مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت
ملک میں ٹیلی کثافت اور وائی فائی کی رفتار
Posted On:
19 DEC 2024 3:46PM by PIB Delhi
مؤرخہ30.06.2024 تک ہر ریاست کی ٹیلی کثافت ضمیمہ میں دی گئی ہے۔مؤرخہ 31.05.2024 تک موبائل نیٹ ورک کے زیر احاطہ آبادی کا فیصد 99.21 فیصد ہے اور کم از کم 3جی موبائل نیٹ ورک کے زیر احاطہ آبادی کا فیصد 99.0 فیصد ہے۔ سبسکرائبرز ملنے والی وائی فائی کی رفتار کا انحصار مختلف عوامل پر ہوتا ہے،جن میں وائی فائی نیٹ ورک کے معیارات، انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر (آئی ایس پی)، پلان کی قسم، استعمال شدہ ٹیکنالوجی وغیرہ شامل ہے اور اس کا حساب ریاست کے لحاظ سے نہیں کیا جاتا ہے۔
کسی علاقے میں ٹیلی کام سروس پرووائیڈرز (ٹی ایس پیز) اپنی تکنیکی تجارتی صلاحیت کی بنیاد پرموبائل خدمات فراہم کرتی ہیں۔ حکومت اور ٹیلی کام خدمات فراہم کرنے والی کمپنیاں (ٹی ایس پیز) آباد اور اس کوریج سے محروم دیہاتوں کے لیے مرحلہ وار طریقے سےموبائل خدمات فراہم کرتے ہیں۔ مزید برآں، حکومت ڈیجیٹل بھارت ندھی (سابقہ یو ایس او ایف) کے تحت مختلف اسکیموں/ پروجیکٹوں کو نافذ کر رہی ہے تاکہ اڈیشہ سمیت ملک کے دیہی، دور دراز اور پہاڑی علاقوں میں موبائل ٹاورز کی تنصیب کے ذریعے ٹیلی کام کنیکٹیویٹی کو وسعت دی جائے۔ اوڈیشہ میں موبائل خدمات کی توسیع کے لیے جاری ڈی بی این پروجیکٹوں کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
- ٹیلی کام خدمات سے محروم دیہاتوں میں 4جی موبائل خدمات کی مکمل فراہمی
- بائیں بازو کی انتہا پسندی فیز II
- خواہش مند ضلع میں خدمات سے محروم 7287 دیہات
- بائیں بازو کی انتہا پسندی فیز I کو اپگریڈ کرنے کا پروجیکٹ
اس کے علاوہ، بھارت نیٹ پروجیکٹ (جو پہلے نیشنل آپٹیکل فائبر نیٹ ورک کے نام سے جانا جاتا تھا) جسے ڈیجیٹل بھارت ندھی (ڈی بی این) کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی جا رہی ہے، اس پر ملک میں تمام گرام پنچایتوں (جی پیز) کو براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی فراہم کرنے کے لیے مرحلہ وار طریقے سے عمل درآمد کیا جارہا ہے۔ کابینہ نے 04.08.2023 کو ترمیم شدہ بھارت نیٹ پروگرام، بھارت نیٹ کے فیز-1 اور فیز-II کے موجودہ نیٹ ورک کے اپ گریڈیشن، 42,000 جی پیز (تقریباً) بیلنس میں نیٹ ورک کی تخلیق، 10 سال کے لیے آپریشن اوررکھ رکھاؤ اور 1,39,579 کروڑ روپے کل لاگت کے استعمال کی منظوری دی۔
یہ معلومات مواصلات اور دیہی ترقی کے وزیر مملکت ڈاکٹر ڈاکٹر پیمسانی چندر شیکھر نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔
*****
ایس بی/اے آر جے
ضمیمہ
State/ UT wise total Tele-Density as on 30th Jun 2024
|
S.No.
|
State/UT
|
Total Tele-density (%)
|
1
|
Andhra Pradesh
|
84.99
|
2
|
Arunachal Pradesh
|
82.13
|
3
|
Assam
|
74.25
|
4
|
Bihar
|
55.80
|
5
|
Chhattisgarh
|
69.50
|
6
|
Goa
|
160.06
|
7
|
Gujarat
|
91.40
|
8
|
Haryana
|
118.77
|
9
|
Himachal Pradesh
|
119.81
|
10
|
Jharkhand
|
62.62
|
11
|
Karnataka
|
103.99
|
12
|
Kerala
|
120.93
|
13
|
Madhya Pradesh
|
69.37
|
14
|
Maharashtra
|
102.14
|
15
|
Manipur
|
77.04
|
16
|
Meghalaya
|
79.52
|
17
|
Mizoram
|
115.40
|
18
|
Nagaland
|
76.54
|
19
|
Odisha
|
78.05
|
20
|
Punjab
|
111.56
|
21
|
Rajasthan
|
82.66
|
22
|
Sikkim
|
115.48
|
23
|
Tamil Nadu
|
104.29
|
24
|
Telangana
|
111.03
|
25
|
Tripura
|
79.18
|
26
|
Uttar Pradesh
|
70.32
|
27
|
Uttarakhand
|
107.31
|
28
|
West Bengal
|
81.84
|
Union Territories
|
1
|
Andaman and Nicobar Islands
|
131.93
|
2
|
Chandigarh
|
161.92
|
3
|
Dadra and Nagar Haveli and Daman and Diu
|
67.91
|
4
|
Delhi
|
185.56
|
5
|
Jammu and Kashmir
|
89.17
|
6
|
Ladakh
|
195.88
|
7
|
Lakshadweep
|
103.51
|
8
|
Puducherry
|
73.55
|
Total
|
85.95
|
ماخذ: ٹیلی خدمات کی کارکردگی کے اشاریوں سے متعلق ٹرائی کی سہ ماہی رپورٹ (اپریل-جون 2024)
***
U. No. 4283
(ش ح ۔ک ح)
(Release ID: 2086075)
Visitor Counter : 12