شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت
سال 24-2023 کیلئے غیر تشکیل شدہ شعبہ جات کے اداروں کا سالانہ سروے(اے ایس یو ایس ای ) کے نتائج(حوالہ اور سروے کی مدت: اکتوبر 2023 تا ستمبر 2024)
سروے کی مدت اکتوبر 2023 سے ستمبر 2024 کے دوران اداروں کی تخمینہ شدہ تعداد میں پچھلے سال کے مقابلے میں 12.84فیصد کا اضافہ ہوا
اس شعبے میں کل تخمینہ شدہ روزگار میں بھی اس مدت کے دوران پچھلے سال کے مقابلے میں 10.01 فیصد کی مضبوط ترقی ہوئی
اس مدت میں مجموعی قیمت میں اضافہ (جی وی اے ) میں بھی( موجودہ قیمتوں پر) 16.52 کا اضافہ ہوا
Posted On:
24 DEC 2024 3:50PM by PIB Delhi
شماریات و پروگرام کے نفاذ کی وزارت (ایم او ایس پی آئی ) نے24-2023 کے غیر تشکیل شدہ شعبہ جات کے اداروں کا سالانہ سروے (اے ایس یو ایس ای) کے نتائج جاری کیے ہیں، جن کی حوالہ مدت اکتوبر 2023 سے ستمبر 2024 تک ہے، جسے اس پریس نوٹ میں اے ایس یو ایس ای 2023-24 کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ سروے کے دائرہ کار، سیمپلنگ حکمت عملی، ڈیٹا اکٹھا کرنے کے طریقہ کار وغیرہ کے حوالے سے ایک مختصر جائزہ اورنوٹ میں فراہم کیا گیا ہے۔
غیر تشکیل شدہ غیر زرعی شعبہ بھارتی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جو روزگار، مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی ) اور مجموعی سماجی و اقتصادی منظرنامے میں نمایاں کرتا ہے۔ یہ شعبہ نہ صرف لاکھوں افراد کی روزگار کی ضروریات کو پورا کرتا ہے بلکہ اشیاء اور خدمات فراہم کرکے تشکیل شدہ شعبہ کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی طرح کام کرتا ہے، اور داخلی ویلیو چین میں اس کے کردار کو مستحکم کرتا ہے۔
اے ایس یو ایس ای کا بنیادی مقصد غیر تشکیل شدہ غیر زرعی اداروں کی اقتصادی اور آپریشنل خصوصیات کو ماپنا ہے، جو مینوفیکچرنگ، تجارت اور دیگر خدمات کے شعبوں میں کام کرتے ہیں (تعمیری شعبے کو چھوڑ کر)۔ اس سروے میں اس شعبے کی مختلف اقتصادی خصوصیات پر ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے، جن میں کارکنوں کی تعداد، جی وی اے ، ادا کی گئی اجرتیں، ملکیت میں موجود مستقل اثاثے، بقایا قرضے اور آپریشنل خصوصیات جیسے ملکیت کی نوعیت، آپریشن کی نوعیت، رجسٹریشن کی حیثیت، آئی سی ٹی کا استعمال وغیرہ شامل ہیں۔
یہ ڈیٹا پالیسی سازی کے لیے ایک اہم ذریعہ فراہم کرتا ہے، قومی حساب کتاب کے اعداد و شمارمیں مدد کرتا ہے، وزارتوں جیسے کہ چھوٹی ، بہت چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کی وزارت (ایم ایس ایم ای )، ٹیکسٹائلز، لیبر و روزگار کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے، اور اسٹیک ہولڈرز کو باخبر، ڈیٹا پر مبنی فیصلے کرنے میں مدد دیتا ہے۔
اے ایس یو ایس ای 2023-24 کے نتائج کے اہم نکات:
اے ایس یو ایس ای 2023-24 کے نتائج غیر تشکیل شدہ غیر زرعی شعبہ میں اداروں، روزگار اور پیداواری صلاحیت میں اہم اضافہ کو اجاگر کرتے ہیں، جو اس شعبے کی وبا سے متعلق چیلنجز سے بحالی اور نئی تحریک کے ساتھ دوبارہ عروج کی نشاندہی کرتے ہیں۔
اداروں، مجموعی قیمت میں اضافہ (جی وی اے ) اور پیداواری میٹرکس میں اضافہ:
اس شعبے میں اداروں کی کل تعداد 23-2022 میں 6.50 کروڑ سے بڑھ کر24-2023 میں 7.34 کروڑ ہو گئی، جو کہ 12.84 فیصد کی صحت مند ترقی کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس میں وسیع شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے، ان میں ‘‘دیگر خدمات’’ کے شعبے میں 23.55 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جب کہ مینوفیکچرنگ کے شعبے میں 13 فیصد کا اضافہ ہوا۔ یہ اہم اضافہ شعبے کی مستقل ترقی کو اجاگر کرتا ہے اور غیر تشکیل شدہ شعبے کی مجموعی ترقی میں اس کے اہم کردار کو مزید مستحکم کرتا ہے۔
اسی مدت کے دوران، مجموعی قیمت میں اضافہ (جی وی اے)، جو اقتصادی کارکردگی کا ایک اہم اشارہ ہے، 16.52 فیصد بڑھا، جس کا سبب ‘‘دیگر خدمات’’ کے شعبے میں 26.17 فیصد کی ترقی تھی۔
مجموعی قیمت میں اضافہ (جی وی اے) فی کارکن جو شعبے کی محنت کی پیداواری صلاحیت کو ماپنے کا ایک طریقہ ہے،24-2023میں 1,49,742 روپے تک پہنچ گئی جو23-2022میں 1,41,769 روپے تھی، جس میں 5.62 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اسی دوران، مجموعی قیمت کا آؤٹ پٹ (جی وی او) فی ادارہ بھی موجودہ قیمتوں پر 4,63,389 روپے سے بڑھ کر 4,91,862 روپے ہو گیا۔
مضبوط لیبر مارکیٹ کی کارکردگی:
اس شعبے نے اکتوبر 2023 سے ستمبر 2024 کے دوران 12 کروڑ سے زیادہ کارکنوں کو ملازمت فراہم کی، جو 23-2022کے مقابلے میں ایک کروڑ سے زیادہ کارکنوں کا اضافہ ظاہر کرتا ہے، اور لیبر مارکیٹ میں مضبوط ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔ وسیع سرگرمیوں میں، ‘‘دیگر خدمات’’ کے شعبے میں سالانہ 17.86 فیصد کا سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جب کہ مینوفیکچرنگ کے شعبے میں 10.03 فیصد کا اضافہ ہوا۔
خواتین کے ملکیت والے اداروں کا فیصد 23-2022 میں 22.9 فیصد سے بڑھ کر اے ایس یو ایس ای 2023-24 میں 26.2 فیصد ہو گیا ہے۔ یہ رجحان کاروباری ملکیت میں خواتین کی شرکت میں مثبت تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے، جو دی گئی مدت میں خواتین کے کاروبار کی ترقی میں اضافے کو اجاگر کرتا ہے۔
ہائر کئے گئے ملازمین کی اضافی اجرت24-2023 میں 23-2022 کے مقابلے میں 13 فیصد بڑھی، جو اجرت کی سطح میں بہتری کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ اجرت میں اضافہ لیبر مارکیٹ کو مضبوط بنانے، پیداواری صلاحیت میں بہتری لانے اور وسیع اقتصادی مطالبے کو بڑھانے کا محرک ہے۔ اس میٹرک میں سب سے زیادہ اضافہ مینوفیکچرنگ کے شعبے میں ریکارڈ کیا گیا، جہاں 16فیصد سے زیادہ کی ترقی ہوئی۔
بہتر ڈیجیٹل رسائی
انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کے اداروں کا فیصد، 23-2022 میں 21.1 فیصد سے بڑھ کر اے ایس یو ایس ای 2023-24 میں 26.7 فیصد ہو گیا ہے۔ یہ نمایاں اضافہ اداروں میں ڈیجیٹل اپنائیت کی مضبوط رجحان کو ظاہر کرتا ہے، جو کاروباری آپریشنز کے لیے انٹرنیٹ پر بڑھتے ہوئے انحصار کو اجاگر کرتا ہے۔
سالانہ تخمینہ جات کے کلیدی اشارے (موجودہ قیمتوں میں قدر کے شمار)، اے ایس یو ایس ای 2021-22 سے اے ایس یو ایس ای 2023-24 تک، ذیل میں جدول 1 میں دیے گئے ہیں۔ اے ایس یو ایس ای 2023-24 کے لیے مختلف سرگرمی کے زمرے کے سالانہ تخمینے متعلقہ معلومات کے ساتھ وزارت کی ویب سائٹ (https://www.mospi.gov.in)پر موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ، اے ایس یو ایس 2021-22 اور 2022-23 کے نتائج پر انٹرایکٹو ٹیبلز اور ویژولائزیشنز ڈیٹا کیٹلاگ سیکشن میں دستیاب ہیں جو کہ https://esankhyiki.mospi.gov.in/ پر موجود ہیں۔
