بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
پارلیمنٹ میں سوال:- جہاز سازی کی صنعت
Posted On:
17 DEC 2024 3:43PM by PIB Delhi
30 نومبر 2024 تک، ہندوستان کے جہاز رانی کے بیڑے میں 1,552 ہندوستانی پرچم والے جہاز (ہندوستانی کنٹرول شدہ ٹن- وزن سمیت) شامل ہیں، جس کا کل وزن 13.65 ملین مجموعی ٹن ہے۔ ملک میں گھریلو جہاز سازی کی حوصلہ افزائی کے لیے حکومتی اقدامات کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
(i) جدید ٹیکنالوجیز اور مشینری کے حوالے سے گھریلو جہاز سازی کو بڑھانے کے لیے، وزارت نے جہاز سازی کی مالی امداد کی پالیسی (ایس بی ایف اے پی) کے رہنما خطوط میں ترمیم کی ہے۔
- ونڈ فارم کی تنصیب اور جدید ترین ڈریجرس کی تیاری خصوصی جہازوں کے طور پر جو زیادہ مالی امداد حاصل کرنے کے اہل ہیں، 40 کروڑ روپے سے زیادہ جو کہ غیر خصوصی جہازوں کے لیے اوپری حد ہے۔
- ان جہازوں کے لیے 30فیصد کی مالی امداد جہاں سبز ایندھن جیسے میتھانول/امونیا/ہائیڈروجن فیول سیلز کے ذریعے مین پروپلشن حاصل کیا جاتا ہے۔
- پروپلشن کے برقی ذرائع والے جہازوں یا ہائبرڈ پروپلشن سسٹم سے لیس آلات کے لیے 20فیصد کی مالی امداد۔
- ایس بی ایف اے پی کے تحت یکم اپریل 2016 سے 31 مارچ 2026 کے درمیان ہندوستانی شپ یارڈز میں دستخط کیے گئے جہاز سازی کے معاہدوں کے لیے مختص فنڈز4,000 کروڑ اور اب تک 385.16 کروڑ روپے استعمال کئے جاچکے ہیں۔
(ii) گھریلو طور پر جہاز سازی کو فروغ دینے کے لیے، جہاز کی تعمیر اور جہاز کی ملکیت سے متعلق سرکاری اداروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ حکومت ہند کے پبلک پروکیورمنٹ (میک ان انڈیا کو ترجیح دینے) آرڈر، 2017 کے مطابق مقامی مواد کو یقینی بنائیں۔ اس آرڈر کے مطابق،200 کروڑ روپے سے کم کے جہازوں کی خریداری ہندوستانی شپ یارڈز سے ہوگی۔
(iii) حکومت ہند نے 13 اپریل 2016 کو جاری گزٹ نوٹیفکیشن نمبر 112کے ذریعے شپ یارڈز کو بنیادی ڈھانچے کا درجہ دیا ہے۔ اس میں "شپ یارڈز" کی تعریف ایک تیرتی یا زمین پر مبنی سہولت کے طور پر کی گئی ہے جس میں جہاز سازی/مرمت/توڑنے کی سرگرمیاں کرنے کے لیے مطلوبہ سہولیات موجود ہیں۔ انفرااسٹرکچر کا درجہ ہندوستانی شپ یارڈز کو سرمایہ کے سستے طویل مدتی ذریعہ سے فائدہ اٹھانے کے قابل بنائے گا اور شپ یارڈز کو اپنی لاگت کے نقصان کو کم کرنے اور صلاحیت بڑھانے میں سرمایہ کاری کرنے کے قابل بنائے گا جس سے ہندوستانی جہاز سازی کی صنعت کو فروغ ملے گا۔
(iv) حکومت نے نومبر، 2021 میں، ہندوستانی شپ یارڈز میں تعمیر کیے جانے والے ٹگوں کی خریداری کے لیے بڑی بندرگاہوں کے استعمال کے لیے پانچ طرح کے معیاری ٹگ ڈیزائن جاری کیے ہیں۔
