سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ایچ پائلوری اور اس کے اقسام کا پتہ لگانے کا نیا طریقہ وسائل کے فقدان ودوردراز علاقوں میں معدے سے متعلق بیماریوں(ڈسپیپٹک) مریضوں کی مدد کر سکتا ہے
Posted On:
27 DEC 2024 3:13PM by PIB Delhi
محققین نے تشخیصی لیبارٹریوں تک کم سے کم یا بغیر رسائی والےبھارت کے دیہی علاقوں سے ڈیسپیٹک مریضوں میں ایچ پائلوری اور اس کے اقسام کا پتہ لگانے کے لیے کم قیمت پرایف ای ایل یوڈی اے کودیکھ بھال کے نقطہ نظرسے ایک تشخیصی خدمت کے طور پر تیار کرنے کا ایک طریقہ تلاش کیا ہے۔
ایچ پائلوری کے انفیکشنز دنیا کی 43 فیصد سے زیادہ آبادی کو معدے کے امراض کے ایک وسیع سلسلے کے ساتھ متاثر کرتے ہیں، بشمول پیپٹک السر، گیسٹرائٹس، ڈیسپپسیا اور یہاں تک کہ گیسٹرک کینسر۔
کلیریتھرومائسن کے خلاف مزاحمت، بنیادی طور پرایچ پائلوری کے 23ایس ریبوسومل آر این اے کوڈنگ جین میں پوائنٹ میوٹیشنز سے منسوب ہے، صحت عامہ کے لیے ایک عالمی خطرہ ہے، بار بار تشخیصی ٹیسٹ اور اس کے خاتمے کے لیے مختلف اینٹی بائیوٹک مرکبات کے متعدد کورسز کے استعمال کی ضرورت ہے۔
لہٰذا، انسانی نمونوں میں ایچ پائلوری کی موجودگی کا پتہ لگانے کے لیے نئی تشخیصی حکمت عملیوں کا سرمایہ کاری کم خرچ پر مبنی تشخیصی عمل کے طور پر انضمام، نیز اس کے تیزی سے خاتمے کے لیے اینٹی بائیوٹک کی حساسیت کی شناخت بہت ضروری ہے۔
سی آر آئی ایس پی آر پر مبنی طریقہ کار مختلف قسم کے ڈی این اے نمونوں میں متعلقہ سائٹ کو نشانہ بنانے والے گائیڈ آر این اے کوتیار کرکے غیر معمولی درستگی کے ساتھ ہدف کے ڈی این اے کی شناخت اور کلیویج کو فعال کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔ لہٰذا، سی آر آئی ایس پی آر پر مبنی تشخیص (سی آر آئی ایس پی آر ڈی ایکس) کے ذریعے ایچ پائلوری جینیاتی میک اپ کی گہرائی سے تفہیم اس کے مالیکیولر ڈسکشن اور مختلف اقسام کے خلاف مخصوص علاج کی ترقی میں مدد کر سکتی ہے۔
اس مقصد کی طرف،سی ایس آئی آر-آئی جی آئی بی میں ڈاکٹر دیبوجیوتی چکرورتی اور ڈاکٹر سووک میتی کے گروپ نے پہلے سی آر آئی ایس پی آر کیس9 پر مبنی تبدیلی کا پتہ لگانے کی حکمت عملیوں کا استعمال کرتے ہوئے ایچ پائلوری اینٹی بائیوٹک مزاحمتی اقسام کا پتہ لگانے کے امکان کا مظاہرہ کیا تھا۔ تاہم سی آر آئی ایس پی آر کیس 9 پر مبنی بائیوسینسنگ تکنیکوں کو تغیر وتبدیلی کا پتہ لگانے کے دوران شناخت کی جگہ پرپی اے ایم این جی جی ترتیب کی ضرورت کی وجہ سے محدود ہونا پڑتا ہے۔
