ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
بھارت کے جنگلاتی رقبے کا احیاء
جنگلوں اور درختوں کا رقبہ بڑھ رہا ہے، آگ لگنے کے واقعات میں کمی آرہی ہے
Posted On:
27 DEC 2024 7:33PM by PIB Delhi
‘‘ہمیں ایک ایسی ثقافت کا حصہ بننے پر خوشی ہے جہاں ماحول کے ساتھ مکمل ہم آہنگی میں رہنا ہمارے طرز زندگی کا مرکزی حصہ ہے۔ آئیے اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہماری روزمرہ کی زندگی میں سب سے چھوٹا قدم بھی فطرت اور قدرتی وسائل کے تحفظ کی ایک کوشش ہو گا۔’’
~ وزیر اعظم جناب نریندر مودی
تعارف

جنگلات کاربن کو جذب کرکے، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ، اور صاف ہوا اور پانی فراہم کرکے موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ تاہم، بڑھتے ہوئے ماحولیاتی دباؤ ان ضروری ماحولیاتی نظاموں کو چیلنج کر رہے ہیں۔ تاہم بھارت میں،صورت حال مثبت ہے۔انڈیا اسٹیٹ آف فاریسٹ رپورٹ ( آئی ایس ایف آر) 2023 سے پتہ چلتا ہے کہ ملک کے جنگلات اور درختوں کا رقبہ اب 827,357 مربع کلومیٹر پر پھیل چکا ہے، جو ملک کے کل رقبہ کا 25.17 فیصد کا رقبے کرتا ہے۔ اس میں 715,343 مربع کلومیٹر (21.76 فیصد) جنگلاتی رقبہ اور 112,014 مربع کلومیٹر (3.41 فیصد) درختوں کا رقبہ شامل ہے۔ یہ پیش رفت ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ساتھ متوازن ترقی حاصل کرنے کی بھارت کی کامیاب کوششوں کی عکاسی کرتی ہے۔
آئی ایس ایف آر 2023: بھارت کے جنگلات کا ایک منظر نامہ
فارسٹ سروے آف انڈیا (ایف ایس آئی) کی جانب سے شائع کردہ انڈیا اسٹیٹ آف فاریسٹ رپورٹ (آئی ایس ایف آر)2023 ، سیٹلائٹ ڈیٹا اور فیلڈ کی معلومات کا استعمال کرتے ہوئے ملک کے جنگلاتی وسائل کا دو سالہ جائزہ ہے۔ پہلی رپورٹ 1987 میں شائع ہوئی تھی، اور آئی ایس ایف آر 2023 ، اس سلسلے کی 18ویں قسط ہے۔
رپورٹ دو جلدوں میں شائع ہوئی ہے:
جلد-1 قومی سطح کا جائزہ فراہم کرتا ہے، جس میں جنگلاتی رقبہ، مینگروو رقبہ، جنگل کی آگ، بڑھتا ہوا ذخیرہ، کاربن اسٹاک، جنگلاتی زراعت، جنگل کی خصوصیات، اور دہائیوں میں ہونے والی تبدیلیاں شامل ہیں۔
جلد-II ہر ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے جنگلاتی رقبے اور فیلڈ انوینٹری کے ڈیٹا پر تفصیلی معلومات پیش کرتا ہے۔ ان میں ضلعی اور جنگلات کے ڈویژن کے لحاظ سے جنگلاتی رقبے کے اعدادوشمار شامل ہیں۔
جنگلاتی رقبے میں اضافہ



انڈیا اسٹیٹ آف فاریسٹ رپورٹ ( آئی ایس ایف آر) 2023بھارت کے جنگلاتی رقبےمیں مثبت اضافے کو نمایاں کرتی ہے، جو 2013 میں 698,712 مربع کلو میٹر سے بڑھ کر 2023 میں 715,343 مربع کلو میٹرتک پہنچ گیا ہے۔ آگ لگنے کے واقعات میں بھی کمی آئی ہے، سال 24-2023 میں 203,544 فائر ہاٹ سپاٹ درج کیے گئے جو سال 22-2021 کے مقابلے 223333 کم ہیں۔سال 24-2023۔بھارت کے قومی سطح پر طے شدہ شراکت (NDC) کے ہدف کے مطابق، ملک نے CO2 کے مساوی 30.43 بلین ٹن کاربن سنک حاصل کیا ہے۔ یہ 2005 سے جنگلات اور درختوں کے رقبے میں اضافی 2.29 بلین ٹن کاربن سنک کی نمائندگی کرتا ہے، جو کہ 2030 تک 2.5 سے 3.0 بلین ٹن CO2 کے مساوی ہدف کے قریب ہے۔ جنگلاتی رقبے اور آگ لگنے کے واقعات میں کمی سےپائیدار ماحولیاتی تحفظ کے حصول میں بھارت کی پیش رفت کی عکاسی ہوتی ہے۔