جدول-1: اے ایس یو ایس ای 2021-22، اے ایس یو ایس ای 22-2021 اور اے ایس یو ایس ای 2023-24کے اہم اشاریے
|
کل ہند
|
اشاریہ
|
اے ایس یو ایس ای 2021-22
(اپریل, 2021 – مارچ2022)
|
اے ایس یو ایس ای 2022-23
(اکتوبر,2022 – ستمبر2023)
|
اے ایس یو ایس ای 2023-24
(اکتوبر,2023 – ستمبر, 2024)
|
(1)
|
(2)
|
(3)
|
(4)
|
اداروں کی تعداد (00 میں)
|
5,97,027
|
6,50,484
|
7,33,995
|
کارکنوں کی تعداد (00 میں)
|
9,78,879
|
10,96,260
|
12,05,998
|
مجموعی قدر میں اضافہ (کروڑ روپے)
|
13,40,046
|
15,42,409
|
17,97,278
|
آؤٹ پٹ کی مجموعی قیمت(جی وی او) (روپے) فی اسٹیبلشمنٹ
|
3,98,304
|
4,63,389
|
4,91,862
|
جی وی اے فی اسٹیبلشمنٹ (روپے)
|
2,25,362
|
2,38,168
|
2,45,687
|
جی وی اے فی کارکن (روپے)
|
1,38,207
|
1,41,769
|
1,49,742
|
ہائر کئے گئے ملازموں کی رقم
|
1,26,243
|
1,24,842
|
1,41,071
|
اینڈ نوٹ: غیر تشکیل شدہ شعبہ جات کے اداروں کا سالانہ سروے (اے ایس یو ایس ای) میں کوریج ، اسکیم کی سیمپلنگ، سیمپل سائز اور ڈیٹا اکھٹا کرنے کے طریقہ کار کا مختصر جائزہ:
A. اے ایس یو ایس ای کا دائرہ کار:
A.1 جغرافیائی طور پر، اے ایس یو ایس ای بھارت کے دیہی اور شہری علاقوں کو شامل کرتا ہے (سوائے انڈمان اور نکوبار جزائر کے دیہاتوں کے جو رسائی میں مشکل ہیں)۔
A.2 شعبے کے اعتبار سے، یہ سروے غیر تشکیل شدہ غیر زرعی اداروں کو تین شعبوں یعنی مینوفیکچرنگ، تجارت اور دیگر خدمات میں شامل کرتا ہے۔
A.3 ملکیت کے اعتبار سے، اے ایس یو ایس ای میں غیر تشکیل شدہ غیر زرعی ادارے شامل ہیں جو ملکیت، شراکت داری (محدود ذمہ داری شراکت داریوں کو چھوڑ کر)، خود امدادی گروپ (ایس ایچ جی)، کوآپریٹوز، سوسائٹیز/ٹرسٹس وغیرہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
B. سیمپلنگ اسکیم:
یہ سروے ایک کثیر مرحلہ جاتی اسٹرٹیفائیڈ سیمپلنگ اسکیم کے تحت کیا گیا ہے، جہاں پہلے مرحلے کے یونٹس (ایف ایس یوز) دیہی علاقوں میں مردم شماری والے گاؤں ہیں (سوائے دیہی کیرالہ کے، جہاں پنچایت وارڈز کو ایف ایس یوز کے طور پر لیا گیا ہے) اور شہری علاقوں میں یو ایف ایس( اربن فریم سروے) بلاک ہیں۔ آخری مرحلے کے یونٹس (یو ایس یوز) دونوں شعبوں کے ادارے ہیں۔ بڑے ایف ایس یوز کی صورت میں، سیمپلنگ کے ایک درمیانی مرحلے کا دیہی علاقوں میں بستیوں کے گروپ اور شہری علاقوں میں سب بلاک کی شکل میں انعقاد کیا گیا ہے۔
C. سیمپل کا حجم:
اے ایس یو ایس ای 2023-24 میں، 16,842 سروے شدہ ایف ایس یوز میں سے (8,523 دیہی اور 8,319 شہری) 4,98,024 اداروں (2,73,085 دیہی اور 2,24,939 شہری) سے ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔
D. ڈیٹا اکٹھا کرنے کا طریقہ کار:
اے ایس یو ایس ای 2023-24 کے تحت ڈیٹا اکٹھا کرنے کا طریقہ کار ایریا فریم پر مبنی تھا اور اداروں کو دیہی اور شہری دونوں شعبوں کے منتخب ایف ایس یوز میں لسٹ کیا گیا۔ زیادہ تر ڈیٹا منتخب اداروں سے زبانی استفسار کے ذریعے حاصل کیا گیا جو ‘ماہانہ’ حوالہ مدت سے متعلق تھا، سوائے کچھ بڑے اداروں کے جنہوں نے اپنے آڈٹ شدہ کھاتوں سے سالانہ ڈیٹا فراہم کیا۔ سروے کے لیے ڈیٹا ٹیبلٹس کے ذریعے کمپیوٹر اسسٹڈ پرسنل انٹرویو (سی اے پی آئی) کے ذریعے اکٹھا کیا گیا۔
1 کروڑ = 10 ملین
کروڑ تک پہنچنے سے پہلے اعداد و شمار کا حساب اس سے پہلے کیے گئے تخمینوں سے کیا گیا ہے
************
U.No:4525
ش ح۔ع ح۔ق ر
(Release ID: 2087633)
Visitor Counter : 15