حکومت ہند کے سائنٹفک امور کے مشیر خاص کا دفتر
ایک ملک ایک سبسکرپشن (او این او ایس) اسکیم پر پریس بات چیت کا انعقاد
او این او ایس کے مجوزہ مرحلے 1 کے نفاذ کا مقصد علمی معلومات تک رسائی میں توسیع کرنا ہے
Posted On:
10 DEC 2024 10:20PM by PIB Delhi
پرنسپل سائنٹیفک ایڈوائزر(پی ایس اے) حکومت ہند پروفیسراجے کمار سود کی قیادت میں آج نئی دہلی نیشنل میڈیا سنٹر میں حال ہی میں شروع کی گئی ایک ملک ایک سبسکرپشن اسکیم سے متعلق ایک پریس کانفرنس منعقد کی گئی۔ اس دن کے ماہرین کے پینل میں ڈاکٹر پرویندر مینی، سائنسی سکریٹری، دفتر پی ایس اے ؛ پروفیسر ابھے کرندیکر، سکریٹری، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ؛ جناب پی کے بنرجی، جوائنٹ سکریٹری، محکمہ اعلیٰ تعلیم؛ پروفیسر وریندر چوہان، سابق ڈائریکٹر، بین الاقوامی مرکز برائے جینیٹک انجینئرنگ اینڈ بیالوجی؛ اور محترمہ ریمیا ہریداسن، سائنسدان‘‘ڈی، پی ایساے کا دفتر شامل تھے۔ مباحثے کی نظامت کے فرائض محترمہ مٹو جے پی سنگھ، ڈائریکٹر جنرل، پریس انفارمیشن بیورو نے انجام دیئے۔
اپنے ابتدائی کلمات میں پروفیسر سود نے انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن(اے این آر ایف) اور قومی تعلیمی پالیسی 2020 (این ای پی 2020) کے ذریعے کی جانے والی کوششوں کو اجاگر کرتے ہوئے، ملک بھر میں علم کی رسائی کو آخری میل تک بڑھانے میں او این او ایس کے اہم رول پر زور دیا۔ انہوں نے علم کی تخلیق اور معیاری تحقیقی جرائد اور مضامین تک آسان رسائی کی اہمیت کو کسی بھی قوم کے لیے جدت کے سفر کے سنگ بنیاد کے طور پر اُجاگر کیا۔
محترمہ ریمیا ہریداسن کی جانب سے پیش کئے گئے ، او این او ایس اسکیم کے بارے میں پریزنٹیشن میں اس اسکیم کے کلیدی اجزاء اور فوائد کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا۔ او این او ایس اسکیم6000 کروڑ ، روپے کے بجٹ کے ساتھ تین سال کی مدت کے لیے یعنی 2025-2027، الیکٹرانک جرنل سبسکرپشنز کے لیے مرکزی طور پر گفت و شنید اور مرکزی مالی اعانت سے چلنے والا نیشنل کنسورشیم ہے۔ ہرسال مستفید مصنفین کے لیے منتخب اچھے معیار کے اوپن ایکسس (او اے) ہر ایک تک رسائی کے جرائد شائع کرنے کے لیے او این او ایس 150 کروڑ روپے کی مرکزی مالی امداد بھی فراہم کرے گا۔ یہ انکشاف کیا گیا کہ او این او ایس کا پہلا مرحلہ، 1 جنوری 2025 سے شروع ہو رہا ہے، 6,300 سے زیادہ سرکاری تعلیمی اور تحقیق و ترقی اداروں بشمول مرکزی اور ریاستی سرکاری یونیورسٹیوں اور کالجوں کو 13,000 سے زیادہ جرائد تک رسائی فراہم کرے گا۔ اس سے تقریباً 1.8 کروڑ طلباء، فیکلٹی اور محققین کو اعلیٰ معیار کی تحقیقی اشاعتوں تک رسائی حاصل ہو رہی ہے۔ اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ سبھی 30 پبلشرز جو او این او ایس کا حصہ ہیں ان کے شائع کردہ جرائد کے مکمل مجموعے تک رسائی فراہم کی جائے گی۔ 30 پبلشرز میں ایس ٹی ای ایم ایم، مینجمنٹ، سوشل سائنسز اور ہیومینٹیز کے سلسلے کا احاطہ کرنے والے ممتاز پبلشرز شامل ہیں۔ مزید برآں، اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ ہر صارف او این او ایس کے تحت سبسکرائب کیے گئے تمام جرائد تک رسائی حاصل کر سکے گا، جو کہ بین الضابطہ تحقیق کے فروغ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہوگا، جو اے این آر ایف اور این ای پی کے اہداف کے مطابق ہو گا، اور متنوع شعبوں میں اسکالرز اور محققین کو فائدہ پہنچائے گا۔ او این او ایس کے بعد کے مراحل میں، نجی اعلیٰ تعلیمی اداروں اور بالآخر ملک کے تمام افراد تک رسائی کی توسیع کی جا سکتی ہے جنہیں ایسی رسائی کی ضرورت ہے۔ پریزنٹیشن تک یہاں رسائی حاصل کی جا سکتی ہے:
