مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

محکمہ ٹیلی مواصلات  نے ہندوستانی ٹیلی کام ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے میں اہم پیش رفت حاصل کی


تقریباً140 سال پرانے لگیسی ٹیلی گراف اور وائرلیس ایکٹس کو تبدیل کرتے ہوئے ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ،2023  کو نوٹیفائی کیا گیا

دنیا کے تیز ترین5جی کے آغاز نے4.62 لاکھ5جی بیس ٹرانسیور اسٹیشنز(بی ٹی ایس) لگا کر 99 فیصد سے زیادہ اضلاع کا احاطہ کیا

تمام دیہاتوں کو4جی کوریج فراہم کرنے کے لیے 4جی  سیچوریشن پروجیکٹ کو منظوری دی گئی

کوچی-لکشدیپ سب میرین کیبل کو عزت مآب وزیر اعظم نے قوم کے نام وقف کیا، لکشدیپ میں شروع کی گئی5جی اور ایف ٹی ٹی ایچ خدمات کے آغاز میں مدد

انٹرنیٹ صارفین کی تعداد جون 2024 تک بڑھ کر 96.96 کروڑ ہو گئی جو مارچ 2014 میں 25.15 کروڑ تھی، جس میں 285 فیصد اضافہ ہوا

موبائل کے1جی بی ڈیٹا کی اوسط قیمت2.59  ڈالرکی عالمی اوسط کے مقابلے میں 0.16 ڈالرتک کم ہوگئی

ہندوستان کی وائرلیس ڈیٹا کی کھپت 21.30 جی بی فی سبسکرائبر کے ساتھ بڑھ کر دنیا میں سب سے زیادہ ہو گئی

کل2.14 لاکھ سے زیادہ گرام پنچایتیں منسلک، 6.9 لاکھ کلومیٹر آپٹیکل فائبر کیبل(او ایف سی)بچھائی گئی

ہندوستان نے پہلی بار ایشیا پیسیفک میں عالمی ٹیلی کمیونیکیشن اسٹینڈرڈائزیشن اسمبلی (ڈبلیو ٹی ایس اے) کی میزبانی کی تاکہ عالمی ٹیلی کمیونیکیشن کے معیارات کو ترتیب دیا جا سکے۔

ہندوستان نیٹ ورک ریڈی نیس انڈیکس (2024) میں سرفہرست 50 ممالک میں شامل

گلوبل سائبرسیکوریٹی انڈیکس 2024 میں ہندوستان ٹائر 1 میں ہے

ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر میں 2023-24 (اپریل-ستمبر 2024)کے دوران ایف ڈی آئی (ایکویٹی فلو) 2022-23 کے دوران 282 ملین امریکی ڈالر کے مقابلے بڑھ کر 670 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی

آتم نر بھر بھارت-پی ایل آئی نے 4800 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری،69000کروڑ روپے کی فروخت اور 13,000 کروڑ روپے کی برآمدات  ریکارڈ کی

ٹیلی کام ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ فنڈ (ٹی ٹی ڈی ایف)کے تحت5جی اور6جی ترقیاتی منصوبوں پر توجہ مرکوز

سائبر جرائم اور مالی فراڈ کے لیے ٹیلی کام وسائل کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے بااختیار شہری- سنچار ساتھی پورٹل نے 9 کروڑ وزیٹرز(روزانہ 3 لاکھ وزیٹرز)درج کی

Posted On: 26 DEC 2024 6:55PM by PIB Delhi

محکمہ ٹیلی مواصلات (ڈی او ٹی)کو اپنی اہم حصولیابیوں، کامیابیوں اور اہم پالیسی فیصلوں پر غور کرنے پر فخر ہے، جنہوں نے 2024 میں ہندوستان کے ٹیلی کام سیکٹر کے منظر نامے کو تشکیل دیا ہے۔ اس سال کنکٹی ویٹی، ڈیجیٹل شمولیت، تکنیکی ترقی اور ریگولیٹری اصلاحات میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے، جس نے حکومت کے ڈیجیٹل انڈیا کے وژن کو آگے بڑھایا گیا ہے۔ 5 جی خدمات کی توسیع سے لے کر نئی پالیسیوں کے آغاز تک ،جس کا مقصد ٹیلی کام کے بنیادی ڈھانچے اور صارف کے تجربے کو بڑھانا ہے، ڈی او ٹی کی کوششیں اقتصادی ترقی کو بڑھانے اور بغیر کسی رکاوٹ کے مواصلات کے ذریعے شہریوں کو بااختیار بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

محکمہ نے 2024 میں ورلڈ ٹیلی کمیونیکیشن اینڈ اسٹینڈرڈائزیشن اسمبلی (ڈبلیو ٹی ایس اے-24)کی بھی میزبانی کی،جو ایک اہم واقعہ ہے جس نے ٹیلی مواصلات کے مستقبل کی تشکیل کے لیے عالمی رہنماؤں، صنعت کے ماہرین اور پالیسی سازوں کو ایک ساتھ جمع کیا۔آئی ٹی یو-ڈبلیو ٹی ایس اے2024میں160 سے زیادہ ممالک کے 3,700 مندوبین کی تاریخی حاضری دیکھنے میں آئی، جو ڈبلیو ٹی ایس اے کے اجتماع میں اب تک کی سب سے زیادہ شرکت ہے۔ یہ تقریب عالمی ٹیلی کام اختراع اور پالیسی قیادت کو آگے بڑھانے کے ہندوستان کے عزم میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

محکمہ ٹیلی مواصلات ہندوستانی ٹیلی کام ایکو سسٹم کو تبدیل کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے، جو اسے مزیدسماویشی(ہر جگہ کنکٹی ویٹی جو جامع ترقی کو فروغ دیتا ہے)،وِکست(کارکردگی، اصلاحات اور تبدیلی کے ذریعے ہندوستان کی ترقی)،تورِت(تیز ترقی اور فوری حل)اورسُرکشت(محفوظ اورسلامت)بنا رہا ہے۔  آئیے ہم ان سنگ میلوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں، جنہوں نے ٹیلی کام پالیسی، انفراسٹرکچر اور کنزیومر ویلفیئر میں نئے معیارات قائم کیے ہیں۔

  1. 2024 میں ہندوستانی ٹیلی مواصلات کا منظرنامہ

(i) ٹیلی فون سبسکرپشنز:

  • ہندوستان میں کل ٹیلی فون کنکشن مارچ 2014 میں933 ملین سے بڑھ کر اکتوبر 2024 میں1188.70ملین  تک پہنچ گئے۔ اکتوبر 2024 کےآخر میں موبائل ٹیلی فون کنکشن کی تعداد 1151.18ملین تھی۔ہندوستان میں کل ٹیلی-ڈِنسٹی، جو مارچ 2014 میں 75.23فیصد تھی، اکتوبر 2024 میں بڑھ کر 84.49فیصد ہو گئی۔
  • شہری ٹیلی فون کنکشن مارچ 2014 میں555.23ملین کے مقابلے اکتوبر 2024 میں بڑھ کر 661.36 ملین تک پہنچ گئی، جبکہ دیہی ٹیلی فون کنکشن میں اضافہ39.58 فیصد تھا، جو کہ شہری اضافے کے دوگنے سے زیادہ ہے، جو مارچ 2014 میں377.78 ملین سے بڑھ کر اکتوبر 2024 میں527.34 ملین پہنچ گیا۔

 (ii) انٹرنیٹ اور براڈبینڈ کادخول:

  • انٹرنیٹ کنکشن مارچ2014 میں 25.15 کروڑ سے  بڑھ کر جون2024 میں96.96 کروڑ ہو گئے، جو 285.53 فیصد کا اضافہ ہے۔
  • براڈ بینڈ کنکشن مارچ 2014 میں6.1 کروڑ سے بڑھ کر اگست 2024 میں94.92  کروڑہو گئے، جو کہ 1452 فیصد کا اضافہ ہے۔
  • فی سبسکرائبر  فی جی بی وائرلیس ڈیٹا کا اوسط محصول دسمبر2014 میں 268.97 روپے سے کم ہوکر جون 2024 میں8.31 روپے ہوگیا، جو96.91 فیصد سے زیادہ کی کمی ہے۔
  • فی وائرلیس ڈیٹا سبسکرائبر کی اوسط ماہانہ کھپت مارچ 2014 میں61.66 ایم بی سے جون2024 میں 353 گنا بڑھ کر 21.30 جی بی ہوگئی۔

(iii) بی ٹی ایس اور ٹاور:

  • نومبر2024 تک موبائل بیس ٹرانسپورٹ اسٹیشنوں(بی ٹی ایس)کی تعداد 29.48 لاکھ ہے۔
  • نومبر 2024 تک موبائل ٹاوروں کی تعداد 8.13لاکھ ہے۔

(iv) ایف ڈی آئی میں اضافہ:

