سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمانی سوال:تحقیقی تعاون کے لیےاشتراک

Posted On: 19 DEC 2024 1:31PM by PIB Delhi

وزارت سائنس و ٹیکنالوجی 40 ممالک کے ساتھ مفاہمت نامہ (ایم او یو)، لیٹر آف انٹینٹ (ایل او آئی)، پروگرام آف کوآپریشن (پی او سی) یا دیگر معاہدوں کے ذریعہ سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع کے تمام بڑے شعبوں میں بین الاقوامی تعاون کی سہولت فراہم کر رہی ہے۔ ہر سال، محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی(ڈی ایس ٹی) بین الاقوامی باہمی تعاون کے ساتھ ساتھ کثیر جہتی تال میل کو بہترکرنے کے لیے تحقیق و ترقی(آر اینڈ ڈی)  کی تجاویز کے لیے تقریباً 15-18 مواقع پرمشترکہ درخواستیں طلب کرتا ہے۔ ہندوستان جدید ترین تحقیقی سہولیات میں بھی حصہ لے رہا ہے جیسے جرمنی میں اینٹی پروٹون اور آئن ریسرچ(ایف اے آئی آر) کا سہولیتی مرکز، امریکہ میں 30 میٹر ٹیلی اسکوپ (ٹی ایم ٹی) ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ میں اسکوائر کلومیٹر ارے(ایس کے اے) جہاں ہندوستان دنیا بھر کے متعدد سرکردہ ممالک کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے۔ ہندوستان یوروپین آرگنائزیشن فار نیوکلیئر ریسرچ(سی ای آر این، جنیوا)؛ الیٹرا سنکٹران(اٹلی)؛ ا یس پی-رنگ-8 (جاپان)؛ کے ای کے ایکسلریٹر (جاپان)؛ فرمی- لیب (امریکہ)؛ سنکروٹون لائٹ سورس (برازیل اور سنگاپور)؛ سنکٹرون ریڈیئیشن سورسیز بیم –لائن (روس) وغیرہ کا بھی حصہ ہے۔ گلوبل سینٹر فار نیوکلیئر انرجی پارٹنرشپ (جی سی این ای پی) جو کہ محکمہ جوہری توانائی(ڈی اے ای) کی ایک بانی اکائی ہے، بنی نوع انسان کی خدمت کے لیے محفوظ ومامون اور پائیدار جوہری توانائی کو فروغ دینے کے واسطے عالمی شراکت داری کو مضبوط کرنے کے لئے16 بین الاقوامی شراکت داروں بشمول یو ایس اے، روس، ا ٓئی اے ای اے ، فرانس وغیرہ کے ساتھ مفاہمت نامے طے کر رہا ہے۔

بہت سے ممالک کے ساتھ بین الاقوامی شراکت داری کو فروغ دینے اور توسیع کرنے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ سائنس و ٹکنالوجی کے مختلف شعبوں میں مشترکہ سائنسی و تکنیکی تجاویز پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔ یہ منصوبے اپنے مقاصد اور نتائج کے لحاظ سے اچھی طرح سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں جاری منصوبوں کی تفصیلات ملک  اور شعبےکے لحاظ سےملحقہ ضمیمہ میں دی گئی ہیں۔

باہمی تال میل کےان منصوبوں کا بنیادی مقصد ہندوستانی تحقیق کو خاص طور پرسائنس وٹکنالوجی کے سرحدی علاقوں سے وابستہ منصوبوں اور عالمی چیلنجوں سے نمٹنے والے شعبوں میں عالمی کوششوں کے ساتھ باہم ربط کرنا ہے۔ باہمی تال میل کے اقدامات سے مشترکہ تحقیق و ترقی کے منصوبوں، سیمینارز، فیلوشپس، تربیتی پروگراموں، تحقیقی صلاحیتوں میں بہتری اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی، تبادلے اور ایکسپوزروزٹس، جدید سہولیات تک رسائی، ٹیکنالوجی کی منتقلی، مشترکہ اشاعت وغیرہ میں مدد ملی ہے۔ عالمی میگا ریسرچ انفراسٹرکچر سہولیات میں شراکت داری سے ہمارے محققین جدید سہولیات تک رسائی اور میگا سائنس/ کنسورشیا پروجیکٹس میں شرکت پرقادرہوتے ہیں۔ان مشترکہ منصوبوں سے عالمی سطح پر ہندوستان کی سائنسی وتکنیکی صلاحیتوں کو پیش کرنے میں مدد ملی ہے جس سے بڑے پیمانے پر تنظیم اور ملک کے لیے برانڈ سازی میں مدد ملی ہے۔

