قومی انسانی حقوق کمیشن
azadi ka amrit mahotsav

این ایچ آر سی کی 4 ہفتے کی سرمائی انٹرن شپ– 2024 اختتام پذیر


اٹھارہ ریاستوں اور دو مرکزی زیر انتظام علاقوں کے مختلف تعلیمی شعبوں سے 61 پوسٹ گریجویٹ سطح کے طلباء نے اس پروگرام میں شرکت کی

این ایچ آر سی، بھارت کے چیئرمین، جسٹس جناب وی راما سبرامنین نے کہا کہ آج کے نوجوانوں کو معلومات تک وسیع رسائی کا بہترین اور تعمیری استعمال کرنا چاہیے

انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا  کہ وہ اپنی زندگی میں انسانی اقدار کو شامل کریں، کیونکہ ان کے بغیر وہ دوسروں کے انسانی حقوق کی پاسداری  نہیں کر سکتے

انہوں نے بھارت کی صدیوں پرانی روایت اور ثقافت کی اہمیت پر زور دیا جو انسانی حقوق کی پاسداری و عمل کرنے کی عکاسی کرتی ہے

این ایچ آر سی، بھارت کے سیکرٹری جنرل، جناب بھرت لال نے انٹرنز سے کہا کہ وہ انسانی حقوق کے فروغ کے لیے اپنے علم کا استعمال کریں

Posted On: 10 JAN 2025 8:13PM by PIB Delhi

بھارت کے انسانی حقوق کے قومی کمیشن (این ایچ آر سی)، کی 4 ہفتے کی ذاتی طور پر انٹرن شپ – 2024، پوسٹ گریجویٹ سطح کے طلباء کے لیے اختتام پذیر ہوگئی۔ اس میں 61 طلباء نے شرکت کی، جن میں 80فیصد خواتین شامل تھیں، جو مختلف تعلیمی شعبوں اور مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلباء تھے۔ انہیں 1,000 سے زائد درخواست دہندگان میں سے منتخب کیا گیا تھا۔ ان میں 18 ریاستوں اور دو مرکزی زیر انتظام علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلباء شامل تھے۔

 

alt

اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے این ایچ آر سی، بھارت کے چیئرمین جسٹس جناب  وی راما سبرامنین نے ممبر جسٹس (ڈاکٹر) بی آر سارنگی اور سینئر افسران کی موجودگی میں طلباء کو انٹرن شپ کے کامیاب اختتام پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوانوں کو اپنی وسیع معلومات تک رسائی کا بہترین اور تعمیری استعمال کرنا چاہیے۔ انہیں اپنی زندگی میں انسانی اقدار کو اپنانا چاہیے کیونکہ ان کے بغیر وہ دوسروں کے انسانی حقوق کی پاسداری نہیں کر سکتے۔

 

alt

انہوں نے بھارت کی صدیوں پرانی روایات اور ثقافت کی اہمیت پر زور دیا جو انسانی حقوق کی عزت و عمل آوری کرنے کی عکاسی کرتی ہے، جو آزادی کے فوراً بعد بھارت کے آئین میں بھی ظاہر ہوئی، جس نے پیدائش کے وقت سے ہی تمام ناقابل تنسیخ انسانی حقوق کو تسلیم کیا۔ تمام شہری اور سیاسی حقوق سب کو دیے گئے؛ چھوت چھات کو ختم کیا گیا اور خواتین سمیت سب کو ووٹنگ کے حقوق دیے گئے۔

