زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
مرکزی حکومت زراعت اور باغبانی سے متعلق مختلف اسکیموں کے ذریعے روایتی اقسام کو فروغ دینے کی خواہشمند ہے: سکریٹری ڈاکٹر دیوش چترویدی
ورکشاپ کا مقصد موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں زراعت اور باغبانی کی روایتی اقسام کو فروغ دینے کے لئے بارانی علاقوں کے تعلق سے بات چیت اور پالیسی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے
تمل ناڈو اور اڈیشہ سمیت 10 ریاستوں کے چیمپیئن کسانوں، بیجوں کو بچانے والے اور ریاستی نمائندوں نے دیسی بیج کی نمائش کی اور اپنے تجربات مشترک کئے
Posted On:
26 DEC 2024 5:17PM by PIB Delhi
نئی دہلی میں ‘‘موسم کے موافق زراعت کے لئے روایتی اقسام کے ذریعے بارانی علاقوں میں زرعی حیاتیاتی تنوع کو بحال کرنے’’ کے موضوع پر ملٹی اسٹیک ہولڈر کنونشن کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت کے مرکزی سکریٹری ڈاکٹر دیویش چترویدی نے زراعت اور باغبانی کی روایتی اقسام کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت زراعت اور باغبانی سے متعلق مختلف اسکیموں جیسے این ایم این ایف، کسانوں کی پیداواری تنظیموں (ایف پی اوز)، بیجوں کی ترقی کے پروگرام اور این ایف ایس ایم کے ذریعے روایتی اقسام کو فروغ دینے کی خواہشمند ہے۔ انہوں نے روایتی اقسام کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ بہتر ذائقہ، خوشبو، رنگ، کھانا پکانے کا معیار اور غذائیت سے بھرپور ہونا اس کی نمایاں خصوصیات ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ان اقسام کو کلسٹرز میں اگایا جانا چاہئے اور قیمت وصول کرنے کے لیے ان کی مارکیٹنگ کی جانی چاہئے،، کیونکہ اس کے خریدار موجود ہیں، اس امتیازی وصف کو پسند کرتے ہیں۔ انہوں نے چند مثالیں بھی پیش کیں۔
ڈاکٹر فیض احمد قدوائی نے کہا کہ نیشنل رین فیڈ ایریاز اتھارٹی (این آر اے اے) کا قیام مختلف ریاستوں اور اسکیموں کے ذریعہ سرمایہ کاری کی اقسام کا تجزیہ کرکے بارانی علاقوں کی مدد کے لئے کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد ریاستوں کو اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ سرمایہ کاری کی رقم ان کی ضروریات اور خطرات کے مقابلے میں کم ہو، ان شعبوں میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دینا ہے۔
آئی سی اے آر-آئی آئی او آر کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر کے .ایس.ورپرساد سمیت مختلف ماہرین نے روایتی اقسام کو پہچاننے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ملک میں تقریباً 50فیصد رقبہ بارش پر مبنی ہے، جہاں کاشتکار اپنی بیج کی تقریباً 60فیصد ضرورت کو غیر رسمی سیڈ سسٹم سے پورا کرتے ہیں۔ کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے جاری کی گئی اقسام اور روایتی اقسام ایک ساتھ موجود ہو سکتی ہیں۔ ڈاکٹر کے ایس ورپرساد اور آئی سی اے آر-این بی پی جی آر کے ڈائریکٹر گیانیندر سنگھ نے اندرون خانہ تحفظ کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا اور ان اقسام کے استعمال کے ذریعے تحفظ کے لئے حکومتی پالیسیوں سے زیادہ تعاون پر زور دیا۔
تمل ناڈو اور اڈیشہ سمیت 10 ریاستوں کے چیمپیئن کسانوں، بیج بچانے والے اور ریاستی نمائندوں نے دیسی بیجوں کی نمائش کی اور روایتی اقسام کے تحفظ میں اپنی کامیابی اور ناکامی کی کہانیاں بیان کیں۔ پینل مباحثوں میں کمیونٹی کے زیر انتظام بیج کے نظام کو باضابطہ بنانے کی اہمیت، بنیادی ڈھانچے اور ایم ایس پی میں حکومتی تعاون کی ضرورت اور بیج کے تحفظ کی کوششوں میں ذیلی سطح کی تنظیموں کی شمولیت پر زور دیا گیا۔
ورکشاپ کا مقصد بارانی علاقوں کے بارے میں بات چیت اور پالیسی ڈسکورس کی حوصلہ افزائی کرنا تھا، کیونکہ روایتی قسمیں ختم ہو رہی ہیں جبکہ زراعت موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں مزید کمزور ہو رہی ہے۔ تمام شراکت دارروایتی اقسام کے تحفظ کی اہمیت پر متفق ہیں۔ تمل ناڈو، مغربی بنگال اور اڈیشہ کی مثالیں موجود ہیں کہ کس طرح یہ ریاستیں تنوع کو بحال کرنے اور مرکزی دھارے میں لانے میں مدد کر رہی ہیں ۔ زراعت اور کسانوں کی بہبودکی وزارت کو پیش کرنے کے لیے ایک ایکشن پلان اور سفارشات تیار کرنی چاہئے۔ روایتی اقسام کو مارکیٹ سے جوڑنا اور قدرتی کاشتکاری کی اسکیموں میں انہیں فروغ دینا بھی ممکن ہے۔ ہم جوار کے فروغ کے لیے حکومت ہند کی طرف سے اختیار کی گئی حکمت عملیوں پر کام کر سکتے ہیں۔ این آر اے اے اس ایجنڈے پر مشاورت کا عمل جاری رکھے گا۔
ہندوستان کے 61فیصد کسان ملک کی 50فیصد زمین پر بارش پر مبنی زراعت پر انحصار کرتے ہیں، ورکشاپ نے ان روایات کو برقرار رکھنے میں روایتی اقسام کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔بارش والے علاقے، جو زمین کی کم زرخیزی اور آب و ہوا کی تبدیلی جیسے چیلنجنگ حالات کے متحمل ہیں، بیج کے غیر رسمی نظام ، کسان سے کسان کے تبادلے اور کمیونٹی کے زیر انتظام بیج بینک پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ ہندوستان کی تقریباً نصف بیج کی ضروریات ایسے نظام کے ذریعے پوری کی جاتی ہیں، جو ان کے تحفظ اور فروغ کی ضرورت کو عیاں کرتی ہیں۔
نیشنل رین فیڈ ایریا اتھارٹی (این آر اے اے) نے ریوائیٹلائزنگ رین فیڈ ایگریکلچر نیٹ ورک (آر آر اے این) اور واٹرشیڈ سپورٹ سروسز اینڈ ایکٹیویٹی نیٹ ورک (ڈبلیو اے ایس ایس اے این) کے ساتھ مل کر نئی دہلی میں اس ملٹی اسٹیک ہولڈر کانفرنس کا انعقاد کیا۔
***
ش ح۔ ک ا
(Release ID: 2088197)
Visitor Counter : 18