کامرس اور صنعت کی وزارتہ
ڈی پی آئی آئی ٹی نے حقوق املاک دانشوراں کی گہری سمجھ کو فروغ دینے کے لیے 1,300 سے زیادہ پروگراموں کا انعقاد کیا
Posted On:
17 DEC 2024 5:59PM by PIB Delhi
ڈی پی آئی آئی ٹی نے حقوق املاک دانشوراں کے بارے میں بیداری بڑھانے اور ذاتی یا مالی فوائد کے حصول کے لیے آئی پی ( املاک دانشوراں ) کے غلط استعمال یا غلط بیانی پر مشتمل دھوکہ دہی کی سرگرمیوں کے واقعات کو کم کرنے کے لیے بہت سے اقدامات نافذ کیے ہیں۔ یہ گھوٹالے/ سرگرمیاں مختلف شکلیں اختیار کرسکتی ہیں، لیکن اکثر دھوکہ دہی یا آئی پی کے غیر قانونی استعمال کے گرد گھومتی ہیں، جس سے مالی نقصان یا شہرت کو نقصان ہوتا ہے۔ ان میں جعلی اشیا کو مستند/حقیقی طور پر منتقل کرنا، برانڈ کو خراب کرنے والی سرگرمیاں، سائبر دھوکہ دہی، پیٹنٹ کی خلاف ورزیاں، کاپی رائٹ کی خلاف ورزیاں بشمول کاپی رائٹ شدہ مواد کی پائریٹڈ کاپیوں کی غیر مجاز تولید/تقسیم/فروخت وغیرہ شامل ہیں۔
2017 سے، تعلیمی اداروں، قانون نافذ کرنے والے اداروں، اور صنعتی تنظیموں سمیت کلیدی شعبوں میں آگاہی کے اقدامات کے لیے ایک جامع فریم ورک قائم کیا گیا ہے۔ ڈی پی آئی آئی ٹی کے تحت آئی پی آر پروموشن اینڈ مینجمنٹ سیل نے 1,300 سے زیادہ پروگرام منعقد کیے ہیں، جن میں بیداری کے سیشنز، ورکشاپس، اور ٹریننگ شامل ہیں، جن کا مقصد آئی پی آر کی گہری سمجھ کو فروغ دینا، اور آف لائن اور آن لائن دونوں پلیٹ فارمز پر پھیلی جعلسازی/پائریسی کا مقابلہ کرنا ہے۔
آئی پی انفورسمنٹ پر 130 سے زیادہ پروگرام مختلف قانون نافذ کرنے والے اداروں بشمول پولیس، کسٹم اور عدلیہ، کل ہند سطح پر مختلف شعبوں میں آئی پی ماہرین کے ساتھ مل کر منعقد کیے گئے ہیں جیسے:-
عدلیہ- ججوں اور قانونی پیشہ ور افراد کے لیے کل 58 پروگرام منعقد کیے گئے ہیں، جن کا مقصد دانشورانہ املاک میں قانونی فریم ورک اور ڈیجیٹل اسپیس میں اس کے اطلاق کے بارے میں ان کی سمجھ کو بڑھانا ہے۔ یہ سیشن آئی پی کی خلاف ورزیوں سے متعلق قانونی کارروائیوں میں باخبر اور موثر فیصلہ سازی کی حمایت کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔
کسٹمز - کسٹم حکام کے لیے 26 پروگرام منعقد کیے گئے ہیں، جن میں جعلی اشیا، جرائم کی تحقیقات، اور بارڈر کنٹرول آپریشنز کے موثر انتظام کے بارے میں ان کے علم کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
