نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
اگر پارلیمنٹ بات چیت اور بحث کا مرکز نہیں رہے گا تو یہ غیر متعلقہ ہوجائے گا: نائب صدر جمہوریہ
نائب صدر نے ترقیاتی اور ماحولیاتی مسائل کو سیاسی نظر یے سے دیکھنے کے خلاف خبردار کیا
نائب صدر نے زور دے کر کہا کہ پارلیمنٹ کے اراکین کو اپنے عمل سے ایسا نمونہ پیش کرنا چاہیے جو قابل تقلید ہو
فاریسٹ سروس کے افسران سیاحت اور تحفظ کے سفیر ہیں: نائب صدر جمہوریہ
مستند اور حقیقی معاوضے والی شجرکاری کو یقینی بنایاجائے:نائب صدرجمہوریہ
نائب صدرجمہوریہ نے انڈین فاریسٹ سروس کے پروبیشنر سے خطاب کیا
Posted On:
19 DEC 2024 7:28PM by PIB Delhi
نائب صدرجمہوریہ ہند جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر پارلیمنٹ بات چیت ،بحث اور تبادلے خیال کا مرکز نہیں رہے گا –اگر عوام کے مسائل کا حل نہیں کیاجائے گا تو پارلیمنٹ بے معنی ہو جائے گا۔ اس طرح کا ا زوال ہماری جمہوری ا قدارکے لیے سنگین خطرہ بنے گا، جنہیں احتیاط سے پروان چڑھانا ضروری ہے۔انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی اور بھارتی آئین کو اپنانے کے بعد سے ایک صدی کے آخری چوتھائی حصے میں داخل ہونے کی اہمیت پر زوردیا۔
آج نئی دہلی میں پارلیمنٹ ہاؤس اینکس میں بھارتی فارسٹ سروس( آئی ایف ایس)کے تربیتی افسران سے خطاب کرتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے ترقیاتی یا ماحولیاتی مسائل کو سیاسی نظر یے سے دیکھنے کے خلاف احتیاطی متنبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ‘‘اگر ہم قومی سلامتی یا ترقی کے مسائل کو سیاسی نظر یے سے دیکھنا شروع کر دیں گے، تو ہم آئین کے ساتھ اپنے عہد پر قائم نہیں رہیں گے۔ قوم پرستی کے عزم پر ثابت قدم رہنے کی ہم سب کی ضرورت ہے۔ ہمیں ہمیشہ قومی مفاد کو پہلی ترجیح دینی ہوگی’’۔
ترقی کو پائیداری کے ساتھ توازن میں رکھنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ‘‘جب بھی ترقی ہوتی ہے اور ترقی کی ضروریات یا مجبوری کے تحت جنگل کی زمین کا کچھ حصہ تبدیل کرنا پڑتا ہے، تو اس کے لیے معاوضے والی شجرکاری ہونی چاہیے،مستند اور حقیقی ہونی چاہیے اور یہی آپ کو یقینی بنایا ہے۔
ہندوستان کی ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ‘‘ہم امریت کال میں ہیں اور 2047 تک وِکست بھارت بننے کی راہ پر گامزن ہیں۔ پورا ملک اس عظیم مقصد کو حاصل کرنے کے لیے متحرک ہے۔ چیلنج بڑا ہے مگر حاصل کیا جا سکتا ہے۔ فی الحال ہم دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت ہیں، اور جاپان اور جرمنی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی راہ پر ہیں۔ اس کو حاصل کرنے کے لیے ہمیں اپنی آمدنی آٹھ گنا بڑھانی ہوگی۔ ہر ارکین پارلیمنٹ کو براہ راست اپنا کردار اداکرنا چاہیے، عوام کی خواہشات پر توجہ مرکوز کرنا چاہیے اور ملک کے خوابوں کو حقیقت بنانے کے لیے آگے بڑھ کر کام کرنا چاہیے’’۔
ماحولیاتی تحفظ، پائیدار ترقی اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں جنگلات کے افسران کے اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے، جناب دھنکھڑنے کہا کہ ’’ جو لوگ جنگلات سے جڑے ہیں، خصوصاً ہمارے قبائلی لوگ، وہ فطرت اور اپنی روایات کے ساتھ پوری طرح وابستہ ہیں۔’’نائب صدر نے تربیتی افسران سے درخواست کی کہ وہ ان کمیونٹیز کے لیے ہمدردی رکھیں۔‘‘اپنے کام میں ہمیشہ ان کے لیے ہمدردی ’’۔ انہوں نے افسران سے کہا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کے ساتھ گہرائی سے جڑیں تاکہ جنگلات کی اہمیت اور آب و ہوا کی لچک اور پائیدار ترقی میں ان کے کردار کو سمجھ سکیں۔