https://psa.gov.in/CMS/web/sites/default/files/psa_custom_files/PPT%20ONOS%20press%20conference%2010th%20Dec%2024%20final.pdf
یہ بھی دکھایا گیا کہ کس طرح او این او ایس ملک میں سب کے لئے رسائی کی تبدیلی کو حاصل کرنے کے وسیع تر وژن کا حصہ ہے۔ تین جہتی نقطہ نظر کے تحت پیش کردہ تصور میں ، او این او ایس سبسکرپشن ماڈل کے ذریعے علم تک رسائی کو بڑھانے کا فوری پہلا قدم ہے جو ملک میں اب بھی خاطر خواہ حد تک رائج ہے۔ دیگر دوسرے اقدامات میں شامل ہیں (i) ہندوستانی جرائد اور ذخیروں کے استعمال کو بڑھانے کی کوششیں (ii) نئے جامع تحقیقی تشخیص کے طریقے جو جرنل پر مبنی میٹرکس کے علاوہ کسی تحقیقی کام کی اندرونی میرٹ اور دیگر عصری پہلوؤں کو بھی مدنظر رکھتے ہیں۔ ایس اینڈ ٹی ماحولیاتی نظام میں جیسے جدت طرازی، انٹرپرینیورشپ وغیرہ۔
میڈیا کی بات چیت کے دوران، معززین نے او این او ایس کے مختلف پہلوؤں پر سوالات کا جواب دیا، بشمول: اقدام کا مرحلہ وار نفاذ؛ استفادہ کنندگان کا احاطہ کیا گیا؛ او این او ایس کے ذریعے جرائد تک رسائی کی سہولت فراہم کرنے کے طریقے؛ او این او ایس کے تحت آرٹیکل پروسیسنگ چارجز(اے پی سی) سپورٹ۔ ڈائمنڈ او اے اور گرین او اے جیسی سب کی رسائی کی کوششوں کے وسیع تر منظر نامے پر خاص طور پر ہندوستانی تناظر میں بھی بات چیت ہوئی۔
پروفیسر کرندیکر نے واضح کیا کہ او این او ایس صرف 30 پبلشرز کے الیکٹرانک جرائد کے ساتھ کام کر رہا ہے، جن کا پورا مجموعہ او این او ایس کے تحت دستیاب ہو گا، یہ ادارےای بکس اور ڈیٹا بیس جیسے وسائل کو سبسکرائب کرنے کے ساتھ ساتھ 30 پبلشرز کے علاوہ دیگر پبلشرز کے جرائد بھی سبسکرائب کرنے کے لئے آزاد ہیں۔ پروفیسر چوہان نے ہندوستانی محققین، طلباء اور فیکلٹی کے لیے بے مثال طور پر دستیاب جرائد کی وسیع اقسام تک رسائی کے زبردست موقع پر زور دیا۔ جناب بنرجی نے روزناموں تک رسائی کی سہولت کے بارے میں وضاحت کی جو وزارت تعلیم کے تحت یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے انٹر یونیورسٹی سینٹر آئی این ایف ایل آئی بی این ای ٹی سینٹر کے ویب پورٹل کے ذریعے فراہم کی جائے گی، جو او این او ایس کے لیے عمل درآمد کرنے والی ایجنسی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تصدیق شدہ صارفین کے لیے ادارہ جاتی آئی پی پر مبنی رسائی اور ریموٹ رسائی کی سہولت دونوں فراہم کی جائیں گی۔ پروفیسر سود نے بھارت میں ڈائمنڈ او اے اور گرین او اے کے منظر نامے پر بھی روشنی ڈالی، اور یہ بھی کہا کہ بھارت میں سبھی کے لئے رسائی میں تبدیلی لانے کے لیے تین جہتی وژن میں ان کو مدنظر رکھا گیا ہے۔
پریس بات چیت میں اس ضمن میں نتیجہ اخذ کیا گیا کہ او این او ایس سبسکرپشن پر مبنی علم کی ترسیل کے ماڈل کی قدر اور اہمیت کے بارے میں فیصلہ نہیں کرتا ، بلکہ اس کا مقصد علم تک رسائی کو بڑھانے کے لیے ہندوستان کے مخصوص حل کو اپناناہے جب تک کہ عالمی سطح پر ایک پائیدار سبھی کے لئے رسائی ماڈل حاصل نہ ہو جائے۔ بے مثال رسائی کو عالمی تحقیقی اشاعتوں تک قابل عمل بنا کر، او این او ایس سائنسی علم تک رسائی کو جمہوری بنانے اور ہندوستان بھر میں بین الضابطہ تحقیق کو فروغ دینے میں ایک اہم پیشرفت کی نشاندہی کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ ش ب۔رض
U-3780
(Release ID: 2083058)
Visitor Counter : 21