پولیس - پولیس کے لیے 49 پروگرام منعقد کیے گیے ہیں، جن میں دانشورانہ املاک کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات، فوجداری قانون کا اطلاق، اور عوام کے ساتھ بات چیت میں ان کی مہارتوں کو بہتر بنانے پر توجہ دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ، تعلیمی اداروں میں 400 سے زیادہ پروگرام منعقد کیے گئے ہیں، جن میں سے کچھ ڈی پی آئی آئی ٹی –آئی پی آر چیئرز اور اٹل ٹنکرنگ لیبز کے تعاون سے تھے۔ اب تک 4600 سے زائد تعلیمی اداروں کا احاطہ کیا جا چکا ہے۔ صنعت کو سپورٹ کرنے کے لیے 400 سے زیادہ پروگرام منعقد کیے گئے ہیں، جن میں سے کچھ مائیکرو، اسمال اور میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ایم ایز) کی وزارت کے تعاون سے تھے۔ یہ اقدامات کاروباری افراد اور سٹارٹ اپس کو اپنے آئی پی کی حفاظت اوراپنے آئی پی کو رجسٹر کرانے کی اہمیت کو سمجھنے کے قابل بناتے ہیں اور اس طرح آئی پی کی خلاف ورزیوں کے خطرات کو کم کرتے ہیں۔
مندرجہ ذیل اضافی اقدامات بھی کیے گئے:
آئی پی آر کی خلاف ورزی کے معاملات سے نمٹنے میں پولیس اہلکاروں کی مدد کے لیے آئی پی آر کے نفاذ کے رہنما خطوط کا آغازکیا گیا۔
- اینٹی پائریسی ویڈیوز بنائی گئیں جن میں وسیع تر رسائی کے لیے بالی ووڈ کے نامور ستاروں کو شامل کیا گیا۔ اسی کو تھیٹروں میں نشر کیا گیا اور یوٹیوب کے ذریعے بھی عام کیا گیا۔
- طلباء میں جعلی مصنوعات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی غرض سے انسداد جعل سازی پر ایک مختصر ویڈیو مقابلہ منعقد کیا گیا ۔
- وزارت داخلہ کی ہدایت کے ذریعے تمام ریاستی پولیس اکیڈمیوں میں باقاعدہ اور حاضر سروس افسران کے لیے لازمی آئی پی آر ٹریننگ۔
- این آئی ایکس آئی اوایم سی ڈی سی یو کے ساتھ شراکت میں، تقریباً 380 کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کرنے والی186 ملین سے زیادہ ہٹس کے ساتھ ویب سائٹس کو ہٹا دیا گیا۔
- آئی پی نانی کامک (بھارت کا پہلا آئی پی ماسکوٹ) بنایا اور جاری کیا گیا۔
- ٹیچر پلس میگزین میں تعلیمی مضامین شائع ہوئے۔
- آئی پی پائریسی کے بارے میں بچوں میں بیداری پیدا کرنے کے لیے کارٹون کرداروں -موٹو پتلو کا استعمال کرتے ہوئے اینٹی پائریسی ویڈیو مہم چلائی گئی۔
- دور دراز کے کونوں تک پہنچنے کے لیے، آئی پی آر پر سیٹ کامس کا بھی انعقاد کیا جا رہا ہے - 1,00,000 طلباء تک رسائی حاصل کی گئی، اور 2700 سے زائد دیہی اسکولوں تک رسائی ہوئی۔
- آئی پی نانی کی میراث کو آگے بڑھاتے ہوئے– ڈیجیٹل طور پر مس آئی پی آر کامک لانچ کیا گیا۔
- وسیع پیمانے پر عام کرنے کے لیے ممتاز ہندوستانی جی آئی ایس کا احاطہ کرنے والے 17 پروموشنل ویڈیوز کا آغاز کیا۔
- اٹل انوویشن مشن کے ساتھ فیس بک لائیو سیشنز کا انعقاد اٹل ٹنکرنگ لیبز کے طلباء اور اساتذہ کے لیے کیا گیا۔
