سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے روایتی علم کو جدید ترین ٹیکنالوجیز کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی وکالت کی، جو بھارت کو دوسرے ممالک پر برتری دلاسکتی ہے
وزیر موصوف نے عالمی قیادت اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے بھارت کے منفرد ورثے اور جدید سائنسی ترقیات سے فائدہ اٹھانے پر زور دیا
ایس ایچ آر آئی کے پانچ سال مکمل ہونے کا جشن: مستقبل کے لیے تیار بھارت کے لیے سائنس اور ورثے کے درمیان پل
Posted On:
16 DEC 2024 6:07PM by PIB Delhi
سائنس و ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، نیز ارضیاتی سائنسز، وزیر اعظم کے دفتر، ایٹمی توانائی، خلا، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ روایتی علم کو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم آہنگ کرنا بھارت کو دوسرے ممالک پر برتری دلا سکتا ہے ۔
وزیر موصوف نے سائنس اور ورثہ تحقیقاتی اقدام (ایس ایچ آر آئی) کے پانچ سال مکمل ہونے کی تقریب کے دوران، بھارت کی قدیم حکمت کو جدید سائنسی ایجادات کے ساتھ جوڑنے کی انقلابی تبدیلی لانے والی صلاحیت کو اجاگر کیا ۔
یہ تقریب محکمہ برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کی جانب سے منعقد کی گئی، جس میں بھارت کے مالامال ورثے کو محفوظ رکھنے اور جدید بنانے کے سلسلے میں حاصل کی گئی کامیابیوں کا جشن منایا گیا ۔ وزیر موصوف نے اس امتزاج کو بھارت کی بے مثال طاقت قرار دیا جو وزیر اعظم نریندر مودی کے ’’وکست بھارت 2047‘‘کے وژن کو حاصل کرنے میں مدد فراہم کر سکتی ہے ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بھارت کے ورثے کو علم کے خزانے سے تعبیر کیا، جس میں تقریباً 50 لاکھ قدیم مخطوطات، پام کے پتوں پر تحریریں اور کونارک، کھجوراہو اور چولا مندروں جیسے ہزاروں تاریخی اہمیت کی حامل یادگاریں شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب بھارت کی سائنسی مہارت، فنِ تعمیر اور جدت طرازی کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ’’دنیا میں کوئی دوسرا ملک اس قدر وسیع اور قدیم علم و دانش کے ذخیرے کا حامل نہیں ہے ۔ یہ ہماری منفرد طاقت ہے اور ہمیں اسے عالمی قیادت کے لیے بروئے کار لانا چاہیے ۔ ‘‘
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نئی دہلی میں ’’سائنس اور ورثہ تحقیقاتی اقدام‘‘ (ایس ایچ آر آئی) کے پانچ سال مکمل ہونے کی تقریب سے خطاب کیا ۔
انہوں نے ایس ایچ آر آئی کے تحت کلیدی اقدامات، جیسے ورثے کے تحفظ کے لیے غیر مداخلتی تکنیک، اجنتا غاروں کی ڈیجیٹلائزیشن اور نوادرات کی بحالی پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف بھارت کے ورثے کو محفوظ کرتے ہیں بلکہ یہ بھی دکھاتے ہیں کہ ورثہ اور ٹیکنالوجی کس طرح ہم آہنگ ہو کر سماجی ترقی کی راہ ہموار کر سکتے ہیں ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے روایتی علم اور جدید ترین ٹیکنالوجیز کے امتزاج کے لیے حکومت کے عزم کو اجاگر کیا، جو وزیر اعظم نریندر مودی کا مستقل حمایت یافتہ فلسفہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’بھارت کے ثقافتی ورثے کو جدید سائنس کے ساتھ جوڑنے کے سفر میں اہم سنگ میل جیسے آیوش وزارت کا قیام، اروما مشن اور ہائیڈروجن مشن حاصل کیے گئے ہیں ۔ ‘‘ انہوں نے روایتی علم کی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے حکومت کے کام کا ذکر کیا، جسے ’’روایتی علم ڈیجیٹل لائبریری (ٹی کے ڈی ایل)‘‘ کے تحت عالمی تحقیق کے لیے قابلِ رسائی بنایا جا رہا ہے، جبکہ اس کے غلط استعمال کو روکنے کے اقدامات بھی کیے گئے ہیں ۔
