کی تیزی سے نشوونما گرمیوں کے دوران دن اور رات کے درجہ حرارت کے فرق کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔ یہ جنگلات حیاتیاتی تنوع کو بھی فروغ دیتے ہیں، زمین کی زرخیزی کو بہتر بناتے ہیں اور جانوروںو پرندوں کی رہائش کے لیے جگہ فراہم کرتے ہیں۔ مزید برآں، اس تکنیک کے ذریعے تیار کیے گئے بڑے جنگلات درجہ حرارت کو 4 سے 7 ڈگری سینٹی گریڈ تک کم کر سکتے ہیں، جو ایک اہم ماحولیاتی فائدہ ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003T647.jpg

اس منصوبے میں پھل دار درختوں سے لے کر دواؤں اور سجاوٹی پودوں تک مختلف اقسام کی انواع شامل ہیں۔ پروجیکٹ کے تحت لگائے گئے کلیدی اقسام میں آم، مہوا، نیم، پیپل، املی، ارجن، ساگوان، تلسی، آملہ اور بیر شامل ہیں۔ مزید برآں، سجاوٹی اور دواؤں کی تیاری میں کام آنے والے  پودے جیسے ہیبسکس، کدمب، گل مہر، جنگل جلیبی، بوگین ویلا اور براہمی شامل کیے گئے ہیں۔ دیگر اقسام میں شیشم، بانس، کنیر (لال اور پیلا)، ٹیکوما، کچنار، مہوگنی، لیموں اور ڈرم اسٹک (سہجن) شامل ہیں۔

 

میاواکی تکنیک کی سمجھ:

میاواکی تکنیک، جسے مشہور جاپانی ماہر نباتات اکیرا میاواکی نے 1970 کی دہائی میں تیار کیا تھا، محدود جگہوں پر گھنے جنگلات بنانے کا ایک انقلابی طریقہ ہے۔ اکثر اسے‘برتن سے پودے لگانے کا طریقہ’(پوٹ پلانٹیشن میتٹھ)کہا جاتا ہے، اس میں درختوں اور جھاڑیوں کو ایک دوسرے کے قریب لگانا شامل ہے تاکہ ان کی نشوونما کو تیز کیا جا سکے۔ اس تکنیک سے پودے 10 گنا تیزی سے بڑھتے ہیں، یہ شہری علاقوں کے لیے ایک عملی حل ہے۔

یہ طریقہ کار قدرتی جنگلات کی پیروی کرتا ہے۔ یہ مٹی کے معیار کو بہتر بناتا ہے، حیاتیاتی تنوع کو بڑھاتا ہے اور جنگل کی ترقی کو تیز کرتا ہے۔ میاواکی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے لگائے گئے درخت زیادہ کاربن جذب کرتے ہیں، تیزی سے بڑھتے ہیں اور روایتی جنگلات کے مقابلے میں زیادہ حیاتیاتی تنوع کی وکالت اور حمایت کرتے ہیں۔

شہری ماحول میں، اس تکنیک نے آلودہ، بنجر زمینوں کو سبز ماحولیاتی نظام میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس نے صنعتی کچرے کا کامیابی سے بندوبست کیا ہے، دھول اور بدبو کو کم کیا ہے اور ہوا و پانی کی آلودگی میں کمی لانے کا کام  کیا ہے۔ مزید برآں، یہ مٹی کے کٹاؤ کو روکتا ہے اور ماحولیاتی توازن کو فروغ دیتا ہے، جس سے یہ ماحولیاتی باز یابی کا ایک مؤثر ذریعہ ثابت ہوتا ہے۔

 

***************

(ش ح۔م م۔ش ت)

U:5159


(Release ID: 2092502) Visitor Counter : 15


Read this release in: English , Hindi