  • 25-2024 (اپریل سے ستمبر)کے دوران ٹیلی مواصلات کے شعبے میں ایف ڈی آئی (ایکویٹی فلو)24-2023 کے دوران282 ملین امریکی ڈالر کے مقابلے میں670 امریکی ڈالر تھا۔

(v) ڈیٹا کی قیمت

  • دنیا کی اوسط2.59 ڈالر (کیبل کو.یوکے سیٹ2023)کے مقابلے میں 1 جی بی موبائل ڈیٹا کی اوسط قیمت0.16 ڈالرہے۔
  1. ٹیلی کام اصلاحات

(i) ٹیلی مواصلات ایکٹ،2023

حکومت نے ٹیلی مواصلات ایکٹ،2023 کو نوٹیفائی کیا، جس نے ٹیلی کام کے شعبے میں مؤثر اور جدید ضابطے کے نئے دور کا آغاز کیاہے اور صدیوں پرانے نوآبادیاتی قوانین جیسے انڈین ٹیلی گراف ایکٹ،1885اور انڈین وائرلیس ٹیلی گراف ایکٹ،1933 کو تبدیل کردیا ہے۔نیا ایکٹ منجملہ دیگر کے اجازت دینے کے لیےسادہ فریم ورک، اسپیکٹرم تفویض کے لیے واضح طور پر بیان کردہ فریم ورک اور اس کا بہترین استعمال، مؤثر اورمنطقی آر او ڈبلیو فریم ورک، قومی سلامتی اور عوامی ہنگامی صورتحال کے لیے مضبوط انتظامات، ڈیجیٹل بھارت ندھی، ریگولیٹری سینڈ باکسز وغیرہ کے ذریعے اختراعات اور ٹیکنالوجی کی ترقی کو فروغ دینا فراہم کرتا ہے۔ یہ ایکٹ صارفین کا تحفظ اور رضاکارانہ معاہدہ کے ساتھ دو سطحی فیصلہ سازی کے طریقہ کار کو بھی فراہم کرتا ہے۔

محکمہ فی الحال ٹیلی کام ایکٹ،2023 کی مختلف شقوں کے تحت قواعد وضع کرنے کے عمل میں ہے۔ مرکزی حکومت نے آج تک ایکٹ کے تحت 43 سیکشنز(62 سیکشنز میں سے)اور 13 قواعد نافذ کیے ہیں۔

اجازت، تفویض/اسپیکٹرم کے انتظام، ریگولیٹری سینڈ باکس، ٹیلی کام کے معیارات وغیرہ سے متعلق دفعات کے تحت مسودہ قوانین مسودہ سازی/عوامی مشاورت کے مختلف مراحل میں ہیں۔

(ii) شہریوں پر مرکوز خدمات اور سائبر کرائم اور مالیاتی دھوکہ دہی کے لیے ٹیلی کام وسائل کے غلط استعمال کی روک تھام سے متعلق اصلاحات:

  1. سائبرجرائم میں بڑھتے ہوئے ٹیلی کام وسائل جیسے موبائل سمز، موبائل ہینڈ سیٹس اور ایپس کا غلط استعمال شامل ہے۔ سائبر مجرمین سائبر جرائمز اور مالیاتی دھوکہ دہی کو انجام دینے کے لیے ٹیلی کام کے وسائل کا استحصال کر رہے ہیں۔ محکمہ ٹیلی مواصلات نے سائبر جرائم اور مالیاتی دھوکہ دہی میں ٹیلی کام وسائل کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔
  2. سنچار ساتھی پورٹل:سب سے پہلے، ایسی کالوں کی شکایات درج کرنے کی ضرورت تھی، جو مشتبہ یا دھوکہ دہی پر مبنی معلوم ہوتی ہیں۔ اس کے لیے محکمہ ٹیلی مواصلات نے ایک شہری پر مرکوز سنچار ساتھی پورٹل (www.sancharsaathi.gov.in) تیار کیا ہے، جس پر دسمبر 2024 تک تقریباً 9 کروڑ وزیٹر آئے ہیں اور اس پورٹل پر روزانہ اوسطاً 3 لاکھ وزیٹرآتے ہیں۔ یہ پورٹل ٹیلی کام وسائل کے غلط استعمال سے متعلق معاملات کی رپورٹنگ کے لیے مختلف سہولیات فراہم کرتا ہے، جو کہ درج ذیل ہیں:
  • چکشو- مشتبہ دھوکہ دہی سے متعلق مواصلات اور غیرمطلوبہ تجارتی مواصلات(یو سی سی) کی اطلاع دینا؛
  • ان کے نام پر جاری کردہ موبائل کنکشنز کو جاننا اور منقطع ہونے کے لیے ان موبائل کنکشنز کی اطلاع دینا، جن کی یا تو ضرورت نہیں ہے یا ان کے ذریعے نہیں لیا گیا ہے۔
  • مسدود(بلاک) کرنے اور ٹریس کرنے کے لیے چوری/گمشدہ موبائل ہینڈ سیٹ کی اطلاع دینا؛
  • نیا/پرانا ڈیوائس خریدتے وقت موبائل ہینڈ سیٹ کی اصلیت کی جانچ کرنا؛
  • کالنگ لائن شناخت کے طور پر ہندوستانی ٹیلی فون نمبر کے ساتھ موصول ہونے والی، آنے والی بین الاقوامی کالوں کی اطلاع دینا۔
  1. ڈیجیٹل انٹلی جنس پلیٹ فارم ( ڈی آئی پی): دوسری ضرورت جو محسوس کی گئی وہ یہ تھی کہ معلومات کا تبادلہ کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو کیسے ایک ساتھ جمع کیا جائے۔ اس کے لیے محکمہ ٹیلی مواصلات نے سائبر جرائم اور مالیاتی دھوکہ دہی کی روک تھام کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان ٹیلی کام وسائل کے غلط استعمال سے متعلق معلومات کا اشتراک کرنے کے لیے ایک آن لائن محفوظ پلیٹ فارم یعنی ڈی آئی پی شروع کیا ہے۔ اس وقت تقریباً 520 تنظیمیں بشمول ٹیلی کام سروس پرووائیڈرز(ٹی ایس پیز)، ایم ایچ اے، 460 بینک اور مالیاتی ادارے، 33 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی پولیس، مرکزی ایجنسیاں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز اس پلیٹ فارم پر شامل ہیں۔ یہ پلیٹ فارم، دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ، منقطع موبائل کنکشنز کی فہرست تیارکرتا ہے اور اس کے ساتھ منقطع ہونے کی وجوہات بھی اسٹیک ہولڈرز کو مناسب کارروائی کرنے کے قابل بناتا ہے، بشمول ان موبائل نمبروں سے منسلک متعلقہ خدمات کو منقطع کرنا۔
  2. اے ایس ٹی آر: اے ایس ٹی آر نامی مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹول تیار کیا گیا ہے، جو جعلی/نقلی دستاویزات پر لیے گئے یا کسی فرد کے لیے مقررہ حد سے تجاوز کرنے والے موبائل کنکشن کی شناخت میں مددکرتا ہے۔ اس طرح کے موبائل کنکشن کے ساتھ ٹیلی کام کے وسائل اور دھوکہ دہی کی سرگرمیوں میں استعمال ہونے والے موبائل ہینڈ سیٹس کو ٹیلی کام سے ختم کیا جا رہا ہے۔
  3. سنچار-ساتھی کے فیڈ بیک، ڈی آئی پی اور اندرونی مصنوعی ذہانت اور بڑے ڈیٹا پر مبنی تجزیے پر شیئر کی گئی معلومات کی بنیاد پر محکمہ ٹیلی مواصلات نے 2.67 کروڑ نمبروں کو، سبسکرائبرز کے فیڈ بیک(میرا موبائل نمبر نہیں اور ضرورت نہیں کے تحت)،آئی 4سی وزارت امور داخلہ،ایل ای ایز، بینک اور کنکشنز جو انفرادی حد سے زیادہ ہیں،کے ان پٹس کی بنیاد پر منقطع کر دیا ہے۔ 70895 پوائنٹ آف سیلز(پی او ایس)/سم ایجنٹس کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے اور 365 ایف آئی آر درج کئے گئے ہیں، جن میں1890 پی او ایس / سم ایجنٹس شامل ہیں۔ اس سے سائبر جرائم اور مالی دھوکہ دہی میں ٹیلی کام وسائل کے غلط استعمال کو روکنے میں مدد ملی ہے۔
  4. بین الاقوامی آنے والی جعلی کالوں کی روک تھام کا نظام: محکمہ ٹیلی مواصلات نے ٹی ایس پیز کے ساتھ مل کر آنے والی بین الاقوامی جعلی کالوں کی شناخت  اوران کو ہندوستانی شہریوں تک پہنچنے سے روکنے کے لیے بین الاقوامی انکمنگ جعلی کالوں کی روک تھام کا نظام وضع کیا ہے۔اس سسٹم کا آغاز22 اکتوبر2024 کو عزت مآب وزیر مواصلات نے کیا ہے۔ سسٹم کے کام کرنے کے 24 گھنٹوں کے اندر، ہندوستانی فون نمبروں کےساتھ دھوکہ دہی پر مبنی تمام آنے والی بین الاقوامی کالوں میں سے تقریباً 1.35 کروڑ یا 90فیصد کو جعلی کالوں کے طور پر شناخت کیا گیا اور ٹیلی کام سروس پرووائیڈرز(ٹی ایس پیز)نے انہیں ہندوستانی ٹیلی کام صارفین تک پہنچنے سے روکنے کے لیے بلاک کر دیا۔ دسمبر 2024 تک،ہندوستانی نمبروں کے ساتھ شناخت شدہ اور بلاک کی جانے والی جعلی کالوں کی تعداد کم ہو کر 6 لاکھ تک پہنچ گئی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سسٹم نے سائبر جرائم کے مسئلے سے کامیابی سے نمٹا ہے، جو بیرون ملک سے کی جانے والی کالوں کے ذریعے کیے جا رہے تھے، لیکن سی ایل آئی دھوکہ دہی کی وجہ سے ہندوستانی نمبر کے طور پرنظر آتے تھے۔
  5. اس کے علاوہ مختلف ایجنسیوں سے موصول ہونے والے ڈیٹا کا تجزیہ کرکے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں چلنے والے 10000 سے زائد ہینڈ سیٹس کو بلاک کر دیا گیا ہے اور تقریباً 3 لاکھ موبائل کنکشن بند کر دیے گئے ہیں۔
  6. ہندوستانی ٹیلی مواصلات ایکٹ 2023 کے پس منظر میں،سیکشن 22(1)اور (2)کے تحت، محکمہ ٹیلی مواصلات نے ٹیلی کام سائبر سیکورٹی قوانین کونوٹیفائی کیا ہے، جس کا مقصد ہندوستان کے مواصلاتی نیٹ ورکس اور خدمات کی حفاظت کرنا ہے۔

