زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا
Posted On:
10 DEC 2024 4:59PM by PIB Delhi
سال 2019-2020 میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت نے 8 ریاستوں میں پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی وائی) کے تحت قدرتی کھیتی کے ایک جزو کو بھارتیہ پراکرتک کرشی پدّھتی (بی پی کے پی) کے طور پر شروع کیا، جسے25.11.2024کو’قدرتی کھیتی کے قومی مشن‘(این ایم این ایف)کے طور پر بڑھا دیا گیا ہے۔
بی پی کے پی کے تحت ملک میں 2020-21 سے منظور شدہ رقبہ ذیل میں دیا گیا ہے:
ریاست
|
رقبہ ہیکٹئر میں
|
آندھرا پردیش
|
100000
|
چھتیس گڑھ
|
85000
|
کیرالہ
|
84000
|
ہماچل پردیش
|
12000
|
جھارکھنڈ
|
3400
|
اوڈیشہ
|
24000
|
مدھیہ پردیش
|
99000
|
تمل ناڈو
|
2000
|
کل
|
409400
|
بی پی کے پی کے تحت تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا گیا ہے۔ ریاست کی طرف سے منعقد کیے جانے والے تربیتی سیشنز/ ورک شاپس/ کانفرنسوں کی تفصیلات اورمستفیدین کی سطح کا ڈیٹا (چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کی تفصیلات) صرف ریاستی سطح پر رکھا جاتا ہے۔
مہاراشٹر ریاست کی حکومت نے بی پی کے پی کے تحت قدرتی کاشتکاری کا انتخاب نہیں کیا ہے۔ تاہم، مہاراشٹر کے ذریعہ نامیاتی کاشتکاری کے تحت درج ذیل تربیت دی گئی ہے۔
تربیت/سیشن کا نام
|
تربیت کی تعداد
|
کے وی کے سطح کی تربیت
|
136
|
گاؤں کی سطح کی تربیت
|
442
|
کل
|
578
|
این ایم این ایف کو 25.11.2024 کو مہاراشٹر سمیت تمام ریاستوں کے لیے منظور کیا گیا ہے۔
پی کے وی وائی اسکیم نامیاتی کسانوں کو آغاز سے آخر تک مدد فراہم کرتی ہے یعنی پیداوار سے لے کر پروسیسنگ سرٹیفیکیشن اور کلسٹرز کے ذریعے مارکیٹنگ تک۔اسکیم کے تحت بنیادی توجہ آرگینک کلسٹرز (این ای ریاستوں کے علاوہ) بنانا ہے تاکہ مارکیٹنگ پر مضبوط توجہ کے ساتھ ایک قابل قدر اور سپلائی چین بنانے میں ان کی مدد کی جا سکے۔
پی کے وی وائی کے تحت ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 3 سال کے لئے 31500 روپے پر فی ہیکٹئر کی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ جس میں سے 3 سال کے لئے 15000 روپے فی ہیکٹر براہ راست کسانوں کوڈی بی ٹی کے ذریعے آن فارم اور آف فارم نامیاتی ان پٹ کے لیے فراہم کیے جاتے ہیں۔ 3 سال کے لئے 4500 روپے فی ہیکٹئر کی مالی امداد مارکیٹنگ، پیکیجنگ، برانڈنگ، ویلیو ایڈیشن اور مارکیٹنگ کے دیگر اقدامات کے لیے فراہم کئے جاتے ہیں ۔اس کے علاوہ تین سال کے لئے 3 ہزار روپے فی ہیکٹئر سرٹیفیکیشن اور باقیات کے تجزیہ کے لیے فراہم کئے جاتے ہیں ۔ اسکیم کے تحت تین سال کے لئے 9 ہزار کروڑ روپے فی ہیکٹئر تربیت اور صلاحیت سازی کے لئے بھی فراہم کئے جاتے ہیں۔
پی کے وی وائی کے تحت، سال 2015-16 سے، 25.30 لاکھ کسانوں پر مشتمل 52289 کلسٹروں کو تیار کرکے 14.99 لاکھ ہیکٹر رقبہ کو نامیاتی کاشتکاری کے تحت لایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، 8 ریاستوں نے نامیاتی اشیاء کے لیے اپنے برانڈ تیار کیے ہیں۔ 2015-2016 سے 2023-2024 تک، 2170.30 کروڑ روپے اس اسکیم کے تحت جاری کیے گئے ہیں۔
