خلا ء کا محکمہ
azadi ka amrit mahotsav

پارلیمانی سوال: خلائی شعبے میں 2047 تک ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کی کوششیں

Posted On: 12 DEC 2024 4:56PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ارتھ سائنسز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، ایم او ایس پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی، خلائی محکمہ، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن  جناب جیتندر سنگھ نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب  میں بتایا کہ حکومت، ہندوستان کے اسپیس وژن 2047 میں بیان کردہ مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے خصوصی کوششیں کر رہی ہے۔ یہ کوششیں تکنیکی ترقی، بین الاقوامی شراکت داری، نجی کمپنیوں کی شراکت میں اضافہ اور خلائی تحقیق مشن کو آگے بڑھانے پر مرکوز ہیں۔ کئے گئے اہم اقدامات میں حکومت ہند نے 2020 میں خلائی شعبے میں اصلاحات کی ہیں تاکہ خلائی سرگرمیوں میں ہندوستانی نجی شعبے کی شراکت کی اجازت دی جاسکے۔ ان اصلاحات کے ایک حصے کے طور پر، حکومت نے  ان-اسپیس، اسرو اوراین ایس آئی ایل جیسے مختلف اداروں کے کردار کی وضاحت کی ہے۔

حکومت نے اسپیس وژن 2047 کا اعلان کیا ہے جس میں 2035 تک بھارتیہ انترکش اسٹیشن (بی اے ایس) کا قیام اور 2040 تک چاند پر ہندوستان کی لینڈنگ کانشانہ طے کیا گ یاہے۔ اس کے لیے حکومت نے چار اہم پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے: گگنیان فالو آن مشن اور بی اے ایس 1 ماڈیول کا قیام۔ 2028 تک، اگلی جنریشن سیٹلائٹ لانچ وہیکل کی ترقی (این جی ایل وی) (دوبارہ استعمال کے قابل کم لاگت والی لانچ وہیکل) 2032 تک، چندریان-4 2027 تک، چاند پر کامیابی سے اترنے کے بعد زمین پر واپس آنے کے لیے ٹیکنالوجیز تیار کرنے اور اس کا مظاہرہ کرنے اور چاند کے نمونے بھی جمع کرنے، اور وینس آربیٹر مشن(وی او ایم) 2028 تک، وینس کی سطح اور زیر زمین، ماحولیاتی عمل اور اثر و رسوخ کا مطالعہ کرنے کے لیے زہرہ کے ماحول پر سورج کا۔

محکمہ نے خلائی وژن 2047 کے نشانہ کو حاصل کرنے کی سمت میں پیشرفت کے متعدد ڈومینز کو یکجا کرتے ہوئے خلائی سائنس کی تلاش کے مشنوں کے لیے ایک روڈ میپ تیار کیا ہے۔ روڈ میپ کے اہم سنگ میل درج ذیل ہیں: 2028 تک پہلے ماڈیول بھارتیہ انترکش اسٹیشن (بی اے ایس) کا آغاز، اسٹیبلشمنٹ 2035 تک مکمل بی اے ایس، بھارتی چاند کی لینڈنگ 2040۔

اس کے لیے، محکمے نے حکومت سے چار نئے پروجیکٹوں کے لیے منظوری حاصل کی ہے، جن میں گگنیان فالو آن مشن اور 2028 تک بھارتیہ انترکش اسٹیشن (بی اے ایس) کے پہلے ماڈیول کا قیام، 2032 تک نیکسٹ جنریشن سیٹلائٹ لانچ وہیکل (این جی ایل وی) کا فروغ (دوبارہ استعمال کے قابل کم خرچ لانچ وہیکل)، 2027تک چندریان-4 ،  2028 تک چاند پر کامیابی کے ساتھ اترنے کے بعد زمین پر واپس آنے کے لیے ٹیکنالوجیز تیار کرنا اور چاند کے نمونے اکٹھا کرنا اور وینس آربیٹر مشن (وی او ایم) ، وینس کی سطح اور زیر زمین، ماحول کے عمل اور سورج کے اثرات کا مطالعہ کرنا شامل ہے۔

حکومت نے انڈین اسپیس پالیسی، 2023 جاری کی ہےجس کے تحت خلائی شعبے میں غیر سرکاری اداروں [این جی ای] کو شروع سے آخر تک خلائی سرگرمیوں کی پوری ویلیو چین میں ان کی شراکت کے لئےمساویانہ طور پراہل بنایا گیا ہے ۔

اس کے علاوہ خلائی شعبے کے لیے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی پالیسی میں ترمیم کی گئی، جس سے مختلف خلائی ڈومینز میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی زیادہ سے زیادہ حد کو ممکن بنایا گیاہے۔

خلائی اسٹارٹ اپس کو فروغ دینے کے سلسلے میں، حکومت نے آنے والے پانچ برسوں کے لیے ان-اسپیس کے تحت خلائی شعبے کے لیے وقف کردہ 1000 کروڑ روپے کے وینچر کیپیٹل فنڈ کے قیام کو بھی منظوری دی ہے۔

****

ش ح۔ا س ۔ف ر

Urdu No. 3908

                         


(Release ID: 2083821) Visitor Counter : 30


Read this release in: English , Hindi , Tamil