(iii) آر او ڈبلیوپورٹل

گتی شکتی سنچار پورٹل کو تمام 36 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور اہم مرکزی وزارتوں میں رائٹ آف وے (آر او ڈبلیو) درخواستیں جمع کرانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ ڈیش بورڈ مانیٹرنگ نے درخواستوں کے شفاف عمل کو یقینی بنا کر اور کاغذی کارروائی کو کم سے کم کرکے افسر شاہی کی رکاوٹوں کو دور کیا ہے اور اس سب نے 2019 میں درخواستوں کے نمٹانے کا اوسط وقت 448 دن سے کم کر کے 2024 میں تقریباً 60 دن کردیا ہے ، جبکہ 20 فیصد درخواستیں 15 دنوں کے اندر نمٹائی گئی ہیں۔ پورٹل نے کامیابی کے ساتھ منظوریوں کو مقررہ وقت میں ہموار کیا ہے، جس کے نتیجے میں ٹاورز اور آپٹیکل فائبر کیبل کی اجازتوں(شروع سے 3.23 لاکھ)، کی منظوری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے ۔ نئے آراو ڈبلیو قوانین2024 جو یکم جنوری2025 سے لاگو ہوں گے،کو نافذ کرنے کے لیےآر او ڈبلیو پورٹل کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔

(iv) قومی ماسٹر پلان کا گتی شکتی سنچار پورٹل (این ایم پی)

محکمہ ٹیلی مواصلات نے این ایم پی پر درج ذیل ٹیلی کام اثاثوں کا نقشہ بنایا ہے:

  • ریل ٹیل/بی ایس این ایل/بی بی این ایل/ایم ٹی این ایل/جی اے آئی ایل/ایم او آر  ٹی ایچ کے پبلک سیکٹر یونٹس (پی ایس یوز) سے13 لاکھ آر کے ایم(روٹ کلومیٹر) او ایف سی~ ریاست اور دیگر نجی آپریٹرز کے ~ 43,000 روٹ کلومیٹر آپٹیکل فائبر کیبل (او ایف سی)۔
  • ~ 8.12 لاکھ موبائل ٹاور جن میں 29.265 لاکھ (بیس ٹرانسسیور) بی ٹی ایس ہیں۔
  • ~2.29 لاکھ پی ایم-وانی وائی فائی ہاٹ اسپاٹ۔
  • 4جی سیچوریشن پروجیکٹ کے 17,286 مجوزہ موبائل ٹاورز۔یو ایس او ایف کے مختلف منصوبوں کے 4,135 موبائل ٹاورز (منصوبہ بند/ریڈیٹنگ)۔

محکمہ ٹیلی مواصلات غیر احاطہ شدہ دیہاتوں میں4جی سیچوریشن پروجیکٹ کی منصوبہ بندی کے لیے اور مناسب4 جی کوریج کے بغیر رہائش گاہوں کا پتہ لگانے کے لیے نیشنل ماسٹر پلان (این ایم پی) کا استعمال کر رہا ہے۔

(v) تعمیل کے بوجھ کو کم کرنا

زندگی گزارنے میں آسانی اور کاروبار کرنے میں آسانی حاصل کرنے کے مقصد کے ساتھ، حکومت ہند نے حکومت سے شہری اور حکومت سے کاروباری انٹرفیس کو آسان بنا کر تعمیل کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ایک امنگوں سے پرمہم شروع کی ہے۔ مہم کے ایک حصے کے طور پر محکمہ ٹیلی مواصلات نے تعمیل کے بوجھ کو دور کرنے/کم کرنے کے لیے 114 تعمیل کی نشاندہی کی تھی، جن میں سے آج تک109 کی تعمیل/کم کی گئی ہے۔ بقیہ تعمیل کو کم کرنے کا کام مشن موڈ میں کیا جا رہا ہے اور جلد ہی مکمل ہونے کی امید ہے۔مشق کے دوران محکمہ کی طرف سے کی گئی کچھ نمایاں/اہم اصلاحات درج ذیل ہیں:

  • بزنس پروسیس آؤٹ سورسنگ ( بی پی او)/بزنس پروسیس مینجمنٹ (بی پی ایم) خدمات کو کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کرکے اور گھریلو دیگر خدمات فراہم کرنے والوں (او ایس پی)اور بین الاقوامی او ایس پی کے درمیان فرق کو دور کرکے ہندوستانی ٹیلی کام سروس  پرووائیڈرز کو غیر ملکی ہم منصبوں کی خدمت کرنے والے کو او ایس پی کے طور پر رجسٹر کرنے کی حوصلہ افزائی کرتاہے۔
  • ٹیلی کام لائسنس اور رجسٹریشن سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے سَرل سنچار پورٹل کو وَن اَسٹاپ شاپ کے طور پر متعارف کرایا،جس سے درخواست دہندگان کے محکمے کے جسمانی دورے ختم ہوئے؛
  • مصیبت کے حالات میں زندگی بچانے والی ہنگامی خدمات حاصل کرنے کے لیے ایک سے زیادہ ہنگامی مواصلاتی نمبروں جیسے ‘‘100، 101، 102 اور 108’’ کو ختم کرتے ہوئے ایک واحد ہنگامی نمبر‘‘112’’ شروع کیا گیا۔

(vi) آفات کا بندوبست

پین-انڈیا سیل براڈکاسٹنگ ( سی بی)کے نفاذ میں سہولت فراہم کرتے ہوئے ہدف بند ابتدائی وارننگ الرٹ فراہم کرکے عوامی تحفظ کو بڑھانا: محکمہ ٹیلی مواصلات ایم ایچ اے، این ڈی ایم اے، ایم ای آئی ٹی وائی، سی-او ڈی ٹی اور ٹی ایس پیز کے ساتھ مل کرسی بی نظام کے ملک گیر نفاذ کی نگرانی کر رہا ہے۔زیر نفاذ یہ نظام جوفی الحال تقریباً 80فیصدنیٹ ورک پر محیط ہے، ہنگامی حالات کے دوران الرٹ عام کرنے کے لیے بہت اہم ہے۔ ڈی او ٹی یونٹ پیش رفت کی نگرانی کر رہا ہے اور اس نے بھروسے کے لیے وسیع پیمانے پر جانچ کی ہے۔  ڈی او ٹی ہینڈ سیٹ مینوفیکچررز کے ساتھ بھی تعاون کر رہا ہے اور تکنیکی وضاحتیں اور حفاظتی معیارات قائم کر رہا ہے۔

  1. 5جی اور 6جی

(i)  5جی خدمات کا آغاز

31 اکتوبر 2024 تک ملک بھر کی تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 5 جی خدمات شروع کی گئی ہیں اور اس وقت ملک کے 783 اضلاع میں سے 779 اضلاع میں5 جی خدمات دستیاب ہیں۔ مزید یہ کہ ملک میں 4.6 لاکھ سے زیادہ5 جی بیس ٹرانسیور اسٹیشن (بی ٹی ایس) نصب کیے گئے ہیں۔