جنگلاتی رقبے کو بڑھانے کے لیے حکومتی اسکیمیں اور اقدامات
فارسٹ سروے آف انڈیا (ایف ایس آئی) جنگلات کی بہتر نقشہ سازی کے ذریعے جنگلات کی نگرانی کو بہتر بنانے، ایک اپ گریڈ شدہ فارسٹ فائر الرٹ سسٹم کی تشکیل، اور نیشنل فارسٹ انوینٹری کے پہلے پانچ سالہ دور کی تکمیل میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے، جس نے جنگل کی نمو اور کاربن کے ذخائر سے متعلق اہم ڈیٹا فراہم کیا۔اس کے علاوہ25 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں جنگلات کی حدود کی ڈیجیٹائزیشن سے جنگلاتی رقبےکے جائزوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی جنگلات اور درختوں کے رقبے کو بڑھانے اور مینگرووز اور ویٹ لینڈز کے تحفظ کے لیے کی جانے والی کوششوں کے ساتھ مل کر ان اقدامات نے جنگل کے رقبے کی توسیع میں بہت زیادہ تعاون کیا ہے۔ یہاں کچھ اسکیمیں ہیں جنہوں نے اس پیش رفت میں مدد کی ہے۔
- نیشنل مشن فار اے گرین انڈیا (جی آئی ایم):فروری2014 میں شروع کیے گئےاس مشن کا مقصد جوائنٹ فارسٹ مینجمنٹ کمیٹیوں (جے ایف ایم سیز) کے ذریعے تحفظ، بحالی، اور توسیعی اقدامات کے ذریعےبھارت کے جنگلاتی رقبےکو بڑھانا ہے۔ پروگرام نے پودے لگانے اور ماحول کی بحالی کی کوششوں کے لیے 17 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ایک علاقے کو 944.48 کروڑ روپے جاری کیے ہیں۔
- نگر ون یوجنا ( این وی وائی) :سال 2020میں شروع کی گئی،یہ اسکیم شہری اور نیم شہری علاقوں میں سرسبز جگہوں کو ترقی دینے پر مرکوز ہے۔ وزارت نے 31 ریاستوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 546 پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے، اور اس پہل کے لیے 431.77 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
- اسکول نرسری یوجنا ( این این وائی): پودوں کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے مقصد سے، یہ اسکیم بھارت بھر کے اسکولوں میں پودےلگانے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ 4.80 کروڑ روپے کی لاگت مختص کرنے کے ساتھ 19 ریاستوں/ مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں 743 پروجیکٹس منظور کیے گئے ہیں۔
- ساحلی مسکن اور ٹھوس آمدنی کے لیے مینگروو انیشیٹو (ایم آئی ایس ایچ ٹی آئی): اس پانچ سالہ پہل (28-2023) کا مقصد بھارت کی ساحلی پٹی کے ساتھ مینگرووز کو بحال کرنا اور فروغ دینا ہے، جس سے ساحلی مسکن کی پائیداریت میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے تحت آندھرا پردیش، گجرات، کیرالہ، اڈیشہ، مغربی بنگال جیسی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے پڈوچیری کے لیے 17.96 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