- ایک جی آئی ڈیجیٹل کیٹلاگ تیار کیا گیا جس میں 400 سے زیادہ رجسٹرڈ جی آئی شامل ہیں۔ اس کیٹلاگ میں ہائی ڈیفینیشن تصویریں، مختصر ویڈیوز، اور ہر ایک جی آئی کے نام، انفرادیت، تاریخ اور علاقے کو نمایاں کرنے والی دل چسپ وضاحتیں شامل ہیں۔
- قومی دانشورانہ املاک آگاہی مشن (این آئی پی اے ایم) دسمبر 2021 میں شروع کیا گیا ، جس کا مقصد دانشورانہ املاک ( آئی پی ) کے بارے میں بیداری پیدا کرنا اور تعلیمی اداروں بشمول دیہی اور دور دراز علاقوں میں بنیادی آئی پی آر تربیت فراہم کرنا تھا۔ یہ این آئی پی اے ایم پروگرام نوجوانوں اور طلباء کو جعلی اور پائریٹڈ مصنوعات کے استعمال کے برے نتائج سے بھی آگاہ کرتا ہے۔ آج تک، 9,000 سے زیادہ بیداری کے پروگرام منعقد کیے جا چکے ہیں، جن سے تقریباً 23.4 لاکھ افراد مستفید ہو ئےہیں، جن میں 21.14 لاکھ طلباء اور 2.25 لاکھ فیکلٹی ممبران شامل ہیں جو سب کے درمیان اس طرح کی بیداری کو فروغ دینے میں مدد کر سکتے ہیں۔ تقریباً نصف شرکاء (49 فیصد) خواتین تھیں۔ یہ پروگرام تمام 28 ریاستوں اور 8 مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کامیابی کے ساتھ منعقد کیے گئے ہیں۔
ملک میں دانشورانہ املاک کے ماحولیاتی نظام کو بڑھانے کے لیے، حکومت ہند نے 2016 میں قومی آئی پی آر پالیسی متعارف کروائی تھی جس میں تمام آئی پی آر کو ایک واحد وژن دستاویز میں شامل کیا گیا تھا جس میں آئی پی قوانین کے نفاذ، نگرانی اور نظرثانی کے لیے ایک ادارہ جاتی میکانزم بنایا گیا تھا۔
پالیسی کے سات مقاصد ہیں جو ایک ایسا ماحول بنانے کے لیےتیار گئے ہیں جو موجدوں، فنکاروں اور تخلیق کاروں کو مضبوط تحفظ اور مراعات فراہم کر کے اختراع اور تخلیقی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ ان مقاصد کے حصول کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ اٹھائے گئے اقدامات میں آئی پی فائلنگ اور ڈسپوزل میں تعمیل اور ٹائم لائن میں کمی، اسٹارٹ اپس، ایم ایس ایم ایز، تعلیمی اداروں کے لیے فیس میں چھوٹ اور درخواست دہندگان کی مخصوص قسموں کے لیے فوری امتحان شامل ہیں۔ اٹھائے گئے چند اہم اقدامات درج ذیل ہیں:
- سٹارٹ اپ انٹلیکچوئل پراپرٹی پروٹیکشن ( ایس آئی پی پی ) اسکیم:اسٹارٹ اپ انٹلیکچوئل پراپرٹی پروٹیکشن ( ایس آئی پی پی ) کی اسکیم 2016 میں شروع کی گئی تھی تاکہ اسٹارٹ اپس کو ان کے پیٹنٹ، ڈیزائن،یا ٹریڈ مارک ایپلی کیشنز کو فائل کرنے اور ان کی پروسیسنگ کے لیے حکومت کے نامزد کردہ آئی پی مفت سہولت کاروں کے ذریعے رضاکارانہ سہولت فراہم کی جا سکے۔ اس اسکیم کو 06 ستمبر 2019 سے نافذ العمل ہندوستان میں قائم ٹیکنالوجی اور انوویشن سپورٹ سینٹرز ( ٹی آئی ایس سی ایز) کی خدمات کا استعمال کرتے ہوئے تمام ہندوستانی اختراع کاروں/ تخلیق کاروں تک بڑھا دیا گیا تھا۔ نومبر، 2022 میں، اسکیم پر نظر ثانی کی گئی تھی اور سہولت کی فیس میں نمایاں طور پراہل درخواست دہندگان کو معیاری خدمات فراہم کرنے کے لیے آئی پی سہولت کاروں کی مزید حوصلہ افزائی کے لیے کم از کم 100فیصد تک اضافہ کیا گیا تھا۔
