سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

 این جی سی 3785 کہکشاں کی سب سے لمبی ٹائیڈل ٹیل کے آخر میں بننے والی نیسنٹ گلیکسی کی دریافت

Posted On: 06 JAN 2025 4:23PM by PIB Delhi

زمین سے تقریباً 430 ملین نوری سال کے فاصلے پر، برج لیو میں، ایک نئی کم چمک والی کہکشاں بن رہی ہے۔ یہ کہکشاں این جی سی 3785 کی سمندری دم کی شکل ستاروں اور انٹرسٹیلر گیس کی ایک لمبی، پتلی ندی کے آخر میں بن رہی ہے۔ کہکشاں کی تشکیل کی یہ دریافت ممکنہ طور پر این جی سی3785 اور ایک پڑوسی کہکشاں کے درمیان کشش ثقل کے تعامل سے کارفرما ہے۔ یہ دریافت کہکشاں کی تشکیل کو سمجھنے میں ایک اہم سنگ میل ہے۔

این جی سی 3785 کہکشاں میں اب تک دریافت ہونے والی سب سے لمبی ٹائیڈل ٹیل ہے۔ یہ دم جیسی شکل کہکشاں سے پھیلی ہوئی ہے اور یہ کشش ثقل کی قوتوں (’’ٹائیڈل فورسز‘‘) کی وجہ سے ہوتی ہے۔ جب دو کہکشائیں ایک دوسرے کے قریب آتی ہیں، تو وہ قریبی رابطے یا انضمام کے عمل کے دوران لامحالہ مواد کو ایک دوسرے سے دور کھینچتی ہیں۔

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فزکس (آئی آئی اے) جو سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے کا ایک خود مختار ادارہ ہے، کے ماہرین فلکیات اور ان کے ساتھیوں نے این جی سی 3785 کہکشاں کا بغور مطالعہ کیا۔ انہوں نے دیکھا کہ نہ صرف یہ اب تک دریافت ہونے والی سب سے لمبی سمندری دم کی شکل رکھتی ہے بلکہ اس سمندری دم کی شکل کے کنارے پر ایک کم چمک والی  کہکشاں بھی بن رہی ہے۔

کچھ سال پہلے، اومکار بیت کو ایک اوسط سے بڑی سمندری دم ملی جس کی شکل ستاروں اور گیس کی ندی کی طرح تھی۔ اس وقت وہ پونے میں نیشنل سینٹر فار ریڈیو ایسٹرو فزکس (این سی آر اے) کے طالب علم تھے۔ انھوں نے دیکھا کہ ایک منفرد شے ہے۔ اس دریافت کے بارے میں یوگیش واڈیکر (این سی آر اے) اور آئی آئی اےکے سدھانشو باروے کو بتایا گیا۔ انہوں نے بعد کے مطالعے پر ایک ساتھ کام کیا۔

آئی آئی اے کے پی ایچ ڈی کے طالب علم اور شائع ہونے والی تحقیق کے سب سے پہلے مصنف چندن واٹس نے کہا،’’ہم نے اس غیر معمولی کہکشاں اور اس کی بڑے پیمانے پر سمندری دم کی شکل کو بڑی تفصیل سے دیکھنے کا فیصلہ کیا۔‘‘ انہوں نے دم کی شکل کااحتیاط سے فوٹوومیٹرک تجزیہ کیا اور تصویری پروسیسنگ کی جدید تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے اس کی وسعت اور لمبائی کی درست طریقے سے پیمائش کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے دیکھا کہ یہ غیر معمولی ٹائیڈل ٹیل 1.27 ملین نوری سال تک پھیلی ہوئی ہے، جو اسے اب تک دریافت ہونے والی سب سے لمبی سمندری دم بناتی ہے۔‘‘

