سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سی ایس آئی آر نے جے آئی جی وائی اے ایس اے پروگرام کے تحت سائنٹفک اپٹیٹیوڈ اسسمنٹ ایکسرسائز کا انعقاد کیا
Posted On:
23 DEC 2024 1:42PM by PIB Delhi
سی ایس آئی آر کےجے آئی جی وائی اے ایس ( جِگیا سا) پروگرام کے تحت سائنسی اہلیت کے تعلیمی امتحان کا انعقاد 20 دسمبر 2024 کو آن لائن کیا گیا، جس میں سی ایس آئی آر کے 37 ذیلی لیبارٹریز میں طلبہء جمع ہوئے اور بڑے سائنسی مظاہرے اور تجربے میں حصہ لیا۔ یہ ایونٹ اس لحاظ سے منفرد تھا کیونکہ اس میں پہلی بارسی ایس آئی آر کے تحت جے آئی جی وائی اے ایس( جِگیا سا) پروگرام کے تحت اتنی بڑی تعداد میں طلبہ نے بیک وقت ایک تجربہ کیا۔
اس ایونٹ کا افتتاح ڈاکٹر سووک میتی، ڈائریکٹر سی ایس آئی آر-انسٹی ٹیوٹ آف جینومکس اینڈ انٹیگریٹیو بایالوجی (سی ایس آئی آر-آئی جی آئی بی)، دہلی نے کیا۔ اپنے افتتاحی خطاب کے دوران انہوں نے تمام آن لائن شرکاء کو خوش آمدید کہا اور ان کی شرکت پر شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر میتی نے کہاکہ علیم صرف نصابی کتابیں پڑھنے یا امتحانات دینے سے حاصل نہیں ہوتی، نصابی کتابوں اور معمول کے نصاب سے آگے بڑھنا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے طلبہ کو عملی مہارتیں فراہم کرنے میں اس طرح کے ایونٹس کی اہمیت کی تعریف کی۔
ڈاکٹر بینا پِیلائی ، چیف سائنسدان، آئی جی آئی بی نے شرکاء کو ایونٹ کے موضوع سے متعارف کرایا۔ انہوں نے ڈاکٹر مِتالی مُکھرجی، سی ایس آئی آر-آئی جی آئی بی کی سابقہ چیف سائنسدان کی مثال دی ، جنہوں نے انسانی جینومکس اور ذاتی نوعیت کی دوا کے میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں، ڈاکٹر پِلائی نے زراعت، صحت کی دیکھ بھال اور دیگر شعبوں میں ڈی این اے، جینومکس اور مالیکیولر بایالوجی کی اہمیت کے بارے میں بتایا۔
ڈی این اے آئسولیشن کے تجربات کرنے کے لیے جمع ہونے والے طلبہء کو آئسولیشن کٹس دی گئیں اور انہیں ڈاکٹر آریہ سدھارتھن نے پروٹوکول کے بارے میں بتایا۔ بعد ازاں، اس نے ڈی این اے آئسولیشن کا عملی مظاہرہ کیا، جس کے بعد تقریباً 550 طلبہء نے اپنے تھوک سے ڈی این اے کو الگ کیا۔
ڈاکٹر گیتا وانی رائسم، ممتاز سائنسدان اور سربراہ، سی ایس آئی آر-ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ گروپ (ایچ آر ڈی جی) نے ایونٹ کے انعقاد کے لیےڈاکٹر سوومک میتی اور آئی جی آئی بی کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ سی ایس آئی آر نہ صرف سائنسی ٹیکنالوجیز کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے بلکہ ملک میں انسانی وسائل کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے، جس کا مقصد سائنسی ذہنیت کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی ایس آئی آر عوام تک مؤثر سائنسی کمیونیکیشن فراہم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ڈاکٹر رائسم نے طلبہ سے کہا کہ وہ تنقیدی سوچ اپنائیں، نصابی کتابوں سے آگے بڑھیں اور غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لیں، جو پالیسی سازوں کو بھی طلبہء کے لیے مختلف مشغولیت کی سرگرمیوں پر غور کرنے میں مدد دے گا۔
ڈاکٹر سمن رائے، پرنسپل سائنسداں، شری سی بی سنگھ، چیف سائنسدان اور مس پربتھانے سی ایس آئی آر-این آئی ایس سی پی آر میں اس ایونٹ کا انعقاد کیا، جہاں مرکزی اسکول، گول مارکیٹ کے طلبہء اپنے اساتذہ کے ہمراہ سی ایس آئی آر-این آئی ایس سی پی آر کے ایس وی مارگ کیمپس میں جمع ہوئے۔ مس پربتھانے ڈی این اے کی علیحدگی کے دوران طلبہ کو پس منظر کی معلومات فراہم کیں اور ان کے شکوک و شبہات دور کیے۔
تقریباً سبھی طلبہ نے کامیابی کے ساتھ اپنے تھوک سے ڈی این اے کو الگ کیا اور ان کے چہروں پر خوشی اس بات کی گواہی تھی کہ وہ اس تجربے کو انجام دینے کے بعد کتنے پرجوش اور مطمئن تھے۔ تجربے کے بعدطلبہ کو ایک سوالنامہ بھی دیا گیا تاکہ وہ سائنٹفک اپٹیٹیوڈ اسسمنٹ ایکسرسائز کے فاتح کو منتخب کریں۔
شری سی بی سنگھ اور ڈاکٹر سمن رائے نے ایونٹ کے شرکاء میں سرٹیفیکیٹس تقسیم کیے۔ شری سی بی سنگھ نے اختتامی کلمات میں ایونٹ کے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور سی ایس آئی آر-آئی جی آئی بی، سی ایس آئی آر جے آئی جی وائی اے ایس اے ٹیم اور دیگر رضاکاروں کی فعال شرکت کی تعریف کی۔
سی ایس آئی آر- این آئی سی پی آر کے بارے میں:
سی ایس آئی آر-نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کمیونیکیشن اینڈ پالیسی ریسرچ (سی ایس آئی آر-این آئی ایس سی پی آر) سائنسی اور صنعتی تحقیقاتی کونسل (سی ایس آئی آر) کی ذیلی لیبارٹریوں میں سے ایک ہے، جو وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، حکومت ہند کے تحت کام کرتی ہے۔ یہ سائنس کمیونیکیشن، سائنسی و ٹیکنالوجی کے بارے میں شواہد پر مبنی پالیسی تحقیق اور مطالعے کے شعبوں میں مہارت رکھتا ہے۔ یہ مختلف جرائد، کتابیں، میگزینز، نیوز لیٹرز اور سائنسی و ٹیکنالوجی پر رپورٹیں شائع کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ سائنس کمیونیکیشن، سائنس پالیسی، اختراعی نظام، سائنس اور سوسائٹی کے تعلقات، اور سائنس ڈپلومیسی پر تحقیق بھی کرتا ہے۔
********************
ش ح-م ع ن
U No.4460
(Release ID: 2087226)
Visitor Counter : 11