قومی انسانی حقوق کمیشن
سی آئی ایس ایف نے مرکزی مسلح پولیس فورس (سی اے پی ایف) کے لیے 29ویں سالانہ این ایچ آر سی مباحثہ کمپٹیشن میں سرفہرست ٹیم کے طور پر رننگ ٹرافی جیتی
فاتحین اور شرکاء کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے، این ایچ آر سی کی قائم مقام چیئرپرسن محترمہ وجے بھارتی سیانی نے کہا کہ قدرتی آفات میں بچاؤ آپریشنوں میں مرکزی مسلح پولیس فورس (سی اے پی ایف) کی حصہ داری بنی نوع انسانی کی خدمت کے لیے ان کی عہدبندگی ظاہر کرتی ہے
انہوں نے سی اے پی ایف کو صلاح دی کہ وہ اپنے فرض کی انجام دہی میں مختلف چنوتیوں کے باوجود صبر وتحمل کے ساتھ انسانی حقوق کی پابندی کریں
انہوں نے کہا کہ حراست میں موت کبھی بھی قابل قبول نہیں، کیونکہ یہ انسانی حقوق اور ملک کے قانونی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے
Posted On:
16 DEC 2024 4:31PM by PIB Delhi
قومی حقوق انسانی کمیشن (این ایچ آر سی)، انڈیا کی قائم مقام چیئرپرسن، محترمہ وجے بھارتی سیانی نے مرکزی مسلح پولیس فورس (سی اے پی ایف) کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ وہ قدرتی آفات، امداد فراہم کرنے، شہریوں کو بچانے اور بنیادی انسانی حقوق جیسے کہ ہنگامی حالات کے دوران خوراک، پناہ گاہ اور حفظانِ صحت کو یقینی بنانے کے لیے سب سے پہلے کارروائی کرنے والوں میں شامل ہیں۔ قدرتی آفات میں امدادی کارروائیوں میں ان کی شمولیت انسانی خدمت کے لیے ان کے عزم کو اجاگر کرتی ہے۔
وہ نئی دہلی میں بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے تعاون سے منعقدہ مرکزی مسلح پولیس فورسز کے لیے 29 ویں سالانہ این ایچ آر سی مباحثہ مقابلے کے فائنل راؤنڈ کے مہمان خصوصی کے طور پر اجتماع سے خطاب کر رہی تھیں۔ موضوع تھا ’’کسی بھی حالت میں حراست میں موت قابل قبول نہیں‘‘۔ جیتنے والوں اور مباحثے کے تمام شرکاء کو مبارکباد دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ نوجوان افسران کی شرکت نے انسانی حقوق کے تصور کے بارے میں ان کی گہری سمجھ کا ثبوت دیا۔
محترمہ وجے بھارتی سیانی نے کہا کہ سی اے پی ایف انتہائی ناخوشگوار حالات میں کام کرتے ہیں، طاقت کے زیادہ استعمال کے بغیر امن برقرار رکھتے ہیں۔ طاقت کا کسی بھی طرح کا غلط استعمال فورسز پر الزامات کا باعث بن سکتا ہے۔ اس لیے چنوتیوں کے باوجود تحمل اور انسانی حقوق کی پاسداری ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حراستی موت کبھی بھی قابل قبول نہیں ہے کیونکہ یہ انسانی حقوق اور ملک کے قانونی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
مرکزی صنعتی سلامتی فورس (سی آئی ایس ایف) نے مباحثہ مقابلہ کے فائنل راؤنڈ میں جیت کر مجموعی طور پر بہترین ٹیم رولنگ ٹرافی جیت لی جس میں 16 شرکاء نے ہندی اور انگریزی میں تحریک کے حق میں اور اس کے خلاف بحث میں حصہ لیا۔ انفرادی اعزازات میں ہندی میں مباحثہ کا پہلا انعام ٹینا سنگوان، کانسٹیبل، آئی ٹی بی پی اور انگریزی میں روزیلا سنگتم، کانسٹیبل، آسام رائفلز کو ملا۔ ہندی میں دوسرا انعام راہل کمار، سب انسپکٹر، سی آئی ایس ایف اور انگریزی میں اکشے بدولا، اسسٹنٹ کمانڈنٹ، سی آئی ایس ایف کو ملا۔ ہندی میں تیسرا انعام کانہا جوشی، اسسٹنٹ کمانڈنٹ، سی آئی ایس ایف اور انگریزی میں اسسٹنٹ کمانڈنٹ، سی آئی ایس ایف کے بھاسکر چودھری کو ملا۔ اسناد اور میمنٹو کے علاوہ اول، دوم اور سوم انعام یافتگان کو بالترتیب 12,000روپے، 10,000 روپے اور 8,000 روپے کے نقد انعامات بھی دیئے گئے۔
فاتحین کا فیصلہ ایک جیوری کے ذریعہ کیا گیا۔ جیوری میں، جیوری کی سربراہ کے طور پر این ایچ آر سی، انڈیا کی سابق رکن جیوتیکا کالرا ، اور بطور اراکین، این ایل یو، دہلی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جی ایس باجپئی اور وجیلانس اینڈ انفورسمینٹ، تلنگانہ کے سابق ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر اِش کمار شامل تھے۔
محترمہ جیوتیکا کالرا نے مقابلہ کے معیار میں اہمیت کا اضافہ کرتے ہوئے موضوع پر اچھی طرح سے تحقیق شدہ پیشکشیں پیش کرنے کے لیے فاتحین اور شرکاء کی کوششوں کی ستائش کی۔ انہوں نے افسران پر زور دیا کہ وہ ڈیبیٹ پریزنٹیشن ویڈیوز کا استعمال کریں اور اسے اپنے تربیتی پروگرام کا حصہ بنائیں۔
بی ایس ایف کے آئی جی جناب راجہ بابو سنگھ اور این ایچ آر سی کی ڈی آئی جی محترمہ کم نے شرکاء کی ستائش کی۔ انہوں نے خاص طور پر سی اے پی ایف کی اپنے سیکورٹی اہلکاروں کے تمام رینک کے شرکاء کی حوصلہ افزائی کرنے پر تعریف کی۔ اس نے اس مباحثے کے مقابلے کو کامیابی سے منعقد کرنے میں کمیشن کو تعاون فراہم کرنے کے لیے بی ایس ایف کا بھی شکریہ ادا کیا۔
**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:4100
(Release ID: 2084998)
Visitor Counter : 6