حکومت نے 5جی خدمات کے پھیلاؤ کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں دیگر چیزوں کے ساتھ درج ذیل شامل ہیں:

  • نیلامی کے ذریعے موبائل سروسز کے لیے کافی اسپیکٹرم کی تفویض۔
  • مالیاتی اصلاحات کا سلسلہ جس کے نتیجے میں ایڈجسٹڈ گراس ریونیو(اے جی آر)اور بینک گارنٹیز (بی جیز) کو معقول بنایا جاتا ہے۔
  • اسپیکٹرم کے مؤثر استعمال کے لیے اسپیکٹرم شیئرنگ، ٹریڈنگ اور سرنڈر کی اجازت دی گئی ہے۔
  • ایس اے سی ایف اے (ریڈیو فریکوئنسی ایلوکیشنز پر اسٹینڈنگ ایڈوائزری کمیٹی) کلیئرنس کے لیے طریقہ کار کو آسان بنانا۔
  • ٹیلی کمیونیکیشن (رائٹ آف وے)کے قوانین کی نوٹیفکیشن اور پی ایم گتی شکتی سنچار پورٹل کے آغاز کے نتیجے میں آر او ڈبلیو اجازتوں کو ہموار کیا گیا ہے اور ٹیلی کام کے بنیادی ڈھانچے کی تنصیب کے لیے تیزی سے منظوری دی گئی ہے۔
  • چھوٹے سیل اور ٹیلی کمیونیکیشن لائن کی تنصیب کے لیے اسٹریٹ فرنیچر کے وقت کے پابند استعمال کے لیے آر او ڈبلیو رولز میں انتظام کیا گیا ہے۔

ii)) 100  5جی لیبز اقدام کا نفاذ

اکتوبر 2023 میں عزت مآب وزیر اعظم نے 100 5 جی یوز کیس لیبز سے نوازا۔ تمام 100 لیبز تعلیمی اداروں میں نصب ہیں۔ اس اقدام کے بنیادی مقاصد یہ ہیں:

  • طلباء اور تعلیمی برادری میں 5 جی ٹیکنالوجیز میں قابلیت اور مصروفیت پیدا کرنا۔
  • 5 جی ماحول استعمال کرنے والے طلباء کے لیے یوجی اور پی جی سطح پر پروجیکٹس کو فعال کرنا۔
  • 5جی کے استعمال کے معاملات کو آئیڈیا کرنے اور تیار کرنے کے لیے اکیڈمی-انڈسٹری کی مصروفیت کی حوصلہ افزائی کرنا۔
  • ادارے کے ارد گرد اسٹارٹ اپس اور ایم ایس ایم ای کے لیے5جی ٹیسٹ سیٹ اَپ تک مقامی رسائی فراہم کرنا۔
  • ہندوستانی اکیڈمیا اور اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم 6 جی کو تیار کرنا

(iii) اگلی نسل کی اختراعات کو آگے بڑھانے کے لیے5جی/6جی ہیکاتھون

محکمہ ٹیلی مواصلات نے 29 اگست 2024 کو ‘‘5جی اور 6جی ہیکاتھون’’ کا آغاز کیا، تاکہ 5جی، 6جی اور اُبھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے ڈومینز میں ہندوستان سے متعلقہ اختراعی ایپلی کیشنز کی شناخت اور فروغ دیا جا سکے۔ شرکاء کی حوصلہ افزائی کی گئی کہ وہ مصنوعی ذہانت  سے چلنے والے نیٹ ورک مینٹی ننس،5جی براڈکاسٹنگ، ایڈوانس ڈرونز کا ریئل ٹائم کنٹرول، ملٹی ماڈل انٹرایکٹو سسٹمز، نان ٹیریسٹریل نیٹ ورکس اور ڈیجیٹل جڑواں جیسے شعبوں سے نمٹنے کے لیے مصنوعات اور حل تیار کریں۔ کل15 جیتنے والی ٹیموں کا انتخاب کیا گیا اور انہیں انڈیا موبائل کانگریس (آئی ایم سی) 2024میں اپنے حل اور مصنوعات کی نمائش کا موقع دیا گیا۔

(iv) بھارت 6جی وِژن اور بھارت 6جی الائنس

عزت مآب وزیر اعظم نے مارچ 2023 میں بھارت 6جی وِژن کا آغاز کیا، جس نے 2030 تک 6جی ٹیکنالوجی کی ڈیزائننگ، ترقی اور تعیناتی میں ہندوستان کو ایک عالمی رہنما کے مقام پر فائز کیا۔ بھارت 6جی الائنس(بی 6 جی اے) ہندوستان ایک جامع 6جی ماحولیاتی نظام کو تعمیر کرنے کے لیے ایک اشتراک کرنے والا پلیٹ فارم ہے، جو اکیڈمیا، صنعت اور حکومت کو ایک ساتھ جمع کرتاہے۔یہ اتحاد 6جی ٹیکنالوجی کی تحقیق، ترقی اور معیاری بنانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے،جس کا مقصد ہندوستان کو اُبھرتے ہوئے 6جی منظر نامے میں ایک عالمی لیڈر بنانا ہے۔ بی 6 جی اے نے 6جی کے مخصوص شعبوں پر غور کرنے کے لیے7 ورکنگ گروپس بنائے ہیں،جن میں اسپیکٹرم، ڈیوائس ٹیکنالوجیز، یوز کیسز، معیارات، سبز اور پائیداری، آر اے این اور بنیادی نیٹ ورکس،مصنوعی ذہانت اور سینسنگ اور سیکورٹی شامل ہیں۔

بھارت 6جی الائنس (بی6 جی اے)نے عالمی تعاون کاروں، ای جی ایم این الائنس (نیکسٹ جنریشن موبائل نیٹ ورک الائنس)،5جی اے سی آئی اے(5جی الائنس برائےکنکٹیڈ انڈسٹریز اور آٹومیشن)، جرمنی، یوکے آئی-ایف آئی این(یوکے-انڈیا فیوچر نیٹ ورک اقدام)و یوکے  ٹی آئی این (یوکے ٹیلی کام اینوویشنز نیٹ ورکس )، 6جی فورم(ساؤتھ کوریا)، 6جی برازیل(برازیل) کے ساتھ مخلف  مفاہمت ناموں پر دستخظ کئے ہیں۔بی6 جی اے نے نیکسٹ جی الائنس اے ٹی آئی ایس  یو ایس اے، 6جی اسمارٹ نیٹ ورکس اور سروسز انڈسٹریز ایسوسی ایشن (6جی آئی اے)، یوروپین کونسل اور 6جی فلیگ شپ –اولو یونیورسٹی کے ساتھ بھی اتحاد قائم کیا ہے۔

D. منصوبے اور اقدامات

I. ڈیجیٹل بھارت ندھی (ڈی بی این)

یونیورسل سروس اوبلیگیشن فنڈ (یو ایس او ایف)، 01.04.2002 کو پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعے ، انڈین ٹیلی گراف (ترمیمی) ایکٹ، 2003 (مزید ترمیم 2006 میں) کے تحت تشکیل دیا گیا تھا جس کا مقصد ملک کے تجارتی طور پر ناقابل عمل دیہی اور دور دراز علاقوں میں ٹیلی کام خدمات کی فراہمی کے لیے مالی مدد فراہم کرنا تھا۔  اس کے نتیجے میں  دیہی اور دوردراز علاقوں میں سبھی قسم کی ٹیلی کام خدمات تک رسائی کے لیے سبسڈی کی مدد فراہم کرنے کے  دائرہ کار کو وسیع کیاگیا۔ ان خدمات میں موبائل خدمات،  براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی اور آپٹیکل فائبر کیبل( او ایف سی) جیسے بنیادی ڈھانچے کی تخلیق  شامل ہے۔ ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ، 2023 (2023 کا نمبر 44) اور اس کے بعد ٹیلی کمیونیکیشنز (ڈیجیٹل بھارت ندھی کی انتظامیہ) رولز 2024 مورخہ  30.08.2024  جو انڈین ٹیلی گراف ایکٹ 1885 کے تحت   یونیورسل سروس اوبلیگیشن فنڈ (یو ایس او ایف)  تشکیل دیاگیا تھا اس کا نام بدل کر  ‘‘ڈیجیٹل بھارت ندھی’’ (ڈی بی این) کردیاگیا ہے۔

ڈی بی این کے تحت جاری سرگرمیوں کے نفاذ کی صورتحال:

i) بھارت نیٹ:

بھارت نیٹ پراجیکٹ کو ملک کی تمام گرام پنچایتوں (جی پی) اور دیہی علاقوں  کو براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی فراہم کرنے کے لیے مرحلہ وار طریقے سے لاگو کیا جا رہا ہے۔  پہلا مرحلہ دسمبر 2017 میں1 لاکھ سے زیادہ جی پی کے نفاذ کے ساتھ مکمل ہو چکا ہے اور بقیہ جی پی کو نفاذ کے مختلف طریقوں   یا ماڈل میں شامل کیا جا رہا ہے، یعنی ریاست کی قیادت والا ماڈل،  سی پی ایس یو کی قیادت والا ماڈل اور پرائیویٹ سیکٹر کی قیادت والا ماڈل وغیرہ۔

دسمبر 2024 تک، 6,92,428 کلومیٹر آپٹیکل فائبر کیبل بچھائی جا چکی ہے اور 2,09,281 جی پی  او ایف ایس پر سروس کے لیے تیار ہیں۔ اس کے علاوہ، 5,032 جی پی کو سیٹلائٹ میڈیا سے منسلک کیا گیا ہے۔ اس طرح کل 2,14,313 جی پی سروس کے لیے تیار ہیں۔ بھارت نیٹ کا استعمال کرتے ہوئے بی ایس این ایل اور دیگر آئی ایس پی  کے ذریعے کُل 11,97,444  ایف ٹی ٹی ایچ کنکشن لگائے گئے ہیں۔ اکتوبر-2024 کے مہینے میں بھارت نیٹ پر مجموعی طور پر ڈیٹا کا استعمال تقریباً 1,39,498 (ٹی بی) ہے۔

(ii) شمال مشرقی علاقہ ( این ای آر) کے لیے جامع ٹیلی کام ترقیاتی منصوبہ (سی ٹی ڈی پی)

  1. این ای آر کے باقی حصوں کے دیہی علاقوں میں جہاں یہ خدمات نہیں ہے، موبائل خدمات اور قومی شاہراہ پر بلا کوریج: کل 1,358 سائٹیں نصب کی گئی ہیں اور  جہاں یہ خدمات نہیں تھیں ان گاؤوں اور شمال مشرقی علاقہ آسام، منی پور، میزورم، ناگالینڈ، تریپورہ، سکم اور اروناچل پردیش میں قومی شاہراہوں پر  یہ خدمات فراہم کی جارہی ہیں۔(صرف قومی شاہراہیں)۔ اگرچہ عمل درآمد ایجنسیوں (بھارتی ایئر ٹیل لمیٹیڈ./ بھارتی ہیکساکام لمیٹیڈ.) کے ساتھ معاہدہ 2جی خدمات فراہم کرنے کے لیے ہے، لیکن عمل درآمد ایجنسیاں، اپنے طور پر، تقریباً 90 فیصد ٹاور سائٹس پر 2جی خدمات کے ساتھ ساتھ 4جی خدمات بھی فراہم کر رہی ہیں۔
  2. اروناچل پردیش کے  ان  گاؤوں میں جہاں یہ خدمات مہیا نہیں ہے  اور آسام کے 2 اضلاع میں: اروناچل پردیش میں موبائل سروسز خدمات کی فراہمی کے لیے میسرز بھارتی ہیکساکوم لمیٹڈ کے ساتھ اور آسام کے دو (2) اضلاع کے لیے میسرز ریلائنس جیو انفو کام لمیٹڈ کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔ کربی انگلونگ اور دیما ہاساو اضلاع)۔ منصوبے کی کل لاگت1255.49 کروڑ روپے ہے۔ دسمبر 2024 تک، 660 موبائل ٹاوروں کے کام کے ذریعے 1149 گاؤوں میں  یہ خدمات فراہم کی گئی ہیں۔
  3. میگھالیہ کے  دیہی علاقوں میں جہاں یہ خدمات دستیاب نہیں ہیں  اور قومی شاہراہوں میں 4جی پر مبنی موبائل خدمات کی فراہمی[ڈی پی آئی]: دسمبر 2024 تک، 622 گاؤوں اور 3شاہراہوں پر  433 موبائل ٹاور لگا کر یہ خدمات فراہم کردی گئی ہیں۔

(iii) جزائر کے لیے جامع ٹیلی کام ترقیاتی منصوبے کا نفاذ

منصوبہ درج ذیل اسکیموں پر مشتمل ہے:

انڈمان اور نکوبار جزائر

  • چنئی اور انڈمان اور نکوبار جزائر کے درمیان آبدوز او ایف سی رابطہ:
  • سی اے این آئی سب میرین کیبل پراجیکٹ کے تمام حصوں پر  کام کاج جاری کردیا گیا ہے۔ موجودہ بینڈوڈتھ کا صرفہ 205 جی بی پی ایس ہے۔
  • انڈمان اور نکوبار جزائر کے لیے سیٹلائٹ بینڈوڈتھ میں اضافہ: بی ایس این ایل کے ذریعے سیٹلائٹ بینڈوتھ کو 2 جی بی پی ایس سے 4 جی بی پی ایس تک بڑھانے کا کام کامیابی کے ساتھ  پورا کردیاگیا ہے۔

لکشدیپ جزائر:

  • کوچی اور لکشدیپ جزائر کے درمیان سب میرین اوایف سی کنیکٹیویٹی: کابینہ نے 09.12.2020 کو منعقدہ اپنی میٹنگ میں کوچی اور لکشدیپ جزائر (کے ایل آئی پروجیکٹ) کے درمیان سب میرین آپٹیکل فائبر کیبل کنیکٹیویٹی کی فراہمی کو منظوری دی جس میں کاوارتی اور دس دیگر جزائر شامل ہیں،  جو اس طرح ہیں:کلپینی،اگتی ، امینی، اینڈروتھ، منیکوئی، بنگارام، بترا، چیتلٹ، کلتان اور کدمت۔ روٹ کی کل تخمینہ لمبائی تقریباً 1,772 کلومیٹر ہے اور کل مالیاتی  عمل درآمد تقریباً 1072 کروڑ روپے ہے ( اس میں ٹیکس شامل نہیں ہے۔) یہ پروجیکٹ 3 جنوری 2024 کو شروع کیا گیاتھااور ملک کے لیے وقف ہے۔ کے ایل آئی بینڈوتھ کا استعمال کرتے ہوئے لکشدیپ میں 5جی خدمات اور ایف ٹی ٹی ایچ خدمات شروع کی گئی ہیں۔ سیٹلائٹ بینڈوتھ کو پہلے ہی 318 ایم بی پی ایس سے بڑھا کر 1.71 جی بی پی ایس کردیا گیا تھا۔

(iv)  جن  گاؤوں اور  ایل ڈبلیو  ای  علاقوں میں موبائل خدمات نہیں ہے۔

  1. سرحد پر قائم دیہی علاقوں کی اسکیم:دسمبر 2024 تک، جن354 دیہی علاقوں میں یہ خدمات نہیں ہے ان سے متعلق اسکیموں کے تحت،  ان میں 295 موبائل ٹاورز لگا کر 319علاقوں کو 4جی موبائل سروسز شروع کی گئی ہیں۔
  2. ایل ڈبلیو ای- مرحلہ-I: مرکزی کابینہ نے نامزدگی کی بنیاد پر بی ایس این ایل کے ذریعہ موجودہ  ایل ڈبلیو ای ٹاورز کو 2جی سے 4جی میں اپ گریڈ کرنے کی منظوری دی ہے۔ ایل ڈبلیو ای فیز I کی اپ گریڈیشن  دسمبر 2024 تک، 209 موبائل ٹاورز (آندھرا پردیش-16، چھتیس گڑھ-162، جھارکھنڈ-19، مدھیہ پردیش-3، مہاراشٹر-3، اڈیشہ-3، اتر پردیش-1 اور مغربی بنگال-2) کو 4جی کے تحت اپ گریڈ کیا گیا ہے۔
  3. ایل ڈبلیو ای - فیز-II: دسمبر 2024 تک، 2544 ٹاور مقامات کا سروے مکمل ہو چکا ہے اور بقیہ مقامات کا سروے جاری ہے۔ فزیکل سروے کے بعد، 1,335 مقامات کو  ایسے مقامات  پایا گیا ہے جہاں یہ خدمات دستیاب نہیں ہے جس کے لیے 1,271 ٹاورز کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، جن میں سے 21.12.2024 تک، 1096 سائٹس کو شروع کیا گیا ہے جس میں 1،153 مقامات  کو شامل کیا گیا ہے۔

(v)4 جی موبائل سروسز کی تکمیل:

مرکزی کابینہ نے 27.07.2022 کو ملک بھر کے  ایسے دیہی علاقوں میں جہاں یہ خدمات نہیں ہے 4جی موبائل خدمات کی تکمیل کے لیے ایک پروجیکٹ کو منظوری دی جس کی کل لاگت 1000000 روپے ہے۔ 26,316 کروڑ یہ منصوبہ دور دراز اور دشوار گزار علاقوں کے 24,680  ایسے دیہی علاقوں میں جہاں یہ خدمات نہیں ہیں 4جی موبائل خدمات فراہم کرے گا۔ پراجیکٹ میں بحالی، نئی بستیوں، موجودہ آپریٹرز کی خدمات سے دستبرداری وغیرہ کی وجہ سے 20 فیصد اضافی  گاؤوں شامل کرنے کا انتظام ہے۔ اس کے علاوہ، صرف 2جی/3جی کنکٹی وٹی والے 6,279 گاؤں کو 4جی میں اپ گریڈ کیا جائے گا۔ تقریباً 63,000 گاؤوں کے سروے کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ مزید، سروے کا کام تقریب4000 اضافی  گاؤوں میں  کام جاری ہے۔ ٹاورز کے لیے زمین کی تقسیم اور  بنیادی ڈھانچے کا کام جاری ہے۔ دسمبر 2024 تک، 9366 دیہی علاقوں پر مشتمل 7332 سائٹس کا کام شروع کیا گیا ہے۔

(vi) خواہش مند اضلاع کی اسکیم

  1. 502 خواہش مند ضلع اسکیم: چار ریاستوں (اتر پردیش، بہار، مدھیہ پردیش اور راجستھان) میں 4جی پر مبنی موبائل خدمات کی فراہمی کے لیے 112 خواہش مند ضلع کے 502  خدمات سے محروم دیہی علاقوں کے لیے ایک اسکیم سے نوازا گیا ہے اور یہ پروجیکٹ زیر عمل ہے۔ اس کے علاوہ مدھیہ پردیش کے 27 گاؤں کو اسکیموں میں شامل کیا گیا جہاں کام جاری ہے۔ دسمبر 2024 تک، 212 موبائل ٹاورز 248 دیہی علاقوں کا احاطہ کرتے ہوئے کام کر چکے ہیں۔
  2. 7287 خواہش مند ضلع اسکیم: 5 ریاستوں (آندھرا پردیش، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، مہاراشٹر اور اوڈیشہ) کے 7,287 خدمات سے محروم دیہی علاقوں میں 4جی موبائل خدمات فراہم کرنے کی اسکیم کو منظوری دی گئی ہے۔ 6,743 دیہی علاقوں کا سروے مکمل ہو چکا ہے اور باقی 544 خدمات سے محروم دیہی علاقوں کے لیے کام جاری ہے۔ فزیکل سروے کے بعد، 5386 دیہات خدمات سے محروم پائے گئے ہیں جن کے لیے 3679 ٹاورز کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ 21.12.2024 تک کل 2,387 سائٹس کو شروع کیا گیا ہے جس میں 3,638 گاؤں شامل ہیں۔

II. ٹیلی کام ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ فنڈ (ٹی ٹی ڈی پی)

ٹیلی کام ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ فنڈ (ٹی ٹی ڈی پی) اسکیم کا مقصد دیہی  علاقوں کے لیے مخصوص مواصلاتی ٹیکنالوجیز میں تحقیق اور ترقی (آر اینڈ ڈی) کو فنڈ دینا ہے، بھارت میں ٹیلی کام ماحولیاتی نظام کو بڑھانے کے لیے  تعلیمی اداروں، اسٹارٹ اپس، تحقیقی اداروں اور صنعت کے درمیان تعاون کو فروغ دینا ہے۔ ٹی ٹی ڈی پی عزت مآب وزیر اعظم کے ‘‘جےانسندھان’’ کے وژن کے ساتھ منسلک ہے اور مقامی ٹیلی کام حل کو فروغ دینے کی کوشش کرتا ہے۔ ڈیجیٹل بھارت ندھی (ڈی بی این) کا 5 فیصد تک ٹی ٹی ڈی پی کےلیے مختص کیا گیا ہے۔

ٹیلی کام ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ فنڈ (ٹی ٹی ڈی پی) اسکیم کے تحت 'انڈیا 5جی اسٹیک' کے تحت 5جی کی ترقی، 6جی اور اس سے آگے ٹیکنالوجی کی ترقی،  ایل او ٹی اور  ایم 2ایم کی ترقی، اور دیگر ٹیلی کام ٹیکنالوجیز جیسے شعبوں  کو شامل کرنے والی کل 132 تجاویز کو منظوری دی گئی ہے۔ 552 کروڑ روپے ان تجاویز میں 111 تجویز  یں بھی شامل ہیں جس کا مقصد 6جی ٹیکنالوجیز کی ترقی کو آگے بڑھانا اور مضبوط، موثر اور پائیدار رابطے کو یقینی بنانا ہے۔

III ٹیلی کام اور نیٹ ورکنگ مصنوعات کے لیے پروڈکشن سے منسلک مراعاتی اسکیم:

ٹیلی کام اور نیٹ ورکنگ پروڈکٹس کی تیاری کے لیے ڈی او ٹی کے ذریعے مطلع کردہ پیداوار سے منسلک ترغیب( پی ایل آئی) اپریل 2021 سے لاگو ہے جس کی کل لاگت 12,195 کروڑروپے ہے۔ اسکیم کے رہنما خطوط میں جون، 2022 میں ترمیم کی گئی تھی تاکہ ٹیلی کام مصنوعات کی ڈیزائننگ کی  روشنی میں مینوفیکچرنگ کو فروغ دیا جا سکے جس میں بھارت میں ڈیزائن تیار اور تیار کردہ مصنوعات کے لیے 1 فیصد اضافی مراعات حاصل کی جائیں۔ اس اسکیم  سے مالی سال 2023-24 میں گھریلو تیار کردہ ٹیلی کام اور نیٹ ورکنگ پروڈکٹس کی فروخت میں بیس سال (۔ مالی سال 2019-20) کے مقابلے 500فیصد اضافہ کرنے میں مدد ملی ہے۔ مالی سال2019-20 اور ۔ مالی سال 2023-24 میں سیلزباالترتیب 4861 کروڑ روپے اور 29,726 کروڑروپے ہے۔ اسکیم نے 31.10.2024 تک 3998 کروڑ روپے کی مجموعی سرمایہ کاری، 68790 کروڑ روپے کی مجموعی فروخت، 13007 کروڑ روپے کی برآمدات اور 25359 کی ملازمت کے ساتھ ایک متاثر کن کارکردگی انجام دی ہے۔

 

IV.سنچار متر

سنچارمتر یونیورسٹیوں  سے تسلیم شدہ طلباء ہیں جنہیں سو 5جی استعمال کیس لیبز سے نوازا گیا ہے۔ یہ 28 ریاستوں اور 4 مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے تعلیمی اداروں میں پھیلا ہوا ہے۔ 250 سے زیادہ سنچار متر، شہریوں میں موبائل سے متعلق دھوکہ دہی، موبائل صارف کی حفاظت اور ڈی او ٹی کے دیگر اقدامات کے بارے میں بیداری پھیلا رہے ہیں۔

V. سپیکٹرم کی نیلامی

ڈی او ٹی نے جون 2024 میں 800 میگاہرٹز، 900 میگاہرٹز، 1800 میگاہرٹز، 2100 میگاہرٹز، 2300 میگاہرٹز، 2500 میگاہرٹز، 3300 میگاہرٹز، اور 26 جیHz بینڈ میں سپیکٹرم کی نیلامی کی ہے۔ اس کی جھلکیاں درج ذیل ہیں

  • 2024 میں ختم ہونے والے سپیکٹرم اور 2022 میں منعقدہ سابقہ ​​سپیکٹرم نیلامی کے غیر فروخت ہونے والے سپیکٹرم کو جون 2024 میں نیلامی کے لیے رکھا گیا تھا تاکہ خدمات کے تسلسل اور ترقی کے لیے ٹیلی کام سروس پرووائیڈرز (ٹی ایس پی ایس) کی سپیکٹرم کی ضرورت کو پورا کیا جا سکے۔
  • 800 میگاہرٹز، 900 میگاہرٹز، 1800 میگاہرٹز، 2100 میگاہرٹز، 2300 میگاہرٹز، 2500 میگاہرٹز، 3300 میگاہرٹز، اور 26 جیHz بینڈ میں کل 10522.35 میگاہرٹز سپیکٹرم نیلامی کے لیے رکھا گیا تھا۔ نیلامی میں 900 میگا ہرٹز، 1800 میگا ہرٹز، 2100 میگاہرٹز اور 2500 میگاہرٹز بینڈز میں سرگرمی دیکھی گئی۔
  • کامیاب بولی  لگانے والوں کو 11,340 کروڑ روپے  مالیت کی  141.4 میگا ہرٹز سپیکٹرم مقدار فروخت کی گئی۔

