وزارت خزانہ
مرکزی وزیر برائے خزانہ وکارپوریٹ امور محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج راجستھان کے جیسلمیر میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں (قانون سازوں کے ساتھ) کے ساتھ پری بجٹ مشاورتی میٹنگ کی صدارت کی
مرکزی وزیر خزانہ نے بتایا کہ پندرہویں مالیاتی کمیشن کے تحت 45 ماہ میں ریاستوں کو منتقل کیے گئے فنڈز چودہویں مالیاتی کمیشن (2020-2015) کے تحت 60 ماہ میں منتقل کیے گئے کل فنڈز سے زیادہ ہیں
Posted On:
20 DEC 2024 10:08PM by PIB Delhi
مرکزی وزیربرائے خزانہ و کارپوریٹ امور محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج راجستھان کے جیسلمیر میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزرائے خزانہ (مقننہ کے ساتھ) کے ساتھ قبل از بجٹ مشاورت کی صدارت کی۔

اس میٹنگ میں مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ جناب پنکج چودھری، گوا، ہریانہ، جموں و کشمیر، میگھالیہ اور اوڈیشہ کے وزرائے اعلیٰ؛ اروناچل پردیش، بہار، مدھیہ پردیش، راجستھان اور تلنگانہ کے نائب وزرائے اعلیٰ؛ اقتصادی امور اور اخراجات کے محکموں کے وزرا، سکریٹریز، وزارت خزانہ کے وزرا، اور ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور مرکزی حکومت کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

شرکاء نےمرکإے وزیر خزانہ کو مالی سال26-2025 کے مرکإے بجٹ میں غور کے لیے متعدد قیمتی تجاویز دیں۔
محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ صحت مند میکرو اکنامک ماحول، محصول کی وصولیوں میں روانی اور افادیت کی وجہ سے پندرہویں مالیاتی کمیشن کے تحت گزشتہ 45 ماہ (اپریل 2021 سے دسمبر 2024 تک) میں ریاستوں کو منتقل کیے گئے فنڈز، چودہویں مالیاتی کمیشن (20-2015) کے تحت 60 ماہ میں منتقل کیے گئے فنڈز سے زیادہ ہیں۔
مرکزی وزیر خزانہ نے خصوصی سرمایہ کاری امداد اسکیم ( ایس اے ایس سی آئی)کا بھی ذکر کیا، جو پہلی بار مرکزی بجٹ21-2020 میں اعلان کی گئی تھی اور اس بات کا اعتراف کیا کہ اس نے ریاستوں سے بہت اچھا ردعمل حاصل کیے ہیں۔ ریاستوں نے مرکزی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ اس اسکیم کے تحت مختص رقم میں اضافہ کرے ،کیونکہ اس سے ریاستوں میں اہم سرمایہ کے اثاثوں کی تعمیر ہو رہی ہے۔
محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ایس اے ایس سی آئی-25-2024 کے تحت تقریباً 30,000 کروڑ روپے کی اضافی رقم‘غیر مشروط فنڈز’ کے طور پر مختص کی ہے۔ اس مختص رقم کو ریاستی حکومتیں دوسرے شعبوں میں سرمایہ کے اثاثوں کو مزید بڑھانے کے لیے استعمال کر سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ مرکزی وزیر خزانہ سیتا رمن نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت نےایس اے ایس سی آئی کے تحت شدید نوعیت کے قدرتی آفات سے متاثر ہونے والی ریاستوں کے لیے ایک اضافی انتظام کیا ہے، جیسے انٹر منسٹریل سینٹرل ٹیم( آئی ایم سی ٹی) کے ذریعے وزارت داخلہ( ایم ایچ اے) کی جانب سے تشخیص کی گئی ہے۔ یہ اقدام ریاستوں کی کافی مدد کرے گا تاکہ وہ تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے جیسے سڑکوں، پلوں، پانی کی سپلائی لائنوں، بجلی کے کھمبوں اور نالوں وغیرہ کی تعمیر نو میں اپنی کوششوں کو وسعت دے سکے۔ وہ ریاستیں جو مالی سال25-2024 میں شدید نوعیت کے قدرتی آفات سے متاثر ہوئی ہیں (جیسا کہ آئی ایم سی ٹی نے نشاندہی کی) وہ ایس اے ایس سی آئی اسکیم کے حصّہ-1 (غیر مشروط) کے تحت اپنے مختص شدہ فنڈز کا 50؍فیصد تک حاصل کرنے کے اہل ہو سکتی ہیں۔ یہ رقم نیشنل ڈیجاسٹر ریسپانس اینڈ میٹی گیشن فنڈ(قومی آفات کے ردعمل اور تخفیف فنڈ)(این ڈی آر ایم ایف) کے تحت فراہم کردہ فنڈز کے علاوہ ہو گی۔
محترمہ نرملا سیتا رمن نے قیمتی تجاویز اور خیالات سے نوازنے والے معزز شرکاء کا شکریہ ادا کیا،جس پر آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری میں مناسب غور کیا جائے گا۔
********************
ش ح-م ع ن
U No.4451
(Release ID: 2087170)