قومی انسانی حقوق کمیشن
azadi ka amrit mahotsav

سپریم کورٹ آف انڈیا کے سابق جج جناب جسٹس وی راما سبرامنین نے قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) انڈیا کے نئے چیئرپرسن کے طور پر  جوائن کیا


جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس، جسٹس (ڈاکٹر) ودیوت رنجن سارنگی نے این ایچ آر سی ، انڈیا کے رکن کے طور پر جوائن کیا

این سی پی سی آر کے سابق چیئرپرسن جناب پرینک قانون گو نے گزشتہ ہفتے بطور رکن کمیشن میں شمولیت اختیار کی

Posted On: 30 DEC 2024 6:11PM by PIB Delhi

سپریم کورٹ آف انڈیا کے سابق جج جناب جسٹس وی راما سبرامنین نے آج قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) انڈیا کے صدر اور جسٹس (ڈاکٹر) ودیوت رنجن سارنگی کے بطور رکن عہدہ سنبھالا ۔ انہیں 21 دسمبر 2024 کو ہندوستان کی عزت مآب صدر محترمہ دروپدی مرمو نے مقرر کیا تھا ۔ قائم مقام چیئرپرسن ،محترمہ  وجے بھارتی سیانی ، سکریٹری جنرل ، جناب بھرت لال اور کمیشن کے دیگر سینئر افسران اور عملہ اس موقع پر موجود تھے ۔

alt

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے جناب جسٹس وی راما سبرامنین نے اس تصور کے عالمی سطح پر تسلیم کئے جانے سے پہلے ہی انسانی حقوق کی قدر کرنے اور ان پر عمل کرنے کی ہندوستان کی قدیم روایت پر روشنی ڈالی۔ تمل شاعر تھروولور کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی حقوق ہندوستان کے ثقافتی تانے بانے میں گہرائی سے پیوست ہیں ۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے مختلف شراکت داروں کے درمیان باہمی تعاون کی کوشش کی ضرورت ہے ۔

alt

بتاریخ30 جون 1958 کو تمل ناڈو کے منارگڈی میں پیدا ہوئے جسٹس وی راماسبرامنین سپریم کورٹ آف انڈیا کے ممتاز سابق جج ہیں ۔ انہوں نے راما کرشن مشن وویکانند کالج ، چنئی سے کیمسٹری میں  بی ایس سی کیا اور بعد میں مدراس لا ءکالج سے قانون کی تعلیم حاصل کی ۔ انہوں نے 16 فروری 1983 کو بار کے رکن کے طور پر اندراج کرایا اور 23 سال تک مدراس ہائی کورٹ میں پریکٹس کی ۔ جسٹس راما سبرامنین نے 2006 میں مدراس ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر خدمات انجام دیں اور 2009 میں انہیں مستقل جج بنایا گیا ۔ انہیں 2016 میں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کی ہائی کورٹ میں منتقل کیا گیا  اور تقسیم کے بعد ، تلنگانہ ہائی کورٹ میں اپنی مدت کار جاری رکھی ۔

سال 2019 میں انہیں ہماچل پردیش ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقرر کیا گیا اور اسی سال بعد میں وہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے جج بن گئے ۔ وہ 102 فیصلے لکھنے کے بعد 29 جون 2023 کو سپریم کورٹ سے سبکدوش ہوئے ، جن میں 2016 کی نوٹ بندی کی پالیسی جیسے تاریخی مقدمات اور رشوت کے مقدمات میں حالاتی شواہد کے جواز سے متعلق معاملات شامل ہیں ۔

مدھیہ پردیش کے ودیشا کے رہنے والے جناب پرینک قانون گو کے پاس مائیکرو بائیولوجی میں بی ایس سی کی ڈگری ہے ۔ وہ ہندوستان میں بچوں کے حقوق اور تعلیم کے لیے ایک سرگرم  وکیل رہے ہیں ۔ انہوں نے 2018 سے 2024 تک دو مدت کار کے لیے بچوں کے حقوق کے تحفظ کے قومی کمیشن (این سی پی سی آر) کے چیئرپرسن کے طور پر خدمات انجام دیں ۔ اپنے دور میں ، جناب قانون گو نے غیر ملکی ماڈلز کو اپنانے کی بجائے ‘‘ہندوستانی مسائل کے ہندوستانی حل’’ کی وکالت کرتے ہوئے ، ہندوستان کے منفرد ثقافتی تناظر کے مطابق بچوں کی فلاح و بہبود کے نظام کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے پنجرا-دی کیج نامی کتاب لکھی ، جو نگہداشت سے متعلق اداروں میں بچوں کی زندگیوں کا جامع طور پر جائزہ لیتی ہے ۔

alt

ان کی قیادت میں ، این سی پی سی آر نے بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کئی اقدامات شروع کیے ، جن میں بچوں کو نامناسب مواد سے بچانے کے لیے او ٹی ٹی پلیٹ فارموں کو ریگولیٹ کرنا شامل ہے ۔ انہوں نے شراکت داروں کی شمولیت کو بہتر بنانے کے لیے متعدد پورٹل بھی متعارف کرائے اور اپنے دور میں100,000 سے زیادہ شکایات کانمٹارہ کیا ۔

جسٹس (ڈاکٹر) ودیوت رنجن سارنگی ، جو 20 جولائی 1962 کو اوڑیشہ کے نیا گڑھ ضلع میں پیدا ہوئے ، ایک نامور قانون دان ہیں جو ہندوستانی قانون میں اپنی خدمات کے لیے جانے جاتے ہیں ۔ انہوں نے ایم ایس کالج کٹک سے ایل ایل بی اور ایل ایل ایم اور سمبل پور یونیورسٹی سے قانون میں پی ایچ ڈی کی۔ ڈاکٹر سارنگی نے اپنے قانونی کیریئر کا آغاز 1985 میں سول ، فوجداری ، آئینی اور انتظامی قانون میں 27 سال سے زیادہ عرصے تک پریکٹس کرتے ہوئے کیا ۔ انہیں ان کی غیر معمولی کارکردگی کے لیے 2002 میں گولڈ میڈل کے ساتھ باوقار ‘‘ہری چرن مکھرجی میموریل ایوارڈ’’ سے نوازا گیا ۔

alt

بتاریخ20 جون 2013 کو ، انہیں اڑیسہ ہائی کورٹ کا مستقل جج مقرر کیا گیا ، جہاں انہوں نے 152,000 سے زیادہ مقدمات نمٹائے اور تقریباً 1500 فیصلے لکھے ۔ جولائی 2024 میں وہ جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنے ۔ جسٹس سارنگی نے اوڈیشہ اسٹیٹ لیگل سروسز اتھارٹی اور جووینائل جسٹس کمیٹی سمیت مختلف قانونی اور انتظامی کمیٹیوں میں حصہ لیا ہے  اور وہ کئی قومی اور بین الاقوامی قانونی تنظیموں کے ایک فعال رکن ہیں ۔

alt

 

***************

(ش ح۔م م۔ش ت)

U:4693


(Release ID: 2088939) Visitor Counter : 45


Read this release in: English , Hindi , Marathi