سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت
سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کی وزارت نے ہندوستان کے سڑک نقل و حمل کے شعبے میں یکسر تبدیلی کو آگے بڑھانے میں مدد کے لئے مسائل، حل اور مزید اقدامات کئے جانے سے متعلق غور و فکر کرنے کے لئے دہلی میں دو روزہ ورکشاپ کا اہتمام کیا
Posted On:
07 JAN 2025 8:18PM by PIB Delhi
سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت (ایم او آر ٹی ایچ) طرف سے 6 جنوری 2024 اور 7 جنوری 2024 کو بھارت منڈپم میں دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا تاکہ ہندوستان کے سڑک نقل و حمل کے شعبے میں تبدیلی کو آگے بڑھانے میں مدد کے لیے مجموعی طور پر مسائل، حل اور آئندہ کے اقدامات پر غور کیا جا سکے۔ 6 جنوری کو ورکشاپ کے پہلے دن کا انعقاد تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ٹرانسپورٹ سکریٹریوں کے ساتھ کیا گیا اور اس کی صدارت سکریٹری آر ٹی اینڈ ایچ جناب وی اوماشنکر نے کی۔ ٹرانسپورٹ کے ایڈیشنل سکریٹری جناب محمود احمد نے سیشن کا افتتاح کیا اور غوروفکر کئے جانے سے متعلق ورکشاپ کے موضوعات کا تعین کیا۔
افسران کے ساتھ 6 جنوری کی ورکشاپ کے بعد، 7 جنوری کی ورکشاپ تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نقل و حمل کے وزیر کے ساتھ منعقد کی گئی اور اس کی صدارت روڈ ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے وزیر جناب نتن گڈکری جی نے کی، جہاں 6 جنوری سے اہم خیالات پیش کیے گئے۔ روڈ ٹرانسپورٹ سیکٹر کے مرکزی اور ریاستی حکومت کے شراکت داروں کے درمیان ورکشاپ کو مزید وسعت دی گئی۔ اس کا اختتام 42 ویں ٹرانسپورٹ ڈیولپمنٹ کونسل (ٹی ڈی سی) میٹنگ کے اجلاس کے ساتھ ہوا جہاں ملک کی ٹرانسپورٹ تنظیموں (جیسے بی او سی آئی، اے آئی ایم ٹی سی) کی تجاویز پر معزز وزراء اور ٹرانسپورٹ کے افسران کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا۔
دو روزہ ورکشاپ کے دوران، درج ذیل موضوعات پر غور کیا گیا، اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے لیے مخصوص اقدامات کو ترتیب دیا گیا، تاکہ روڈ ٹرانسپورٹ ایکو سسٹم کو آگے بڑھانے میں مدد ملے:
1. پائیدار ٹرانسپورٹ
- وہیکل اسکریپنگ پالیسی کے نفاذ میں تیزی لانا: ریاستوں کے ذریعہ رجسٹرڈ وہیکل اسکریپنگ فیسیلٹیز (آر وی ایس ایف ایس) اور آٹومیٹڈ ٹیسٹنگ اسٹیشنز(اے ٹی ایس ایس) کے آپریشنلائزیشن میں تیزی لانا اور آڈٹ کی ضروریات کو معیاری بنانا اور اسکریپنگ مراکز کی درجہ بندی اس تھیم کے تحت زیر بحث آئیڈیاز میں سے چند ہیں۔
- پی یو سی سی 2.0 کو پورے ہندوستان میں اپنانا: نظرثانی شدہ پی یو سی سی رہنما خطوط پیش کیے گئے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ تمام ریاستیں ان میں جلد از جلد شامل ہوں۔
- بی ایس فور ضوابط کا تعارف: نئے اصولوں کو متعارف کرانے کی ٹائم لائنز کے ساتھ ساتھ معیارات کے ساتھ آلودگی میں متوقع کمی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
2.حفاظتی اقدمات
- روڈ ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے وزیر نے ڈرائیور ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (ڈی ٹی آئی) کے پین انڈیا سیٹ اپ کے لئے اسکیم کا آغاز کیا ، جو ڈی ٹی آئی ایس کے قیام کے لئے ترغیبات اور اے ٹی ایس ایس اور ڈی ٹی آئی ایس کے مربوط انفراسٹرکچر کے لیے اضافی مراعات فراہم کرتا ہے۔
- ٹیکنالوجی کے توسط سے سڑک تحفظ میں بہتری:وزیر موصوف نے تین ایپلی کیشنز سنچے پورٹل، فیلڈ پرسیپشن سروے، مدراس میٹرکس کے ساتھ نقش (ڈیٹا ڈرائیون روڈ سیفٹی اسٹیک) کو سڑک کی حفاظت اور بلیک ا سپاٹ کی شناخت کے لئے لانچ کیا۔ سبھی ایپلی کیشنز کے لئے لائیو ڈیمو دیے گئے تھے۔ ریاستوں نے بلیک اسپاٹ کو کم کرنے کے لیے ان ٹولز کو استعمال کرنے کا عہد کیا ہے۔ ملک بھر میں ایک ہی ایمرجنسی ٹول فری نمبر رکھنے پر غور کیا گیا۔ ریاستوں کو قومی شاہراہوں پر ہمسفر پالیسی اور راستے کی سہولیات کے بارے میں بتایا گیا جو ہائی ویز پر سفر کے دوران ڈرائیور کو سہولت فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