ہندوستانی جنگلاتی سروس کو تین کل ہند سروسز میں سے ایک کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، انہوں نے تربیتی افسران کو ہندوستان کی تہذیبی جڑوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ترغیب دی، اور کہا کہ ،‘‘ہمارے اقدار میں، ہمارے ویدوں، پرانوں اور اپنشدوں میں آپ کو ملے گا کہ ہم نے فطرت کی پوجا کی ہے۔ ہمارے اور جنگلی حیات کے ساتھ ایک حقیقی رشتہ رہا ہے۔’’
نائب صدر نے آئی ایف ایس افسران کے سیاحت کے سفیروں کے طور پر کردار پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ، ‘‘آپ اس ملک میں سیاحت کے قدرتی، نامیاتی سفیر ہیں۔ لوگ ان جگہوں کی طرف رخ کرتے ہیں جو آپ کے دائرہ اختیار میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ اسے زیادہ معلوماتی بنانے کے لیے شاندار کام کر سکتے ہیں۔’’ ہندوستان کی بھرپور قدرتی دولت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘‘قدرت نے ہندوستان کو ملک کے ہر حصے میں وافر دولت سے نوازا ہے۔ لیکن آگاہی کی کمی ہے۔ آپ کی کوششیں ہمارے مالا مال جنگلی حیات، نباتات اور حیوانات کو نمایاں کرنے میں اہم فرق ڈال سکتی ہیں۔’’
ماحولیاتی توازن کے وسیع تر نقطہ نظر کو اجاگر کرتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے کہا کہ بھگوان نے اس سیارے کو صرف انسانوں کے لیے نہیں بلکہ تمام جانداروں کے لیے بنایا ہے۔ لہذا، ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس انداز میں کام کریں جو تمام زندگی کی اشکال کے لیے ہمدردی اور دیکھ بھال کے ساتھ ہو۔’’
نائب صدر نے وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان کی ٹائیگر کنزرویشن میں کامیابی کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا، ‘‘آنے والی نسلوں کے لیے، ہم پر یہ فرض ہے کہ ہم جانداروں کی کسی بھی نوع کی نسل کے ختم ہونے کو روکے۔ وزیراعظم کی چاک و چوبند قیادت میں شیروں کے لیے جو حالیہ اقدامات کیے گئے ہیں وہ معروف ہیں، اور ہم اس سمت میں اچھا کام کر رہے ہیں۔
اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے 2047 تک ہندوستان کے وژن اور ترقی یافتہ ملک بننے کی راہ پر اس کے سفر پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ‘‘ہم 2047 تک وِکست بھارت بننے کی راہ پر گامزن ہیں۔ چیلنج بڑا ہے مگر حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ہم فی الحال دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت ہیں اور جاپان اور جرمنی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی راہ پر ہیں، ہمیں اس وژن کو حقیقت میں بدلنے کے لیے اپنی آمدنی آٹھ گنا بڑھانی ہوگی۔ اس کے لیے قومی مفاد اور پائیدار ترقی کے لیے پختہ عزم کی ضرورت ہے۔’’
اس موقع پر راجیہ سبھا سیکریٹریٹ کے سیکریٹری جنرل جناب پرمود چندر موڈی، نائب صدرجمہوریہ ہند کے سیکریٹری جناب سنیل کمار گپتا، راجیہ سبھا سیکریٹریٹ کے سیکریٹری راجیت پنیانی،ماحولیات وجنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کی وزارت میں ڈائریکٹر جنرل آف فارسٹز اینڈ اسپیشل سیکریٹری جناب جتندر کمار، اندرا گاندھی نیشنل فارسٹ اکیڈمی کے ڈائریکٹر جناب جگ موہن شرما اور دیگر معزز شخصیات بھی موجود تھیں۔
****
ش ح۔ ع ح۔م ذ
(U: 4341)
(Release ID: 2086363)
Visitor Counter : 4