ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمانی سوال:- جنگلات کا تحفظ

Posted On: 19 DEC 2024 5:50PM by PIB Delhi

ملک کے جنگلات اور جنگلاتی حیات کے وسائل کے تحفظ اور انتظام کے لیے قانونی ڈھانچہ موجود ہے، جس میں انڈین فاریسٹ ایکٹ 1927، فاریسٹ (کنزرویشن اینڈ پروموشن) ایکٹ 1980، وائلڈ لائف (تحفظ) ایکٹ 1972 اور اسٹیٹ فارسٹ ایکٹ، درختوں کے تحفظ کے ایکٹ اور رولز وغیرہ شامل ہیں۔ جنگلات اور جنگلاتی حیات کا تحفظ اور انتظام بنیادی طور پر ریاستی حکومتوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ ریاستی حکومتیں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ جنگلات اور جنگلاتی حیات کے وسائل کے تحفظ کے لیے ان ایکٹ/ضابطوں  کےتحت کیے گئے التزامات کے تحت مناسب کارروائی کرتی ہیں۔

جنگلات (کنزرویشن اینڈ پروموشن) ایکٹ، 1980 کی موجودہ دفعات کے مطابق، ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کو یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے کم سے کم درخت کاٹے جائیں، جبکہ ایسا کرنے کے لیے ماحولیات سے متعلق تشویش کو دور کرنے کے لیے صورت حال کے مطابق  ازالہ کی غرض سے ضروری  شجرکاری بھی کی جائے۔

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت نے جنگلات کی آگ پر قومی ایکشن پلان 2018 تیار کیا ہے، جس میں جنگلات میں لگنے والی آگ کو روکنے کے لیے وسیع پیمانے پر اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ  آگ کے خطرات سے جنگلات کی لچک کو بہتر بنایا جاسکے اور جنگلات میں آگ کی روک تھام اور کنٹرول میں کمیونٹیز کی صلاحیت کو بڑھانے جیسے اقدامات شامل ہیں۔

 وزارت نے تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو انسانوں اور جانوروں کے ٹکراؤ  سے پیدا ہونے والے حالات کے بہتر انتظام کے لیے ایڈوائزری جاری کی ہے۔ ایڈوائزری میں مختلف اقدامات کی سفارش کی گئی ہے جو ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے اس طرح کے ٹکراؤ کے روکنے اور ان کا انتظام کرنے کے لیے اپنا سکتے ہیں۔ ان میں مربوط بین ڈپارٹمنٹل کارروائی، ٹکراؤ کے گرخطرے والے مقامات کی نشاندہی اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کی پابندی، تیز رفتار رسپانس ٹیموں کا قیام، انسانی موت اور زخمی ہونے کی صورت میں متاثرہ افراد کو امداد کی ادائیگی کے لیے مناسب فنڈز کی فراہمی وغیرہ شامل ہیں۔

جنگلات سے متعلق قومی پالیسی 1988 کے مطابق، مقامی کمیونٹی پر مبنی نقطہ نظر پر زور دینے کے ساتھ، مشترکہ جنگلات کے انتظام کا تصور متعارف کرایا گیا اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مشترکہ جنگلاتی انتظامی کمیٹیاں (جے ایف ایم سیز)  تشکیل دی گئیں۔ جوائنٹ فارسٹ مینجمنٹ کمیٹیوں کے ذریعے جنگلات کے انتظام اور جنگلات کی مختلف سرگرمیوں میں مقامی کمیونٹیز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ محفوظ علاقوں کے انتظام کے لیے ایکولوجی ڈیولپمنٹ کمیٹیاں (ای ڈی سیز) بھی بنائی جاتی ہیں تاکہ جنگلاتی  حیات کو محفوظ بنانے اور تحفظ میں لوگوں کی شرکت کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزارت اپنی جاری مرکز کی حمایت یافتہ اسکیموں (سی ایس ایس)  جیسے جنگل میں آتشزدگی کی روک تھام اور انتظام، گرین انڈیا مشن، سٹی فاریسٹ اسکیم، ڈیولپمنٹ آف وائلڈ لائف ہیبی ٹیٹ(ڈی ڈبلیو ایچ) ، ہاتھی اور ٹائیگر پروجیکٹ، نیز سی اے ایم پی اے  فنڈ، کوسٹل ہیبی ٹیٹ اور ٹینگبل انکم فنڈ مینگروو انیشیٹو  (ایم آئی ایس ایچ ٹی آئی)  وغیرہ کے ذریعے جنگلات اور جنگلاتی حیات  کو محفوظ بنانے اور تحفظ میں ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی کوششوں میں مددفراہم کرتی ہے۔  وزارت متعلقہ مالیاتی سالوں کے لیے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ پیش کردہ سالانہ آپریشنل پلان کے ذریعے اسکیم سے متعلق سرگرمیوں کو منظوری دیتی ہے۔

وزارت نے نیشنل ایکشن پلان کوڈ-2023 کے ایک حصے کے طور پر ہندوستانی جنگلات کے انتظام کے معیارات جاری کیے ہیں۔ یہ معیار ایک جامع فریم ورک کے تناظر میں پائیدار جنگلات کے انتظام کی نگرانی کی بنیاد ہے جس میں معیارات، انڈیکیٹر اور تصدیق کنندگان شامل ہیں جو چھوٹے پیمانے پر لکڑی کے پروڈیوسروں کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہندوستانی جنگلات اور لکڑی کی سرٹیفیکیشن اسکیم کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں۔

فاریسٹ سروے آف انڈیا (ایف ایس ڈی)، دہرادون جو کہ وزارت کے تحت ایک ادارہ  ہے، 1987 سے ہر دو سال بعد ملک کے جنگلات کا جائزہ لے رہاہے اور اس کے نتائج انڈیا اسٹیٹ آف فاریسٹ رپورٹ (آئی ایس ایف آر) میں شائع ہوتے ہیں۔ تازہ ترین آئی ایس ایف آر 2019 کے مطابق ملک کا کل جنگلات کا رقبہ 7,13,789 مربع کلومیٹر ہے جو کہ ملک کے جغرافیائی رقبے کا 21.71 فیصد ہے۔ گزشتہ تین آئی ایس ایف آریز  کے رجحانات ملک کے جنگلاتی رقبے میں اضافہ کو ظاہر کرتے ہیں۔ آئی ایس ایف آر 2019 اور آئی ایس ایف آر 2021 کی تشخیصی  رپورٹوں کے درمیان جنگلات کے رقبے میں 1,540 مربع کلومیٹر کا اضافہ ہوا ہے۔

5 جون 2024 کو عزت مآب وزیر اعظم کی طرف سے شروع کی گئی ‘ایک پیڑماں کے نام ’کی مہم دھرتی ماں کی طرف سے فطرت کی پرورش اور ہماری ماؤں کے ذریعے انسانی زندگی کی پرورش کے درمیان ایک مشابہت پیدا کرتی ہے۔ اس کا مقصد رضاکارانہ طور پر ماؤں کے تئیں محبت، احترام اور عزت کی علامت کے طور پر درخت لگا کر اور تمام شہریوں کی طرف سے درختوں اور دھرتی ماں  کی حفاظت کا عہد لے کر اس تعلق کو واضح کرنا ہے۔

یہ معلومات ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب کیرتی وردھن سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دیں۔

***

ش ح۔ ف ا۔ ج ا


(Release ID: 2086355) Visitor Counter : 7


Read this release in: English , Hindi , Tamil