پی کے وی وائی کے تحت 06.12.2024 تک 2015-16 سے 2024-2025 تک احاطہ کیے گئے رقبے، مستفید ہونے والے کسانوں کی تعداد اور فنڈ جاری کیے جانے کے لحاظ سے پیش رفت کی ریاست وار تفصیلات ذیل میں دی گئی ہیں:
6.12.2024 تک 2015-16 سے 2024-2025 تک پی کے وی وائی کے تحت محیط رقبہ، مستفید ہونے والے کسانوں کی تعداد اور جاری کردہ فنڈ کے لحاظ سے پیش رفت کی ریاست وار تفصیلات۔
نمبر شمار
|
ریاست کا نام
|
رقبہ ہیکٹر میں
|
کسان
|
ریاست کو جاری کیا گیا فنڈ
(لاکھ روپے میں)
|
1
|
آندھرا پردیش
|
360805.39
|
746976.00
|
34089.49
|
2
|
بہار
|
31561.30
|
42961.00
|
5077.08
|
3
|
چھتیس گڑھ
|
101279.29
|
60294.00
|
9086.92
|
4
|
گجرات
|
15334.41
|
17836.00
|
1431.12
|
5
|
گوا
|
10000.00
|
12685.00
|
825.40
|
6
|
ہریانہ
|
-
|
-
|
104.56
|
7
|
جھارکھنڈ
|
25300.00
|
32714.00
|
3044.42
|
8
|
کرناٹک
|
20900.00
|
37598.00
|
8773.36
|
9
|
کیرالہ
|
94480.00
|
310841.00
|
5937.47
|
10
|
مدھیہ پردیش
|
74960.00
|
116360.00
|
14163.63
|
11
|
مہاراشٹر
|
66756.00
|
87350.00
|
12444.51
|
12
|
اوڈیشہ
|
45800.00
|
70026.00
|
9273.10
|
13
|
پنجاب
|
6981.00
|
6676.00
|
2685.05
|
14
|
راجستھان
|
148500.00
|
217479.00
|
17166.26
|
15
|
تمل ناڈو
|
32940.00
|
37886.00
|
4250.35
|
16
|
تلنگانہ
|
8100.00
|
18405.00
|
2581.78
|
17
|
اتر پردیش
|
171184.80
|
273672.00
|
21353.58
|
18
|
مغربی بنگال
|
21400.00
|
48585.00
|
3628.01
|
19
|
آسام
|
4400.00
|
9740.00
|
3012.55
|
20
|
اروناچل پردیش
|
380.00
|
-
|
234.56
|
21
|
میزورم
|
780.00
|
2054.00
|
469.61
|
22
|
منی پور
|
600.00
|
-
|
163.46
|
23
|
ناگالینڈ
|
480.00
|
-
|
333.72
|
24
|
سکم
|
63000.00
|
-
|
1848.88
|
25
|
تریپورہ
|
1000.00
|
-
|
687.05
|
26
|
میگھالیہ
|
900.00
|
2275.00
|
448.12
|
27
|
ہماچل پردیش
|
18747.87
|
44932.00
|
3354.52
|
28
|
جموں و کشمیر
|
5160.00
|
12900.00
|
839.81
|
29
|
اتراکھنڈ
|
140740.00
|
301109.00
|
41947.28
|
30
|
انڈمان اور نکوبار
|
14491.00
|
3590.00
|
163.00
|
31
|
دمن اور دیو
|
642.18
|
1324.00
|
235.55
|
32
|
دادر اور نگر حویلی
|
500.00
|
-
|
1000.00
|
33
|
دہلی
|
-
|
-
|
471.45
|
34
|
پڈوچیری
|
-
|
-
|
44.75
|
35
|
چندی گڑھ
|
-
|
-
|
77.42
|
36
|
لکشدیپ
|
-
|
-
|
227.20
|
37
|
لداخ
|
10480.00
|
14070.00
|
404.85
|
|
کل
|
14,98,583.24
|
25,30,338.00
|
211879.86
|
نوٹ: جاری کیا جانے والا کُل فنڈ 2,170.30 کروڑ روپے (بشمول ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 2,118.80 کروڑ روپے اور دیگر اخراجات کے لیے 51.50 کروڑ روپے)
مرکزی کابینہ نے 25 نومبر 2024 کو نیشنل مشن آن نیچرل فارمنگ (این ایم این ایف) کو 2481 کروڑ روپے کے مجموعی اخراجات کے ساتھ اپنی نوعیت کی علاحدہ مرکزکی حمایت یافتہ اسکیم کے طور پر منظوری دی ہے۔ مشن کا ہدف ہے کہ 1 کروڑ کسانوں کو 7.5 لاکھ ہیکٹر اراضی پر پھیلی قدرتی کھیتی کی طرف راغب کیا جائے۔
یہ معلومات زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب رام ناتھ ٹھاکر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
********
(ش ح –ف ا–م ش)
U. No. 3787
(Release ID: 2083041)
Visitor Counter : 44