E. اہم واقعات

I. عالمی ٹیلی کمیونیکیشن سٹینڈرڈائزیشن اسمبلی کی تنظیم (ڈبلیو ٹی ایس اے)

انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو) کی ورلڈ ٹیلی کمیونیکیشن اسٹینڈرڈائزیشن اسمبلی (ڈبلیو ٹی ایس اے) کا انعقاد نئی دہلی میں 14 سے 24 اکتوبر 2024 تک ہوا۔ڈبلیو ٹی ایس اے ایک چار ملکی تقریب ہے اور آئی ٹی یو  (بین الاقوامی ٹیلی کمیونیکیشن یونین) میعارات قائم کرنے کے ایک شعبے آئی ٹی یو –ٹی کی گورننگ کانفرنس کے طورپر کام کرتی ہے۔ یہ ان تین عالمی کانفرنسوں میں سے ایک ہے جس کا اہتمام انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین کرتی ہے، یہ  اقوام متحدہ کے نظام  کے تحت  ایک ادارہ ہے۔  یہ تقریب  عالمی ٹیلی کمیونیکیشن کے معیارات کو قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور ڈبلیو ٹی ایس اے کی بھارت کی میزبانی ایک اہم سنگ میل ہے۔

بھارت کی  بنیادی تجاویز میں  مندرجہ ذیل تجاویز شامل ہیں:

  • ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر پر معیار کاری کی سرگرمیوں کو بڑھانے سے متعلق ایک نئی قرارداد
  • ٹیلی کمیونیکیشن/ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) کی حمایت میں  اے 1 ٹیکنالوجیز پر آئی ٹی یو ٹیلی کمیونیکیشن اسٹینڈرڈائزیشن سیکٹر کی معیاری سرگرمیوں سے متعلق ایک نئی قرارداد،

بھارت کی حمایت یافتہ دیگر نئی آئی ٹی یو-ٹی قراردادوں میں شامل ہیں:

  • پائیدار ڈیجیٹل تبدیلی پر معیارکاری کی سرگرمیوں کو بڑھانا
  • میٹاورس معیارکاری کو فروغ دینا اور مستحکم کرنا
  • گاڑیوں کی کمیونیکیشنز کے لیے معیار کاری کی سرگرمیوں کو فروغ دینا اور مستحکم کرنا
  • آئی ٹی یو ٹیلی کمیونیکیشن اسٹینڈرڈائزیشن سیکٹر میں اسٹریٹجک پلاننگ؛
  • ہنگامی مواصلات کے لیے ہینڈ سیٹ سے  موصولہ کالر کے مقام کی معلومات کی فراہمی
  • آئی ٹی یو-T معیارکاری کی سرگرمیوں میں اگلی نسل کے ماہرین کی مصروفیت کو بڑھانا۔

 اسکے علاوہ  بھارت نے تقریباً 25 موجودہ قراردادوں کے  نظرثانی میں بھی نمایاں تعاون کیا ہے۔ قابل ذکر منظوریوں اور اتفاق رائے  قائم کرنے  میں آئی ایس او/ آئی ای سی کے ساتھ تعاون، ٹیلی کام نمبرنگ مینجمنٹ، سائبرسیکیوریٹی، معذور افراد کے لیے ٹیلی کمیونیکیشن/آئی سی ٹی کی رسائی، اور آئی سی ٹی اور ماحولیات/موسمیاتی تبدیلی شامل ہیں۔

 بھارت کی اس تقریب کی صدارت کے دوران  بہت سی ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی گئیں جن کا طویل عرصے سے مطالبہ تھا، جیسے  ایس جی9 اور  ایس جی16 کے انضمام پر مبنی ایک نیا اسٹڈی گروپ  تشکیل دینا  وغیرہ۔

تقریب کی چند اہم جھلکیاں یہ ہیں:

  • مطالعاتی گروپوں میں قیادت: آئی ٹی یو-ٹی میں بھارت  کو  آئی ٹی یو ٹی میں موصولہ اب تک کی زیادہ سے زیادہ قائدانہ عہدوں کی  تعداد۔اب سبھی 10 آئی ٹی یو-T  مطالعاتی گروپس اور ایس سی وی(اسٹینڈرڈ کمیٹی آن ووکیبلری) میں بھارتی ماہرین  قائدانہ حیثیت  کے حامل ہیں۔
  • زیادہ سے زیادہ سائیڈ ایونٹس: ڈبلیو ٹی ایس اے کے ساتھ 15 سے زیادہ اعلیٰ سطح کے  سائیڈ ایونٹ بھی منعقد کیے گئے  جیسے اے آئی فار گڈ،انڈیا ایمپکٹ، نیٹ فار وومین(ناؤ)، کیلائیڈو اسکوپ، ریگولیٹرس کانفرنس، یواین ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن کانفرنس، آئی ٹی یو –ڈبلیو ایچ او سیف لسننگ، ہیکاتھون، آئی ٹی یو ایکسپو وغیرہ۔
  • بے مثال تعلیمی سرگرمی: 15ویں آئی ٹی یو کیلائیڈواسکوپ کانفرنس میں ریکارڈ  مقالات داخل کیے گئے ، جن سے ڈیجیٹل  بنیادی ڈھانچے کے مستقبل میں عالمی دلچسپی کی عکاسی ہوتی ہے۔ ان میں سے دو تہائی مقالے بھارت کے تھے اور ساتھ ہی تین  سرکردہ مقالات  کو بہترین مقالات کے  انعام سے  نوازا گیا۔
  • نوجوانوں اور صنعت کاروں کی شرکت: روبوٹکس فار گڈ یوتھ چیلنج انڈیا اور انوویشنل ایکسچینج جیسے پروگراموں میں نوجوانوں اور صنعت کاروں  نے  شرکت  کی۔
  • عالمی رابطے کو آگے بڑھانا: اس سال کی اسمبلی  میں  بنیادی  توجہ عالمی ڈیجیٹل تبدیلی  کے عمل میں  تیزی لانا  تھا، جس میں ڈیجیٹل  فرق کو ختم کرنے اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا تھا۔ کلیدی بحث مباحثے  میں صنعتوں اور خطوں میں اقتصادی ترقی اور جدت کو آگے بڑھانے میں 5جی، 6جی اور اگلی نسل کے نیٹ ورکس کے کردار  کو شامل کیاگیا۔
  • سائبرسیکیوریٹی اور ڈیٹا پروٹیکشن: بڑھتے ہوئے سائبر خطرات کے پیش نظر، اسمبلی نے سائبرسیکیورٹی، ڈیٹا پرائیویسی، اور اہم ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی معیارات بنانے پر خاص زور دیا۔ ان محاذوں پر عالمی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے آئی ٹی یو کے عزم کی توثیق کی گئی، کئی رکن ممالک نے عالمی سطح پر سائبر استحکام میں  اضافے  کے لیے نئے اقدامات کی توثیق کی۔
  • ٹیلی کمیونیکیشنز میں پائیداری: ٹیلی کمیونیکیشنز میں پائیداری کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا،  اجلاس میں توانائی کے موثر نیٹ ورک ٹیکنالوجیز، ای ویسٹ کو کم کرنے اور آئی سی ٹی  شعبے  میں  ماحول کے لیے سازگار  طریقوں کو فروغ دینے پر بات کی گئی۔ ٹیلی کام کے بنیادی ڈھانچے کے لیے قابل تجدید توانائی کے انضمام میں اس کی پیشرفت سمیت ہرے بھرے ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام کی جانب بھارت کی کوششوں کو دیگر ممالک کے لیے ایک مثال کے طور پر اجاگر کیا گیا ہے۔
  • ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے معیارات: تیز رفتار تکنیکی ترقی کے ساتھ، اسمبلی نے مصنوعی ذہانت (اے آئی)، انٹرنیٹ آف تھنگز (ایل او ٹی)، بلاک چین اور کوانٹم کمپیوٹنگ جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں کے معیارات  کے فروغ  پر تبادلہ خیال کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا۔ یہ بات چیت مستقبل کی ٹیکنالوجیز میں باہمی تعاون، سلامتی اور اخلاقی فریم ورک کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہے۔
  • جامع اور قابل رسائی ٹیکنالوجی: اس بات کو یقینی بنانا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز سب کے لیے خاص طور پر پسماندہ کمیونٹیز  کے لیے قابل رسائی ہیں، ایک مرکزی موضوع تھا۔ اسمبلی نے نئے عالمی معیارات پر زور دیا جن سے  ڈیجیٹل شمولیت کو فروغ  ملتا ہے، ان میں معذور افراد  کی رسائی پر توجہ مرکوز  کی گئی ہے اور کم قابل رسائی علاقوں میں سستی براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی کو یقینی بنایاگیا ہے۔
  • صنعت کے متعلقہ فریقوں کے ساتھ تعاون: ڈبلیو ٹی ایس اے 2024 میں بھی عوامی اور نجی شعبوں کے درمیان بہتر تعاون  کیا گیا۔ بڑی ٹیلی کام کمپنیوں، ریگولیٹرز، ماہرین تعلیم، اور غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) نے ہم آہنگ عالمی معیارات اور پالیسیاں بنانے  سے متعلق بات چیت میں حصہ لیا جو عالمی ڈیجیٹل معیشت کی ترقی میں معاون ہیں۔
  • عالمی معیارات کا مستقبل: مندوبین نے معیار کاری کی کوششوں میں آئی ٹی یو کے مینڈیٹ کو آگے بڑھانے کے لیے کئی اہم قراردادوں کی منظوری دی۔ توقع کی جاتی ہے کہ ان قراردادوں کے نتائج عالمی ٹیلی کمیونیکیشن پالیسیوں کے مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کریں گے، جس میں عالمی آئی سی ٹی انفراسٹرکچر میں سلامتی، مساوات اور پائیداری کو یقینی بنانے پر زور دیا جائے گا۔