مجوزہ اقدامات میں مشترکہ ورکنگ گروپ میکانزم کے ذریعے ان باہمی مفاہمت ناموں کے وقتاً فوقتاً جائزے شامل ہیں تاکہ باہمی طور پر فائدہ مند تعاون کی نشاندہی کرنے اور سائنسی و تکنیکی تحقیق کے مختلف شعبوں میں ہم آہنگی کے نئے طریقوں کی تعمیر کے لیے کی جانے والی ہر سرگرمی کے نفاذ کی نگرانی کی جا سکے۔ مزید برآں، جی سی این ای پی قومی اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ  اشتراک کی سہولت فراہم کرکے، علم کے تبادلے، ہنر مند انسانی وسائل کی ترقی، مشترکہ تحقیق، اور تکنیکی ترقی کے ذریعے جوہری ٹیکنالوجی میں مہارت پیدا کرنے کے لیے مسلسل کام کر رہا ہے۔

یہ معلومات سائنس اور ٹیکنالوجی اور ارتھ سائنسز کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں پوچھے گئے سوال کے تحریری جواب میں دی ہیں۔

 

ضمیمہ

شعبہ /ڈومین

باہمی اشتراک میں شامل  ممالک

اپلائیڈ میتھمیٹکس

فرانس، پولینڈ، روس، برطانیہ، امریکہ

ایڈوانسڈ مینوفیکچرنگ

آسٹریلیا، جرمنی، برطانیہ، امریکہ

فلکیات

آسٹریلیا، بیلجیم، چلی، روس، جنوبی افریقہ، تھائی لینڈ، امریکہ

ایگری بائیوٹیک

آسٹریلیا، مصر، میکسیکو، جنوبی افریقہ، تائیوان، برطانیہ

بائیو میڈیکل ڈیوائسز

آسٹریلیا، اسرائیل، سنگاپور، تائیوان، جاپان، برطانیہ، امریکہ

صاف  ستھری توانائی

آسٹریلیا، آسٹریا، برازیل، فرانس، فن لینڈ، جرمنی، کوریا، ناروے، سنگاپور، اسپین، برطانیہ، امریکہ

ماحولیاتی تحقیق

فرانس، ناروے، پیرو، برطانیہ، امریکہ

سائبر فزیکل سسٹمز، 5 جی/6 جی

ڈنمارک، فرانس، اسرائیل، جاپان، نیدرلینڈ، ناروے، جنوبی کوریا، برطانیہ

کوانٹم ٹیکنالوجیز

فن لینڈ، فرانس، جاپان، روس، امریکہ

انجینئرنگ سائنسز

بیلاروس، کناڈا، فرانس، جرمنی، روس

گلیشیولوجی

آئس لینڈ، ناروے، سوئٹزرلینڈ

نیواینڈ ایڈوانسڈ مٹیریل

آسٹریا، بیلاروس، برازیل، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، کوریا، نیدرلینڈ، روس، برطانیہ

روبوٹکس/ سینسرز/ ایمبیڈڈ سسٹم

آسٹریا، کناڈا، کوریا، پرتگال، سلووینیا، سویڈن، سوئٹزرلینڈ، تائیوان

سیسمولوجی/ جیو- ہیزڈز

کناڈا، آئس لینڈ، میکسیکو، ناروے، تائیوان، نیوزی لینڈ

اسمارٹ گرڈز

فن لینڈ، نیدرلینڈز، برطانیہ، امریکہ

اسمارٹ سٹی

جرمنی، سویڈن، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ

واٹر ٹیکنالوجیز

آسٹریلیا، کناڈا، فرانس، اسرائیل، میکسیکو، نیدرلینڈز سنگاپور، سویڈن، برطانیہ

 

 

 

 

شعبہ / ڈومین

باہمی شراکت داری میں شامل فورمز

سائنس و ٹکنالوجی کے تمام شعبے

آسیان (جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم)

سائنس و ٹکنالوجی کے تمام شعبے

بمسٹیک(بے آف بنگال انیشیٹو فار ملٹی سیکٹرل ٹیکنیکل اینڈ اکنامک کوآپریشن)

سائنس و ٹکنالوجی کے تمام شعبے

برکس (برازیل، روس، ہندوستان، چین، جنوبی افریقہ)

واٹر ٹیکنالوجیز، صاف توانائی، ای –موبلٹی

ای یو(یورپی یونین)

انکوئیس، حیدرآباد نے آئی او آر اے رکن ممالک کے محققین کے لیے اپنے سالانہ کلینڈر آف ایونٹس کے مطابق اپنے تربیتی پروگراموں کی پیش کش کی ہے ۔

آئی او آر اے(انڈین اوشین رم ایسوسی ایشن)

جے این سی اے ایس آر، بنگلور میں ینگ سائنٹسٹ کانکلیو

ایس سی او (شنگھائی تعاون تنظیم)

 

 

******

ش ح۔ م ش ع ۔ف ر

 (U: 4274)


(Release ID: 2086027) Visitor Counter : 6


Read this release in: English , Hindi