انہوں نے کامیاب امتزاج کی مثالیں دیں، جیسے سی ایس آئی آر کے اروما مشن کے تحت ’’لیوینڈر انقلاب‘‘ جس نے جموں و کشمیر کے کسانوں کی زندگی کو بدل دیا اور گہرے سمندر کے مشن اور ہائیڈروجن مشن جیسے منصوبے جو بھارت کے ماحولیاتی ورثے سے متاثر ہیں ۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ بھارت کی روایتی حکمت کس طرح جدید ترین سائنسی ایجادات کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر آج کے چیلنجز کا سامنا کر سکتی ہے ۔ ‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وزیر اعظم مودی کی عالمی پہل قدمیوں کا حوالہ دیا، جیسے کہ بین الاقوامی یوگا دن، جو 2015 سے ہر سال 190 ممالک کی حمایت سے منایا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’یوگا کی عالمی قبولیت یہ ظاہر کرتی ہے کہ بھارت اپنے ورثے کو عالمی حل میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو دیگر روایتی علمی نظام کو عالمی شناخت دلانے کے لیے مثال قائم کرتا ہے ۔ ‘‘
وزیر موصوف نے بھارتی سائنسی اداروں پر زور دیا کہ وہ عالمی معیارات اور حکمت عملی کو اپنائیں تاکہ بھارت کی کامیابیوں کو اجاگر کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر ہم 2047 تک دنیا کی قیادت کرنے کی خواہش رکھتے ہیں، تو ہمیں نہ صرف اختراع کرنی ہوگی بلکہ اپنے کام کے لیے عالمی سطح پر قبولیت بھی حاصل کرنی ہوگی ۔ روایتی علم کی جب سائنسی طور پر تصدیق شدہ اور مؤثر طریقے سے مارکیٹنگ کی جائے، تو یہ بھارت کا سب سے قیمتی عالمی اثاثہ بن سکتا ہے ۔ ‘‘
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے لائولی ہُڈ کے مواقع کو سائنسی اختراع، خاص طور پر روایتی دستکاری اور مہارتوں کے ساتھ مربوط کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے حکومت کی اسکیموں جیسے پردھان منتری وشو کرما اسکیم اور ورثے کے تحفظ کی کوششوں کے درمیان بہتر ہم آہنگی پر زور دیا ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ اسکیم کاریگروں کو تربیت، اوزار اور مالی امداد فراہم کرتی ہے، تاکہ روایتی دستکاری نہ صرف زندہ رہیں بلکہ پائیدار آمدنی کے ذرائع کے طور پر ترقی کریں ۔
انہوں نے سائنسی اداروں، اسٹارٹ اپس اور نجی اداروں کے درمیان زیادہ تعاون کی اپیل کی تاکہ روایتی علمی نظام کے لیے مارکیٹ پر مبنی حل پیدا کیے جا سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’’قدیم دستکاری کے ارد گرد اسٹارٹ اپس بنانے سے لے کر اے آئی سے چلنے والے ورثے کے تحفظ کے اوزار تیار کرنے تک، بھارت کے پاس جدت طرازی میں قیادت کرنے کی صلاحیت موجود ہے جو اس کی ثقافتی جڑوں کا احترام کرتی ہے ۔ ‘‘
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نئی دہلی میں ’’سائنس اور ورثہ تحقیقاتی اقدام‘‘ (ایس ایچ آر آئی) کے پانچ سال مکمل ہونے کی تقریب کے موقع پر خطاب کیا ۔
تقریب کے دوران، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سائنس اور ورثہ تحقیقاتی اقدام (ایس ایچ آر آئی) کے تحت تیار کردہ کئی جدید مصنوعات اور ٹیکنالوجیز کا اجراء کیا، جو روایتی علم کو جدید سائنس کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے مشن کی عکاسی کرتی ہیں ۔ ان میں سب سے نمایاں ’’کوش شری‘‘ کی رونمائی تھی، جو ایک انسائیکلوپیڈک سنسکرت لغت اور مضمون نویسی کا آلہ ہے، جو کراؤڈ سورسنگ فریم ورک پر مبنی ہے ۔ یہ خصوصی سافٹ ویئر صارفین کو سنسکرت مضامین کی تخلیق اور اشاعت میں تعاون فراہم کرتا ہے اور بھارت کی قدیم زبان کے تحفظ اور اس تک رسائی کو فروغ دیتا ہے ۔
