ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمانی سوال:- ای سی اور سی ٹی ای کی دوگنا تعمیل کو ختم کرنا

Posted On: 19 DEC 2024 5:49PM by PIB Delhi

ای آئی اے نوٹیفیکیشن 2006 کے شیڈول میں شامل منصوبوں یا سرگرمیوں کو پہلے ماحولیاتی کلیئرنس حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ یہ کلیئرنس اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ منصوبے کے ماحولیاتی اثرات کا جائزہ لیا جائے اور منصوبے کے آغاز سے پہلے ان کو کم کیا جائے۔ مزید برآں، واٹر (پریونشن اینڈ کنٹرول آف پولوشن) ایکٹ 1974 اور ایئر (پریونشن اینڈ کنٹرول آف پولوشن) ایکٹ 1981 کی دفعات کے تحت ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈز (ایس پی سی بی ) بھی "کونسینٹ ٹو اسٹیبلش" (سی ٹی ای ) اور "کونسینٹ ٹو آپریٹ" (سی ٹی او ) جاری کرتے ہیں۔

 

مرکزی حکومت نے ایئر ایکٹ 1981 کے سیکشن 21 اور واٹر ایکٹ 1974 کے سیکشن 25 میں ترمیم کی ہے اور بعض صنعتوں کو کونسینٹ حاصل کرنے سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ نتیجتاً، نوٹیفیکیشنجی ایس آر 702 (ای) بتاریخ  12نومبر2024ایئر ایکٹ کے سیکشن 21(1) کے تحت اور جی ایس آر 703 (ای) مورخہ12 نومبر 2024 واٹر ایکٹ کے سیکشن 25(1) کے تحتجاری کی گئی ہیں تاکہ "وائٹ کیٹیگری" کی صنعتوں کو مکمل طور پر کونسینٹ میکانزم سے مستثنیٰ کیا جا سکے اور دیگر کیٹیگریز سے "کونسینٹ ٹو اسٹیبلش" حاصل کرنے کی ضرورت نہ ہو اگر ان منصوبوں یا سرگرمیوں نے ماحولیاتی کلیئرنس حاصل کر لیا ہو۔

 

یہ چھوٹ  نہ صرف صنعتوں پر تعمیل کے بوجھ کو کم کریں گی بلکہ "ایز آف ڈوئنگ بزنس" کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوں گی کیونکہ ماحولیاتی کلیئرنس اور کونسینٹ کے لیے معیار میں کچھ حد تک اوورلیپنگ تھے ۔ اس  چھوٹ  سے ماحولیاتی تحفظ پر منفی اثرات نہیں پڑیں گے کیونکہ یہ نوٹیفیکیشن دونوں طریقہ کاروں کو ضم کر رہی ہے نہ کہ کونسینٹ میکانزم کو ختم کر رہی ہے۔ ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈز (ایس پی سی بی ) کو ماحولیات کے جائزے کے دوران اپنی شرائط پیش کرنے کا موقع ملے گا، جو ماحولیاتی کلیئرنس کی شرائط میں شامل کی جائیں گی۔ اس سلسلے میں ایک اسٹرینڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی ) بھی14 نومبر 2024کو دفتر کے یادداشت کے ذریعے جاری کیا گیا ہے۔

 

وزارت نے تکنیکی مداخلتوں کے ذریعے نظامی اور پالیسی اصلاحات کی ہیں، جیسے کہ پریویش 2.0 کے تحت ماحولیاتی کلیئرنس کے عمل کو تیز کرنے اور شفافیت کو فروغ دینے کے لیے آئی ٹی کی مدد سے تبدیلیاں کی ہیں۔ اس کے علاوہ، ای آئی اے 2006 کے تحت کان کنی، آبی وسائل، توانائی اور نقل و حمل و رابطے کے منصوبوں کی ریاستی سطح کی ماحولیاتی اثرات کا جائزہ لینے والی اتھارٹی (ایس ای آئی اے اے ) کو اختیارات کی تفویض، پیداوار کی گنجائش میں 50فیصد  تک توسیع کے لیے عوامی سماعت کے بغیر ماحولیاتی تحفظات کے ساتھ اجازت دینے اور معیاری شرائط کے حوالہ جات (ٹی او آر ) کے اجرا جیسے اقدامات بھی اٹھائے گئے ہیں۔

 

یہ معلومات ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب کیرتی وردھن سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

****

 

ش ح۔ ف خ

U.No: 4316

 

 


(Release ID: 2086191) Visitor Counter : 19


Read this release in: English , Hindi