- نیشنل کوسٹل مشن کے تحت، "مینگرووز اور کورل ریفس کے تحفظ اور انتظام" کے جزو کے ذریعے، وزارت نے ساحلی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مینگروز کے تحفظ اور سلامتی کے لیے مالی مدد فراہم کی ہے۔ یہ پہل 9 ساحلی ریاستوں اور ایک مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں جاری ہے، جس کا مقصد ان اہم ماحولیاتی نظاموں کی حفاظت کرنا ہے۔
- آبی نظام کے تحفظ کے لیے قومی پلانٹ(این پی سی اے) ملک میں آبی زمینوں کے تحفظ اور انتظام کے لیے قومی منصوبہ برائے آبی ماحولیاتی نظام ( این سی پی اے) مرکزی حکومت اور متعلقہ ریاستی حکومتوں کے درمیان اخراجات کی مساوی شراکت داری کے تحت جاری ہے۔
- ایک پیڑ ماں کے نام: وزیر اعظم کے ذریعہ 5 جون 2024 کو شروع کی گئی، یہ مہم شہریوں کو ماؤں کے احترام میں درخت لگانے کی ترغیب دیتی ہے، جس سے قدرت اور پرورش کے درمیان گہرے تعلق کو فروغ ملتا ہے۔
- کمپنسیٹری آ فارسٹیشن فنڈ منیجمنٹ اینڈ پلاننگ اتھارٹی (سی اے ایم پی اے):یہ اسکیم ون سنرکشن ایوام سموردھن ادھینیم، 1980 کے مطابق، غیر جنگلاتی مقاصد کے لیے جنگل کی زمین کی نوعیت تبدیل کرنے سے جنگلاتی رقبے اور ماحولیاتی نظام کی خدمات کے نقصان کی تلافی کرتی ہے۔
- بیس نکاتی پروگرام کے تحت شجرکاری کے اہداف: وزارت مرکزی حکومت کی اسکیموں، ریاستی حکومت کے منصوبوں اور این جی اوز، نجی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی کوششوں کے اشتراک سے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے شجرکاری کے سالانہ اہداف طے کرتی ہے۔
- بیداری اور بڑے پیمانے پر شجر کاری مہم: وزارت ،جنگلات کا عالمی دن، عالمی یوم ماحولیات، ون مہوتسو، اور وائلڈ لائف ویک جیسے پروگراموں کے ساتھ ساتھ کانفرنسوں، ورکشاپس اور معلوماتی مہموں کے ذریعے درخت لگانے کو فروغ دیتی ہے۔
- انڈین فارسٹ مینجمنٹ اسٹینڈرڈ: نیشنل ورکنگ پلان کوڈ - 2023 کے ایک حصے کے طورپر، یہ معیارات جنگلات کے پائیدار انتظام کی نگرانی کے لیے پیمانے اور فریم ورک قائم کرتے ہیں اورخاص طور پر چھوٹے پیمانے پر لکڑی کی مصنوعات تیار کرنے والوں کو بھارتی جنگلات اور لکڑی کے سرٹیفیکیشن اسکیم کا فائدہ پہنچاتے ہیں۔
- جنگلات کی آگ پر قابو پانے کا قومی ایکشن پلان 2018: یہ منصوبہ جنگل میں لگنے والی آگ پرقابو پانے ، لچک پیدا کرنے اور آگ پر قابو پانے اور روک تھام کے لیے کمیونٹی کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے اقدامات فراہم کرتا ہے۔
- مشترکہ جنگلات کے انتظام اور ماحولیات کی ترقی کی کمیٹیاں:سال 1988 کی قومی جنگلاتی پالیسی کے مطابق، وزارت نے جنگلوں اور جنگلاتی زندگی کے بہتر تحفظ کے لیے مشترکہ جنگلاتی انتظامی کمیٹیوں (JFMCs) کے ذریعے کمیونٹی کی شمولیت کو فروغ دیا ہے، اورانتظام اور تحفظ کی سرگرمیوں میں مقامی شرکت کو یقینی بنایا ہے۔
|