جسٹس راما سبرامنین نے کہا کہ دنیا کی سب سے پرانی جمہوریت، امریکہ میں بھی انسانی حقوق کے ارتقاء میں آئینی اور قانونی طور پر تسلیم ہونے کے لیے کئی سالوں کی جدوجہد لگی۔ 1865 میں غلامی کو ختم کرنے میں 90 سال لگ گئے، اس کے بعد 1776 میں برطانوی حکمرانی سے آزادی حاصل کرنے کے کئی سال بعد، اور اس کے بعد 1956 میں علیحدگی کے قانون کو غیر آئینی قرار دینے میں مزید 90 سال لگے، جس نے افریقی-امریکن شہریوں کو سفید فام امریکیوں کے برابر عوامی خدمات استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اس ضمن میں انہوں نے روسا پارکس کا حوالہ دیا، جو ایک سیاہ فام شہری حقوق کی کارکن تھیں، جنہوں نے ایک سفید فام شخص کو اپنی بس کی سیٹ دینے سے انکار کیا جس کے بعد امریکی شہری حقوق کی تحریک نے زور پکڑا، جس کی قیادت مارٹن لوتھر کنگ جونیئر نے کی، جنہوں نے 381 دنوں تک بلدیاتی بسوں کا بائیکاٹ کیا، جس کے نتیجے میں سیاہ فام اور سفید فام امریکی شہریوں کے درمیان فرق کرنے والے علیحدگی کے قانون کا خاتمہ ہوا۔

 

alt

ایک آن-سائٹ فزیکل انٹرن شپ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے پروگراموں جیسا کچھ نہیں ہے، جو خوشی، مسرت، غم، اور قدری نظاموں کا تبادلہ کرنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں، جو آن لائن پروگراموں میں ممکن نہیں۔ زندگی کے ہنر کتابوں سے نہیں، بلکہ آپسی رابطے سے سیکھے جاتے ہیں۔ انہوں نے اس بات کی تعریف کی کہ 80فیصد انٹرنز خواتین تھیں اور کہا کہ تاریخی طور پر خواتین نے انسانی حقوق کی تحریک کی قیادت کی ہے۔

alt

اس سے پہلے، این ایچ آر سی، بھارت کے سیکریٹری جنرل جناب بھرت لال نے اپنے خطاب میں طلباء سے اپیل کی کہ وہ ہمدردی، حساسیت اور جوابی صلاحیت کے بنیادی اقدار کو اپنے اندر جذب کریں اور ان کا اظہار کریں۔ اس انٹرن شپ نے طلباء کو مختلف معروف مقررین کے ذریعے انسانی حقوق کے مختلف پہلوؤں سے متعارف کرایا۔ انہوں نے ان سے کہا کہ وہ انٹرن شپ کے دوران حاصل کردہ علم کو استعمال کریں اور انسانی حقوق کے فروغ کے لیے کام کریں تاکہ معاشرے میں ناانصافی کے خلاف آواز اٹھا کر اس کا بدلہ ادا کر سکیں، جو کہ ایک حقیقی ’گرو دکشنا‘ ہوگی۔

alt

این ایچ آر سی کے جوائنٹ سیکریٹری  جناب دیویندر کمار نِم نے انٹرن شپ رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ آر سی کے سینئر افسران، ماہرین اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کی زیر قیادت انسانی حقوق کے مختلف پہلوؤں پر سیشنز کے علاوہ، انٹرنز کو پولیس اسٹیشنز، تہاڑ جیل، صارفین کی شکایات کے چارہ جوئی کی قومی کمیشن حقوق اطفال کے تحفظ سے متعلق قومی کمیشن اور دہلی میں آشا کرن شیلٹر ہوم کے دورے پر بھی لے جایا گیا۔

ان سرگرمیوں نے انٹرنز کو حکومت کے اداروں کی کارکردگی، انسانی حقوق کے تحفظ کے طریقۂ کار، اور سماج کے کمزور طبقات کے حقوق کے تحفظ سے متعلق حقیقتوں اور ضروریات کے بارے میں قیمتی بصیرت فراہم کی۔ جناب نِم نے کتاب کا جائزہ، گروپ تحقیقاتی پروجیکٹ کی پیشکش، اور تقاریر کے مقابلے کے فاتحین کا بھی اعلان کیا۔

******

ش ح۔ ش ا ر۔ ول

Uno-5093


(Release ID: 2092018) Visitor Counter : 19


Read this release in: English , Hindi