وزیر موصوف نے ’’ساکشاتکار‘‘ کا بھی اجراء کیا، جو ایک کافی ٹیبل بک ہے، جس میں بھارت کے عالمی سائنس اور ٹیکنالوجی میں تاریخی کردار کو اجاگر کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ، ذیابیطس کے انتظام کے لیے یوگا پر مبنی ایک منظم ماڈیول بھی جاری کیا گیا، جو 5,000 سال پرانی یوگا کی روایات پر مبنی ایک طرزِ زندگی کا حل پیش کرتا ہے ۔ دیگر نمایاں مصنوعات میں ’’پرپل ہمالیاز‘‘ نامی ہربل انفیوژن شامل ہے، جو لیوینڈر اور روڈوڈینڈرون پر مبنی اینٹی آکسیڈنٹ سے بھرپور چائے ہے ۔
مزید برآں، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ’’ہربا ہیل کریم‘‘ اور ’’ہربا ہیل جیل‘‘ کا اجراء کیا، جو زخموں، کٹنے اور جلنے کے مؤثر علاج کے لیے تیار کردہ جدید ہربل مصنوعات ہیں ۔ یہ فارمولے تمل ناڈو کی ملیالی قبائلی کمیونٹی کے روایتی علم پر مبنی ہیں اور ایس ایچ آر آئی منصوبے کے تحت کی جانے والی تحقیق کے نتیجے میں تیار کیے گئے ہیں ۔ یہ پروڈکٹس روایتی نباتاتی ورثے کے تحفظ اور جدید صحت کی دیکھ بھال میں پیشرفت کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں ۔
تقریب میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ایس ایچ آر آئی کے تحت حمایت یافتہ اختراعی پروجیکٹس کی نمائش کا بھی افتتاح کیا، جن میں ہینڈلوم بنائی کے لیے ایک جدید الیکٹرانک جیکارڈ شامل تھا ۔ یہ جدید ٹیکنالوجی مکمل طور پر بھارت میں تیار کی گئی ہے اور یہ مضبوط ڈیزائن کے ساتھ آسان استعمال سافٹ ویئر کو یکجا کرتی ہے، جس سے ہینڈلوم کاریگروں کو پیچیدہ روایتی ٹیکسٹائل تیار کرنے میں مدد ملتی ہے اور دستکاری کے ورثے کو محفوظ رکھنے میں مدد فراہم ہوتی ہے ۔
تقریب کے دوران، وزیر موصوف نے ’’اجنتا کے قصے - وی آر تجربہ‘‘ کا مشاہدہ کیا، جو ایک تبدیلی لانے والا منصوبہ ہے جو جدید ورچوئل رئیلٹی کے ذریعے اجنتا غاروں کی لازوال خوبصورتی کو زندہ کرتا ہے ۔ یہ پروجیکٹ ’’بھارتی ورثہ ڈیجیٹل اسپیسز‘‘ اقدام کے تحت ڈی ایس ٹی، آئی آئی ٹی ایم پراورتک ٹیکنالوجی ہب، اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے ۔ یہ وی آر تجربہ اجنتا کے پیچیدہ فریسکوز اور مجسموں کو ڈیجیٹل طور پر محفوظ اور پیش کرنے کے لیے جدید تھری ڈی اسکیننگ، ماڈلنگ اور اینیمیشن کا استعمال کرتا ہے ۔ یہ منصوبہ جغرافیائی رکاوٹوں کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ورثے کے تحفظ میں ایک سنگِ میل بھی قائم کرتا ہے اور ایلورا غاروں کے وی آر تجربے جیسے آئندہ منصوبوں کے لیے راہ ہموار کرتا ہے ۔
بھارت کے 2047 میں اپنی آزادی کی صد سالہ تقریبات کی طرف بڑھتے ہوئے، وزیر موصوف نے ورثے کو جدت طرازی کے ساتھ ہم آہنگ کرنے، پائیدار ترقی کے مواقع پیدا کرنے اور بھارت کو عالمی علمی معیشت میں قائد کی حیثیت دلانے پر زور دیا ۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہا کہ ’’وکست بھارت کا راستہ ہماری قدیم حکمت اور آج تیار کی جانے والی جدید ٹیکنالوجیز دونوں پر مبنی ہے ۔ ‘‘
اس موقع پر پروفیسر ابھیے کرندیکر، سکریٹری، محکمہ برائے سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی)؛ جناب ویدیا راجیش کوٹیچا، سکریٹری برائے وزارت آیوش؛ ڈاکٹر روی چندرن، سکریٹری برائے وزارت ارضیاتی سائنسز اور دیگر معزز شخصیات نے شرکت کی، جو سائنس، ورثے، اور جدت کو فروغ دینے کے لیے مختلف وزارتوں کے درمیان تعاون کی عکاسی کرتا ہے ۔
**********
ش ح ۔ م ع ۔ م ت
U - 4109
(Release ID: 2085008)
Visitor Counter : 26