خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

’نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل‘خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر جرائم پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے عوام کو سائبر جرائم کے واقعات کی رپورٹ کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے


حکومت نے آن لائن تحفظ کو فروغ دینے کے لیے سائبر دوست جیسی پہل قدمیاں انجام دی ہیں

Posted On: 18 DEC 2024 3:54PM by PIB Delhi

بھارت کے آئین کے ساتویں شیڈول کے مطابق 'پولیس' اور 'پبلک آرڈر' ریاستی موضوع ہیں۔ ریاستیں/مرکزکے زیر انتظام علاقے بنیادی طور پر اپنی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں (ایل ای اے) کے ذریعے سائبر کرائم سمیت جرائم کی روک تھام، پتہ لگانے، تفتیش اور قانونی کارروائی کے لیے ذمہ دار ہیں۔ آن لائن تحفظ کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے اور سائبر جرائم سے جامع اور مربوط انداز میں نمٹنے کے لیے مرکزی حکومت نے ایسے اقدامات کیے ہیں جن میں، دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ ، درج ذیل چیزیں شامل ہیں:

وزارت داخلہ نے ’انڈین سائبر کرائم کوآرڈی نیشن سینٹر‘ (14 سی) کو ایک منسلک دفتر کے طور پر قائم کیا ہے تاکہ ملک میں تمام قسم کے سائبر جرائم سے مربوط اور جامع انداز میں نمٹا جا سکے۔ 'نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل' (https://cybercrime.gov.in) 14 سی  کے ایک حصے کے طور پر شروع کیا گیا ہے، تاکہ خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم پر خصوصی توجہ کے ساتھ عوام کو سائبر جرائم کی تمام اقسام سے متعلق واقعات کی رپورٹ کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔ اس پورٹل پر رپورٹ ہونے والے سائبر کرائم کے واقعات، ان کی ایف آئی آر میں تبدیلی اور اس کے بعد کی کارروائی کو قانون کی فراہمی کے مطابق متعلقہ ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے کے ایل ای اے کے ذریعے سنبھالا جاتا ہے۔ 14 سی کے تحت 'سٹیزن فنانشل سائبر فراڈ رپورٹنگ اینڈ مینجمنٹ سسٹم' مالیاتی فراڈ کی فوری رپورٹنگ اور فراڈ کرنے والوں کی جانب سے رقوم کی منتقلی کو روکنے کے لیے سال 2021 میں شروع کیا گیا ہے۔ اب تک 9.94 لاکھ سے زیادہ شکایات میں 3431 کروڑ روپے سے زیادہ کی مالی رقم کی بچت ہوئی ہے۔ ایک ٹول فری نیشنل سائبر کرائم ہیلپ لائن نمبر (1930) 2020 میں سائبر کرائمز کے متاثرین کی مدد کے لیے حکومت کی کوششوں کے حصے کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا۔ یہ ہیلپ لائن پورے سال چوبیسوں گھنٹے ہفتے کے ساتوں دن جاری رہتی ہے اور اس بارے میں رہنمائی فراہم کرتی ہے کہ کس طرح متاثرین، خاص طور پر خواتین اور بچے، سائبر کرائمز جیسے آن لائن ہراساں کرنا، شناخت کی چوری، یا مالی فراڈ کی رپورٹ کر سکتے ہیں۔ 14سی نے حکومت ہند کی مختلف وزارتوں/محکموں کے 7,330 اہلکاروں کو سائبر سلامتی کی تربیت دی ہے۔ 14سی نے بالترتیب 40,151 اور 53,022 این سی سی کیڈیٹس اور این ایس ایس کیڈیٹس کو سائبر سلامتی کی تربیت دی ہے۔ 15.11.2024 تک، 6.69 لاکھ سے زیادہ سم کارڈز اور 1,32,000 آئی ایم ای آئیز جیسا کہ پولیس حکام نے اطلاع دی ہے حکومت ہند نے بلاک کر دیے ہیں ۔ سائبر کرائم کی تفتیش، فارینسک ، استغاثہ وغیرہ کے اہم پہلوؤں پر آن لائن کورس کے ذریعے پولیس افسران/عدالتی افسران کی استعداد کار بڑھانے کے لیے بڑے پیمانے پر اوپن آن لائن کورسز (ایم او او سی) پلیٹ فارم، یعنی 'سائی ٹرین' پورٹل 14سی کے تحت تیار کیا گیا ہے۔ 98,698 سے زیادہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے پولیس افسران رجسٹرڈ ہیں اور پورٹل کے ذریعے 75,591 سے زیادہ سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں۔