- مجموعی تعلیم اور اکیڈمیا کے لیے آئی پی آر میں تدریس اور تحقیق کی اسکیم (ایس پی آر آئی ایچ اے): اس اسکیم کے تحت، ڈی پی آئی آئی ٹی نے آئی پی آر کے مطالعہ، تعلیم، تحقیق اور بیداری کو فروغ دینے کے لیے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں آئی پی آر چیئر پروفیسرز کا تقرر کیا ہے۔ ابتدائی طور پر اس اسکیم میں 18 یونیورسٹیوں کو شامل کیا گیا تھا۔ تاہم، سال 2023 سے لے کر آج تک، 20 نئی یونیورسٹیوں کا اضافہ کیا گیا ہے، جس سے کل تعداد 38 ہوگئی، جس میں نیشنل لاء یونیورسٹیز اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی جیسے نامور ادارے شامل ہیں۔ مالی اور ادارہ جاتی مدد فراہم کرکے، اسکیم یونیورسٹیوں کو تحقیق، خصوصی تربیت، آگاہی پروگرام اور ورکشاپس منعقد کرنے کے قابل بناتی ہے۔ یہ اسکیم اکیڈمی اور حکومت کے درمیان تعاون کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ آئی پی سے متعلق تحقیق سے ٹھوس معاشرتی فوائد حاصل ہوں۔ یہ جامع نقطہ نظر نہ صرف آئی پی کی تعلیم کو تقویت دیتا ہے بلکہ قومی آئی پی پالیسی کے اہداف کے ساتھ تعلیمی نتائج کو بھی ہم آہنگ کرتا ہے، جو ہندوستان کے اختراع پر مبنی معیشت بننے کے وژن میں تعاون پیش کرتا ہے۔
- III. آئی پی دفاتر کی جدید کاری اور ڈیجیٹائزیشن - آئی پی آفس کو جدید بنایا گیا ہے اور ورک فلو کے عمل کو ہموار کیا گیا ہے۔ درخواستوں کو تیزی سے نمٹانے کے لیے ورچوئل سماعت کی سہولت کو ٹریڈ مارک اور کاپی رائٹ سمیت تمام شعبوں تک بڑھا دیا گیا ہے۔ ٹریڈ مارکس میں اے آئی اور ایم ایل پر مبنی سرچ ٹیکنالوجی بھی متعارف کرائی گئی ہے۔ آئی پی سارتھی چیٹ بوٹ کو آئی پی رجسٹریشن/گرانٹ کے عمل پر صارفین کو فوری مدد اور رہنمائی فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
- قومی دانشورانہ املاک ایوارڈ ز ہر سال 13 زمروں میں دیئے جاتے ہیں، بشمول بہترین پولیس یونٹ (کمشنریٹ میں ضلع/زون)، سائبر سیل، اور کسٹمز آفس، درج کردہ ایف آئی آر، چارج شیٹ، سزا، چھاپے، اور ضبط شدہ مواد کی قیمت جیسی زمرے پر مبنی، بھارت میں موثر ّآئی پی نفاذ کو تسلیم کرنے اور اس کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک اور قدم۔