رات میں ہونے والے حادثات سے بچنے کے لیے ریفلیکٹیو ٹیپ کو لازمی کرنے اور روڈ سیفٹی کی خلاف ورزیوں کے معاملات میں ای -چالان کے لیے اے ٹی ایم ایس کا فائدہ اٹھانے پر بھی غور کیا گیا۔ حادثے کے بعد کی دیکھ بھال کو فروغ دینے کے لیے، سڑک حادثے کے متاثرین کے لیے بغیر کیش کے علاج (ٹول فری نمبر 112) اور ہٹ اینڈ رن متاثرین کے لئے معاوضے پر بھی غور کیا گیا۔
- ای –رکشہ کو مزید محفوظ بنایا جانا: اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ملک بھر میں ای رکشا کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے، ای رکشہ کی حفاظت کو بہتر بنانے کے لیے مخصوص ضابطے اور رہنما خطوط متعارف کرائے جانے کی ضرورت ہے۔
- گاڑیوں کی حفاظت میں بہتری: گاڑیوں کے دیگر زمروں کے لیے، گاڑیوں کی حفاظت کو بہتر بنانے کے لیے، غور و خوض کیا گیا:
- دیویانگ جنوں اور بزرگ شہریوں کے لیے بہتر حفاظت اور رسائی کے لیے بس باڈی کوڈ میں اپ گریڈیشن۔
- حفاظتی درجہ بندی کے لیے او ای ایم ایس کے تمام فور ڈبلیو ماڈلز کے لیے بی این سی اے پی کو بڑھانا۔
- ٹرکوں کے لیے ایڈوانسڈ ڈرائیور اسسٹنس سسٹم( اے ڈی اے ایس) کا تعارف۔
- ٹرانسپورٹ گاڑی کی حفاظت کے لیے ریٹرو ریفلیکٹو ٹیپ کا سخت سے نفاذ۔
- پبلک سروس گاڑیوں میں خواتین کی حفاظت کے لیے انٹیگریٹڈ کمانڈ کنٹرول سینٹر کا نفاذ: خواتین اور بچوں کی حفاظت کے لیے مانیٹرنگ سینٹرز اور وہیکل لوکیشن ٹریکنگ ڈیوائس (وی ایل ٹی ڈی) کے نفاذ پر تبادلہ خیال کیا گیا، جہاں ٹرانسپورٹ گاڑیوں کے اجازت نامے کو وی ایل ٹی ڈی اسٹیٹس سے جوڑنے اور جیو-لوکیشن کا فائدہ اٹھانے جیسے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ -انفورسمنٹ ایجنسی کے لیے ہنگامی صورت میں پینک بٹن ٹرگر سے واقعے کی جگہ پر کارروائی کی جائے گی۔
3.شہریوں کی بڑھتی ہوئی سہولت کے لیے اسمارٹ موبلٹی
- تمام فیس لیس نقل و حمل خدمات (واہن ، سارتھی) کا پورے بھارت میں آغاز : ریاستیں 25 مارچ کے آخر تک تمام فیس لیس خدمات کے آغاز اور انضمام کو مکمل کریں گی۔ مزید، ریاستوں، ایم او آر ٹی ایچ اور این آئی سی کے نمائندوں کے ساتھ سکریٹریوں کی ایک کمیٹی فیس لیس سروسز کے ماڈیول، رجسٹریشن کے لیے دستاویز کی معیار کاری کے لیے کام کرے گی۔
- انٹیلجنٹ ٹرانسپورٹ سسٹم (آئی ٹی ایس) کو اپنانا: ایس ٹی یو ایس صرف ہارڈ ویئر کے بجائے انٹیلی جنٹ سسٹم سافٹ ویئر اور اجزاء لانے پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ اوپن لوپ اسمارٹ کارڈ کی ادائیگی کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ آٹومیٹک وہیکل لوکیشن سسٹم(اے وی ایل ایس) کو نافذ کرنے کے لئے ای آر ایس ایس کے ساتھ مربوط کیا جائے گا۔
- گاڑیوں میں اے آئی ٹی پی ، بی ایچ سیریز اور ایچ ایس آر پی کا پین انڈیا نفاذ: یہ تمام خدمات ہندوستان میں رہنے میں آسانی اور کاروبار کرنے میں آسانی کے لیے اہم ہیں۔ اے آئی ٹی پی پر، ریاستوں کے تاثرات کو شامل کرتے ہوئے ایک تفصیلی پالیسی تیار کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ایچ ایس آر پی پر، اس بات کی موافقت کی گئی کہ ریاستوں کے پاس ایچ ایس آر پی لگانے کے لیے تمام ایم او آر ٹی ایچ کی فہرست بند وینڈر ہوں گے تاکہ قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے ایچ ایس آر پی کے نفاذ میں تاخیر کو کم کیا جا سکے۔
ورکشاپس کا اختتام عزت مآب مرکزی وزیر، روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز، جناب نتن گڈکری کے ایک خطاب کے ساتھ ہوا، جس میں ان تمام موضوعات کو ایک مربوط، مستقبل کے حوالے سے نظر آنے والے وژن میں ایک ساتھ لانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اس میں ہماری مشترکہ کوششیں ایک ایسے ٹرانسپورٹ سسٹم کی بنیاد ڈالیں گی جو ہر شہری کی ضروریات کو پورا کرے، ہماری قومی ترقی میں معاون ہو اور تمام شہریوں کے لیے ایک پائیدار اور محفوظ مستقبل کو یقینی بنائے۔
***
ش ح۔ ک ا۔ ع ر
(Release ID: 2091087)
Visitor Counter : 12