اس کے علاوہ جنگلات، مینگرووز اور آبی زمینوں کے تحفظ کو متعلقہ قوانین ،احکامات اور عدالتی ہدایات کے سخت نفاذ کے ذریعے یقینی بنایا جاتا ہے۔
جنگلات اور جنگلاتی زندگی کے تحفظ کے لیے قانونی فریم ورک
بھارت میں، جنگلات اور جنگلاتی زندگی کے وسائل کا تحفظ اور انتظام ایک مضبوط قانونی فریم ورک کے تحت چلتا ہے جو تحفظ اور پائیدار استعمال کو یقینی بنانے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ کلیدی قوانین میں انڈین فاریسٹ ایکٹ،1927، ون (سنرکشن ایوم سموردھن) ادھینیم، 1980، اور وائلڈ لائف (تحفظ) ایکٹ، 1972 شامل ہیں، جن کا مقصد قومی پارکوں اور محفوظ علاقوں کی تشکیل سمیت جنگلاتی زندگی کی انواع اور ان کی رہائش گاہوں کی حفاظت کرنا شامل ہے۔ یہ پناہ گاہیں، ریاستی جنگلات کے قانون ہر ریاست کے لیے مخصوص جنگلات کے انتظام کو پورا کرتے ہیں، جبکہ درختوں کے تحفظ کے ایکٹ اور قواعد شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں درختوں کی حفاظت پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ ان قوانین کا نفاذ بنیادی طور پر ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی ذمہ داری ہے، جو ان قانونی دفعات کے مطابق جنگلات اور جنگلاتی زندگی کے تحفظ اور انتظام کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرتے ہیں۔
فطرت کے ساتھ لوگوں کا تعلق

صرف قوانین، اسکیمیں اور ضابطے وہ تبدیلی نہیں لاسکتے جو ہم چاہتے ہیں۔ان میں خود کو وقف کرنے والے افراد کی ضرورت ہوتی ہے۔ پدم شری تلسی گوڑا، جو ‘‘درختوں کی ماں’’ کے نام سے بھی جانی جاتی ہیں ، نے کرناٹک میں لاکھوں درخت لگاتے ہوئے اور ان کی پرورش کے لیے 60 سال وقف کرتے ہوئے ، بنجر زمین کو سرسبز جنگلات میں تبدیل کیا ہے۔ ان کے کام نے ماحولیاتی تحفظ کا دیرپا ورثہ چھوڑا ہے۔ تلسی کے انتقال نے ان کے جیسے مزید افراد کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے، جو اپنی زندگیوں کو بے لوث طریقے سے کرہ ارض کی افزائش اور حفاظت کے لیے وقف کرتے ہیں اور، آنے والی نسلوں کے لیے سرسبز اور زیادہ پائیدار مستقبل کو یقینی بناتے ہیں۔
نتیجہ:
بھارت ماحولیاتی پائیداری کی طرف اپنے سفر میں نمایاں پیش رفت کر رہا ہے۔ 2023کی انڈیا اسٹیٹ آف فاریسٹ رپورٹ جنگلات اور درختوں کے رقبے دونوں میں متاثر کن ترقی، آگ لگنے کے واقعات میں نمایاں کمی، اور زرعی جنگلات کے فروغ کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ کامیابیاں تحفظ کے ساتھ متوازن ترقی کے حصول کے لیے ملک کی لگن کی عکاسی کرتی ہیں۔ نت نئے حکومتی اقدامات اور مقامی برادریوں کی شمولیت کے ذریعے،بھارت نہ صرف اپنے قدرتی وسائل کی حفاظت کر رہا ہے بلکہ انہیں فعال طور پر بحال کر رہا ہے۔ مسلسل عزم اور اجتماعی کارروائی کے ساتھ،بھارت سب کے لیے سرسبز اور صحت مند مستقبل کی راہ ہموار کر رہا ہے۔
حوالہ جات:
پی ڈی ایف میں دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں:
*****
ش ح۔ض ر۔م ذ
(U:4710)
(Release ID: 2089069)
Visitor Counter : 53