- تعمیل میں کمی - پیٹنٹ (ترمیمی) رولز، 2024 کو پیٹنٹ کے حصول کو آسان بنانے کے لیے نوٹیفائی کیا گیا۔ موجدوں کو تسلیم کرنے کے لیے سرٹیفکیٹ آف انوینٹر شپ متعارف کرایا گیا۔ دیگر تبدیلیوں میں پیٹنٹ کے تحفظ کا دعویٰ کرنے کے لیے گریس پیریڈ دینا، فارم 3/ فارم 27 کی تعمیل کو آسان بنانا شامل ہے۔ 2017 میں ٹریڈ مارک رولز میں ترمیم کے ذریعے، فائلنگ فارمز کی تعداد کو تقریباً 75 فارموں سے کم کر کے 8 فارموں تک آسان کر دیا گیا ہے۔
- ڈبلیو آئی پی او کا ٹیکنالوجی اینڈ انوویشن سپورٹ سینٹر ( ٹی آئی ایس سی) پروگرام، ہندوستان میں اختراع کاروں اور کاروباری افراد کو دانشورانہ املاک کے تحفظ اور فائدہ اٹھانے کے لیے خدمات فراہم کرکے آر اینڈ ڈی اور آئی پی تجارت کاری کو آگے بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ محکمہ نے مختلف یونیورسٹیوں، تعلیمی اداروں اور ریاستی کونسل برائے سائنس اور ٹیکنالوجی میں ملک بھر میں 34 ٹیکنالوجی اور اختراعی معاونت کے مراکز ( ٹی آئی ایس سی) قائم کیے ہیں۔ ان کی سرگرمیوں میں پیٹنٹ ڈیٹا بیس تک رسائی، آئی پی مینجمنٹ پر رہنمائی، اور آئی پی کی تشخیص اور لائسنسنگ کے لیے تعاون شامل ہے۔ ٹی آئی ایس ایز آئی پی تخلیق کاروں کو ممکنہ سرمایہ کاروں اور مارکیٹ کے مواقع سے بھی جوڑتے ہیں، جس سے اختراعات کی تجارت کاری میں آسانی ہوتی ہے۔
- فیس میں کمی: آئی پی ایکو سسٹم کو بڑھانے کے لیے، اسٹارٹ اپس کو فیس میں چھوٹ دی گئی ہے تاکہ وہ اپنے آئی پی کی حفاظت کی حوصلہ افزائی کریں۔ پیٹنٹ میں 80 فیصد تک، ٹریڈ مارک میں 50 فیصد، اور ڈیزائن میں 75 فیصد تک کی چھوٹ اسٹارٹ اپس اور چھوٹے اداروں کو دی جا رہی ہے۔
آئی پی ایپلی کیشنز کے بارے میں حساس معلومات کی حفاظت کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ پیٹنٹ ایکٹ کی دفعات کے تحت، پیٹنٹ کی درخواست دائر کرنے کی تاریخ یا ترجیحی تاریخ سے اٹھارہ ماہ تک عوام کے لیے نہیں کھلی ہے، جب تک کہ درخواست دہندہ جلد اشاعت کے لیے درخواست جمع نہ کر دے۔ مزید برآں، درخواست، تصریح، اور دیگر متعلقہ دستاویزات کو امتحان کے لیے ممتحن کے پاس نہیں بھیجا جاتا جب تک کہ درخواست شائع نہ ہو جائے۔ رجسٹریشن کے بعد ہی ڈیزائن شائع کیے جاتے ہیں۔
مزید برآں، حکومت نے آئی پی ایپلی کیشنز سے متعلق ڈیٹا کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ تمام ڈیٹا کو محفوظ طریقے سے کلاؤڈ پر اپ لوڈ کر دیا گیا ہے، جو ڈیٹا کے نقصان سے بہتر تحفظ فراہم کرتا ہے اور ڈیٹا تک غیر مجاز رسائی کو روکتا ہے۔
یہ معلومات کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر مملکت جناب جتن پرساد نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کی ہیں۔
*******
ش ح۔اک ۔م ذ
U No.4479
(Release ID: 2087378)
Visitor Counter : 49