پوری تقریب میں ہی ٹیلی کام میں عالمی رہنما کے طور پر بھارت کے کردار کو تقویت حاصل رہی۔ اپنے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو بڑھانے کے لیے ملک کی جاری وابستگی کو ، جس میں  دیہی براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی اور 5جی رول آؤٹ کی طرف بڑھنا بھی شامل ہے وسیع پیمانے پر تسلیم کیا گیا۔ بھارت  تحریک دینے والی  پالیسی سے متعلق مباحثوں میں بھی ایک اہم ملک کے طور پر ابھرا جس نے  تقریب  کے دوران کئی ضمنی پروگراموں، ورکشاپس اور تکنیکی  اجلاس  کی میزبانی کی۔ آئی ٹی یو-ڈبلیو ٹی ایس اے 2024 بھارت کے ٹیلی کمیونیکیشن کے سفر کا ایک تاریخی باب ہے۔ ابھی تک کی سب سے زیادہ  شرکت، اسٹریٹجک مفاہمت ناموں، اور آئی ٹی یو-ٹی اسٹڈی گروپس میں بہتر قیادت کے ساتھ، بھارت نے ٹیلی کمیونیکیشن میں جدت اور شمولیت کو آگے بڑھانے کے لیے اپنی وابستگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

II انڈیا موبائل کانگریس، 2024

انڈیا موبائل کانگریس (آئی ایم سی-2024) کا انعقاد محکمہ ٹیلی کمیونیکیشن ( ڈی اوٹی) نے سیلولر آپریٹرز ایسوسی ایشن آف انڈیا ( سی او اے آئی) کے اشتراک سے کیا تھا۔ آئی ایم سی-2024 کا آٹھواں ایڈیشن 15 سے 18 اکتوبر 2024 کو بھارت منڈپم، نئی دہلی میں ورلڈ ٹیلی کمیونیکیشن سٹینڈرڈائزیشن اسمبلی 2024 (ڈبلیو ٹی ایس اے-24) کے ساتھ منعقد ہوا۔ آئی ایم سی2024  میں  "مستقبل اب ہے" تھیم کے تحت کوانٹم کمیونیکیشنز اور 6جی جیسی آنے والی ٹیکنالوجیز پر توجہ مرکوز کی گئی۔

آئی ایم سی 2024 میں  ٹیلی کمیونیکیشن کے میدان میں جدید ترین تکنیکی اختراعات اور زراعت، صحت، تعلیم، دفاع وغیرہ میں اس کے استعمال  سے متعلق معاملات  کو نمایاں کیاگیا۔ توقع ہے کہ مواصلاتی ٹیکنالوجیز 5جی، 6جی، اور دیگر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں ترقی کے ذریعے بھارت کی جی ڈی پی میں نمایاں طور پر  تعاون حاصل ہوگا۔ افتتاح کے دوران، عزت مآب وزیر اعظم نے ڈیجیٹل تبدیلی کو آگے بڑھانے اور تکنیکی مہارت میں عالمی معیار قائم کرنے کے بھارت کے عزم کو دہرایا۔

آئی ایم سی 2024 ایک اہم تقریب تھی، جس  میں 1.75 لاکھ  لوگوں نے شرکت کی جو آئی ایم سی 2023 (آئی ایم سی 2023 میں 1.5 لاکھ) سے 17فیصد زیادہ ہے  جس میں  123 ممالک کے مندوبین کی میزبانی کی گئی۔ اس تقریب میں 920 اسٹارٹ اپس، 100 سرمایہ کار کمپنیاں، 820 سے زیادہ مقررین، اور 264 شراکت دار اور نمائش کنندگان شامل تھے، جس سے عالمی ٹیکنالوجی کی اختراع میں ایک محرک کے طور پر بھارت کے  کردار  کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔

6جی کی ممکنہ پیشرفت اور تبدیلی کے اثرات کو تلاش کرنے کے مقصد کے ساتھ، آئی ایم سی نے ایک بین الاقوامی 6جی سمپوزیم کی میزبانی بھی کی جس نے بامعنی مکالموں کی سہولت فراہم کی اور 6جی اختراعات کے لیے بنیاد رکھی جس سے ٹیک لینڈ سکیپ کی نئے سرے سے  وضاحت ہوگی۔ اس کے علاوہ، آئی ایم سی2024 کے دوران، کوانٹم کمیونیکیشنز، سیٹلائٹ کمیونیکیشنز (این جی ایس او اور دیگر)،  اے آئی فار گڈ: امپیکٹ انڈیا گلوبل سمٹ، ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک سیکیورٹی، گرین ٹیلی کام اور ڈیٹا پرائیویسی پر خصوصی سیشن منعقد کیے گئے۔

c) بین الاقوامی کوانٹم کمیونیکیشن کانکلیو: "دوسرے بین الاقوامی کوانٹم کمیونیکیشن کانکلیو" کا انعقاد 15 اور 16 فروری، 2024 کو وگیان بھون، نئی دہلی میں کیا گیا تاکہ کوانٹم ٹیکنالوجی کے شعبے میں کام کرنے والے تمام محققین اور صنعتوں کو  یکجا کیا جاسکے۔

d) زراعت میں انقلاب :کاشت کاری کی ڈیجیٹل تبدیلی:زراعت میں انقلاب لایاجانا: کاشت کاری کی ڈیجیٹل تبدیلی کے بارے میں تکنیکی رپورٹ کا اجرا آئی ٹی یو ایف اے او ورکشاپس کے افتتاحی اجلاس کے دوران کیاگیا۔ یہ ورک شاپ ‘کل کے لیے کاشت کاری :آئی او ٹی اور اے آئی کے ذریعے ڈیجیٹل زراعت کو آگے بڑھانے’’ کے موضوع پر 18 مارچ 2024 کو منعقد کی گئی تھی۔

F. عالمی اشاریوں میں بھارت کی درجہ بندی

بھارت نے عالمی ڈیجیٹل منظر نامے میں اہم پیش رفت کی ہے، جس کا ثبوت نیٹ ورک ریڈی نیس انڈیکس (این آر آئی) 2024 میں اس کی بہتر درجہ بندی سے ہے، جہاں ملک اب 2023 کی رپورٹ میں 60 ویں سے 49 ویں نمبر پر ہے۔ گیارہ پوزیشنوں کی یہ قابل ذکر چھلانگ ڈیجیٹل تبدیلی میں ایک رہنما کے طور پر بھارت کے بڑھتے ہوئے کردار کی عکاسی کرتی ہے، جو بڑی حد تک مضبوط حکومتی اقدامات کے ذریعے کارفرما ہے۔ این آر آئی 2024  میں چار اہم ستونوں کی بنیاد پر 133 معیشتوں کے نیٹ ورک کی تیاری کا جائزہ لیا گیا ہے: ٹیکنالوجی، لوگ، گورننس اور اثرات اور درجہ بندی کا تعین کرنے کے لیے 54 متغیرات کی وسیع رینج کا استعمال  کیاگیا ہے۔

انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو) کے ذریعہ شائع کردہ گلوبل سائبرسیکیوریٹی انڈیکس 2024 میں بھارت پہلے زمرے میں  ہے۔ 100 میں سے 98.49 کے قابل ذکر اسکور کے ساتھ، بھارت ‘رول ماڈلنگ’ممالک کی صفوں میں شامل ہو گیا ہے، جس نے پوری دنیا میں سائبر سیکورٹی کے  طورطریقوں سے مضبوط وابستگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

-مزید معلومات کے لیے ڈی او ٹی کے درج ذیل ویب سائٹ پر جائیں:

X - https://x.com/DoT_India

Insta - https://www.instagram.com/department_of_telecom?igsh=MXUxbHFjd3llZTU0YQ==

Fb - https://www.facebook.com/DoTIndia

YT- https://www.youtube.com/@departmentoftelecom]

*************

 

 

(ش ح ۔اس ۔اک۔ن ع ۔م ذ۔ (

U.No 4783

 


(Release ID: 2089674) Visitor Counter : 174


Read this release in: Hindi , English , Malayalam