اس مطالعہ میں سی آر آئی ایس پی آر۔کیس9 پر مبنی پتہ لگانے والے ٹولز کی اس حد کا سامنا کرنے کے لیے، ڈاکٹر شردھا چکرورتی (فی الحال آئی آئی ٹی، ڈی بی ای بی دہلی میں شعبہ سائنس اور ٹیکنالوجی انسپائر فیکلٹی فیلو) اور سی ایس آئی آر۔ آئی جی آئی بی کے ساتھیوں نے کامیابی سے ای این31-ایف این کیس9تغیر کی صلاحیت کو تلاش کیااورایچ 23ایس آر ڈی این اے کےتغیر وتبدیلی کی شناخت کی۔ ڈسپیپٹک مریضوں کے گیسٹرک بایپسی کے نمونوں میں پائیلوری، دونوں ان وٹرو کلیویج اسٹڈیز اور لیٹرل فلو بیسڈ ٹیسٹ سٹرپ اسیس (ایف ای ایل یو ڈی اے)کے ذریعےصورتحال کی شناخت کی اور موجودگی کا پتہ لگایا۔مطالعہ کے کلینیکل شاخ کی قیادت ڈاکٹر گووند کے مکھریا (محکمہ معدے، ایمس نئی دہلی)، ڈاکٹر مانس کے پانی گراہی (محکمہ معدے سے متعلق امراض کاشعبہ،ایمس بھونیشور) اور ڈاکٹر ونے کے ہالور (محکمہ مائیکرو بیالوجی، ایمس بھونیشور)نے کی۔
انہوں نے خاص طورپر تیار کئے گئےکیس9 پروٹین کا استعمال کیا جو کیس9 آرتھولوگس سے مشابہت رکھتا ہے جسے تبدیل شدہ آراے ایم بائنڈنگ وابستگی کے ساتھ فرانسیسیلا نوویسیڈا (ای این31- ایف این کیس9)سے علیحدہ کیاجاتا ہے۔
مائکرو کیمیکل جریدے میں شائع ہونے والے اپنے مقالے میں انہوں نے اس ای این31- ایف این کیس9 کی موجودگی کا کامیابی سے پتہ لگانے اور ہندوستانی نژاد مریضوں کے گیسٹرک بایپسی نمونوں میں ایچ پائلوری کی ایس آر ڈی این اے23اقسام کی صورتحال کی نشاندہی کرنے کی صلاحیت کے بارے میں بتایا ۔
یہ مطالعہ ایچ پائلوری اور اس کے اینٹی بائیوٹک مزاحمتی تغیرات کا پتہ لگانے میں ترتیب سے آزاد،مالیکیولر تشخیص کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، اس طرح اینٹی بائیوٹک مزاحمت اور گیسٹرک کینسر کے خطرات سے منسلک عالمی صحت عامہ کے خدشات کو دور کرنے کے لیے موزوں علاج کے منصوبوں کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
لیٹرل فلو پرکھ (ایف ای ایل یو ڈی اے) کے ساتھ ای این31- ایف این کیس9 کی بنیاد پر پتہ لگانے کے انضمام نے ایچ پائلوری انفیکشن کے تیزی سے پتہ لگانے اور مریض کے نمونوں میں اس کی تبدیلی کی کیفیت کو ظاہرکرنے کے عمل سے طبی ترتیبات میں اس کی تشخیصی صلاحیت میں اضافہ ہوا۔
یہ کلیریتھرومائسن مزاحمت میں شامل ایچ پائلوری میوٹیشنس کی ای این31- ایف این کیس9 ثالثی مالیکیولر تشخیص کی پہلی رپورٹ ہے۔
کلینیکل سیٹ اپ میں اس طریقہ کار کی کامیاب شمولیت، مریضوں سے الگ تھلگ ایچ پائلوری اقسام کے اینٹی بائیوٹک مزاحمتی عمل کے بارے میں درست اور بروقت رپورٹس فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے اور دور دراز مقامات میں اس عالمی صحت عامہ کی تشویش کاموثر انتظام کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔
********
( ش ح ۔ ش ب ۔ م ا )
UNO: 4623
(Release ID: 2088417)
Visitor Counter : 19