قومی انسانی حقوق کمیشن
قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے کیرالہ کے تھرواننت پورم ضلع کے مضافات میں آباد قبائلی افراد میں خودکشیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کا از خود نوٹس لیا ہے، جن میں 2024 میں تقریباً 23 اموات درج ہوئی ہیں
رپورٹ کے مطابق، 2011 سے 2022 کے درمیان ضلع کے پیرنگ ملا پنچایت میں تقریباً 138 خودکشیوں کا اندازہ ہے
کمیشن نے کہا ہے کہ یہ واقعات زندگی کے حق اور خاص طور پرکیرالہ کے خطے میں درج فہرست قبائل کے سماجی، اقتصادی اور ثقافتی حقوق سے متعلق سنگین مسائل کی نشاندہی کرتے ہیں
کمیشن نے کیرالہ کے چیف سکریٹری اورپولیس ڈائریکٹر جنرل کو نوٹس جاری کیا ہے اور ان سے دو ہفتوں کے اندر تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے
رپورٹ میں ان خودکشیوں کے حوالے سے ایف آئی آر کی حالت، اور اگر مہلوکین کے اہل خانہ کو کوئی معاوضہ دیا کیا گیا ہو تو اس کا ذکر بھی کیا جائے گا
Posted On:
26 DEC 2024 6:18PM by PIB Delhi
قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے ایک میڈیا رپورٹ پر از خود نوٹس لیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کیرالہ کے ضلع تھرواننت پورم کے مضافاتی علاقوں میں آباد قبائلی لوگوں میں خودکشیوں کی تعداد میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جن میں 2024 میں تقریباً 23 اموات رپورٹ ہو چکی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، 2011 سے 2022 تک ضلع کے پیرنگ ملا پنچایت میں زیادہ تر خودکشیاں ہوئی ہیں جن کی تعداد تقریباً 138 بتائی گئی ہے۔ دو سال کے نسبتا پرامن عرصے کے بعد، خودکشیوں کا یہ سلسلہ ایک بار پھر ضلع کے قبائلی علاقوں میں چیلنج بن کر ابھرا ہے۔
کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ اگر میڈیا رپورٹ کے دعوے درست ہیں تو یہ ایک سنگین مسئلہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو کہ زندگی کے حق، اور کیرالہ کے اس خاص علاقے میں آباددرج فہرست قبائل کے سماجی، اقتصادی اور ثقافتی حقوق سے متعلق ہے۔ کمیشن نے واضح کیا کہ کمزور طبقے سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی خودکشیوں کا مسئلہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق ہے، جس پر حکومت کے اداروں کو فوری توجہ دینی چاہیے۔ ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں آنے والے ہر شہری کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائے۔
کمیشن نے اس معاملے میںکیرالہ کے چیف سکریٹری اورپولیس ڈائریکٹر جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔ رپورٹ میں ان معاملات میں درج ایف آئی آرز کی صورتحال، ملزمین کی گرفتاری، اور اگر کسی کو مرنے والوں کے لواحقین کے لیے معاوضہ فراہم کیا گیا ہو تو اس کا ذکر بھی کیا جائے گا۔ ریاستی حکومت سے یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس بات کی اطلاع دے کہ ایسے واقعات کے تدارک کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں یا کیے جائیں گے۔ حکام سے جواب 2 ہفتے کے اندر ملنے کی توقع کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق 25 دسمبر 2024 کو شائع ہونے والی خبروں میں کہا گیا کہ خودکشی کرنے والوں کی اکثریت 20 سے 30 سال کی عمر کے درمیان ہے۔ رپورٹ میں کئی خودکشیوں کاحوالہ دیا گیا ہے۔ان کے خاندانوں اور قبائلی کارکنوں کے مطابق، ان خودکشیوں کی بڑی وجوہات میں انتہائی ابتر سماجی حالات کے باعث پیدا ہونے والا ذہنی تناؤ اور کمیونٹی سے باہر شادیوں اوررشتوں کے سبب ہونے والی ہراسانی اوراسکے ساتھ شراب اور جنسی دھندوں کا پھیلاؤ ان خودکشیوں کے اہم اسباب ہیں۔
****
ش ح۔ع ح ۔ف ر
Urdu No. 4593
(Release ID: 2088208)
Visitor Counter : 12