(v) حکومت نے19 مئی 2016 کو سرکاری محکموں یا ایجنسیوں بشمول پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگز کے ذریعے سرکاری مقاصد کے لیے یا ان کے اپنے استعمال کے لیے استعمال کیے جانے والے جہازوں کے حصول کے لیے نئے جہاز سازی کے آرڈرز کا جائزہ لینے اور ٹینڈر دینے کے لیے رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔ جب بھی کسی بحری جہاز کا حصول ٹینڈرنگ روٹ کے ذریعے کیا جاتا ہے، اہل ہندوستانی شپ یارڈز کے پاس "پہلے انکار کا حق" ہوگا تاکہ وہ غیر ملکی شپ یارڈ کی جانب سے پیش کردہ کم سے کم قیمت سے مماثل ہو سکیں جس کا مقصد ہندوستانی شپ یارڈز میں جہاز سازی کی سرگرمیوں کو بڑھانا ہے۔
(vi) گھریلو جہاز سازی کو فروغ دینے کے لیے، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت نے 20 ستمبر 2023 کو "پہلے انکار کا حق" (آر او ایف آر) کے درجہ بندی میں ترمیم کی ہے جس کی پیروی کسی بھی قسم کے جہاز کے چارٹر میں کی جائے گی جو کہ ایک ٹینڈر کے عمل کے ذریعے کی گئی ہے۔ آر او ایف آر کا نظرثانی شدہ درجہ بندی یہ ہے:
(1) ہندوستانی ساختہ، ہندوستانی پرچم والا اور ہندوستانی ملکیت والا
(2) ہندوستانی بنایا ہوا، ہندوستانی پرچم والا اور ہندوستانی آئی ایف ایس سی اے کی ملکیت والا
(3) غیر ملکی ساختہ، ہندوستانی پرچم والا اور ہندوستانی ملکیت والا
(4) غیر ملکی ساختہ، ہندوستانی پرچم والا اور ہندوستانی آئی ایف ایس سی اے ملکیت والا
(5) ہندوستانی ساختہ، غیر ملکی پرچم والا اور غیر ملکی ملکیت والا
(vii) آتم نربھر بھارت کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے، مرکزی کابینہ نے 2021 میں روپے فراہم کرنے کی اسکیم کو منظوری دی تھی۔ سرکاری کارگو کی درآمد کے لیے وزارتوں/محکموں اور سی پی ایس ایز کے ذریعے پیش کیے گئے عالمی ٹینڈروں میں ہندوستانی شپنگ کمپنیوں کو پانچ سال کی مدت میں سبسڈی کے طور پر 1,624 کروڑ روپے کی منظوری دی تھی۔ ایس پی ایس ای نے 8 اکتوبر 2024 تک 213.54 کروڑ روپے کی سبسڈی فراہم کی ہے۔
(viii) بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت نے گرین ٹگ ٹرانزیشن پروگرام (جی ٹی ٹی پی) شروع کیا ہے جس کا مقصد کاربن کے اخراج کو کم کرنا اور ماحولیاتی طور پر پائیدار ٹگ بوٹ آپریشنز کو اپنانے کی حوصلہ افزائی کرکے ماحولیاتی اثرات کو کم کرنا ہے۔
(ix) حکومت نے اندرون ملک جہازوں کے لیےہرت نوکا رہنما خطوط کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد اندرون ملک آبی گزر گاہوں میں سبز ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہے۔
(x) کسی بھی قسم کے جہاز کے حصول/ جہاز کی مرمت کے لیے سرکاری محکمے/ ایجنسیوں بشمول پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگز (پی ایس یوز) کے ذریعے عالمی ٹینڈرنگ کے عمل کے ذریعے، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت آر او ایف آر کی موجودہ پالیسی پر عمل درآمد جاری رکھے گی۔ یہ ڈیمانڈ کو دوبارہ بڑھانے کی ایک بڑی پالیسی ہے۔
یہ معلومات بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
***********
U.No: 4201
ش ح۔ع و۔ع ر
(Release ID: 2085533)
Visitor Counter : 23