وزارت داخلہ نے نربھیہ فنڈ کے تحت ’خواتین و اطفال کے خلاف سائبر جرائم  کی روک تھام (سی سی پی ڈبلیو سی)‘ اسکیم کے تحت ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 131.60 کروڑ روپے کےبقدر مالی تعاون فراہم کرایا ہے ، تاکہ یہ ریاستیں / مرکز کے زیر انتظام علاقے سائبر فارینسک اور تربیتی تجربہ گاہوں کے قیام، جونیئر سائبر کنسلٹینٹس کی خدمات کرائے پر حاصل کرکے اور ایل ای اے کے اہلکاروں، عوامی استغاثہ اور عدالتی افسران کو تربیت فراہم کرکے ان کی صلاحیت سازی کر سکیں۔ سائبر فارینسک اور تربیتی تجربہ گاہیں 33 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں شروع کی گئی ہیں اور ایل ای اے کے 24,600 سے زیادہ اہلکاروں، عدالتی افسران اور استغاثہ کو سائبر جرائم بیداری، تفتیش، فارینسک وغیرہ کے بارے میں تربیت فراہم کی گئی ہے۔ مرکزی حکومت اور ٹیلی مواصلات خدمات فراہم کاروں (ٹی ایس پیز) کے پاس آنے والی بین الاقوامی جعلی کالوں کی شناخت اور بلاک کرنے کا ایک نظام موجود ہے جس میں ہندوستانی موبائل نمبر ظاہر ہوتے ہیں۔ جعلی ڈیجیٹل گرفتاریوں، فیڈ ایکس گھوٹالوں، حکومتی اور پولیس اہلکار کے طور پر نقالی وغیرہ کے حالیہ واقعات میں سائبر مجرموں کی طرف سے ایسی بین الاقوامی جعلی کالیں کی گئی ہیں۔ ٹی ایس پیز کو ایسی آنے والی بین الاقوامی جعلی کالوں کو روکنے کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

مزید برآں، سائبر جرائم کے معاملات بھارتی نیائے  سنہیتا(بی این ایس)، 2023 اور جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کے قانون، 2012 (پی او سی ایس او ایکٹ)، انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ، 2000 (آئی ٹی ایکٹ) کی دفعات کے تحت نمٹائے جاتے ہیں۔ آئی ٹی ایکٹ میں سائبر جرائم جیسے شناخت کی چوری (سیکشن 66سی)، شخصیت کے ذریعے دھوکہ دہی (دفعہ 66ڈی )، رازداری کی خلاف ورزی (دفعہ 66ای)، اور فحش مواد کی ترسیل (سیکشن 67، 67اے، اور 67بی) جیسے سائبر جرائم سے نمٹنے کے لیے صنفی غیر جانبدار دفعات شامل ہیں۔ . ان دفعات کا مقصد آن لائن ہراسانی کا مقابلہ کرنا اور ڈیجیٹل جگہوں پر خواتین کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔

سائبر جرائم کے بارے میں بیداری پھیلانے کے لیے، مرکزی حکومت نے مختلف میڈیا چینلوں  کے ذریعے آن لائن حفاظت کو فروغ دینے کے لیے سائبر دوست جیسے اقدامات کیے ہیں جن میں ایس ایم ایس، 14سی سوشل میڈیا اکاؤنٹ یعنی ایکس(سابقہ ​​ٹویٹر) (@سائبر دوست)، فیس بک (سائبر دوست 14)، انسٹاگرام (سائبر دوست 14سی)، ٹیلی گرام (سائبر دوست 14سی)کے ذریعے پیغامات کی ترسیل،  ریڈیو مہم، متعدد ذرائع میں تشہیر کے لیے مائی گو کو منسلک کرنا، ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ مل کر سائبر تحفظ اور سیکورٹی بیداری کے ہفتوں کا انعقاد، نوعمروں/طلبہ کے لیے ہینڈ بک کی اشاعت، ڈیجیٹل گرفتاری کے نام پر کی جانے والی دھوکہ دہی کے بارے میں اخبارات میں اشتہار، دہلی میٹرو میں ڈیجیٹل گرفتاری اور دیگر طریقوں سے متعلق اعلان، سائبر مجرموں کا آپریشن، ڈیجیٹل گرفتاری پر خصوصی پوسٹس بنانے کے لیے سوشل میڈیا پر اثر انداز کرنے والوں کا استعمال، ریلوے اسٹیشنوں اور ہوائی اڈوں پر ڈیجیٹل ڈسپلے وغیرہ شامل ہیں۔

یہ اطلاع خواتین و اطفال کی ترقی کی وزیر مملکت محترمہ ساوتری ٹھاکر کے ذریعہ آج ایک سوال کے تحریری جواب میں دی گئی۔

**********

(ش ح –ا ب ن)

U.No:4227


(Release ID: 2085728) Visitor Counter : 15


Read this release in: Tamil , English , Hindi , Bengali-TR