یہ دم نما شکل نہ صرف اپنے سائز کے اعتبار سے قابل ذکر ہے، بلکہ اس سے الٹرا ڈفیوز کہکشاؤں (یو ڈی جیز) کی تشکیل کے اشارے بھی ملتے ہیں۔ اس دم کی شکل کا منفرد پہلو یہ ہے کہ اس کے سرے پر ایک نوزائیدہ الٹرا ڈفیوز کہکشاں بنی ہےجو ممکنہ طور پر این جی سی  3785 اور ایک ہمسایہ کہکشاں کے درمیان کشش ثقل کے تعامل سے کارفرما ہے۔ اس وجہ سے یہ ایک منفرد اور دلچسپ دریافت ہے۔

آئی آئی اےکے فیکلٹی ممبر اور اس تحقیق کے شریک مصنف سدھانشو باروے نے کہا، ’’اس خاص دم کی غیر معمولی لمبائی اور اس کے پھیلاؤ کے ساتھ ستاروں کی شکل دینے والے کلسٹرز کی موجودگی یہ سمجھنے کے لیے ایک منفرد مثال پیش کرتی ہیں کہ یہ مدھم اور کم روشنی والی  کہکشائیں کس طرح وجود میں آتی ہیں۔‘‘

چندن کے مطابق،’’یہ دریافت کہکشاؤں کے درمیان تعامل کے دلچسپ عمل کو اجاگر کرتی ہے اور یہ کہ اس سےنئے، مدھم اور پھیلے ہوئے ڈھانچے کس طرح بن سکتےہیں، انہوں نے مزید کہاکہ’’ ٹائیڈل ٹیل کی شکل اس بات کی ایک جھلک فراہم کرتی ہے کہ کہکشائیں جیسے کہ الٹرا ڈفیوز کہکشائیں جن کی سطح کی روشنی بہت کم ہے، کس طرح وجود میں آتی ہیں۔‘‘

اس نئی دریافت سے سطح پر کم روشنی والی خصوصیات کے بارے میں ہماری سمجھ کو آگے بڑھانے کا موقع ملتا ہے، جس کا ذکراکثر روایتی سروےعدم وضاحت کی وجہ سے ناپید ہوتا ہے۔حال ہی میں شروع کیے گئے مشن جیسے کہ یوکلڈ اسپیس ٹیلی اسکوپ اور روبن آبزرویٹری کے لیگیسی سروے آف اسپیس اینڈ ٹائم (ایل ایس ایس ٹی)جیسے آئندہ زمینی سروے ان کی بڑھتی ہوئی حساسیت کی وجہ سے اس طرح کے مزید دھندلے سمندری خدوخال کا پتہ لگانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔

یہ تحقیق یورپی جریدے ایسٹرانومی اینڈ ایسٹروفزکس لیٹرس کے نومبر کے شمارے میں شائع ہوئی ہے۔ اسےآئی آئی اے اور پانڈیچیری یونیورسٹی کے چندن وتس، آئی آئی اے کے ڈاکٹر سدھانشو بروے،ایس کے اے،یوکے کے ڈاکٹر اومکار بیت اور پونے کےنیشنل سینٹر فار ریڈیو ایسٹرو فزکس کے ڈاکٹر یوگیش واڈاڈیکر نے تحریر کیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001AUFX.jpg

این جی سی 3785 کی بہتر دم کی شکل والی خصوصیات ایک الٹی گرے اسکیل امیج میں دکھائی گئی ہیں۔ مختلف خصوصیات کو نمایاں کرنے کے لیے زیادہ چمک کے علاقوں کو رنگ میں دکھایا گیا ہے۔ سب سے طویل معلوم ٹائیڈل ٹیل کو این جی سی  3785 سے نیچے دائیں جانب پھیلا ہوا دیکھا جا سکتا ہے، جس کا اختتام الٹرا ڈفیوز کہکشاں (یو ڈی جی) کی تشکیل پر ہوتا ہے۔

*****

 

U. No. 4906

(ش ح ۔ک ح۔ن م)


(Release ID: 2090684) Visitor Counter : 21


Read this release in: English , Hindi , Tamil